سپریم کورٹ آف پاکستان نے جب دہری شہریت والے اسمبلی ارکان کے خلاف کارروائی شروع کی تو اس وقت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اس پر بہت زیادہ واویلا مچایا تھا۔ اور گذشتہ ہفتے ان کے 6ارکان کے نا اہل ہونے کے بعد عقدہ کھلا کہ ان کے شور مچانے کی وجہ کیا تھی۔ چلیں اسی بہانے متحدہ قومی موومنٹ کے حب الوطنی کے غبارے سے بھی ہوا نکل گئی، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد اور لیڈرز اٹھتے بیٹھتے حب الوطنی کا راگ الاپتے رہتے ہیں لیکن دہری شہریت کے معاملے پر انہوں نے غیر ملک کی شہریت چھوڑنے کے بجائے اسبملی کی رکنیت چھوڑنے کو ترجیح دی۔ ثابت ہوا کہ ملک پر آنے والی کسی بھی آزمائش کے موقع پر یہ لوگ تو ہاتھ ہلاتے ہوئے بیرون ملک بھاگ جائیں گے، اور یہ بھی معلوم ہو اکہ متحدہ کے قائد الطاف حسین اکیس سالوں سے پاکستان نہیں آئے اور آئندہ بھی نہیں آئیں گے۔ دہری شہریت والے جتنے بھی ارکان ہیں خواہ ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہوان میں سے جنہوں نے بھی پاکستان کی اسمبلی کی رکینت پر دوسری شہریت کو ترجیح دی ہے ان کی حب الوطنی اور وفاداری مشکوک ہے۔
دہری شہریت کے معاملے میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے ارکان کی اکثریت ہے۔ یہ ساری پارٹیاں آئین اور قانون کی پاسداری کی بات کرتی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی تو 73کے آئین کو اپنا کارنامہ قرار دیتی ہے اُسی تہتر کے ائین میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے ہی دہری شہریت کے حوالے سے شقیں شامل کی تھیںلیکن یہ سارے ارکان اسمبلی آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ڈھٹائی کے ساتھ ایوان اقتدار میں براجمان رہے۔ یہاں رحمن ملک صاحب کا ذکر کرنا ضروری ہے جنہوں نے دہری شہریت کے بجائے سینیٹ کی رکنیت کو ترجیح دی اور اپنی برطانوی شہریت ترک کردی۔
ادھر دوسری جانب ووٹر لسٹوں میں بوگس ووٹوں کے اخراج اور فوج کی نگرانی میں گھر گھر ووٹوں کی تصدیق کے عمل پر بھی متحدہ قومی موومنٹ نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور اس عمل کو متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ لیجیے صاحب یہاں بھی متحدہ قومی موومنٹ کا دہرا کردار جس کو عوامی زبان میں منافقت کہا جاتا ہے وہ بے نقاب ہوئی( ویسے منافقت کا لفظ متحدہ قومی موومنٹ اپنے مخالفین کے لیے بہت زیادہ استعمال کرتی ہے لیکن جتنی منافقت اور جھوٹ خود اس کے قائدین کرتے ہیں اس کا جواب نہیں ہے) گذشتہ چار سال سے جنوبی اور شمالی وزیرستان اور سوات میں فوجی آپریشن کی پر جوش حامی رہی ہے۔ ابھی ایک دو ماہ قبل ہی متحدہ کے قائد نے جنرل اشفاق کیانی کو اپنی بھر پور حمایت کا یقین دلایا تھا بلکہ ان کو پیش کش بھی کی تھی کہ اگر ضرورت پڑی تو متحدہ کے کارکنان فوج کے شانہ بشانہ چلنے کو تیار ہیں لیکن سپریم کورٹ کے حکم کو ایم کیو ایم کے خلاف سازش قرار دیا جارہا ہے، وہی متحدہ جو کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی حمایت کرتی رہی ہے اس معاملے شور مچا رہی ہے اور اس کو ایم کیو ایم کے خلاف سازش قرار دیا جارہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پورے ملک کے ساتھ ساتھ اگر کرچی میں بھی فوجی آپریشن ہوتا ہے یا فوج کی نگرانی میں ووٹوں کی تصدیق کا عمل شروع کیا جاتا ہے تو اس میں ایم کیو ایم کے خلاف سازش کہاں سے آگئی؟؟
یہ تو بڑی عجیب سی بات ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اپنی وزارت عظمی ٰ کے در میں کہتی ہیں کہ ”دہشت گرد بزدل چوہے ہیں “ اور متحدہ والے شور مچاتے ہیں کہ ہمیں چوہے کہا جارہا ہے۔ کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کی بات کی جاتی ہے متحدہ واویلا مچاتی ہے کہ ہمارے خلاف سازش ہورہی ہے، کراچی میں بوگس ووٹوں کی چھان بین اور تصدیق کے لیے فوج کی نگرانی کی بات کی جاتی ہے اور ایم کیو ایم کے قائدین اس کو بھی متحدہ کے خلاف سازش قراردیتے ہیں ۔اب ہمیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اس میں متحدہ کے خلاف کون سی بات ہے کسی بھی پارٹی نے ان عوامل کی نہ تو مخالفت کی ہے اور نہ ہی اس کو اپنے خلاف سازش قرار دیا ہے صرف متحدہ قومی موومنٹ نے ہی یہ شور مچایا ہوا ہے ۔ یہ تو سراسر چور کی داڑھی میں تنکا والی بات ہے۔ بھائی لوگ اس معاملے پر عدلیہ کے بھی خلاف ہوگئے ہیں ،یادش بخیر یہی سپریم کورٹ تھی جب اس نے کراچی بد امنی میں یہ ریمارکس دیئے تھے کہ ”کراچی میں ساری ہی پارٹیاں بھتہ وصول کرتی ہیں “ تو اس پر متحدہ کے حامیان نے خوشی کا اظہار کیا تھا کہ چلو اب تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے تو سب کو بھتہ خور قرار دیا ہے۔
دراصل متحدہ قومی موومنٹ کو اچھی طرح پتا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں بوگس ووٹوں کا اندراج کس نے کرایا ہے، اس کو اچھی طرح پتا ہے کہ اگر کراچی میں فوج کی نگرانی میں ووٹوں کی تصدیق کا عمل شروع ہوگا تو جعلی ووٹوں کا اخراج ہوجائے گا وہ جعلی ووٹ جو کہ متحدہ نے بڑی محنت سے ان لسٹوں میں شامل کیے تھے۔ کراچی میں اگر فوج کی نگرانی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوگا تو اس کی زد میں سب سے زیادہ متحدہ قومی موومنٹ کے دہشت گرد ہی آئیں گے۔
ادھر دوسری طرف لندن میں بھی ڈاکٹر عمران فاروق کیس میں پیش رفت ہوئی ہے اور اسکاٹ لینڈ یارڈ نے لندن کے علاقے ایجوئر میں متحدہ کے دفتر اور سلیم شہزاد کے گھر کی تلاشی لی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں سے کچھ ثبوت ملے ہیں۔ یہ معاملہ بھی ایم کیو ایم کے لیے ایک ایک درد سر بن گیا ہے اور جب تک ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتل ( چاہے وہ کوئی بھی ہوں) گرفتار نہیں ہوتے اس وقت تک متحدہ قومی موومنٹ کے قاءالطاف حسین کے سر پر ایک تلوار لٹکتی رہے گی۔
بہر حال دہری شہریت ، کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن اور فوج کی نگرانی میں ووٹوں کی تصدیق کے معاملے پر متحدہ قومی موومنٹ کی حب الوطنی، فوج کی حمایت اور ان کی منافقت کو بے نقاب کردیا ہے اور متحدہ قومی موومنٹ کا یہ سارا شور شرابہ اور واویلا چور کی داڑھی میں تنکا ہے اور کچھ نہیں۔ ویسے بھی متحدہ چور مچائے شور کی پالیسی پر ہی عمل پیرا رہی ہے۔ اب یہ معاملات کس کروٹ بیٹھیں گے یہ دیکھنا ہے۔
فیس بک تبصرے