عبد القادر مولاؒ کیخلاف عدالتی کاروائی کی حقیقت

شہید عبد القادر مولاؒشہید ِ پاکستان” عبد القادر مولاؒ پر لگائے جانے والےقتل اور آبرو ریزی کے الزام بے نقاب1971ءمیں البدر کا پاکستان کے اتحاد” کے لیے بھارتی تربیت یافتہ مکتی باہنی کے خلاف پاکستانی فوج کا ساتھ دینے سے کوئی شخص لا علم نہیں ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے وسیع تر قومی بقا و اتحاد کی خاطر خود کو پیش کیا۔ پاک فوج نے ہتھیارپھینک دئیے لیکن البدر کے جوان سڑکوں اور گلیوں میں شہید کر دئیے گئے اور لاکھوں لوگ جن میں خواتین، بچے، بوڑھے اور جوان شامل تھے جیلوں میں ڈال دئیے گئے۔ تب بھی اور آج بھی جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے اخلاق پر کوئی شخص انگلی نہیں اٹھا سکتا کرپشن اور بد دیانتی کا الزام نہیں لگا سکتا بینک لوٹ مار اور بیرون ملک بنک بیلنس کا الزام نہیں دھر سکتا لیکن بنگلہ دیش میں 71ءکی جنگ کے دوران قتل اور آبروریزی کا جھوٹا الزام عدالت میں لگا کر عبد القادر مولاؒ کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا۔

 

درج ذیل آٹھ ثابت شدہ حقیقی نکات کی بنیاد پر اس عدالت اور اس کی سزا کو غلط اور سراسر بے انصافی کہا جاتا ہے:

 

اس عدالت کی تمام کاروائی کو خفیہ اور ان کیمرہ رکھا گیا ۔ عالمی سطح کے کیس کو یوں خفیہ رکھا جانا بذات خود ایک بڑا سوال ہے (نیو ایج۔ دی آؤٹ سپوکن ڈیلی1۔ بدھ 11 دسمبر 2013، فور لیڈرز۔ 12 ستمبر 2013)

 

2007ء، کالا پانی لین میر پور ڈھاکہ کی بیگم مومنہ نے ایک ٹی وی چینل میوزیم 8 میں یوم آزادی کے موقع پر اپنے گاﺅں میں ہونے والی جنگی روداد بیان کی لیکن اس میں براہ راست البدر اور جماعت اسلامی پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا تھا۔ (اپ ڈیٹ 24 نیوز پورٹل 2)

 

۔2010ءمیں بیگم مومنہ کو پہلی بار بھاری معاوضے پر جماعت اسلامی کے خلاف گواہ بننے کے لیے تیار کیاگیا۔ (اپ ڈیٹ 24 نیوز پورٹل 2)

 

۔ 2011ءمیں روزنامہ امر دیش کے ایڈیٹر محمود الرحمان کا انٹرویو کیا جس میں وہ اپنے لگائے الزامات کا دفاع نہ کر سکیں ۔ اس انٹرویو کے تین گھنٹے بعد بنگالی انٹیلی جنس نے محمود الرحمان کو گرفتار کر لیا۔ (نیوز ایونٹ پورٹل 3)

 

۔ بعد میں جس بیگم مومنہ کو ان کیمرہ عدالت میں پیش کیا جاتا رہا وہ اصلی کے بجائے ایک جعلی بیگم مومنہ تھی اور اسے میڈیا سے دور رکھا گیا۔ نیوز ایونٹ پورٹل3)

 

۔عبد القادر مولا ؒ کو پہلی بارعمر قید کی سزا سنائی گئی جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ حکومت نے ججز سے ملی بھگت کر کے عدالت سے سزا کو عمر قید کے بجائے پھانسی میں بدل دیا۔ اس ملی بھگت کی ایک فون کال عالمی سطح پر مشہور بھی ہوئی جس میں حکومت کی طرف سے جج کو ہدایات دی جا رہی تھیں۔ (یو ٹیوب وڈیو 4)

 

ٹیون ڈاٹ پی کے پر دیکھیں

 

۔ درج بالا نکات کی وجہ سے دنیا کی بہت ساری حکومتوں اور ہیومن رائٹس این جی اوز جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی شامل ہے انہوں نے اس وار ٹرابیونل اور اس کی کاروائی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور واضع طور پر کہا کہ قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے جا رہے اور بے انصافی کی جا رہی ہے۔ (الجزیرہ 25 اکتوبر 2013 ، ایمنسٹی رپورٹس 5)

 

۔ تمام عالمی خدشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھارت کے واضع ایما ءپر عبد القادر مولاؒ کو جعلی گواہ، جعلی عدالت اور جعلی کاروائی کے نتیجے میں پھانسی کے جھولے پر لٹکا دیا گیا۔

 

Abdul Qadir Mullah

فیس بک تبصرے

عبد القادر مولاؒ کیخلاف عدالتی کاروائی کی حقیقت“ ایک تبصرہ

  1. the points raised in your blog must know to all .

Leave a Reply