ایک ٹکٹ میں دو مزے

میں نے فیس بک کا ستعمال اس وقت شروع کیا جب پاکستان میں ابھی براڈ بینڈ کا نام و نشان تک نہ تھا اور بات ابھی  56k موڈیم سے کچھ آگے نکل کروی فون تک ہی پہنچی تھی ملکوں ملکوں کے لوگوں کو اپنی فرینڈز لسٹ میں شامل کرتا گیا۔ اس لسٹ میں جاننے والے بھی تھے اور نہ جاننے والے بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عموماً ایسا ہوتا کہ میں آنے والی ہر فرینڈ ریکوسٹ قبول کئے جاتا اور پھر ایک وقت آیا کہ میلز کے ساتھ ساتھ فیمیلز کی ریکوسٹ بھی آنے لگیں اور ہم انہیں بھی ” قبول ہے، قبول ہے، قبول ہے ” کہہ کر قبول کرتے چلے گئے۔
اور ابھی کچھ عرصے سے چہرے پر “چیری بلاسم ” کا میک اپ کئے “رنگ برنگی” غیر ملکی خواتین کے Love Letters بھی آنا شروع ہو گئے ہیں کہ جی میں نے آپ کی پروفائل کو دیکھا اور آپ تو مجھے بہت ہی اچھے لگے اور مجھے بے اختیار آپ سے “پیار” ہو گیا ۔Lolllllllllllllllllzzzzzzzzzzzzzzzz
cherry-blossom
لیکن ساتھ میں ہم سے پیار کرنے والی یہ “بیبیاں” یہ بھی کہتی ہیں کہ فیس بک پر تو دوستی کرنی نہیں اس لئے آپ ایسا کریں کہ فٹا فٹ ہمیں پرائیویٹ ای میل کر دیں تاکہ ہم آپ کو اپنے بارے میں بتا سکیں اور آپ تک اپنی تازہ ترین تصاویر بھجوا سکیں۔ اب پتہ نہیں یہ “چیری بلاسم” کی طرح لش پش کرتی “زنانیاں” ہماری کس خوبی کی بناء پر ہم پر عاشق ہو گئیں۔ ان کی “شکل مبارک” پر ایک بار تو نظر پڑتے ہی جھٹ سے “فٹے منہ” کہنے کو دل کرتا ہے لیکن دل پر جبر کرکے بلکہ ان کی “دولت” کے ہاتھوں مجبور ہو کے اور کسی Exclusive کے چکر میں ہم نے ایک میل آئی ڈی بنا ڈالی اور ان سب کو ایک ایک میل ارسال کردی جس کا دوسرے ہی دن جواب موصول ہو گیا۔ اب معلوم ہوا کہ یہ سب کی سب “بیچاریاں”کوئی تو کسی افریقی ملک کے وزیر کی بیٹی ہے اور کوئی کسی بڑے بزنس مین کی اور باپ کی وفات کے بعد وہاں کے مخدوش حالات کے پیشِ نظر کوئی تو کنیڈا میں مقیم ہےاور کوئی یو۔کے میں اور ہر ایک اپنے آپ کو اپنے باپ کی دولت کی” واحد وارث ” اور کسی ایسے شخص کی متلاشی ہے جو انہیں “سچا “پیار دے سکے۔ اور اس بھری پری دنیا میں، میں ہی ایک واحد شخص انہیں ایسا نظر آیا ہوں کہ جس پر وہ اعتماد کر کے اپنی آدھی دولت میرے نام کرنے کا اعلان کر رہی ہیں۔ سو دوستو میں نے تو فیصلہ کیا ہے کہ “ان” مظلوم خواتین کی آواز پر “لبیک” کہوں اور کسی ایک آدھ سے “ویاہ” رچا کے کنیڈین شہریّت کے مزے لوٹوں پیچھے بچ جانے”والیوں” کے معاملے میں آپ جیسا کوئی “صاحبِ دل” ضرور غور کرے اور ایک “ٹکٹ” میں “دو مزے” لینے کو تیار ہو جائے۔
“ویاہ دا ویاہ تے موجاں دیاں موجاں”

فیس بک تبصرے

ایک ٹکٹ میں دو مزے“ ایک تبصرہ

  1. اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو-

Leave a Reply