دسمبر ۔۔۔ نے پھر دسمبر کی یاد تازہ کر دی ۔ ایک ایسی یاد جو ہمیشہ آنکھوں کو آنسوؤں سے بھر دیتی ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبّت اور 1971 میں پاکستان کو دولخت ہونے سے بچانے کیلئے پاکستانی افواج کے شانہ بشانہ ” البدر” کے پلیٹ فارم سے اپنی جوانی نچحاور کر دینے والے عبدالقادر ملا کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا۔جنگی جرائم کے ٹرابیونل نے رواں سال فروری میں عبد القادر ملا کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نےسزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا۔
ایک بار پھر سے دسمبر 1971 کے زخم تازہ ہوگئے۔
عبدالقادر ملا کی شہادت کی خبر سے آنکھوں سے بے اختیارآنسو رواں ہیں لیکن ان کے آخری خط کے الفاظ اور ان کے اہلِ خانہ کی ہمّت اور حوصلہ بلاشبہ دلوں کی ڈھارس بندھا رہا ہے
کہ دل شکستہ نہ ہو اور غم نہ کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو( القرآن )
عبدالقادر ملا کے جیل سے آخری خط کے الفاظ ہیں
عبدلقادر ملا
قیدی نمبر۔۔۔ 379
سکنہ ۔۔۔ کا ل کوٹھری
سنٹرل جیل ۔۔۔ ڈھاکہ
مجھے نئے کپڑے فراہم کر دئے گئے ہیں، نہانے کا پانی بالٹی میں موجود ہے،سپاہی کا آرڈر ہے کہ جلد از جلد غسل کر لوں،کال کو ٹھری میں بہت زیا دہ آنا جانا لگا ہوا ہے،ہر سپاہی جھانک جھانک کر جارہا ہے، کچھ کے چہرے افسردہ اور کچھ چہروں پر خوشی نمایاں ہے، ان کا بار بار آنا جانا میری تلاوت میں خلل ڈ ا ل رہا ہے،میرے سامنے سید مودودی کی تفہیم القرآن موجود ہے، ترجمہ میرے سامنے ہے” غم نہ کرو ، افسردہ نہ ہو – تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو ” سبحان الله کتنا اطمینان ہے ان کلمات میں ……! میری پوری زندگی کا حاصل مجھے ان آ یات میں مل گیا ہے، زندگی اور موت کے درمیان کتنی سانسیں ہیں یہ رب کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔مجھے اگر فکر ہے تو اپنی تحریک اور ارکنان کی ہے، الله سے دعا ہے کہ وہ ان سب پر اپنا فضل اور کرم قائم رکھے. آمین الله پاکستان کے مسلمانوں اور میرے بنگلہ دیش کے مسلما نوں پر آسانی فرمائے ۔۔۔دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنا دے(آمین)عشاء کی نما ز کی تیاری کرنی ہے ، پھر شاید وقت ملے نہ ملے؟ میری آپ سے گزارش ہے کہ ہم سب نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے اس پر ڈٹے رہیں، میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ راستہ سیدھا جنت کی طرف جاتا ہے،
آپ کا مسلمان بھائی ۔۔۔
عبدلقادر ملا
اور ایسے موقعوں پر جب زندگی کا ساتھی اس دنیا سے رخصت ہو رہا ہو خاتونِ خانہ کیلئے کس قدر مشکل لمحہ ہوتا ہے ایسے موقع پر ان کی اہلیہ کی جانب سے آنے والے بیان نے قرونِ اولٰی کی مسلم خواتین کی یاد تازہ کر دی فرماتی ہیں
“مجھے فخر ہے کہ میں کسی کافر کی بیوی نہیں، جماعت اسلامی کے ایک رکن کی بیوی ہوں اور رکن ہونے کی وجہ سے ان سے شادی کی تھی اور امید کرتی ہوں کہ وہ آخری وقت تک عہدِ رکنیّت نبھائیں گے،انہوں نے کہا کہ میں جماعت اسلامی کے کارکنان سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ احتجاج میں اپنی جانین دینے کی بجائے اپنی صلاحیّتیں اس ملک میں اسلامی نظام کیلئے وقف کر دیں”
اگر ہم شہید ہوجائیں تو بھی ہم کامیاب ہیں اور اگر زندہ رہیں تو بھی جیت ہماری ہے۔ دونوں صورتوں میں ہم ہی فاتح ہیں۔۔۔
اورآخری ملاقات کے بعد عبدالقادر ملا کے وکیل تاج الالسلام کا کہنا تھا:
آج صبح مسٹر عبد القادر ملا کے ساتھ آخری ملاقات کے لیے جیل گئے تھے۔ سزائے موت سے قبل کسی فرد سے آخری ” انٹرویو” میری زندگی میں پہلا واقعہ تھا۔ میں پوری طرح متوجہ اور مسحور تھا، اور ذہن میں یہ تھا کہ یہ شخص کل نہیں ہوگا۔ مگر ایک مسکراہٹ کے ساتھ اسلامی تحریک کے ایک سچے رہنما کی طرح انہوں نے اپنے قانونی معاملے پر گفتگو کی۔ اور کہا کہ جن جرائم کا ان پر الزام لگا کر ان کے خلاف فیصلہ دیا گیا ہے، ان کے متعلق وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔میرے خلاف جعلی گواہ عدالت میں لائے گئے۔ اور من پسند فیصلہ کیا گیا۔ عبدالقادر ملا جو زمانہ طالب علمی میں سید مودودی اور سید قطب سے متاثر تھے۔ انھی کے راستے پر چل کر پھانسی کا سزاوار ہونا اور پھر صبر و ہمت اور استقامت کا مظاہرہ ایک نمونہ تھا۔ ان کا سر بلند تھا اور رہا۔ وہ مطمئن اور پر سکون تھے۔ عبدالقادر ملا آج مجھے ہمالیہ سے بلند محسوس ہوا۔
اللہ عبد القادر ملا کی شہادت کو قبول فرمائے اور ان کے لہو سے بنگلہ دیش کی احیائے اسلام کی تحریک کو توانائی عطا کرے. آمین…
انتہا پسندی کے فروغ میں جو کردار مسلمان ممالک کی اشرافیہ کا ہے اتنا کسی کا بھی نہیں۔ لیکن کوئی ایک رجل رشید اس اشرافیہ سے چھٹکارے کی بات نہیں کرتا۔ اگر وقت پر ہی کوئی ایمان والا ،بھارت کی اس پالتو کھٹکھنی بلی کے بھیجے میں گولی داغ دیتا تو آج بنگلہ دیش اس صورتحال سے نا گذررہا ہوتا۔
بنگلہ دیش کی حکومت کو چاہیے تھا کہ اس پھانسی کے ساتھ اس امر کو بھی قانون بنا دیتی کہ
“اگر کوی گروہ بنگلہ دیش کے کسی علاقے کو سازش، انارکی اور پڑوسی ممالک کے تعاون سے الگ ملک بنانے کی کوشش کرے تو عوام کو چاہیے کہ وہ اس کا ساتھ دیں، ورنہ الگ ہو جانے والے ملک کے حکمرانوں کو اس بات کا حق ہوگا کہ وہ بنگلہ دیش سے محبت اور زمہ داری نبھانے والوں کو پھانسی دے سکیں”
کم از کم پاکستان نے تو یہ اصول اپنا لیا ہے-
ویسے جماعت اسلامی نے اس سلسلے میں اکا دکا مظاہرے کے علاوہ اگر بنگلہ دیشی سفارت خانے میں کوی یادداشت جمع کروای ہو، حکومت پاکستان پر کوی دباو ڈالا ہو، سعودی عرب سے کوی گذارش کی ہو تو سامنے لاے-
PAK FOUJ KUON KHAMOSH HAI ??
محترم عبدالقادر ملا تو اپنی مراد کو پہنچ گئے اللہ اُن کی قربانی قبول فرمائے اور جنت میں اُن کو اعلٰی مقام عطاء فرمائے
اپ کے ہی مستعار الفاظ میں:
اللہ عبد القادر ملا کی شہادت کو قبول فرمائے اور ان کے لہو سے بنگلہ دیش کی احیائے اسلام کی تحریک کو توانائی عطا کرے. آمین