پاکستان کی اقتصادی شہ رگ اور عروس البلاد کہلانے والا کراچی آج زخموں سے چُور چُورہے۔ہر آنے والا دن ان زخموں میں اضافہ اور آتش فشاں بننے کی نوید سناتا ہے۔ اپنی آبادی کے اعتبار سے کراچی، کشمیر اور بلوچستان سے تھوڑا ہی پیچھے ہے۔قیام پاکستان کے وقت کراچی اور اہل سندھ نے مہاجروں کے لیے دیدہ دل فرش راہ کئے۔ دہائیوں تک امن وچین سے رہتے رہے۔ کراچی کا مسئلہ نہایت پیچیدہ،تہہ در تہہ ہونے کی وجہ سے وفاقی و صوبائی حکومتوں، بر سر اقتدار طبقے ، دینی و سیاسی قوتوں کی توجہ کا متقاضی ہے۔
کراچی کے مسئلہ کو الجھانے یا پیچیدہ بنانے میں جنرل پرویز مشرف کے دور اقتدار کا نمایاں رول رہا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ایم کیو ایم نے نئی حکمت عملی کے ساتھ اپنی حکومتی و سرکاری اثر و رسوخ میں اضافہ کیا۔اور وہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ کراچی کو کنٹرول کررہی ہے، پی پی پی مفاہمت کے نام پر ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کی تصویر بنی نظر آتی ہے۔
کراچی کی بدنصیبی ہے کہ کراچی نے جن کو عزت دی انہوں نے اس کو اپنا شہر نہیں جانا، اور نہ اسے وہ اہمیت دی، جس کا یہ مستحق تھا۔ کراچی کے لیے نہ تو فاقی حکومت کے پاس کوئی وقت ہے نہ منصوبہ اور نہ تاریخ کی بڑی اپوزیشن کے پاس ۔ اور نہ صوبائی حکومت کے پاس، وزیر اعلیٰ اور کراچی کے مرکزی و صوبائی وزراء اس سے کوئی حقیقی رشتہ رکھتے ہیں۔
ایم کیو ایم کراچی کو اپنا شہر قرار دیتی ہے مگر ربع صدی سے منظم لاقانونیت اور مافیائوں کی بہار ایم کیو ایم کی دَین ہے۔ خالی فلیٹوں پر قبضہ ہو یا بھتہ وصولی، بنک ڈاکے ہوںیا بستیوں اور آبادیوں کو کنٹرول کرنے کا معاملہ اور پانی و بجلی کے نظام کی نگرانی ، پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم ، اے این پی اپنے اپنے مافیائوں کی سرپرستی کرتے نظر آتے ہیں۔ تینوں حکومتی پارٹیاں قانون شکنی، مافیا پروری اور سرکاری ہی نہیں نجی املاک کی لوٹ مار میں مگن ہیں۔ پولیس تھانوں میں محصور ہے یا عام آدمی کے چالان کرنے اور جیب ٹٹولنے پر مامور، جبکہ رینجرز کے سامنے بھتہ خوری، قبضہ ، اغوا، ڈاکے اور قتل و غارت کا بازار گرم رہتا ہے۔ حکومتی نظم ونسق اور یاست رٹ ناکارہ اور مفلوج۔ لسانی ، گروہی ، سیاسی و مذہبی عوامل۔ عالمی سامراجی طاقتوں نے پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے کراچی جیسے اقتصادی ، معاشی ، مالیاتی صنعتی اور مواصلاتی اہمیت رکھنے والے شہر کو بے سکون اور خوفزدہ اور بد امنی سے دوچار کرکے سارے پاکستان کو خوف ، دہشت اور بلیک میلنگ کا شکا ر رکھا ہے۔
کراچی کو اس کیفیت سے نکالنے کا راستہ اور حکمت عملی کیا ہو اور امن کا عمل آگے کیسے بڑھے؟ اہل پاکستان کو مل جل کر اس صورتحال سے نکالنے کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی اور اپنا کردار نبھانا ہوگا۔
فیس بک تبصرے