قافلے زاد سفر باندھ رہے ہیں ہزاروں لوگ رات دن اجتماع عام کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور مینار پاکستان ان لاکھوں لوگوں کے استقبال کا منتظر جن میں ہر مقام، ہر رنگ رنگ و نسل ہر زبان، ہر طبقے کے لوگ موجود ہونگے۔۔۔ وہاں کسان بھی ہونگے اور جاگیردار بھی، ان پڑھ بھی ہونگے اور اعلٰی تعلیم یافتہ اذہان بھی، خواتین بھی ہونگی اور انکے ہمراہ معصوم بچے بھی۔۔۔ مینار پاکستان ان سب کو اپنے دامن میں سمیٹنے کے لئے بیتاب ہے جو اپنے گھروں سے رب کی بڑائی بیان کرتے ہوئے نکلے ہیں جنکا ایمان ہے کہ “ان الحکم الاللہ۔۔۔” جو یہ سمجھتے ہیں کہ نیا پاکستان ایک اسلامی اور خوشحال پاکستان ہوگا۔
مینار پاکستان کے جلو میں اسلامی اجتماعیت کا حسن اور لا فانی منظر نہ صرف اہل پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے باعث تقویت ہوگا انشاء اللہ ایک عظیم الشان اجتماع۔۔۔ کتنا وقت کتنے انسان اور مادی وسائل درکار ہونگے اس اجتماع کے لئے۔۔۔ اس کثیر سرمائے اور ان تھک محنت کا مقصد کیا ہے؟
کسی بھی انسانوں کی تنظیم کے لئے قطع نظر اس کے کہ اس کے کیا مقاصد ہیں اجتماع ایک بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے اجتماع تنظیم میں باہمی ربط اور تعلق پیدا کرتا ہے۔۔۔ یہ ذریعہ ہے اعتماد اورہم آہنگی پیدا کرنے کا یہاں سے افراد وہ قوت متحرکہ پاتے ہیں جو انہیں کسی بڑے مقصد کے لئے قربانی دینے پر تیار کرتی ہے۔۔۔ قیادت اور کارکن قریب آتے ہیں۔۔۔ انسان کو اللہ رب العزت نے اجتماعیت کے خمیر ہی سے اٹھایا ہے۔ اپنے جیسے لوگوں کو متحرک دیکھ کر اسکے ارادوں میں استقلال آتا ہے دیکھیں تو ایک مسلمان کی پوری زندگی کی اجتماعیت کا بہترین مظہر ہے باوجود اس کے کہ تنہائی کی نماز میں زیادہ خشوع میسر ہوسکتا ہے نماز با جماعت کو افضل قرار دیا گیا۔
پھر ہفتے میں ہر اک بار زیادہ بڑا اجتماع مقصود ہے اورجامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع کو فرض قرار دیا گیا تاکہ بڑے علاقے سے لوگ کثیر تعداد میں اکٹھے ہوں اس کےلئے حکم ہے کہ کاروبار زندگی بھی چھوڑدو۔۔۔ عید الفطر اور عید الا ضحٰی مسلمانوں کی شان و شوکت کا مظہر ہیں اللہ کے نبی نے ان مواقع پر عورتوں کو بھی لانے کا کہا تاکہ مسلمانوں کی جماعت کی شوکت میں اضافہ ہو دوسری طرف 9 ذی الحج کو انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ساری دنیا کے سامنے امہ کا وسیع تصور پیش کرتا ہے اور مسلمانوں کی دھاک بٹھاتا ہے۔ حج کے عظیم اجتماع کا حصہ بننے کے لئے انسان مالی اور جسمانی ہر صعوبت برداشت کرتا ہے اسلئے کہ یہ عشق کی بازی ہے اورمسلمان ہونا تو شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے۔
ایک مسلمان جب دیکھے کہ اللہ کا دین زمین پر مغلوب ہو رہا ہے اللہ کے بندوں کو دوسری بے شمار بندگیوں کی جانب بلایا جا رہا ہے فسق و فجور، انتشار و افتراق کے اندھیروں کا راج ہے ایسے میں دین کے غلبے کے لئے اللہ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے اپنا گھر بار چھوڑکر تمام مشکلات و مسائل کے باوجود رخت سفر باندھنا یقیناً جہاد کے مترادف ہے کیونکہ اس اجتماع کا اصل مقصد جذبہ ایمانی کو بیدار کرنا اور نشونما دینا ہے۔ اللہ کی زمین پراللہ کا دین غالب آجائے یہ اسی وقت ممکن ہے جب زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے مقصد زندگی کا شعور پالیں۔
ملک کے کونے کونےاور گوشے گوشے سے اکٹھے ہونے والے یہ اطمینان لے کر پلٹیں کہ اسلام ہی گو شہ عافیت ہے۔۔۔ یہ تین دن انکو وہ زاد راہ فراہم کریں گے جو انہیں شہادت حق کے فریضے کی ادائیگی کے لئے مطلوب ہیں۔ اسوقت تو انصار اللہ کی صدا عام ہے وقت کی نظریں اللہ کے حواریوں کو ڈھونڈھ رہی ہیں۔۔۔ اہل پاکستان اس اجتماع کے جلو سےاسلامی نظام کی حسین صبح طلوع ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور فضا ان الحکم اللہ کی تکبیروں سے سرشار ہے۔۔۔
فیس بک تبصرے