ہم نے بحیثیت قوم جھوٹ سے لے کر منافقت تک اور کرپشن سے لے کر قتل و غارت تک سب میں خوب ترقی کی ہے پر جس چیز میں ہم اپنا ثانی نہیں رکھتے وہ یہ ہے کہ ہم ہروقت اپنی تاریخ، قومی و نظریاتی ہیروز اور ان کی تقاریرکو Destroy کرکے اس انداز میں نئی نسل کے سامنے پیش کر تے رہتے ہیں کہ ان حوالوں سے ان کے ذہن کنفیوز ہو جائیں اور ایسے عناصر اپنے مقاصد میں اس حد تک کامیاب بھی نظر آ رہے ہیں کہ عوام ان سے اپنے تعلق پر فخر کرنے کی بجائے بددل ہوتے جاچکے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ تباہی اور بربادی کرنے والے یہ اقدامات یہاں رکتے نظر نہیں آ رہے بلکہ اب یہ معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ جزبوں ومقاصد سے بھرپور وہ نعرہ کہ پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔ لاالہ الاللہ محمد الرسول اللہ جس کے بارے میں ہمارے بزرگ اور اساتذہ بڑے فخر سے بتایا کرتے تھے کہ یہی وہ نعرہ ہے جو حقیقت میں تخلیق پاکستان کی ایک اہم بنیاد بنا اسکو بھی نئے الفاظ ومعنی پہنائے جا رہے ہیں۔
کچھ عرصے سے ایک بڑے میڈیا گروپ سے ایک نعرہ دیکھنے اورسننے کومل رہا ہے کہ پڑھنے لکھنے کے سوا۔۔۔ پاکستان کا مطلب کیا؟ میں اپنی عادت سے مجبور کافی وقت یہ سوچتا رہا کہ آخر اس نئے نعرے کوایجاد کرنے کے اغراض و مقاصد کیا ہو سکتے ہیں کیا یہ ایسی ہی سوچ کی پیداوار تو نہیں جو کافی عرصے سے اس ملک کی نظریاتی اساس پر حملہ آور ہے اورہر حالت میں اسے سیکولر اور آزاد خیال ریاست ثابت کرنے پراور بنانے پر کوشاں رہتے ہیں اور جب یہ بات بھی ذہن میں آتی ہے کہ یہ وہی میڈیا گروپ ہے جس نے مشرف کی روشن خیالی کی آڑ میں حدود آرڈینینس میں حیأ باختہ ترامیم کروانے کے لیئے ذرا سوچیئے کے عنوان سے ایک جاندار مہم چلائی تھی اور اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب بھی ہو گئے تھے تو خدشات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
کوئی ذی شعور تعلیم کی اہمیت سے انکارنہیں کر سکتا تعلیم کے بغیر معاشرہ بالکل اس جسم کی مانند ہے جوزندگی اور روح سے محروم ہو چکا ہے اور اب گلنا سڑنااور بدبودار ہونا اس کا مقدر بنتا جائے گا۔آج اگر ہم بحیثیت قوم پستی و ذلت اور انتشار کا شکار ہیں اورتقریباً ہمارے ساتھ ہی آزاد ہونے والے ممالک عزت کے ساتھ ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں تودونوں میں بنیادی فرق تعلیم ہی ہے انہوں نے تعلیم کوآگے بڑھ کر گلے لگا لیا اور ہم نے تعلیم کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک کیا۔پر میرا اصل سوال یہ ہے کہ لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ والے پاکستان کو ہی پڑھے لکھے پاکستان کی ضمانت کیوں نہیں سمجھا جا رہا ؟؟؟
جب کہ اسلام جہالت کے اندھیرے ختم کر کے انسانیت کو شعور بخشنے کے لیئے ہی تو آیا تھا ایسا اسلام جس کی تعلیمات کا پہلا لفظ اقرا سے شروع ہو تا ہو اور پھر نبی مہربان ﷺ کا ایک ایسے خطّے کی طرف اشارہ کر کے فرمانا جو عرب سے سب سے دور تصور کیا جاتا تھا کہ تعلیم حاصل کرو خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے سے مراد اپنی امت کو تعلیم کے حاصل کرنے کی اہمیت کا اندازہ دلوانا تھا کہ کتنی ہی تکالیف اٹھانا پڑھیں تعلیم حاصل کرنا اسلامی معاشرے کی ضرورت بھی ہے اور حکم بھی۔ اور پھر ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین کو انسانی حقوق بھی حاصل نہ ہوں وہاں یہ فرمایاکہ تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے علم اور انسان دوستی کا اس سے بڑ ھ کربہترین نمونہ کیا ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ جانتے تھے کہ وہ جس معاشرے کی تشکیل اسلامی خطوط پر کرنے جا رہے ہیں اس معاشرے کا مستقبل انہی خواتین کی گودوں سے پروان چڑھنا ہے تو ایسے میں جب تک معاشرے کی عورت تعلیم یافتہ نہیں ہوگی ایک شعوری اسلامی معاشرہ کبھی مستقل بنیادوں پرقائم نہیں ہو پائے گا۔ ان سب باتوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات اخذ کرنا کتناآسان ہو جاتاہے کہ جہاں صحیح معنوں میں لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ والا نظام نافذہوگا وہاں تعلیم کو بنیادی اہمیت حاصل ہو گی تو پھر کیوں نہ ہم نئے نئے نظام اور نعرے بنانے میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اسلام کو ہی اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کرنے کے لیئے بھر پور Compain چلائیں تاکہ ہمارا ملک مدینہ جیسی فلاحی ریاست کے ساتھ ساتھ تعلیم کے عظیم مراکز بغداد اور بخارہ کا نقشہ بھی پیش کر سکے۔
بہت عمدہ جناب۔۔۔
یہ میری سستی تھی کہ یہ موضوع میرے ہاتھ سے نکل گیا ورنہ کب سے اس موضوع پر لکھنے کا سوچ رہا تھا۔
جزاک اللہ خیر
بہت اچھا لکھا ہے۔ اور اب تو وہ رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس کے مطا بق اس مخصوص چینل نے تعلیم کو عام کر نے کے لیے پیسے بٹو رے تھے۔ بد دیانتی جن کا ماٹو ہو وہ اسی طرح کر تے ہیں ۔ اب کچھ اور چینل بھی اسی طرح کا رونا روتے نظر آ رہے ہیں ۔ مقصد وہی ! ان کے پاس اتنا پاور فل ہتھیار ہے تو اسے تعلیم کے لیے کیوں نہیں استعمال کر تے؟ اب تو دنیا بھر میں ورچئیل تعلیم بھی عام ہے۔