جمہوری راستے سے منتخب ہو کر اقتدار میں انے والی اخوان المسلمون کی حکومت کو ایک سال بعد ہی فوجی طاقت کے ذریعے حکومت سے بے دخل کر دیا گیا۔
اخوان المسلمون کے ایک سالہ دور اقتدار میں بعض باتیں اظہر من الشمس ہو گئیں۔ اخوان المسلمون نے 70 سالہ جبر و استبداد اور آزمائشوں کا دور سہا مگر حکومت کے خلاف خفیہ سازشیں یا عسکری جدوجہد نہیں کی بلکہ صبر اور عزیمت کی تاریخ رقم کرتے ہوئے دعوتی اور عوامی خدمت کا کام جاری رکھا۔۔۔
عرب اسپرنگ کے دوران جب مصری عوام فوجی آمرانہ حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو اخوان کے کارکنوں نے اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنے نام کی تشہیر تک نہ کی۔۔۔ اور عوامی جدوجہد کو برگ وبار لانے کیلئے ، ملک کو آمرانہ شکنجے سے نکال کر جمہوری ڈگر پر چڑھانے کیلئے سب سے زیادہ جانوں کا نذرانہ دیا۔۔۔
عرب اسپرنگ کی کامیابی کے بعد مصری تاریخ میں جب پہلا عوامی جمہوری انتخاب عمل میں آیا تواخوان المسلمون کو ملنے والی پذیرائی حیرت انگیز تھی۔۔۔
اخوان کی اس پذیرائی نے مصر کی تمام لبرل اور سیکولر جماعتوں کی امیدوں پر اوس ڈال دی،،، پچاس سال سے قابض فوجی ٹولے کی ناک بھنویں چڑھا دیں۔۔۔ آمریت کی گود میں پروان چڑھنے والی سیکولر عدلیہ کے ماتھے پر بل ڈال دئیے۔۔۔۔ ملک کی عیاش اور بااختیار اسٹیبلشمنٹ بے چینی میں مبتلا ہوگئی۔۔۔۔۔ فاشسٹ میڈیا کی اسکرینیں اور اخبارات کی سرخیاں آگ برسانے لگیں۔۔۔۔ خلیجی ممالک کے سربراہان کو دھڑکا سا لگنے لگا اور امریکہ، برطانیہ ،اسرائیل گہری تشویش میں مبتلا ہوگئے۔۔۔۔
اخوان نے غیر متوقع طور پر حکومت سازی کے عمل کو اعتدال کی روش اپناتے ہوئے کمال حکمت سے عبور کرلیا۔۔۔ سیکولر جماعتوں، عیسائی اقلیتوں،،، اور اپنے بدترین مخالفوں کو بھی حکومتی عمل میں شامل کرکے سب کو جمہوریت کے استحکام کیلئے کام کرنے کی دعوت دے ڈالی۔۔۔
طرفہ تماشا یہ ہوا کہ جموریت کا راگ الاپنے والے لبرلز اور سیکولر افراد، جماعتیں، حکومتیں اور ادارے سب دوعملی کا شکار رہے اور انہوں نے اپنے رویے سے ثابت کیا کہ جموریت صرف انہیں کو زیبا ہے اگر اسلامی جماعتیں ان کی وضع کردہ جمہوریت کے زریعے اقتدار میں آجائیں تو ایسی جمہوریت انہیں کسی صورت قبول نہیں ہوگی۔۔۔
اخوان نے سیکولر ڈکٹیٹر حسنی مبارک کے تیس سال برداشت کئے۔۔۔ مگر لبرل فاشسٹ اخوان کا ایک جمہوری سال بھی برداشت نہ کرسکے۔۔۔
اخوان نے ان تیس سالوں میں پرامن جدوجہد کی،،،، نہ تو پٹرول بم پھینکے،،، نہ کسی کو گولیاں ماریں،،، اور نہ ہنگامہ آرائی کی۔۔۔
دنیا بھر کی جمہوری اور آمرانہ حکومتیں اپوزیشن پر زور زبردستی اور تشدد کا راستہ جمہوری حق کے نام پر استعمال کرتی ہیں،،،، مگر یہاں مصر میں الٹا کام یہ ہوا کہ اپوزشن نے حکومتی جماعت کے دفاتر جلائے،،، ان کی ریلیوں پر فائرنگ کرکے بیسیوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارا،،،، پولیس پر پٹرول بم پھینکے جلاؤ گھیراو کیا،،، اس سب کے باوجود حکومت نے اپوزیشن کے خلاف کسی قسم کا کریک ڈاؤن نہ کیا۔۔۔
اب جب فوج، عدلیہ، اور میڈیا نے مل کر مصر میں جموریت کی بساط لپیٹی تو خطے کے تمام امریکہ نواز آمروں نے سکھ کا سانس لیا اور فوج کے اس اقدام پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔۔۔ اخوان کی قیادت ایک بار پھر پس دیوار زنداں ہوگئی مگر سنہری حروف سے یہ بات رقم کر دی کہ “ہم نہ فوج کے گلے پڑیں گے اور نہ پاؤں میں گریں گے”۔۔۔ مرسی کے اقتدار سے بے دخلی پر شادیانے بجانے والوں کی خوشیاں عارضی ہیں۔۔۔ فوجی فاشسٹ ٹولے اورحقیقی جمہوریت پسندوں کے درمیان اقتدار کی جنگ طول پکڑے گی۔۔۔ عرب اسپرنگ کا سفر ابھی جاری رہے گا۔
Very true and nicely explained the whole story
اچھا خلاصہ پیش کیا ہے ۔ گُستاخی معاف ۔ میں نہیں جانتا تھا کہ دنیا نیوز کے ساتھ آپ جیسے لوگ بھی وابستہ ہیں
مختصر مگر بہت کام کا کالم ہے . . کل رات ہی ایک دوست اس بارے میں پوچھ رہا تھا … اسے یہ کالم بتا دیتا ہوں . . . جزاک ا للہ
اور ان شاء اللہ . . . . عرب اسپرنگ کا سفر ابھی جاری رہے گا۔ . . . ضرور بہ ضرور . .
THE Defination of DEMOCRACY as per Europe and US is fully disclosed..
They showed NO SPACE for islamist in DEMOCRACY, which simply leads towards EXTREMISM and HATERED among Civilizations