شوق سلامت رہے شہر ہیں بہت

لگا کے آگ شہر کو ،یہ بادشاہ نے کہا
اٹھا ہے دل میں تماشے کا آج شوق بہت
جھکا کے سر سب ہی شاہ پرست بول اٹھے
حضورشوق سلامت رہے ،شہر ہیں بہت
گرما گرم خبر آئی کراچی میں دھرنے پر رینجرز کی فائرنگ!
بھتہ خوروں ،مجرموں ، غیر ملکی ایجنٹوں کے خلاف۔۔۔
گذشتہ اٹھائیس سال سے مظلومیت کا ڈھونگ رچانے والی مافیا پر۔۔۔
پانچ سال سے اقتدار پر قابض متحدہ کے غنڈوں پر۔۔۔
افسوس ایسا کوئی سلسلہ نہیں ہے بلکہ کھلم کھلا دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن کے سامنے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے پر امن مظاہرے کی خبر ہے ۔ رینجرز کا اشتعال کراچی کے حالات و واقعات جاننے والوں کے ہرگز غیر متوقع نہیں ۔تقریباََ چو بیس سال قبل شہر میں وارد ہونے والی رینجر کا ٹھگوں سے گٹھ جوڑ کسی سے مخفی نہیں ۔رینجرز کا شہر کے حالات بہتر بنانے میں کل کوئی کردارتھا نہ آج تو یہ بلا جواز فائرنگ دراصل اپنے بھائی بند وں کے مفادات کا تحفظ ہے ۔

 

غنڈہ گردی ، دھونس دھاندلی، بدمعاشی اور قتل یہ تو کراچی کے روز کے معمولات ہیں ،آج ایسا کیا ہوا کہ خواتین الیکشن کمیشن کے سامنے جا کھڑی ہوئیں۔ عوامی رائے کے مذاق بنانے اور دہشت زدہ کرکے بدعنوان افراد کو مسلط کرنے پر خواتین بڑی تعداد میں الیکشن کمیشن کے سامنے سراپا احتجاج تھیں۔

 

یوں تو الیکشن کمیشن پر اعتراضات کا سلسلہ پہلے سے جاری تھامگر تاریخ ۱۱؍مئی ۲۰۱۳کے اعلان کے ساتھ ہی حکومت اور اتحادی سیاست دانوں کی جان پر بن گئی ۔کوئی دن نہیں جاتا کہ بدامنی کی دہائی نہ دی ہواورپھر کئی معصوم انسانوں کا خون بہا دیا جاتا۔افواہوں کا بازار گرم رکھا جاتا اور مایوسی کے مباحثے چھیڑے جاتے رہے۔ دھماکوں کی ذمہ داری طالبان کے نام کردی جاتی۔

 

ووٹر فہرستوں کی تیاری کا م فوج کی نگرانی میں کر نے کا مطالبہ ناجائز نہیں تھا،مگر الیکشن کمیشن نہ کر سکا،کراچی کے نو گو علاقہ کی حدود پامال کرنا آسان بات نہیں تھا ۔ ہراس کے مارے شہریوں کی مدد کے لئے کوئی آگے نہیں بڑھا۔

 

آج صبح صلوۃ الحاجات کی ادائیگی کے بعدکھڑکی سے جھانکتے آسمان پر گئی۔صاف شفاف نیلگوں آسمان ۔۔۔آج تبدیلی کا دن ہے۔پیچھے گردن گھما کر ایک نظر سوتے ہوئے بچوں پر ڈالی ، ان کے بہتر مستقبل کے چنائو کا دن ، تحفظ ،امن خوشحالی ،ترقی ،روز گار جس کو ایک کروڑ سے زائد کا شہرترس رہا ہے۔ ایک دیانت دار قیادت جس کی وطن عزیزکو اشد ضرورت ہے کیا آج میرے دیس کے لوگ صحیح فیصلہ کریں گے ؟؟

 

کراچی میں انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ بار ہا دو ہرا یا گیا مگر وہی نامعلوم دبائو جو کبھی دکھائی نہیں دیتا آڑے آتا رہا،سو آج کا دن جن خد شات کا اندیشہ ظاہر کیا جاتا رہا وہ سب پورے ہوئے،دھونس دھاند لی ،جبراََوو ٹ ڈالنے سے سے روکنا، پولنگ ایجنٹ کو داخل نہ ہونے دیناوغیرہ،ان حالات میں بائیکاٹ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔

 

شفاف اور آزاد انتخابات کا انعقاد اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ پولنگ سٹیشن کے اندر فوج موجود رہے۔ میڈیا نا معلوم عناصر سے ڈرنا چھوڑ کر غیر جانب داری سے سارے عمل کو نشر کرے ۔اس کے بغیر کراچی میں امن ایک خواب سے زیادہ کچھ نہیں ایک دھند لے خواب سے زیادہ کچھ نہیں ۔۔۔

 

کراچی کے یرغمال عوام نے بلا شبہ خوف کے بت کو توڑ نے کی کوشش کی مگر غنڈہ گردمافیا سے آزاد ی کسی مدد کے بنا دشوار ہے
کاش کراچی کے ا من وامان تباہ و برباد کرنے کے جرم میں نامعلوم عناصر کے پیر بھگوڑا شریف کو بھی گرفتار کر کے واپس لایا جائے اور احتساب کے عمل سے گذارا جائے۔۔۔

 

وفاق پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلا تخصیص رنگ ونسل ،زبان و ذات برادری اپنے عوام کی جان و مال عزت و آزادی اور حقوق کا تحفظ کرے ۔سوال یہ ہے کہ وفاق کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظلم و جبر کا سلسہ کب تک برداشت کرے گا ؟جواب کے منتظر ۔۔۔عوام۔۔۔
لگا کے آگ شہر کو یہ بادشاہ نے کہا
اٹھا ہے دل میں تماشہ کا آج شوق بہت
جھکا کے سر کو سب ہی شاہ پرست بول اٹھے
حضور شوق سلامت رہے شہر ہیں بہت

فیس بک تبصرے

شوق سلامت رہے شہر ہیں بہت“ ایک تبصرہ

  1. بالکل درست تجزیہ ہے!افسوس ناک صورت حال ہے! حکمرانی کا معیار بہت اہم ہے مگر جیسے عوام ویسے حکمران !

Leave a Reply