ہاتھوں میں لیے شمشیر۔۔۔ میرے جموں کشمیر

بٹ کے رہے گا ہندستان، لے کے رہیں گے پاکستان کا  نعرہ کچھ اتنا  پرانا بھی نہیں۔ ۶۷ سال پہلے وطن عزیز کو آزاد کرانے کے اس نعرہ کی باز گزشت اب بھی ہر سال ۵ فروری کو سنائی دیتی ہے  جب یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جانے والا  دن جنت نظیر کشمیر کی وادیوں کو بھارت کے ظلم و استبداد سے ممکنہ حد تک نجات دلانے کا عہد کرتا ہے۔

 

آزادی کشمیر کی تحریک ۱۹۳۰ سے برسرجہادہے۔ ۱۹۴۷ میں برصغیر کے بنیادی اصولوں اور فارمولے کو نظر اندا ز کرتے ہوئے جب بھارتی قیادت  اور  بر طانوی وائسرائے لارڈ ما ؤنٹ بیٹن  نے مہاراجہ کشمیر سے سازبا ز کرکے کشمیر کو بھا رت کا حصہ قرا ردیا تھا اور  ْ تحریک جہاد کے نتیجے میں کشمیر کا ایک تہائی حصہ آزاد کرالیا گیاتھا۔ مجاہدین کشمیر کے قدم تیزی سے بڑھ رہے تھے کہ  بھارتی حکام نے عیاری کے ساتھ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ذریعے قرارداد منظور کروالی کہ را ئے شماری کے ذریعے کشمیریوں  کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا  اور پھر کشمیر میں مسلمانوں کی عددی اکثریت  کو ختم کرنے کے لیے خصوصا  جموں و کشیر میں بڑے پیما نے پر قتل عام شروع کردیا گیا۔ ۱۹۴۷،  ۱۹۴۸ء میں جموں و کشمیر کے مسلمانوں  نے  ۴  لاکھ افراد کی قربانی پیش کرکے  اس علا قے کو آزاد کرایا جو آزاد جموں و کشمیر کے نام سے  تحریک آزادی کشمیر  کا بیس کیمپ بنا ہواہے۔

 

کشمیر کے ایک حصے پر  بھا رت کی مستقل بالادستی  اہل کشمیر کی  پوری جدوجہد پر پانی پھرنے اور ان کی قربانیوں کو خاک میں ملانے کے مترادف ہے۔ آج کشمیر کاز کے ساتھ کھلی غداری  اور جموں کشمیر کے عوام  کی قربانیوں کا سودا  کیا جارہا ہے  اور کشمیر کے حق خودارادیت  سے دست برداری کے عملی اقدامات  کے ذریعے  کشمیر کی آزادی کے ہدف سے  دست برداری کے مذموم مقاصد پر عمل درآمد کو کوشش جاری ہے۔ جبکہ تاریخ  شاہد ہے کہ بھارت کسی بھی شکل میں حقیقی خود اختیاری دینے کے لیے  تیا ر  ہوا ہے اور نہ ہوگا۔  بھارت کی پاکستا ن سے دشمنی  اور کشمیر سے غداری  ڈھکی چھپی  نہیں رہی ہے  بھارتی  حکومت  کی  طرف سے بے گناہ پاکستانیوں کی گرفتاری  اور مسلسل  لاشوں کا تحفہ  بھارتی ذہن کی عیارانہ عکاسی کررہا ہے۔  بھارتی حکومت نے کشمیری مسلما نوں پر  عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے۔  ان کا بے دریغ قتل عا م کیا جا رہا ہے  اور پورے کشمیر میں بدترین مرکزی آمریت مسلط  کررکھی ہے، کنٹرول لائن پر بھارت کی خلا ف ورزی ابھی تک جا ری ہے۔ مسلسل ہٹ دھرمی، ضد اور اپنے  موقف پر ڈٹے  رہتے ہوئے بھارت کا  پاکستان سے  مزید رعایات  کا مطالبہ جاری ہے اور اس کو مزید تقویت امریکہ   بھارت گٹھ جوڑ سے مل رہی ہے جوایک جانب تو پاکستا ن کو مزید پسپائی اختیا ر کرنے پر زور دے رہا  ہے اور دوسری جانب  بھارت کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے  پر تلا ہوا ہے۔

 

پاکستان کے سب سے بڑے دشمن  بھارت  کے ساتھ  امریکہ کے اچھے تعلقات ہیں۔ امریکہ میں مقیم بھارتی نژاد امریکیوں کی تعداد ۳۰ لاکھ سے زا ئد ہوچکی ہے  اور ان کی سب سے اہم سرگرمی بھا رت و امریکہ کے تعلقا ت کو  مضبوط سے مضبو ط تر کرنا ہے۔  امریکہ کا مفا د اسی  میں ہے کہ کشمیر منقسم رہے  اور کو ئی ایسی صورت نکل آئے  اپنے قدم جمانے  اور فو جو ں کے قیا م کے لیے  کچھ اور علاقہ  حاصل کرنے  اور پو رے علا قے کی  نگرا نی   کے لیے اپنی موجودگی  کے لیے مزید سہولتیں حاصل کرنے کا موقع مل جائے۔

 

یونائٹیڈ اسٹیٹس آف کشمیر کی امریکی تجویز  دراصل کشمیر فار یونایٹیڈاسٹیٹس آف امریکہ  کا ایک جال ہے۔ امریکی دا نش وروں کی کشمیر  اسٹڈی کا ہدف کشمیر  کے اسلامی تشخص کو بگاڑنا اور وہاں ایک سیکولر نظام کا فروغ، نیز پاکستان کے اسلامی تشخص  کو ختم کرنا  اور پاکستا ن  و بھا رت  کو لسانی، معاشی، تہذیبی  وحدت  کی طرف لے جا  کر  تقسیم ہند  کے تاریخی عمل کو  الٹی سمت موڑ کر، اکھنڈ بھارت کی کوئی شکل کو  وجود میں لانا ہے۔ کشمیر میں اصل  ایشو  انتظامی  ایشو  نہیں  بلکہ  جموں و کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا ہے  جس کے حصول کے لیے  کشمیری عوام ۱۹۸۹ سے لا کھو ں افراد کی قربا نی دے چکے ہیں۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ  پاکستانی قیادت نے  کشمیری عوام کو مایو س کیا ہے  اور کشمیریوں کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے  اور بھارتی موقف کی حمایت  کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ تحریک آزادی کشمیر ، کشمیری عوام کی  قومی آزادی کی تحریک ہے  جس کو سیاسی مقاصد  اور اقتدار کے لیے استعمال کرنا  قابل مذمت ہے۔ حکمران  بھارت کی خوشامد میں مشغول ہیں  جبکہ بھارت پاکستان کو ریگستان بنانے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے۔

 

پاکستان پر کشمیری عوام کا اعتماد بری طرح متزلزل ہوچکا ہے۔ جموں و کشمیر کے مسلمان  کسی بھی قیمت پر بھارت کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے  انہو ں نے  قربا نیوں کے ساتھ جس عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا ہے اسے نظر انداز کرکے  محض مفادپرست عناصر کے بل بوتے پر  بھارتی تسلط کو کسی بھی شکل میں لانے کی کوشش یا تائید  کشمری عوام سے غداری اور غضب الہی کو دعوت دینے کے مترادف ہوگی۔ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے،کشمیر اور پاکستان دو الگ الگ چیز نہیں ہیں بلکہ ایک دوسرے کا حصہ ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ حق کی راہ میں جدوجہد کرتے ہوئے  کشمیریوں کے حق کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادی جائے  اور کسی بھی کمزوری و بے اعتدالی و پسپائی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے  کشمیر کے اصولی موقف پر سختی سے ڈٹے رہنے اور متحرک رہتے ہوئے عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے۔ سچی و اسلا می تعلیما ت کی پابندی اور اپنے حقیقی و اصل دشمن کے خلاف جہاد ایمان کا لا زمی جزو اور قوموں کی زندگی میں بنیادی ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو حق کی را ہ میں جدوجہد کرتے ہیں رب کی تائیدونصرت بھی انہی کو حاصل ہوتی ہے۔

فیس بک تبصرے

ہاتھوں میں لیے شمشیر۔۔۔ میرے جموں کشمیر“ پر 2 تبصرے

  1. آپ نے اچھی ترجمانی کی ہے ۔ تحریک آزادی جموں کشمیر کی مختصر روئیداد یہاں پڑھی جا سکتی ہے
    http://www.theajmals.com/blog/%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9-%D8%A2%D8%B2%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D8%AC%D9%85%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%B4%D9%85%DB%8C%D8%B1/

  2. زبر دست!قلم کے سپاہی تو اپنا حق ادا کر رہے ہیں اللہ کرے کہ ذمہ داران بھی اپنا فریضہ ادا کر یں تا کہ آزادی کا خواب پورا ہو۔ اللہ کی مدد بھی جبھی ممکن ہے۔

Leave a Reply