بُرکا ایوینجر بمقابلہ لبرلز!

burka-avangerکہتے ہیں کہ گیڈر کی موت آ تی ہے تو وہ شہر کا رخ کر تا ہے ۔ لگتا ہے کچھ ایسے ہی حالات پیدا ہوئے جوBurka Avengerبنا نے کا خیال عملی صورت میں ڈھلا۔ عزیز قارئین ! Burka Avenger ایکanimatedکارٹون سیریز ہے جو GEOسے ٹیلی کاسٹ کی جارہی ہے۔ Burka در اصل انگلش لہجے میں کہا گیا بر قعہ کا متبادل لفظ ہے۔ بر قع اور کار ٹون سیریز ! تکلیف دہ بات ہے نا! کسی بھی رد عمل سے پہلے اس کا پس منظر جانا ضروری ہے۔

 

اس سیریز کا مرکزی کردار ایک اسکول ٹیچر جیا ہے جوحلوہ پور کے ایک اسکول میں پڑ ھاتی ہے بظاہر عام سی ٹیچر ہے مگر خاص بات یہ کہ وہ مارشل آرٹ جانتی ہے ۔وہ برقعہ پہن کر ایک خاص طاقت حاصل کر لیتی ہے اور اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کرتی ہے۔ بابابندوق(داڑھی والا) طالبان اور وڈیرہ پجیرہ روایتی سیاست دان کے کردار لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف کی حیثیت سے سامنے آتے ہیں ۔اس سیریز کا مر کزی خیال پاکستانی پاپ اسٹار ہارون رشید کا ہے ۔ جن کے بقول وہ ملالہ سے قطعا ناواقف تھے مگر جب اس کو گولی لگنے کے بعد خبر پھیلی تو حیران رہ گئے کہ وہ جس پرا جیکٹ پر کام کر رہے تھے اس کا مر کزی کردار اسکرین سے نکل کر حقیقی قالب میں ڈھل گیا (ہائے رے معصو میت!) دیکھا قارئین! ایک ہی ایجنڈا ہے جو مختلف افراد اور اداروں کو دیا گیا ہے جس کے لئے ڈالرز کے منہ کھول دیے گئے ہیں ۔سب کے ڈانڈے ایک ہی جگہ ملتے ہیں ۔جبھی تو آن ائر ہونے سے پہلے ہی وہ گلوبل سیریز بن گئی ہے یا بنائی جا رہی ہے۔ تقریبا ہر بڑے اشاعتی ادارے اور چینلز نے اس کی تعریف اور توصیف میں بلاگز، رپورٹس،ویڈیو،ٹریلر ز دکھا کر عالمی ایجنڈے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ خواہ وہ BBC ہو یا yahoo! Telegraphہو یا Times!سوشل میڈیا اس مہم میں آ گے آ گے ہے ۔ facebook اس کے ہزاروں fansبن چکے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔یہ بلاگ ان تفصیلات کا متحمل نہیں ہوسکتا اگر آپ جاننا چاہتے ہیں تو ذرا burka avenger کو کلک کر کے دیکھیں ( برا ئے آ گہی!)عالمی ایجنڈے کی گلوبل تشہیر !بھدی اور بھونڈی ! اس سیریز کو ساٹھ ملکوں میں دکھانے کے انتظامات ہو رہے ہیں ۔بقول ہارون رشید اس کا رسپانس ان کی توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔۔۔۔۔۔۔اس سلسلے میں BBCکو سر خیل کہا جا سکتا ہے ! آخر ملالہ کی ڈائری بھی تو وہیں سے شروع ہو ئی تھی۔

 

اگر GEO کا ذکر ہو تو لا زما اس کا کردار بھی سب کو پتہ ہو ناچاہئے۔ یہ ہی وہ چینل ہے جو ہر برائی کا trend setter اور ماسٹر مائنڈ کہا اور سمجھا جاتا ہے ۔ اسکے عملی ثبوت اظر من الشمس ہیں۔ پہلے پہل تو خفیہ ایجنڈے (hidden theme ( کے تحت کام ہوتا رہا کچھ کچھ کامیابی بھی حاصل ہوئی جو ان کے حوصلوں کو بلند کر تا گیا چنانچہ اب صاف اور کھلے (open theme ( ڈھٹائی کے ساتھ ایجنڈے کو آ گے بڑ ھا یا جا رہا ہے۔ باقی سارے چینلز اسی کو فالو کر تے ہیں ۔پاکستانی میڈیا جو دراصل بیرونی میڈیا کی ایک extention ہی ہے۔ ہر اخلاقی اور معاشرتی اقدارکو ختم کرنے کی مہم پر لگا ہوا ہے ۔اس نے بر قعے کو ایک ٹمٹماتی ہوئی روایت گر دانتے ہوئے کبھی باعث موضوع نہ بنایا کیونکہ بر قعے کا منفی تاثر اس کے ذریعے سے حتمی طور پر پر طے کرہی لیا گیا تھا لیکن۔۔۔

 

یہ تقریبا دو سال پرانی بات ہے جب حجاب مہم بڑے شاندار طریقے سے سامنے آ ئی ۔ ( حجاب ڈے 4 Sept کاآ غاز 2004میں ہی ہو گیا تھا مگر اس کو اصل مہمیز مر ویٰ الشر بینی کی شہادت ( 2009ئ) کے بعد ملی ۔دوسال تک تو رمضان کے آ خری عشرے میں آنے کی وجہ سے مناسب توجہ نہ مل سکی مگر 2011ء میں بھر پور کوریج اور سوشل میڈیا کے باعث یہ روایت بڑے ولولے کے ساتھ سامنے آ ئی اوراتنی زیادہ viral رہی کہ اسکے مخالفین انگشت بدنداں رہ گئے مگر وقت گزر جانے کی وجہ سے اس کا توڑ کر نے میںناکام رہے۔ہاں البتہ بعد میں dawnاور دیگر اخبارات نے خصوصی اشاعت کے ذریعے اس کے تاثر کو زائل کر نے کی کوشش کی جسے پر دہ کی حمایتی معصوم طبقہ اپنی کامیابی سمجھا)۔

 

اس کے بعد 2012ء میں تمام چینلز سمیت اخبارات نے خصوصی کوریج دی۔ ظاہر یہ سب کچھ بین الاقوامی ایجنڈے کے لئے سخت اذیت کا باعث بنا ہو گا اس کے توڑ کے لئے ھنگامی منصوبہ بندی تر تیب دی گئی اور یہ Burka Avenger در اصل اس کی ہی ایک کڑی ہے۔ اس کا تھیم تو وہی ہے جو ملالہ ڈرامہ کا ہے لیکن اس میں بر قعے کو ایک مافوق الفطرت لباس کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے حالانکہ یہ بھی کوئی خاص creativity نہیں اس سے پہلے batman اور ninja turtleکے گیٹ اپ بھی سامنے ّآ چکے ہیں ۔ یوسف اعجازجو اس کے خالق ہیں ان کے مطابق وہ بچپن میں اپنی گرینڈ مدر کو بر قعہ پہنتے دیکھ چکے ہیں اور پھر batman سے متا ثر تھے لہذا یہ ڈریس تخلیق کیا اب اسکرپٹ بچوں کے لحاظ سے لکھا گیاہے اوربچپن کی ذہن سازی بہت زیادہ فائدے مند ہوتی ہے۔ ( اس کا پریمیم یتیم بچوں کو دکھا یاگیا )۔

 

معزز قارئین! رمضان کی مبارک سعادتوں میں اس موضوع کو کھنگالنا اور پھر اس پر قلم اٹھا نا ہمیں جتنا ناگوار تھا یقینا آپ کے لئے اسے پڑھنا بھی اتنا ہی ہو گامگر رمضان میں لڑی جانی والی غزوات اور معرکوں کا سوچیں تو ہمیں بہر حال اپنا محاذ چھوڑنا نہیں ہے کہ دشمن ہماری غفلت سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا دے!اسلئے اس کا جاننا ضروری ہیَ۔اسکی مزید تفصیلات اور اسکے مطابق ردعمل وقت کا ایک اہم تقاضا ہے کیونکہ بر قعہ مسلمان عورت کی پہچان ہے اسکو تمسخر اور تفریح بنانے کی ہر گزاجازت نہیں دیجاسکتی!!

 

اب آ تے ہیں اس پرتبصروں اور امکانات پر!!! ہر معاملے کے ایک سے زیادہ پہلو ہوتے ہیں تو اس سیریز کے ذریعے بھی جہاں
لڑکیوں کی تعلیم اور اس پر طالبان کے رد عمل کو بنیادی تھیم رکھتے ہوئے برقعے کو بھی اس کے ساتھ ضرب پہنچانے کی کوشش کی گئی مگر اس پر خود بر قعے کے مخالفین کا شدید رد عمل سامنے آ یا۔ ماروی سر مدکا تبصرہ ہے کہ اس کر دار سے متاثر ہو کر چھوٹی بچیاں بر قعے پہننے پر اصرار کریں گی، بینا شاہ نے بھی اپنے بلاگ میں اسی قسم کے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ شیری رحمان کو بھی tweet کر نی پڑی۔ بینا سروربھی پیچھے نہ تھیں ۔جبکہ اسکے تخلیق کار اور دیگر مرد بلاگرز اس رحجان کی نفی کر رہے ہیں (ملاحظہ ہو tribune blog)گویا بر قعے کو ہدف ملامت بنانے والیاں اس کی پذیرائی ( سیریز کے تھیم کے بر خلاف ) پر ممکنہ طور پر خائف ہیں اور اب اسکے منفی استعمال کو زیادہ سے زیادہ ہائی لائٹ کیا جارہا ہے کل ہی ایک ویب سائٹ کا لنک دیکھا جس میں ایک بر طانوی ماں کی رپورٹ تھی کہ اس نے اپنی تین سالہ بیٹی مونا کو اس کے مصری باپ سے بازیاب کر وانے کے لئے بر قعہ استعمال کیا۔اب پتہ نہیں یہ بر قعے کا مثبت پہلو ہے یا منفی؟یہ لینک کو tweet کرنے والی خاتون ہی سمجھا سکتی ہیں ۔گویا بحث ایک نئے زاویے سے چھڑ چکی ہے بر قعے کے غلط اور طاقتور استعمال کے!

 

اور یہ اللہ کی سنت ہے کہ وہ شر سے خیر نکالتا ہے جس طرح قرآن اور محمدﷺ کو ناکام کر نے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے گئے مگر یہ دراصل اسکی شہرت کا باعث بنا ۔ اسی طرح آٓج کل بھی توہین رسالتﷺ یا قرآن کے جتنے بھی مظاہرے ہوئے وہ اسلام کی مقبولیت اور قبول اسلام میں اضافے پر منتج ہوئے۔

 

یعنی ہم سوچ سکتے ہیں کہ بر قعے کے خلاف مہم کے الٹے اثرات نکل سکتے ہیں اور بر قعے کو غلامی کی علامت کہنے والی یہ آنٹیاں ( ماسیاں ) کل کو بر قعہ زیب تن کر نے پر مجبور ہوں !! خالق کائنات عورت کو دیے گئے اپنے تحفے کی بھر پور پذیرائی چاہتاہے اور اس کے لئے مشیت اپنا کام کرے گی لیکن بہر حال ہمیں اس مہم میں اپنے حصے کا کام تو ضرور کر نا ہے ! آج سے پندرہ سال پہلے ایک کورس کے دوران ایک سر گرمی یہ تھی کہ فرانس میں اسکارف کے خلاف کاروائی پر عالمی جنگ کا آ غاز ہو گیا ہے اب ہماری حکمت عملی کیا ہوگی؟ آج یہ جنگ حقیقی طور پر چھڑ چکی ہے دیکھنا یہ ہے کہ مسلم امہ اس سے کیسے نبرد آ زما ہوتی ہے؟ یہ دراصل ہمارا امتحان ہے!!!!

فیس بک تبصرے

بُرکا ایوینجر بمقابلہ لبرلز!“ پر 13 تبصرے

  1. شکریہ کہ آپ نے اس موضوع کے کچھ پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔ ذرائع ابلاغ سے کیا شکوہ اس کے آباؤ اجداد صیہونی ہیں ۔ مجھے جولائی 2007ء اچھی طرح یاد ہے جب صحافتی ڈیرہ سراج کورڈ مارکیٹ کے پاس تھا جہاں سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ نظر آنا تو ہر لحاظ سے ناممکن تھا وہاں چلنے والی گولیوں کی آواز بھی بہت کم آتی تھی صرف توپ کی آواز آتی تھی مگر ذرائع ابلاغ خبریں اس طرح دے رہے تھے کہ وہ جیسے لال مسجد یا جامعہ حفصہ کے پاس بیٹھے ہوں ۔ اور ایک ہفتہ ایک دن پہلے ہونے والے واقعہ کو ہر چند منٹ بعد اس طرح دکھا رہے تھے جیسے وہ واقعہ متواتر ہوتا آ رہا تھا ۔ پھر ڈنڈا بردار برقع پوش عورتوں کو اس طرح پیش کیا جا رہا تھا جیسے وہ غنڈے حملہ آور تھے ۔ حقیقت یہ تھی کہ رات کے دوران 2 بجے انسانیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سوئی ہوئی لڑکیوں پر ایجنسی والوں نے یلغار کی تھی اور لڑکیوں کو گھسیٹا اور بے پردہ بھی کیا تھا ۔ بہانہ یہ تھا کہ لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کو گرفتار کرنے آئے ہیں ۔ پھر انہیں بتایا گیا کہ صبح جامعہ حفصہ کی عمارت کو گرا دیا جائے گا جو کہ خلافِ قانون تھا ۔ یہ لڑکیاں اپنی درسگاہ کی حفاظت کیلئے کھڑی تھیں ۔ نہ اُنہوں نے کسی پر حملہ کیا نہ کسی کی پٹائی کی ۔ ملحقہ بچوں کی لائبریری بھی ان کے حصار میں آ گئی ۔ ذرائع ابلاغ نے جو کچھ کیا وہ تو سب کے علم میں ہو گا مگر 4 سالہ بچی سے لے کر 17 سالہ یتیم یا نادار دو تین سو طالبات جن میں اکثریت زلزلہ میں ہلاک ہونے والوں یا نادار ہو جانے والوں کی اولاد تھیں انہیں جس بے دردی سے فاسفورس کے آگ لگانے والے گولے پھینک کر ہلاک کیا گیا یہ صرف علاقے کے لوگ جانتے ہیں یا وہ عیسائی سویپر جانتے ہیں جن سے رات کے اندھیرے میں تنخواہوں سے زیادہ رقمیں دے کر جلی ہوئی لاشیں اور لاشوں کے بچے ٹکڑے اُٹھانے کا کام لیا گیا تھا ۔ پھر انہیں لوڈروں کے ذریعہ ڈمپروں میں ڈال کر اسلام آباد کے جنگلوں میں بڑے بڑے گڑھوں میں دفن کر دیا گیا تھا ۔ یہ مناظر دیکھنے والے تو کہتے ہیں کہ ملک کا جو حال اب ہے اس کا سبب یہ ظلم ہی ہے

  2. assalam u alaikum agreed with you.
    magr is waqt zarorat is cheeze ki hay k isk khilaf hm mil kr action lan q k hmaisha hq janany walay batay krtay reh jatay han or batil amal kr k dikhata hay or yehi wjah hay k aj batil ko yeh moqa mil raha hay k wh hmaray deen hmari saqaft kko mazaq ka nishana bna raha hay……..IN SHA ALLAH batil ki koshish ko Allah unkay khilaaf he kr dikhaey ga mgr zarort is baat ki hay k hm kaisa kirdaar ada krtay han
    KHAMOSH TAMASHAAE KA
    BATIL K HAMAETI KA YA
    AALAH K MADUD GAAR KA
    faisla hmara hay
    ALLAH hm pr reham frmaey or un logon ko b hidayet dan jo jo is kaam may batil quwatoon ka sath day raey han ameen

  3. u have written well informative article but i was thinking that atleast it is in every one mind that burqa has some super natural powers it is a great satisfaction for me

  4. السلام علیکم و رحمتہ اللہ
    بہت اچھا مضمون لکھا ہے آپ نے۔ درحقیقت سیکولر ، لبرل طبقے کو اسلام فوبیا ہوگیا ہے۔ لیکن تدبیر کند بندہ تقدیر زن خندہ کے مصداق اللہ تعالیٰ ان شاء اللہ شر سے ہی خیر برآمد کریں گے ویسے ہی جیسے کہ نائن الیون کے بعد کروسیڈ کا آغاز کرکے اسلام اور مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی لیکن معاملہ اس کے برعکس ہوا اور یورپ ، برطانیہ اور امریکہ میں نائن الیون کے بعد قبولِ اسلام کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
    بہرحال بہت اچھا مضمون ہے۔ اللہ آپ کی کاوش کو قبول کرے۔ اور مجھے اجازت دیں کہ میں آپ کا یہ مضمون ہماری ویب ڈاٹ کام پر بھی شئیر کردوں

  5. مولانا مودودی پردہ کتاب میں لکھتے ہیں کہ نئی مغربی معاشرت کی بناءجن نظریات پر رکھی گئی ہے وہ تین عنوانات کے تحت آتے ہیں۔
    ۱۔ مردوں اور عورتوں کی مساوات
    ۲۔ عورتوںکا معاشی استقلال
    ۳۔ دونوں صنفوں کا آزادانہ اختلاط
    انہی تین نظریات پر اس کارٹون کی بھی بناءڈالی گئی ہے۔۔۔۔

  6. جس طرح عالمی سطح پر ملالہ کو میڈٰا میں کوریج دی گئی اور ملالہ ڈے اور فنڈ کیا گیا، یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے عالمی استعماری قوتیں اسلامی معاشروں کی بھیانک تصویر بنا کر نئی نسل کو اس سے بد دل کر کے ان کو روشن خٰیال یعنی سیکولر بنانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انشاللہ یہ کوشش ناکام ہوگی، جیو تو باقاعدہ اس قبیلے کا سرخیل بنا ہوا ہے، بھلا ہو سوشل میڈٰیا اور پرنٹ میڈٰیا کا جس نے کچھ لاج رکھی ہوئی ہے اور وہ عوام کو تصویر کا دوسرا رخ بھی دکھا رہے ہیں

  7. مضمون میں معقولیت کم اور جذباتیت زیادہ پائی جاتی ہے۔ جذباتیت بری چیز نہیں، خصوصاً جب دین و مذہب سے متعلق ہو، تاہم اسے ایک حد میں رہنا چاہیے۔ بے دلیل بلند و بانگ دعوے اور الزامات کا کیا فائدہ! پھر حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف دائیں بازو کا مؤقف ہے کہ برقعے کا استعمال غلط کیا گیا ہے تو دوسری طرف بائیں بازو کا مؤقف بھی یہی ہے۔ گویا دونوں کم از کم اس بات پر تو متفق ہوئے۔ 🙂 اس سیریز کا مثبت پہلو۔
    ویسے ہم دائیں بازو والے اپنا زیادہ وقت تنقیدی مصروفیات کی بجائے تخلیقی کاموں میں صرف کریں تو زیادہ مثبت نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔ اب کتنے لوگوں کا پتا ہوگا کہ کراچی میں ایک اسلامی ادارے نے اسلامک اینی میٹڈ کہانیاں بھی جاری کی ہیں۔ ہم جس میڈیا سے شکوہ کرتے نہیں تھکتے، وہ کیوں اپنے مؤقف اور اپنے مفاد کے خلاف مواد پیش کرے گا؟
    ویسے برقعہ ایونجر میں بچوں کے لیے مثبت پہلو بھی خاصے ہیں؛ لیکن جہاں تک اس کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملانے کا تعلق ہے، مجھے اس کی اینی میشن اور پیشکش ناقص اور غیر معیاری لگی۔

    • اس تبصرے میں اتنے تضادات ہیں کہ لگتا ہے کہ محض برائے تبصرہ لکھا گیا ہے!سچ سچ بتا دیں کس نے دھکا دیا تھا؟ جملے کچھ کہہ رہے ہیں اور پس جملہ کچھ اور جھلک رہا ہے!
      سب سے پہلے تو جذ با تیت کی بہتات کا اعتراض ہے تو یہ تو کسی مضمون نگار کے لئے کریڈٹ سے کم نہیں ! کیونکہ اس کا کام توجذبا ت کو بیدار کر ناہی ہے ۔وہ اسی کا مکلف ہے۔ اس سے آگے کا کام آپ جیسے ٹیلنٹد لوگوں کا شروع ہوتا ہے یعنی اینیمیشن ،کارٹون وغیرہ وغیرہ ! اور پھر مارکٹنگ کا کام آتا ہے کہ اپنی پرا ڈکٹ کی کس طرح تشہیر کرتے ہیں ؟ ( یہ شکوہ توخود تبصرے میں بھی موجود ہے) پھر انگلیاں اس کام کے معیار پر بھی اٹھتی ہیں کہ اگر وہ سی ڈی نہ کھلے،نہ چلے یا بچوں کو متاثر نہ کرے؟؟؟؟ تو گویا تنقید تو سب پر یکساں ہونی چاہئیے۔ صرف بلاگر#رائٹر پر کیوں ؟؟ مثبت نتائج کے لئے ما نیٹرینگ بھی کی جاتی ہے کہ ہم اس کے مقابل کوئی چیز پیش کریں ۔ معقولیت کا کیا کہیں ؟اگر کسی کو اس تحریر میں تخلیقیت نظر نہیں آ ئی تو یہ اس رائٹر کے لئے بہت ہی افسوس کا مقام ہے جس نے رمضان کے آخری عشرے میں اس کے بارے میں قلم اٹھانے سے پہلے اتنی تحقیق کی کہ یہ موضوع کا تقاضا تھا ۔ اور کوئی چیز تخلیق کرنا بذات خود کتنا مشکل کام ہے یہ وہی جانتا ہے جو اس کرب سے گزرتا ہے !محض تبصرہ کرنے والے اس درد کو نہیں سمجھ سکتے !!! اگر یہ اتنا آسان کام ہوتا تو اس موضوع پر ڈھیروں تحاریر نظر آ تیں جبکہ صورت حال یہ ہے کہ آ نکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کے باوجود اس سیریز پر کوئی اورتحریر یا کوئی اور کام نظر نہیں آ رہا!!! گویا میرا بلاگ اندھوں میں کانا راجا ہی سہی واحد تحریر ہے ! اس لئے بلا مقابلہ میرٹ پر ہے! ہے کوئی چیلنجر؟؟

      • تبصرہ لکھنے کے لیے آپ کے مضمون ہی نے دھکا دیا تھا۔ اب آپ چاہیں تو اسے بھی اپنے مضمون کا کریڈٹ سمجھیں یا کچھ اور 🙂
        جذباتیت کے معاملے میں شاید میرا نقطۂ نظر کچھ مختلف ہے۔ حد سے زیادہ جذباتیت نقصان پہنچاتی ہے اور اگر آپ اپنا مؤقف منوانے کی کوشش کر رہے ہوں تو جذباتی باتوں سے مخالف کبھی نہیں ماننے والا۔
        آپ نے تحریر سے پہلے جو تحقیق کی، وہ قابلِ ستائش ہے۔ خود مجھے کئی نئی باتیں اس مضمون سے معلوم ہوئیں۔ لیکن کیا واقعی برقعہ ایونجر غیر معمولی مقبولیت یا توجہ حاصل کر پائی؟ مجھے تو اب تک ایک بھی ایسا شخص یا بچہ نہیں ٹکرایا جو یہ سیریز دیکھ رہا ہو۔
        بہ ہر حال، برقعہ ایونجر پر تو تحقیق اور تنقید ہوچکی، اب آپ کسی اخلاقی اینی میٹڈ سیریز پر بھی قلم (کیبورڈ) اٹھائیں اور ایک اچھی سی تحریر سپردِ بلاگ کریں تاکہ درد کا مداوا ہو۔ 🙂

    • i agree. btw which islami institute have reliesed these islamic animated films for kids i so would ike to get some for my kids..are these good as in as good as king of dreams??

      • کراچی میں اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے تحت وژن پلس نے جاری کی ہیں یہ سی ڈیز۔ افسوس کہ دیگر پاکستانی ویب سائٹوں کی طرح ان کی ویب سائٹ بھی کسی قسم کی معلومات دینے سے قاصر ہے۔ تاہم درج ذیل ربط پر رابطہ کرکے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

        http://irak.pk/contact-us.html

  8. well for me its good thing i beilive my burka gives me power and i think theres nothing bad about a superhero woman wearing burqa instead of bikini like the norm is. so we might have an issue with the content of the program but if its about a teacher who wears burka and fights with people who are againsr education i think theres nothing wrong, and i dont take it a burka ki behurmati (and i think thats too far fetched
    this cartoon is a good depiction of ow women regardless of their burka are powerfll and can help eliminate evil
    )

Leave a Reply