آپ ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے خلاف، دوسرا کوئی آپشن نہیں، یہ الفاظ معروف صلیبی جنگو جارج ڈبلیو بُش کے ہیں جو انہوں نے 2001 میں افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے آغاز پر ادا کیئے۔ کچھ ناپختہ اذہان بڑہاپے میں بھی کچھ ایسے ہی ذہنی سانچے میں ڈھلے نظر آتے ہیں۔ جب تک آپ انکی بات سے اتفاق کرتے ہیں، تب تک تو سب ٹھیک ہے لیکن جیسے ہی آپ نے ان سے کسی پیمانے پر بھی اختلاف کیا تو آپ ایک دم سے غیرمسلم، قادیانی، قادیانی ایجنت وغیرہ وغیرہ بنادیئے جاتے ہیں۔ اس طرز عمل بابت ماہر نفسیات ہی کچھ بتاسکتے ہیں کہ یہ کن وجوہات کا شاخسانہ ہے لیکن ہمارے معاشرے میں جہاں عدم بردشت و تشدد اپنی انتہا کو چُھو رہا ہے، یہ بہت آسان نظر آنے لگا ہے کہ اپنی مذموم مقاصد کے حصول اور فریق مخالف سے سارے حساب بیباق کرنے کے لیے اُس پر قادیانی یا قادیانی نواز ہونے کا لیبل لگادیا جائے۔
سات، آٹھ سال پہلے جب اردو بلاگر کمیونٹی بہت محدود تھی اور انگلش بلاگز پر ہمیشہ کی طرح نام نہاد سکیولرز و لبرلز کا طوطی بولتا تھا اور انکی طوفان بدتمیزی تھمنے کا نام نہیں لیتی تھی، پاک ٹی ہاؤس نامی بلاگ جو کہ آج کل کے مشہور انیکر و تجزیہ کار رضا رومی (انکے افکار و نظریات سے کون واقف نہیں) و دیگر چلاتے تھے پر ڈاکٹر جواد احمد خان سے شناسائی ہوئی جو وہاں بہت کھلے ڈلے انداز میں لبرلز و سکیولرز کے دشنام طرازیوں کے خلاف اسلام پسندوں کی آواز تھے۔ ساتھ ہی روزنامہ امت کے کالم نگار کاشف حفیظ صدیقی بھی میدان میں آئے جو اپنا بلاگ “کاشفیات” اردو اور انگلش دونوں میں لکھتے تھے۔
اس زمانے میں آج کے درویشی چاچے شاید اپنے محلّے کے بچوں سے اُلجھتے پھرتے ہونگے، پھر شاید انکے ہاتھ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ لگ گیا، محّلے والے تو پُرسکون ہوئے لیکن انٹرنیٹ کمیونٹی انکے بھاشن سُن کر اپنے کانوں میں اُنگلیاں ٹھونسنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتی۔ کوئی انہیں سمجھانے کی کوشش کرے تو موصوف اپنی درجن بھر اکاؤنٹ (زنانہ و مردانہ کی کوئی قید نہیں) کے ساتھ مغلضات کا وہ طوفان برپا کرتے ہیں کہ الامان الحفیظ۔ اور یہی کچھ قلم کارواں کے اداراتی گروپ میں شامل ڈاکٹر جواد احمد خان کے ساتھ بھی ہوا۔ اسکی تفصیل یہاں دیکھیں۔
آج سے سال بھر پہلے درویش موصوف اپنی اصلی اور نقلی آئی ڈی سیّدہ آنٹی کے ساتھ اردو بلاگر گروپ میں وارد ہوئے، کینیڈا سے صحافی محسن عباس نے “اردو بلاگر کانفرنس” کے انعقاد کا پروگرام بنایا جس کے خلاف ان حضرات نے وہ طوفان بدتمیزی برپا کی کہ شرفاء اگر ان کے تبصرے دیکھ لیں تو بے اختیار اپنے کانوں کو ہاتھ لگائیں۔ اس پر کچھ اردو بلاگرز نے انہیں ذرا کھلے ڈلے انداز میں جواب دینا شروع کیا، (یاد رہے کہ انہی کے انداز میں جواب دینا کسی شریف النفس انسان کے بس کی بات نہیں۔) تو اس طرح کا واویلا سامنے آیا جیسے کہ کوئی بیوہ رانڈ عورت سینہ کوبی کررہی ہو۔
بحرحال اردو بلاگر کانفرنس ہوئی بھی اور اس پر بغیر کسی لگی لپٹی رکھے بغیر ایک مضمون قلم کارواں پر بھی شایع ہوا اور بکاؤ، قادیانی، قادیانی ایجنٹ اور نہ جانے کن کن القابات اور گندی گالیوں سے نوازنے والے اپنا سا منہ لیکر رہ گئے۔ اب پھر معاملہ گرم ہے۔ ڈاکٹر جواد خان، یاسر خواہ مخواہ جاپانی، ڈاکٹر راجہ افتخارخان، کاشف نصیر، جعفر حسین اور ارسلان شکیل سمیت بہت سے اسلام پسند بلاگر انکی دشنام طرازیوں کی زد پر ہیں۔ میں کسی حد تک محفوظ رہا ہوں لیکن اس بلاگ کی اشاعت کے بعد تو خیر نہیں۔ 😉
جواد بھائی زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے منسلک رہے۔ آج کل بسلسلہ روزگار سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ انکا وسیع مطالع اور تحریک اسلامی سے قربت ان سے دوستی کا سبب بنا۔ چند ماہ پہلے جب کراچی آئے تو خاص طور پر ملنے غریب خانے تشریف لائے۔ تحریک اسلامی کے مُربی و رہنما سید ابوالاعلی مودودی سے محبت و عقیدت ہی یاسر خواہ مخواہ جاپانی المعروف پیرصیب سے شناسائی کا سبب بنی، ارسلان شکیل المعروف انکل ٹام جن کی منطقی و فلسفیانہ گفتگو کے ہم قائل رہے، جعفر جن کی کھٹی میٹھی تحریرں اپنے اندر ایک الگ جہاں آباد کیئے نظر آتی ہیں۔ انتہائی معصوم و سادہ بندے راجہ افتخار خان صاحب اور رہے علّامہ کاشف نصیر تو ان سے تو اکثر ملنا ملانا رہتا ہے اور دیگر، ان تمام حضرات پر قادیانی یا قادیانی نواز ہونے کی تہمت اور طوائف زادے، خنزیر اور دیگر ناقابل بیان گالیوں پر تو میں تادیر ہنستا رہا۔
ہے اہلِ دِل کے لِئے اب یہ نظمِ بسط و کُشاد
کہ سنگ و خِشت مُقید ہیں اور سگ آزاد
یہ تو دستور زمانہ ہے کہ اگر راہ چلتے کوئی خاتون کسی مرد پر کوئی الزام لگادے تو بہت سارے بھائی بغیر کسی تحقیق کے ملزم پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ موصوف کی زنانہ آئی ڈی سے جس فراٹے سے گالیاں اور بازاری الفاظ استعمال ہوئے اس پر تو انکے بھائیوں کی کانوں کی لوئیں سُرخ ہوجانی چاہیئے لیکن بجائے اسکے اکثر بغیر کسی تحقیق کے انکی ہاں میں ہاں ملاتے نظر آئے۔
خدا ان عقل سے عاری درویشوں کو عقل سلیم سے نوازے اور اندھے معتقدین کو ہر معاملے میں تحقیق و جستجو کی صفت عطا کرے۔ آمین!
اے لوگو! جو ایمان لائے ہوے، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لیکر آئے تو تحقیق کرلیا کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کئے پر پشیمان ہو (سورہ الحجرات آیت نمبر 6)۔
بہت خوب۔۔۔
جس مذہبی شدت کو عرصہ دراز پانی دیااب وہ فصل فاروق مویش جیسے لاکھوں لوگوں کی شکل میں پک چکی ہے۔سازشی کہانیاں لکھنے والوں۔اب کیوں گھبراتے ہو۔جوبویا تھا۔اسے کاٹو
muslims are tortured from each angle. this is one of easy and conceal medium to attack on Islamist.May Allah kafi for them
کسی اصل احمدی سے لگتاہے کسی کا واسطہ نہیں پڑا.