یتیمی کی اذیت کس کو کہتے ہیں یہ آج میں نے جانا!!
میں نے اپنے بابا کو نہیں دیکھا میری پیدائش انکے انتقال کے چھ ماہ بعد ہوئی مگر نہیں مجھے تو لگ رہا تھا میں آج ہی یتیم ہوئی جو زخم مجھے آج لگا تھا وہ کبھی نہیں بھر سکتا نہ ہی اسکا کوئی نعم البدل ہوسکتا تھا۔۔۔
رات ڈیڑھ بجے کا وقت خبر کیا تھی منہ سے نکالتے ہوئے بھی دل لرز رہا تھا ڈرتے ڈرتے بھائی سے پوچھا وہ بھی لاعلم پھر ٹی وی چینلز کو نیٹ پر ہی سرچ کیا اور دل لگا تھا غم کی شدت سے کہیں مزید چلنے سے انکار نہ کردے کہ سامنے ہی یہ دردناک خبر چل رہی تھی کہ میرے قائد میرے شفیق باپ جن کا خمیرمحبتوں سے گوندھا گیا تھا جن کی رگ رگ میں امت کے اتحاد کی تڑپ تھی وہ اس بے وفا دنیا سے منہ موڑ چکے تھے اپنے رب اعلیٰ کی مہمان نوازی کے لیے۔ میں ایک چھوٹے سے بچے کی مانند سسک رہی تھی اور میں ہی کیا یہاں تو ہر ایک تڑپ رہا تھا جس سے بات کرو ہی سسک رہا تھا لگتا تھا یہ قوم یتیم ہوگئی تھی کچھ نہیں سمجھ آرہا تھا کیا کہہ کر خود کو تسلی دی جائے دل کچھ سننے کو تیار نہیں کچھ زخم ایسے ہوتے جو انسان کو توڑ دیتے ہیں یہ بھی ایسا ہی کاری گھاؤ تھا جو ہر ایک نے اپنے دل پر محسوس کیا ٹی وی پر چلنے والے وہ مناظر جس میں ہر ایک یوں زارو قطار رو رہا تھا جیسے یہ مجاہد اسلام بس اسی کے دل کی دھڑکن تھے میں بھی یہی سمجھی کہ میرا دکھ سب سے زیادہ ہے مگر وہ تو یہاں ہر ایک کے سینے میں دل کی جگہ دھڑکتے تھے۔
یہ حقیقت برحق سہی کہ” کل نفس ذائقۃ الموت ” اور کتنے ہی لوگوں کو اپنے پیاروں کو بچھڑتے دیکھا۔ مگر یہ کیسی جدائی تھی جو مارے دے رہی تھی روح تک زخم زخم تھی۔
یہ رات میری بلکہ لاکھوں لوگوں کی زندگی کی اذیت ناک ترین رات تھی جس نے سن لیا وہ نہیں سویا اسکی رات آنکھوں میں کٹی تھی نیند کہاں سے آتی یہاں تو عالم یہ تھا کہ اگر مرنے والے کے ساتھ مرا جاسکتا تو آج نجانے کتنے جنازے اٹھتے۔۔۔
صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے ہر کونے میں بیٹھے اورسسکتے کون تھے یہ عاشقان قاضی ایسا کیا دیا گیا تھا انکو کہ انکی تڑپ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی؟؟؟
ہوتی بھی کیسے جن کا بچپن اور جوانیاں فخر سے یہ دعوے کرتے گزریں تھیں کہ ” ہم بیٹے کس کے ؟ قاضی کے” وہ کیسے نہ تڑپتے اپنے اس باپ کے لیے جو حقیقی باپوں سے بڑھ کر تھے۔ جن کی رگوں میں اس مرد مجاہد کی محبت خون کے ساتھ سرایت کر چکی تھی آج انکے لیے خود کو سنبھالنا ایسے ہی تھا جیسے کسی مچھلی کو پانی سے باہر تڑپنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔
آج مجھ پر یہ حقیقت آشکار ہوئی تھی کہ صبر کا درجہ میرے مالک نے کیوں اتنا بلند رکھا ۔۔۔۔آہ ۔۔ مگر صبر کہاں
سےلائیں ۔۔۔
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب کہ بھی نہ رویا تو مر جائے گا
مرے مرشد کے بارے میں کون نہیں جانتا میرا انکے لیے کچھ کہنا ایسا ہی ہے جیسے سورج کو روشنی دکھانا۔۔۔
آج پتہ نہیں چل رہا تھا کہ کون انکا مخالف ہے اور کون چاہنے والا ہر ایک ہی کے اشک اسکے اندر کے دکھ کی کہانی سنارہے تھے اپنے تو خیر اپنے تھے مگر یہاں تو مخالف بھی رو رہے تھے بس ایک ہی بات تھی کہ یہ امت مسلمہ کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔
بات بھی سو فیصد سچ تھی کہ وہ جن کے دل میں امت کی اتحاد کی تڑپ انہیں اس عمر اور سخت گرتی ہوئی صحت کے باوجود چین سے بیٹھنے نہیں دیتی تھی اور انھوں نے اسکی جدوجہد میں ہر اپنی زندگی کا ہر لمحہ لگادیا۔
مجھے انکے بارے میں کچھ بتانے کی ضرورت نہیں وہ تو اک ایسا چمکتا ہوا روشن ستارہ تھے جس سے ہر ایک نے روشنی ہی پائی۔
یقینا میرے رب نے ان کے لیے بہترین جنتوں کا مہمان بنانے کی تیاری کر لی ہوگی انکے استقبال کے لیے انکے رفقاء کو بھی اطلاع کر دی گئی ہوگی ۔
خود رب کا فرمان ہے (ھل جزا ء الاحسان الا الاحسان)
بس میری رب سے دعا ہے مولا ہمارے والد کی بہترین میزبانی فرمایئے گا اپنی جنتوں میں سے بہترین جنت کا مہمان بنائیے گا اور دکھ کی اس گھڑی جب کہ اس صدمے سے ہم بکھر چکے ہیں ، مولا ہمیں صبر جمیل عطا فرما یئے ۔
مولا ہمیں قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے تلے اکھٹا کیجیے گا کہ ہم نے تیرے لیےمحبت کی اور خالص کی اور جن چراغوں کو وہ جلا کر گئے انکو روشن رکھنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمانا آمین!
یتیمی کیسی ہوتی ہے؟
دکھ کس کو کہتے ہیں؟
زخم کیسے لگتا ہے؟
درد کیسے رلاتا ہے؟
تڑپا کیسے جاتا ہے؟
یہ آج میں نے جانا
مانا موت برحق ہے
لیکن!
غم کی اس شدت میں
درد بھری حقیقت میں
کیسے خود کو سنبھالے کوئی؟
کیا کہہ کر بہلا ئے کوئی؟
دیکھو تو ٹوٹ گیا کوئی
چھن گیا سائباں وہ محبتوں کا
بس ایک انبار ہے اسریٰ
ان گنت یادوں کا۔۔۔
اسرٰی ! الفاظ اور جذبات کا اس قدر بہترین انتخاب ! اللٰہ ہم سب کو ہمت دے کہ ان کے مشن کو آ گے بڑ ھانے والے ہوں!
انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ اللھم اغفر المؤمنین ولمؤمنات، المسلمین والمسلمات، الاحیاء منھم والاموات، انک سمیع مجیب الدعوات، یا رب العالمین۔
آپ نے اپنے جذبات کی جس طرح ترجمانی کی ہے وہ اس مرد مؤمن کا حق تھا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین
میری کیفیت کو گویا آپ نے جانچ لیا اور اپنے الفاظ میں اسے تحریر کیا، آج ہمارے محترم قاضی صاحب ہمارے درمیان نہیں ہیں ہر نفس نے موت کا مزہ چکھنا ہے لیکن اس شان سے موت کسی کسی کو ہی نصیب ہوتی ہے کہ ہزاروں نہیں لاکھوں بلکہ اگر مبالغہ نہیں تو دنیا بھر سے کروڑوں آنکھیں اس وقت اس اُمّت کے عظیم سانحے پر اشک بار ہیں۔ انشاءاللہ ہم اپنے دلوں کو تھام کر اپنے قائد کے مشن “اُمّت مسلمہ کے اتحاد ” کو آگے بڑھائیں گے انشاءاللہ
inna lillah w inna alih rajoon
kia khoob mard i durvaish tha wo
iqbal ka shaheen tha wo
haq maghfrat kray
BAHUT KHOOB
Qazi sahib ney 20 saal Jamaat ki amarat sambhali, on k jesa koi ho hi nahi sakta .wo Pakistani Qoum ko muttahid kr rahy they ,ALLAH onka mission pura farmae or Jannat k Aala darjat sey nawazy.Ya ALLAH Jamat ko Qowat e Eemani mey izafa farma ! amin.
aap ne waqai hamary dil ki tarjumani ki. aesa lag raha ha k hamary apnay ghar me koi fotgi hui ha . dil shadeed udaas ha . kisi tor qarar nai aaraha . allah qazi sb ki maghfirat farmae
aap ne waqai hamary dil ki tarjumani ki. aesa lag raha ha k hamary ghar me SY KISI KA intaqal hogaya ha . dil shadeed by chain ha . kisi tor qarar nai aaraha . allah qazi sb ki maghfirat farmae un ko jannatl firdus me aala maqam atafar may
آج کی سب سے بُری خبر ہے،
قاضی صاحب اور اُن کی جماعت سے لاکھ اختلاف سہی لیکن اس وقت جب ریاست گوناں گوں مسائل کا شکار ہے،ایک قومی لیڈر کا انتقال ایک قومی سانحہ ہے۔قاضی صاحب اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے اور ایک انتھک انسان تھے جنہوں نے پاکستان کی سیاسات میں اہم کردار ادا کیا۔
میں قاضی صاحب کے پسماندگان اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ اُنہیں صبر جمیل عطا فرمائے اور قاضی صاحب کی مغفرت کرے۔آمین
خامہ بگوش مدظلہ
اللہ اپکو آجر عطا فرمائے۔ آمین
men beti hun Qazi ki……. jzbat bayan se bahir he…. jo gham or takleef aj hui he….. uska izhar namumkin he…. aj waqai yateemi mehsoos horahi he….. Allah mujhay rozey hashr unke sath uthana…… ameen…
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
May Allah SWT bless our leaders soul and grant him paradise . Ameen I met him when he came to Kashmir in 1999 to attend a conference and he used to encourage the youth to read and follow allama Iqbals poetry and become true shaheens of Islam. May Allah grant us all with patience and live lives of hasanat and die as martyred
aisa kahan say laoon kay tujh sa kahoon jisay….
mujhy samjh nahin a rahi k main kia likhon aur kahan say shru karun.qazi sahab meray liay aik aik ideal jesay thay.apnay bachpan say ghar mai unka zikr suna tha.bachpan mai apnay abbu kay sath unko dekha bhi tha.boht dil chahta tha k jesay bhai un say sar pe hath phirwa k khushi khushi atay thay mai bhi mai bhi jaon.ya mai bhi larka hoti.meri drawing achi the aur mai nay qazi sahab k poster ko dekh k unka sketch bnaya tha
meri generation se taluq rakhnay walon nay apnay paida honay k baad qazi sahab ko he ameer e jamat islami ki hasiayat se dekha tha.unkay liay wo waqi baap ki tarah he thay shafeeq,mohabbat karnay walay aur baroub.aj mai apnay watan say itni duur bethi hun aur khabar bhi subah suni hai.aansoo tham he nahi rahay.ab hum unhay is dunya mai nahi dekh pain gay.bus Allah unhay jannat k aala tareen darjay pay jaga ata karay.ameen
It is really a wonderful writing telling the sicerity and love of writer for Qazi Sahib. I have similar feelings and could not sleep for many hours after hearing this news while sitting in europe.
May Allah bless him and also bles ISra
کڑے سفر کا تھکا مسافر، تھکا ہے ایسا کہ سو گیا ہے
خود اپنی آنکھیں تو بند کر لیں، ہر آنکھ لیکن بھگو گیا ہے
qazi hussain sahab hum sub k rehbar.rehnuma,leader thay. aik shafeeq baap,dost ,hamdard thay. kal say ab tak ankhain baar baar num ho jati hain yaqeen nahi ata k azi sahab nahi rahay.unki death ki news sun k yaqeen nahi araha tha k qazi baba ab nahi rahay.abbu,bhai,ghar ka har furd ro para, kon kisay dilasa deta sub hi ro rahay hain… phir khiyal aya k aj to tamam umat e muslima ro rahi hay k aik mehbob shaks juda hoga. YA ALLAH qazi sahab ko janat ul firdous may jaga dena,unko janat k ala darjo may rakhaye ga.aur humay bhi qazi sahab jasa behteen muslaman bna ,aur unkay mission ko paye takmeel tak pohchnay wala bana.ameen yah RAB UL ALAMEEN
السلام علیکم ورحمتہ الله
آپ کی تحریر میں اس مرد قلندر مجاہد ملت کے ہر بیٹے اور بیٹی کی آواز موجود ہے .
الله انہیں اپنی بہترین جنتوں میں سیدی ، میاں طفیل صاحب ، خامدی صاحب ،ڈاکڑ نذیر احمد شہید صاحب ،خرم مراد صاحب ، پروفیسر غفور صاحب … اور تمام رفقاء تحریک اسلامی کے ہمراہ اصحاب رصل (صلی علیھ وسلم ) کا ساتھ عطا فرمائیں .. کہ انہیں کے راستہ پر زندگی گزاری .. انہیں سے محبت کی بنیاد پر ہر مکتب فکر کے لوگوں کو اپنے گرویدہ بنا لیا . کہ امام اعلی ، قائد المجاہدین ، سید الانبیا
صلی اللّہ علیھ وسلم کے پیروکاروں کا یہی شیوہ ہو سکتا ہے .
دل کو یہ تسلی دے کر ، اور آنکھوں کو وہ منظر یاد دلا کر خاموش کروا دیا . کہ یقیناً جس کے لئے اتنی آنکھیں رو رہی ہیں وہ بندہ خدا ، حق کی آواز ، اور علم کفر و باطل کے لئے ننگی تلوار تھا ، اور یہ کہ جب ہادی برحق کی روانگی ہوی ، تو اپ کے اصحاب کے ساتھ کیا سانحہ پیش آیا ہو گا .
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ ان کی مغفرت فرمائے.
شبیراحمد
ASSALAM O ALAIKUM…ALLAH sy dua h k unhain JANNAT UL FIRDOS main Aala muqam ata kary ..or ham unky naqshe e qadam py chalain ameen…apki tehrir pharny k bad to mer alfaz khatam hogay beshak Wo har kisi k lia aik ShafeeQ Baap thy hamary haqiqi baap shayqd ham sy itni muhabbat na krty hn or shayad ham bhi QAZI sahab ki muhabbat ka mukaam. …to..buHat aala tha .hay,or rahyga in shaa ALLAH
بلا شبہ یہ دل دہلا دینے والا واقع روح تک کو زخمی کر گیا اب جدھر دیکھتا ہوں ‘‘میرے بابا‘‘ کی یادیں،انکی لکھی تحریریں ،انکی کی گیی تقریریں اور ان کا مسکراتا چہرا نظر آتا ہے،آنکھیں آنسو بہا بہا کے تھک گیی ہیں پر تڑپ ہے کہ جاتی نہیں،یہ کیسا رشتہ تھا،آج مجھے بلال رض کی محبت یاد آتی ہے جوانہوں نے نبی پاک ص سے فرمای تھی میں حیران ہوں اسی اسلامی رشتے کی بنیاد پہ میں نے اللہ کے ایک بندے سے محبت کی وہ اتنی شدید ہے تو اللہ کےسب سے افضل بندے ،سب سے افضل نبی کریم ص سے کی گیی محبت کتنی شدید ہوگی اور اس کو کیسے برداشت کیا ہوگا حضرت بلال رض نے۔۔اللہ اسری بہن کو جزاے خیر عطا فرماے جو انہوں نے اپنے آپ کو سنبھالا اور ایک اور خوبصورت تحفہ ہمیں دیا،