ایک مومن کی یہ شان نہیں کہ کسی کنویں کے مینڈک کی طرح زندگی بسر کر دے۔ اس کا تخیل تو ساتوں آسمان کو محیط ہے۔
بس میں ہی میں ہو۔۔۔ اور کچھ نہیں۔۔۔ پہلے تو انسان کی نظر خود کے علاوہ کہیں اور جاتی ہی نہیں۔ پھر اس سے ذیاد ہ اگر کچھ ہو تو آدمی اپنے گھر باراور بیوی بچوں کو ہی پالتے پوستے ختم ہو جاتا ہے۔ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ارد گرد کے ماحول اور معاشرے کے بارے میں سوچنے کی زحمت کرتے ہیں اور اس سے بھی کم ہیں جو کچھ کرنے کا اہتمام کریں۔ تم میں سے کچھ ایسے بھی ہونے چائیے جو ساری کائنات کو اپنی گرفت میں کرنے کی ٹھانیں!!!
جچتے نہیں کنجشک و حمام اس کی نظر میں
جبریل و سرافیل کا صیاد ہے مومن! (اقبال)
(مومن ایسا شکاری ہے جس کی نظر چڑیا اور فاختہ پہ نہیں بلکہ جبریل ؑ و اسرافیل ؑ پہ ہے)
تم نے کیا سمجھا ہے کہ تم ہی سب کچھ ہو؟؟؟
انسان کی تخلیق سے بہت پہلے اللہ تعالی جنات کو پیدا فرما چکا تھا۔وہ اسی زمین میں پہلے ہی سے بس رہے تھے۔ اور ان میں سے ایک تو ایسا پہنچا ہوا تھا کہ فرشتوں کی صفوں میں گھلا ملا رہتا۔۔۔ یعنی ابلیس۔۔۔ تو کیا آدم ؑ سے پہلے اللہ نے یہ سب بے مقصد پیدا کیا تھا؟؟؟ جنات نے فرشتوں کی قربت سے وہ بہت کچھ سیکھ لیاجو وہ نہیں جانتے تھے۔ اور آج ہماری تاریخ یا 14 اگست سے شروع ہوتی ہے، یا رسول ؐ کی بعثت سے یا 4000 سال قبل مسیح سے۔۔۔
’’ہم نے انسان کو گلے سڑے گارے سے، خشک شدہ ٹن سے بجنے والی مٹی سے پیدا کیا۔اور جنوں کو اس سے پہلے ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کر چکے تھے‘‘ سورۃ الحجر۔ آیت 26،27
اس کائنات میں زمین جیسے سیارے اتنے ہیں کہ کوئی ان کی اصل تعداد بتا ہی نہیں سکتا۔ صرف ایک جملہ لکھ دیتا ہوں کہ ہماری Galaxy Milky Way میں کم از کم چا سو بلین ستارے ہیں اور اس کائنات میں نا جانے کتنی milky way جیسی گیلیکثیز ہیں۔ تو کیا زمین کے علاوہ سب کچھ فالتو ہے؟ یہ سب تارے گننے کے لئے پیدا کیا گیا ہے!!!
اگر اس خوش فہمی کا شکار ہو تو جان لو کہ نا جانے اور کتنی زمینیں ہیں جن میں اللہ کی مخلوقات آباد ہیں۔ صر ف اتنا ہی نہیں ان مخلوقات کی ہدایت کا بندوبست بھی اللہ ہی کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے وہاں بھی ہماری طرح مختلف پیغمبر ہی مبعوث ہوتے ہوں۔ اور ہم بے چارے اب تک اسی زمین کو نہیں سنبھال سکے اور اسی چکر میں پھنسیں ہیں کہ جمہوریت ہو یا آمریت یا خلافت!!!
’’اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین کی قسم سے اُسی کے جیسیں(اور)۔ ان کے درمیان (اللہ کا) حکم نازل ہوتا رہتا ہے۔تا کہ تم جان لو کہ اللہ یقینا ہر چیز پر قادر ہے اور یہ کہ اللہ نے(اپنے) علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے‘‘۔ سورۃ الطلاق۔ آیت 12
اور بڑا ناز ہے مسلمانوں کو اللہ کی چُنی ہوئی قوم ہونے پر۔۔۔ اور یہ کہ ہر کلمہ گو لازماََجنت میں جائے گا ہی جائے گا۔۔۔ ذہن میں بٹھا لیں، ہم سے پہلے اللہ کی پسندیدہ اُمت آج کے یہودی تھے۔۔۔ اور ہمیشہ ،جو بھی قوم زمین میں آباد رہی اللہ کے لئے وہ بھی اتنی ہی اہم تھی جیسے کہ ہم ۔۔۔ اوراللہ نے ان سب کی ہدایت کا بھی ویسے ہی اہتمام کیا جیسے کہ ہمارے لئے رسول اللہ ﷺ کو مبعوث کر کے کیا۔
’’اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمھیں بخشی اور تمام اقوام عالم پر تمھیں فضیلت دی‘‘۔ سورۃ البقرہ آیت 122۔ یہ بات قرآن مجید میں ایک سے ذیادہ دفعہ دہرائی گئی ہے۔
جب انہوں نے اللہ کی فرمانبرداری چھوڑ دی تو ان سے یہ عہدہ چھین لیا گیا۔۔۔ اورتمام عالم میں ذلت اور رسوائی ان کا مقدر بنی۔ بالکل ویسے ہی جیسے اب ہم نے اللہ کو چھوڑ دیا ہے تو آج ہم تمام جہاں میں ذلیل و خوار ہیں۔ اور دنیا کا کاروبار طاغوت کے ہاتھ میں ہے۔
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر (اقبال)
کہتے ہیں قیامت کا وقت قریب آ لگا ہے۔ تمہیں کیا پتا اللہ نے اس سرزمین پر قیامت برپاکر دینے کے بعد کیا کچھ اور ارادہ کر رکھا ہے!!! کیا قیامت کے بعد نیکوکاروں کے لئے بس خیمے لگے ہوں گے اور حور و قصور کے ساتھ عیاشیاں چل رہی ہوں گی اور بس!!! افسوس اے انسان تیری تنگ نظری اور کم نگاہی پر
وہاں تو ہم جبریل ؑ اور میکائیل ؑکے ساتھ مل کر اللہ کی اس کائنات کے لئے کام کریں گے۔۔۔ فرشتوں کی طرح یا اُن سے بڑھ کر اللہ کے محبوب ہونگے۔۔۔
سمجھے گا زمانہ تیری آنکھوں کے اشارے
دیکھیں گے تجھے دور سے گردُوں کے ستارے
ناپید تیرے بحرِ تخیل کے کنارے
پہنچیں گے فلک تک تیری آہوں کے شرارے
تعمیرِ خودی کر ، اثرِ آہِ رساں دیکھ
کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
شرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
(اقبال)
اپنی آنکھیں کھولیں۔ وسعتِ نظر پیدا کریں۔ ہر چیز کی چھان پھٹک کریں۔ علم کے سمندر میں غوطیلگائیں۔ ہر راہ پر سفر کریں۔ سائنس کی راہ میں، معاشیات پہ، مختلف مذاہب پہ، تاریخ پہ، سیاست پہ۔۔۔ اور ڈریں مت کہ کہیں ہم گمراہ نہ ہو جائیں! جیسے کہ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ایمان بچانا ہے تو عقل پر تالے لگانے میں ہی عافیت ہے۔ــ اوپر میں نے جو بھی باتیں لکھیں سب کتاب اللہ میں موجود ہیں۔ ایک مومن کے شایانِ شان یہ نہیں کہ وہ اندھی تقلید میں مبتلا ہو اور اللہ کی کتاب سے بڑھ کر من گھڑت قصے کہانیوں پر تکیہ کرے۔ غور کریں۔
good approach