انسانی سروں کا ایک سلسلہ تھا جوچلا آرہا رہا تھا۔ چھوٹے بڑے انسانی سر گویا امڈے چلے آرہے تھے۔ بغیر عمر کی تخصیص کے مرد و زن ،بو ڑھے ، بچے ایک جذبہ شوق و ولولہ کے ساتھ مینا ر پا کستا ن کے سا ئے تلے جمع ہو رہے تھے نہ تو موسم کی سختی ان کی را ہ میں حا ئل تھی اور نہ ہی سفر میں حا ئل بنیا دی ضرورتوں کی کمی نے ان کے پا یہ استقلال کو متزلزل کیا تھا۔ آخر کیا چیز ان کو کھینچے لیے جا رہی تھی۔ وہ کیا جذبہ تھا جس نے ان کو اپنے گھرو ں سے دور ایک بستی بسا نے پر مجبور کیا تھا ، وہ کیا خوا ب تھا جس کی تکمیل کے لیے وہ اپنے گھر کے سکون کو چھو ڑ کر کھلے آسما ن تلے اجتما عیت کی قوت کے اظہا ر کے لیے نکل آئے تھے۔ جوق در جوق ان کی آمد ظاہر کر رہی تھی کہ وہ وطن عزیزکو اسلامی فلا حی ریاست کے روپ میں دیکھنا چا ہتے ہیں اور اس کے عملی انعقا د کے خو ا ب کی تعبیر کی خاطرتحریک تکمیل پاکستان کی پکا ر پر لبیک کہتے ہو ئے گھروںسے نکل آئے تھے۔ جما عت اسلا می کا خا صہ ہے کہ وہ اور ان کے کارکنا ن دلی خلو ص سے عوام کی خدمت میں اور ان کو سفر اور رہا ئش میں سہو لتیں دینے کے لیے سر گرم رہتے ہیں۔
حسب روایت امسال21.22.23. نومبر 2014 کو مینا ر پاکستان کے سائے تلے جماعت اسلامی کے اجتما ع عام کا انعقاد ہوا جس کا مقصد قرآن و سنّت کی بنیاد پر معاشرے کی تشکیل اور شریعت کے نظام کے قیام کے ذریعے اسلا می فلا حی ریا ست اور خو شحال پا کستا ن تھا۔
اجتماع عام کی کامیابی اﷲ رب العزت کی مدد اورجماعت کے قائدین و کارکنان کی مخلصانہ جدوجہد کا شاخسانہ تھی۔ مو جودہ اجتماع اس لحاظ سے بھی اپنی نوعیت کا خاص اجتما ع تھا کہ اس میں سا بقہ تمام اجتما عات سے زیا دہ ریکا رڈ توڑ حاضری تھی۔ اندرو ن سندھ کے تمام ذیلی و با لائی اضلا ع کے علا وہ پاکستان کے تمام صوبوں ، شہروں اور پسماندہ علا قوں سے جوق در جوق آنے والے لا کھوں مرد و زن ، بو ڑھے اور بچے اس اجتما ع میں شریک تھے حتی کہ معذور افراد بھی وہیل چیر پر اپنی گواہی دینے کے لیے موجود تھے۔ سخت سردی اور شیر خوار بچوں کے ساتھ نہا یت صبر،حوصلے و ہمت سے شرکاء اجتما ع میں مقیم رہیں اور انہوں نے ثابت کر دیا کہ آج کی عورت اسلام اور پا کستان سے محبت کرتی ہے۔
اجتماع کی خاص بات بیرونی مندوبین کی بھی آمد تھی۔U.K کی عا ئشہ صدیقہ نے اپنے تا ثرات دیتے ہو ئے کہا کہ یہا ں آکر ایما ن تا زہ ہوا ہے میں نے یہاں قربا نی، ایثار و اخوت کی اعلی مثال دیکھی ہے۔ اسپین کی شمسہ کنول بھی بہت پر جو ش تھیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے بہترین نکا ت سمیٹنے پر شکر گذار تھیں۔
لاکھوں کے مجمع میں کہیں گندگی کے ڈھیر لگے، اور نہ کہیں سے تعفن اٹھا۔ صحت و صفائی کا عمدہ انتظام تھا۔ اسی طرح مثالی نظم و ضبط کا مظاہر ہ دیکھنے میں آرہا تھا۔ اپنے ساتھی سے ایثار، انکساری کے ساتھ گفتگو، کھانے کی تقسیم کے وقت دوسروں کا خیال ایک مثالی قیادت کے کارکنان میں بدرجہ اتم موجود تھا۔ مطبخ سے کھانا شرکاء اجتماع کے لئے ٹریکٹر ٹرالیوں کے ذریعے آتا تھا۔ بچوں کے لئے علیحدہ دودھ منتظمین کی جانب سے کیمپوں میں بھیجا گیا۔ اس کے علاوہ علیحدہ کیمپ میں گیس کے چولہے بھی لگائے گئے تھے جو صرف شیر خوار بچوں کے لئے مخصوص تھے کہ مائیں ان میں دودھ ابالنے ، فیڈر ابالنے یا غذا بنانے کا کام لے سکیں۔ تھوڑی تھوڑی دیر میں گاڑیوں کے ذریعے پانی کا چھڑکاؤ کر کے مٹی کو دبایا جارہا تھا۔ کچرے کے ڈرم بھرتے ہی گاڑیاں انہیں اٹھانے آجاتی تھیں۔ اجتماع میں بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے بے انتہاء قوت کے حامل جنریٹر لگائے گئے تھے۔ جگہ جگہ برقی قمقموں اور ٹیوب لائٹس سے اجتماع گاہ بقعہ نور بنی ہوئی تھی لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اپنے اپنے کیمپ میں بھی اجتماع کی کارروائیاں با آسانی سنائی دے رہی تھیں۔ ایک بڑا بازار بھی لگایا گیا تھا جہاں انواع و اقسام کی اشیاء کے علاوہ لذتِ کام و دہن کا بھی معقول انتظام تھا۔خواتین اور مردوں کی رہائش گا ہیں اگر چہ ایک ہی راستے پر تھیں اور مگر دائیں اور بائیں طرف چلتے ہوئے دونوں کے قافلے شام تک اجتماع گاہ تک پہنچتے رہے۔ مرکزی گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہی چاروں طرف بینرز اور اس پر لکھے ہوئے اقوال اور احادیث کے منتخب جلے اپنی رونق دکھا رہے تھی۔ انتظامیہ اور مرکزی شعبہ جات کی رہائش گاہیں علیحدہ تھیں۔ اسی طرح استقبالیہ کیمپ تھا جس میں ہر فرد کو اپنی رجسٹریشن کروانی تھی اور قرطاس حاصل کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ترتیب کے مطابق اپنے ڈویژن میں رہائش اختیار کرنا تھی۔ اجتما ع میں گمشدہ سامان اور بچوں کی حفا ظت کے لیے لقطہ نام کا علیحدہ کیمپ تھا جہا ں متصل مرکزی سا ؤنڈ سسٹم سے مسلسل اسپیکر کے ذریعے اعلانات ہوتے رہے۔
بچوں کی حفاظت کے پیش نظر ان کے گلے میں نام اور علاقے کے اندرا ج کا ٹیگ ڈالا گیا تھا۔ اسی کی قطا ر میں ذررائع ابلاغ کا کیمپ تھا جس میں “جماعت اسلامی حلقہ خواتین میدا ن عمل میں” عنوان کے تحت بہت خوبصورت طریقے سے چھوٹے چھوٹے انکلو ژر بنائے گئے تھے جہاں جماعت اسلامی حلقہ خواتین تعلیم کے میدان میں، ابلاغ کے میدان میں، بہبود خواتین، اور خدمت خلق کی نگراں اپنے اپنے شعبے کامدلل تعارف دے رہیں تھیں، اسی میں گوشہ ادب، لیگل ایڈ، قرآن انسٹیٹیوٹ، گوشہ عافیت، شعبہ اطفال، جامعات المحصنات، حرم فورم، الخدمت بھی نمایاں تھیں۔
اجتماع گاہ میں سب یکساں تھے۔ کسی کو کسی پر کوئی فوقیت نہ تھی۔ اجتماع عام میں مینا ر پاکستان کے بالکل سامنے طویل کرسیوں کی قطار تھی۔ تقریبا 50000 سے زائد کرسیوں پر مشتمل حصہ تھا جس میں اجتماع میں شریک بہنوں کے لیے با آسانی تمام پروگرام کو سننے کے لیے جگہ مختص کی گئی تھی۔اس کے سامنے اونچا اسٹیج بنا یا گیا تھا جہا ں مرکزی خواتین نظم تشریف فرما تھا۔
اسٹیج کے دائیں جانب سلائیڈ لگائی گئی تھی تاکہ لوگ اسٹیج سے دوری کے باوجود اپنی اپنی نشت سے اجتماع عام کی کارروائی بحسن و خوبی دیکھ سکیں۔ اسٹیج کی پشت پر اجتماع عام میں ہونے والی پر وقار خواتین کا نفرنس کا عنوان “بدلتی دنیا میں عورت کا کردار۔۔۔” خوبصورت انداز میں تحریر تھا۔ بائیں جانب کوریج کیمپ لگایا گیا تھا جہاں سوشل میڈیا کی نگران اپنی ٹیم کے ہمراہ لمحہ لمحہ کی پو سٹ ڈال رہیں تھیں۔ خواتین سوشل میڈیا کا یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا کیمپ تھا۔
افتتاحی روز نماز جمعہ با دشا ہی مسجد میں ادا کی گئی۔ جس کے بعد اجتماع کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن ونعت رسول مقبول ﷺ کے بعد افتتاحی خطاب ہوا اور پھر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی صدارت میں کل پاکستان اجتماع ارکان ہوا جبکہ دیگر شرکاء کے لئے علیحدہ پروگرام تھے۔
دوسرے روز ہفتہ کے دن بعد نما ز فجر کے بعد توبہ کے موضوع پر سیر حاصل درسِ حدیث تھا جبکہ خواتین کیمپ میں بھی الگ سے تربیت اطفال پر درس دیا گیا۔ ناشتہ، تیاری اور ملاقاتوں کے بعد 8 بجے سے تمام کارکنان کو خواتین کانفرنس کی تیاری کے لئے مستعد کر دیا گیا۔ اس کانفرنس میں غیر ملکی مندوبین بھی شریک ہوئیں بین الاقوامی خواتین کانفرنس میں مختلف اسلامی ممالک کی خواتین نے بھی خطاب کیا جس میں ترک، فلسطینی اور کشمیری مندوب بھی شامل تھیں۔ کا نفرنس کا با قاعدہ آغاز قاریہ سمعیہ حنان کی تلاوت کلام پاک سے کیا گیا پھر نعت رسول مقبول ﷺ کے بعد ڈاکٹر سمحیہ راحیل قاضی نے خوش آمدید کہتے ہو ئے افتتا حی کلما ت کہے جبکہIMU کی صدر ڈاکٹر کو ثر فردوس کی خوبصورت اناؤسمنٹ میں تقریب سے رکن قومی اسمبلی عائشہ سید، معروف شاعرہ و افسانہ نگار صائمہ اسماء، فلسطینی و ترک مندوبین اور شمیم شال نے خطا ب کیا۔
عائشہ سید نے پارلیمانی کردار کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ بڑے سے بڑا موقع، آفت، آزمائش ہو ہر جگہ جماعت کی خواتین میدان عمل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے موجود ہوتیں ہیں، مناصب پارلیمنٹ کو امانت سمجھتی ہیں۔ سادگی و فعالیت سے اپنی ذمہ داری کو ادا کرتے ہوئے پارلیمینٹیرین پاکستانی خاتون کی نما ئندگی کی ہے اور حدود آرڈیننس، جامعہ حفصہ، لاپتہ افراد غرض مختلف ایشو پر وقار کے ساتھ اپنا حصہ ڈالا ہے۔ نیز قائمہ کمیٹیوں میں بھی اپنا کردار ادا کرتے ہوئے دو تہائی حصہ تنخواہ سے جمع کر کہ مختلف فلاحی پراجیکٹ شروع کیے ہیں۔
سمعیہ نواز نے بدلتی دنیا اور نوجوانان امت کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دعوت قبول کرنے والے نوجوانوں کی کثیر تعداد اعلان کرتی ہے کہ مستقبل اسلام کا ہے۔ نوجوا نوں کو اعلائے کلمۃاللہ کے لیے تیا ر کرنا جمیعت کا کام ہے اور ہم اسی کل کا حصہ ہیں۔ پہلے تبدیلی صدیوں میں آتی تھی اب تبدیلی کا عمل بہت تیز ہے۔
شمیم شال نے کشمیر ہمارا ہے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بوڑھی خواتین نوجوان لڑکیاں او ر بچیاں پچھلی چھ دہائیوں سے بھارتی جارحیت کا شکار ہیں۔ کشمیری بہن بھائی اس شہ رگ کو چھڑانے کی کوششوں میں ہیں۔ میں اس فورم کے ذریعے کشمیری خواتین کی فریاد پیش کرتی ہوں اور مطالبہ کرتی ہوں کہ کشمیری خواتین کو حق خودارادیت دیا جائے۔
صائمہ اسماء نے عورت کی منزل اسلام یا فیمینزم پر خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ خود مختاری کے نام پر آج کی عورت کو اکیلا کردیا گیا ہے۔ما ں کے کردار کو خیر باد کہتے ہو ئے وہ اپنی زندگی کی صلیب خود اٹھا ئے پھر رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی ذمہ داری کو پہچا نتے ہو ئے قرآنی تعلیما ت کی روشنی میں نسل نو کی آبیا ری کریں۔
بعد اذاں ترک مندوب خاتون کے عربی زبان میں گرما دینے والے خطاب کے بعد سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین ڈاکٹر رخسانہ جبین نے حسب روایت جماعت کی نو منتخب سیکرٹری جنرل پاکستان دردانہ صدیقی سے حلف لیا۔ نم آنکھوں اور کانپتے لبوں سے ذمہ داری کے احساس سے بوجھل دردانہ صدیقی نے حلف کے الفاظ ادا کیے۔ یہ جماعت کا طرہ امتیاز ہے کہ میعاد پو ری ہونے پر مناصب کی ذمہ داری اراکین کے ووٹ سے منتخب نمائندہ کو دی جاتی ہے۔
اس موقع پر مقررین نے عورت اور معاشرے کے تحفظ کیلئے لائحہ عمل پیش کیا۔ پروگرام میں عورت کے تحفظ کیلئے چارٹر پیش کیا گیا اور یہ مطالبہ کیا کہ عورت کا استحصال ختم کیا جائے اور اسکے معاشی، معاشرتی اور سماجی حقوق کا تحفظ کیا جائے نیز اسلام کی جانب سے عورت کو عطا کئے گئے حقوق وراثت، ملکیت، مہر اور دیگر حقوق کی حفاظت کی جائے۔
1۔۔۔ وٹہ سٹہ، ونی، کاروکاری‘قرآن سے شادی اور دیگر قبائلی اور علاقائی رواج جن کے ذریعے خواتین کے ساتھ زیادتیاں کی جاتی ہیں، ان کا خاتمہ کیا جائے۔
2۔۔۔ جو بھی فرد‘طبقہ یا قبیلہ عورت کے ساتھ کسی بھی قسم کے ظلم و زیادتی یا جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مرتکب ٹھہرے اسے نشان عبرت بنایا جائے۔
3۔۔۔ خواتین کی بہترین تعلیم و تربیت اور روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔
4۔۔۔ میڈیا ، فلموں ، ڈراموں اور اشتہارات کے ذریعے عورت کا استحصال ‘ خواتین کو محض تفریح کا ذریعہ اور مصنوعات کی فروخت کا آلہ کار بنانے کا رجحان ختم کیا جائے۔
5۔۔۔ خواتین کو آزادنہ رائے دہی کا پورا موقع اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔نیز فیصلہ سازی کے عمل میں شرکت کے مواقع بھی دیے جائیں۔
کانفرنس سے ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ آج میری مخاطب خاص طور پر وہ بہنیں ہیں جو بجلی ، پانی کی کمی اور بڑے بڑے مسائل کے باوجود میدان عمل میں استقامت سے ڈٹی ہو ئی ہیں۔ اسلام عدل و انصاف اور خاندان کے معا شرتی استحکام کا نام ہے۔ اسلا م کے نظام میں غیر مسلم بھی محفوظ ہیں اور بحیثیت نما یندہ میں عیسا ئی جوڑے کو جلانے کی شدید مذمت بھی کرتی ہو ں۔عورت ہر دور میں ایک خصوصی کردا ر اور عالمی طا قتوں کا ھدف رہی ہے اور آج کی گلو بل دنیا میں بھی ا عورت نے اپنی ذمہ داری و حیثیت کا تعین کیا ہے اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے نظام عدل اور خوشحالی کے لیے رضائے الہی کی خاطر کی جانے والی کوششوں سے آگاہ ہے۔نسل نو کی تعمیر سیرت و کردار کی آبیا ری کرتے والی خواتین اسلام زمین کا نمک ہیں۔ آپ کو رول ماڈل بننا ہے اور اسلام پاکستان و خوشحال پاکستان کی تکمیل کے لیے اپنے بھا ئیوں کا پشتیان بننا ہے۔آخر میں ایشیا۔افریقہ ، یورپ ، انگلینڈ اور امریکہ سے آئی ہوئی خواتین نے اپنے تا ثرات پیش کیے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کا نفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اجتما ع ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں خواتین شریک ہیں یہ وہ بہنیں ہیں جن کے دل اللہ کے نور سے منور ہیں۔ جو دین پر مرمٹنے کا جذبہ رکھتی ہیں۔ مجھ کو اسلا می انقلاب کا منظر اسی طرح نظر آرہا ہے جیسے مینا ر پاکستان۔ آج کی عظیم الشان کانفرنس نے یہ ثابت کردیا کہ ملک کی خواتین اسلام کے ساتھ ہیں وہ غیرجانب دار نہیں۔ مغربی تہذیب نے بیٹی کو باپ کی شفقت اور شوہر کی وفاداری سے محروم کردیا ہے اور وہ تنہا چوراہے پر معاش کا بوجھ لیے کھڑی ہے ہما را جرم ہے کہ ہم دین کی بات کرتے ہیں اور یہ جرم ہم بار با ر کریں گے ہم خواتین کے معاشی، معاشرتی حقوق دیں گے۔ غیر مسلموں کو ان کے حقوق دلائیں گے اور ان کی بیٹیوں اور بہنوں کی عزت بھی لا الہ الا اللہ کے نظام میں ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل اسلام کے ساتھ ہے اور اب بنے گا اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان۔ انہوں نے آٹا، چاول، چینی، چائے اور دال پانچ چیزوں پر سبسٹڈی دینے کا اعلا ن کیا۔
نو منتخب قیمّہ پاکستان دردانہ صدیقی نے اجتماع عام کے تیسرے دن شرکاء خواتین کی کثیر تعداد میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابقہ قیمّہ ڈاکٹر رخسانہ جبیں، ناظمات صوبہ جات سکینہ شاہد، افشاں نوید، ثمینہ سعید، حمیرا طارق، عنایت جدون، شمیم شاد، عائشہ منور اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھیں۔ قیمّہ پاکستان دردانہ صدیقی نے آبدیدہ لہجے میں مزید کہا کہ اسلام کی سربلندی اور قیام پاکستان کے مقاصد کو حاصل کرنے کا عزم لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دینے کے لیے آج آپ کی کثیر تعداد میں حاضری اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام دراصل کرپٹ نظام اور کرپٹ حکمران سے بیزار ہے اور اسلامی پاکستان اور خوشحال پاکستان کی آرزومند ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خواہش نفس کی دوڑنے انسان کو نہ صرف تباہ کیا ہے بلکہ عدم تحفظ کا شکار بنا کر زمین کو فساد سے بھر دیا ہے ،دولت چند ہاتھوں میں مقر رہو چکی ہے اور بقیہ افراد ضروریا ت زندگی کے لیے تڑپ رہے ہیںبڑھتے خود کشی کے واقعات اور تھر میں بچوں کی مسلسل بڑھتی اموات پر حکمرانوں کی بے حسی و خاموشی مجرمانہ غفلت ہے۔ جماعت اسلامی کی خدمات سب پر روشن ہیں ان شا ء اللہ جماعت اسلامی برسراقتدار عطا کر عوام کو مایوسی ،بے روزگاری سے نکال کر امید اور تبدیلی کا پیغام ثابت ہو گی۔
بعد اذاں سابقہ قیمّہ ڈاکٹررخسانہ جبیں نے اپنے الوادعی خطاب میں کہا کہ ،اصل کامیابی یہ ہے کہ دوزخ کی آگ سے بچا جائے اور جنت میں داخل ہو جائیں انہوں نے مزید کہا ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ نے جن کو اپنی نیا بت کے لیے چن لیا ہے۔جماعت اسلامی کی خدمات سب پر روشن ہیں ان شا ء اللہ جماعت اسلامی برسراقتدار عطا کر عوام کو مایوسی، بے روزگاری سے نکال کر امید اور تبدیلی کا پیغام ثابت ہو گی۔
موجودہ اجتماع عام تبدیلی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ہم کثیر تعداد میں شریک بہنیں آج کے اجتماع میں عہد کرتی ہیں کہ نہ جھکیں گئیں نہ دبیں گے نہ رکیں گے اور تحریک تکمیل پاکستان کا ہر اوّل دستہ بنیں گے۔
آخر میں ناظمہ صوبہ پنچاب اور نائب ناظمہ اجتماع حمیرا طارق صاحبہ نے اجتماع گاہ میں شریک خواتین کے صبر ایثار مشقت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی خیر و عافیت کے ساتھ اپنے گھروں کو لوٹ جانے کی دعا دی اور کہا کہ یہ عزم لے کر جانا ہے کہ گھر گھر اسلامی دعوت دینگی، تحریک پاکستان کے مقاصد سے قوم کو آشنا کروائیں گی اور جماعت اسلامی کے حدف ملک میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام اور نظام اسلامی کے لیے کوشاں رہیںگی اور صوبے، اضلاع کی سطح پر ایسے لاکھوں اجتماعات کریں گی۔
آبدیدہ آنکھوں سے لوگوں نے الوداعی نگاہ اجتماع گاہ اور اس کے اطراف پر ڈالی۔ اس قرب کو محسوس کیا جو تین دنوں میں ساتھ رہنے سے بڑھ گیا تھا۔ اس وقت اپنے آپ کو اﷲ کے نزدیک جانا کہ یہ ہے زندگی کی حقیقت۔ وہ بستی آنکھوں کے سامنے بسی اور پھر اجڑنے لگی۔ یہ دنیا بھی ایک دن اجڑ جائے گی۔ کون جانے کس کا کیا انجام ہو۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس دنیا کی زندگی کی دلفریبیوں میں ہی اپنے آپ کو مدغم نہ کرلیں۔ اپنا رشتہ قلبی تعلق صرف ذاتِ واحد سے لگالیں۔ اسی کی رحمت کے متلاشی ہوں اور ان لوگوں کا ساتھ نصیب ہو جو دین کے متوالے ہوں۔ اﷲ ہمارا اور آپ کا اس شاہراہ پر ساتھ چلنے میں مددگار ہو۔
فیس بک تبصرے