ایک کے بعد ایک اور حملہ
امریکہ نے ہنگو میں ڈرون حملہ کر کے زخمی مذاکرات کا کام تمام کر دیا
ایک دن پہلے ہی مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز کا بیان اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز کی چیختی چنگھاڑتی خبروں کی زینت بنا کہ امریکہ نے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کروادی۔
لیکن ابھی اس بیان کی سیاہی بھی خشک نہ ہوئی تھی کہ امریکہ نے کچھ آگے بڑھ کر پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ہنگو میں ایک مدرسے کو نشانہ بنا ڈالا۔ جس کے نتیجے میں پانچ افراد کی شہادت کی اطلاعات ہیں۔گویا امریکہ نے سر تاج عزیز کے منہ پر “طمانچہ” رسید کر کے “رسید” لکھ دی تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف فرماتے ہیں کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم رسمی احتجاج کرنے والے دوغلے لوگ نہیں اور یہ بات امریکہ بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت ایسی نہیں کہ کہے کچھ اور کرے کچھ۔ ہم ڈرون حملے بند کرنے کی بات دل سے کرتے ہیں،میاں صاحب نے کہاکہ ہم نے اوباما سے اس کے سامنے بیٹھ کر ڈرون حملوں کے خلاف بات کی کہ ڈرون حملے کسی صورت قابل قبول نہیں یہ حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔
لیکن اصل حقیقت یہ ہے سلالہ چیک پوسٹ سے ایبٹ آباد آپریشن اور وزیرستان میں طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود پر ڈرون اٹیک سے ہنگو حملے تک ہم وہ لوگ ہیں جو سو پیاز بھی کھاتے ہیں اور سوجوتے بھی۔
فیس بک تبصرے