یہ چار سمت سے عشق بلا خیز کے قافلے کس سمت رواں دواں ہیں۔۔۔ یہ تو وہی جگہ ہے وہی مینار جہاں سے 1940 میں ایک قافلہ چلا تھا جو قیام پاکستان کی منزل تک تو پہنچا۔۔۔ مگر تکمیل پاکستان کا سفر اپنوں اور غیروں کی سازشوں کی بھینٹ چڑھ گیا۔۔۔ اھل قافلہ کو”رہبر ” میسر نہ آسکے۔۔۔ جو پاکستانکا مطلب کیا۔۔۔ لا الہٰ الا اللہ کے نعرے کی تکمیل کر سکتے۔۔۔ 64 برس کی طویل مسافت کے بعد ایک پھرایک قافلہ یہاں آن رکاہے جو ایک ہی سبا کی یاد دہانی کا عنوان ہے ان الحکم الااللہ۔۔۔
کچھ لوگ بظاہر بڑا وزنی اعتراض کر رہے ہیں کہ اجتماع پر جو کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں ان کے اس غریب قوم کے لئے اور بھی مصارف ہو سکتے ہیں ۔۔۔ لیکن ناپ اور طول کے ہر ایک کے پیمانے کے ہر ایک کے اپنے پیمانے مختلف ہیں۔۔۔ لگانے والون نے تو عیدالاضحٰی پر قربانیوں کے اخراجاتکا تخمینہ لگا کر کہاکہ ان اربوں روپے سے بہت سی فیکٹریاں، جامعات اور پل بن جاتے۔۔۔ کچھ کوتاہ اندیش تو حج کے مصارف کا تجزیہ بھی اسی انداز سے کرتے ہیں۔۔۔ جواز کےلئے دلیل کیوں تلاش کی جائے سب سے بڑا جواز تعمیل حکم ربی۔۔۔ اس سے بڑا بھی کوئی جواز ہوسکتا ہے بھلا۔۔۔
ہر ایک کے سو دو زیاں کے باٹ الگ الگ ہیں۔۔۔ دنیا کا کوئی سکہ اس عظیم الشان اجتماع کی قیمت نہیں لگا سکتا۔۔۔ راہ خدا کی وہ کوششیں جسکی سعادت لاکھوں بندگان خدا کو اس اجتماع کی وجہ سے نصیب ہوگی۔۔۔ وہ مال جو فی سبیل اللہ اسلام کی سربلندی کے جذبے سے خرچ کئے گئے۔۔۔ ان ولولوں اور امنگوں کی کیا قیمت ہے جو اس اجتماع سے جوان ہونگے۔۔۔ وہ آرزوئیں جو اسلامی انقلاب کے لئے دلوں میں بیدار ہونگی وہ کس ترازو میں تولی جاسکتی ہیں۔۔۔ مینار پاکستان دیکھ رہا ہے کہ اقبال کے خواب کی تعبیر کا وقت آ یا ہی چاہتا ہے۔۔۔ سید مودودی کے قافلہ سخت جان نے پھر مینار پاکستان پروادی شوق میں قدم رکھ دیا ہے جہاں اقبال کی صدا گونج رہی ہے۔۔۔
میں ظلمت شب میں لے کے نکلوں گا اپنے درماندہ کارواں کو
شرر فشاں ہوگی آہ میری نفس میرا شعلہ بار ہوگا
فیس بک تبصرے