’’آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو
اِس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دےoجن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے،
وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا ہے، و ہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں، پس شیطان کے ساتھیوں سے لڑو
اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزورہیںo ‘‘
سورۃا لنّساء ، آیات 75-76
ہائے فلسطین…
اے مرے دیس کے حکمرانو…
بے حسی، بُزدلی کے نشانو…
جھوٹے منہ ہی سہی اتنا کہہ دو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو
مر رہے ہیں فلسطیں میں بچّے جواں
اُڑ رہے ہیں گھروں کے پرخچے وہاں
چیختی روتی مائیں بہن بیٹیاں
اُڑ رہی ہیں فلسطین کی دھجّیاں
کانپتے، بوڑھے ہاتھوں میں لاشے لیے
اب بھی روشن ہیں اُمّید کے کچھ دیے
تم خدا کیلئے تھوڑی غیرت کرو
ظالموں اور درندوں کا منہ توڑ دو
اے مرے دیس کے حکمرانو…
بے حسی، بُزدلی کے نشانو…
کچھ نہیں تو فقط اتنا کہہ دو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو
آرہی ہیں صدائیں فلسطین سے
کچھ تمہارا بھی رشتہ ہے اُس دین سے
جس کی پاداش میں ہیں خطاکارہم
جس کی خاطرہیں مرنے کو تیّار ہم
جرم ہمارا ہے یہ کہ مسلمان ہیں
ہم کہ دینِ محمد کی پہچان ہیں
تم بتا ؤ ذرا یہ کہ تم کون ہو
بو جہل بولہب ہو کہ فرعون ہو
اے مرے دیس کے حکمرانو…
بے حسی، بُزدلی کے نشانو…
ہو مسلماں تو اتنا توکہہ دو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو
حکمراں طبقہ مانا کہ عیّاش ہے
قوم بھی تو مزے میں ہے خوش باش ہے
جل رہا ہے فلسطیں مگر اس کو کیا
شاپنگ اچھی ہوئی ، کپڑا اَچھا ملا
سارے چینلز پہ رمضاں کی ہے اِک بہار
سیٹیاں تالیاں اور تحائف ہیں یار
چَین کی بانسری بج رہی ہے یہاں
اور دھماکوں سے لرزاں ہے رمضاں وہاں
اے مری قوم، اے حکمرانو…
بے حسی ، بُزدلی کے نشانو…
جا نہیں سکتے امداد کو تو
اُن کو اتنا تو احساس دے دو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو
تم فلسطینی تنہا نہیں ہو…
صفدؔر
آرہی ہیں صدائیں فلسطین سے