ہجرت کالونی سے ہجرت

شنید ہے کہ کراچی کے علاقے ہجرت کالونی میں کل فوج پورے طمطراق کے ساتھ پہنچی اور الیکشن کمیشن کے اہلکاروں کے ہمراہ ووٹر لسٹوں کے تصدیق کے عمل میں حصہ لیا۔ فوجی بھائی مختلف ٹی وی چینلز کے نمائندوں کو ساتھ لیے پھرتے رہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ شاید فوجی حکام کی نگاہ میں پورا کراچی صرف ہجرت کالونی پر ہی مشتمل ہے کہ جہاں شفاف تصدیقی عمل کے ہونے سے پورے شہر کی ووٹر لسٹیں شفاف ہوجائیں گی۔

 

ستم ظریقی تو یہ ہے کہ بن بلائے ہی ہر بار “میرے عزیز ہم وطنو!” کا راگ الاپنے والوں کو جب حقیقی ضرورت کے وقت آواز دی جائے تو یہ اسی قسم کی بناوٹی حرکتوں سے عام الناس مطمئن کرنے کوشش کرتے ہیں۔ اب حقیقی سے کوئی یہ نتیجہ نہ اخذ کرلے کہ ہم آفاق بھائی والی حقیقی کی بات کررہے ہیں۔

 

بات کراچی کی بوگس ووٹر لسٹوں کی ہو رہی تھی کہ جہاں ایک چھوٹے سے مکان  میں سینکڑوں جعلی ووٹ رجسٹر  ہوں، جہاں مسجدوں، امام بارگاہوں حتیٰ کے پارکوں تک میں رجسٹرد ووٹر بڑی تعداد میں پائے جاتے ہوں، جہاں سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود ایک چھوٹے سے علاقے ہجرت کالونی میں اپنا چہرہ کرا کے ہجرت کرجائے۔ جہاں حکمراں ٹولے کی مفاہمتی سیاست اور جہموریت کے بہترین انتقام ہونے کی پالیسی کے تحت ایک مفایا کو شہر کے سیاہ و سفید کا مالک بنادیا جائے وہاں ہم کس بنیاد پر یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ فوج سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے شفاف ووٹر لسٹوں کی تیاری مدد فراہم کرے۔ اور فوج بھی وہی جو خود اس مافیا کی پیدائش کی ذمہ دار ہے گویا کہ:

میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب

اسی عطّار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں

 

بالفرض شفاف ووٹر لسٹوں کی تیاری کا کام خوش اسلوبی سے انجام کو پہنچ جائے تو کیا اس سے صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کی توقع کی جاسکتی ہے؟ پولنگ اسٹیشنوں پر متعین مافیا اہلکاروں سے کیسے نمٹا جائے؟ لوگوں کے پولنگ اسٹیشن آمد سے پہلے ہی ان کے ووٹوں کو کاسٹ ہونے سے کیسے بچایا جائے؟ پولنگ اسٹیشنوں پر تنائج کو تبدیل ہونے سے کیسے روکا جائے؟ ایک خاص مافیا کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی حلقہ بندیوں سے کیسے جان چھڑائی جائے؟ آئین کی دفعہ 62 اور 63 کے نفاذ کے ساتھ اس پر بھی کوئی قادری مارچ ہونا چاہیے۔

 

ہمارے ایک دوست 2001ء کے الیکشن میں جب ووٹ دینے کے لیے پولنگ اسٹیشن پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کے گھرانے کے ووٹ پہلے سے کاسٹ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے جب ہنگامہ کھڑا کیا تو یار لوگ انہیں ڈنڈا ڈولی کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن سے باہر پھینک آئے۔ ہم نے انہیں خدا کا شکر ادا کرنے کا مشورہ دیا کہ جان بچی سو لاکھوں پائے۔۔۔

ساتھ ہی پولنگ اسٹیشنوں پر مخالفین کی جانب سے اپنائے جانے والے ہتکنڈوں کا تو راقم خود بھی عینی گواہ ہے کہ کیسے ایک فرد آدھ درجن ووٹ کاسٹ کردیتا ہے۔ پولنگ کا وقت گذر جانے کے بعد پولنگ اسٹیشنوں پر متعین سیاسی جماعتوں اور مافیائوں کے نمائندے کیسے بچے ہوئے ووٹوں کو آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔ تو ایسے حالات میں جبکہ ابھی پہلا مرحلے کا آغاز ہی ہے، اور الیکشن کمیشن کے سربراہ فخرالدین جی ابراہیم کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کو ناممکن قرار دے چکے ہیں، فوج کی ہجرت کالونی سے ہجرت کوئی انہونی نہیں ہے۔

فیس بک تبصرے

ہجرت کالونی سے ہجرت“ پر 2 تبصرے

  1. کراچی کے باسیوں کی بے بسی اظہر من الشمس ہے۔ کیا وہ ہمت کر کے اس عذاب سے جان چھڑا سکتے ہیں ؟ now or never کا محاورہ اس سے بہتر استعمال نہیں ہو سکتا۔یہ وقت اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کا ہے ۔ اگر وو ٹرز لسٹیں درست نہیں ہو تیں تو الیکشن بے کار ہے۔ درستگی بہت ضروری ہے۔

  2. یار ہمارے علاقے میں تو دو بڑے مسکین سے ٹیچر تصدیق کرگئے ہیں۔

Leave a Reply