تم دستبردار کیوں نہیں ہو جاتے ؟شائد کہ تمہارے بدکتے ذہنوں کو سکون مل سکے ، اتنی اوج ترقی اور سہولیات کے بھنور میں تم کشمکش زندگی کا مزہ کھو بیٹھے ہو، میں جانتا ہوں تم خوف کی تحویل میں ہو ایسا خوف جو اس تلوار کی ماند ہے نیام میں بند بھی ہو جاۓ تو تلوار کی طرح اندر سے ہی کاٹتی ہے تم اس کاٹ کو مسلسل سہہ رہے ہو اس خوف نےنہ صرف تمہاری آنکھوں کا نور اڑادیا ہے بلکہ تمہارےذہنوں پر کسی گندی ایلجی کی دبیز تہہ بچھا دی ہےتمہیں خوف ہے کہ تمہارا جرمنی تمہارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے ، تمہارا فرانس مشرف بہ اسلام ہو چلا ، تمہارا برطانیہ ٢٠٢٠ءتک اسلام کو اپنا سب سے بڑا مذہب ماننے جا رہا ہے تمہیں خوف ہے امریکی آبادیاں قرآن پاک سے سکون حاصل کر رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ تم ایک عرصے سے اس ذات مبارکہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہرزہ سرائی کر رہے ہو جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ انسانیت پر احسان رکھتا ہے- تم دستبردار ہو جاؤ، تم نہیں جانتے کہ ان کی شان عالی شان پر لاکھوں کروڑوں جانیں قربان کی جا سکتی ہیں ،تم بھول جاؤ کہ تم میرے ایمان کے نشان پر سوالیہ نشان لگا سکوگے ، کیا تم نے آج وہ منظر نہیں دیکھا وہ خبر نامہ نہیں سنا ؟ جب فکر و عمل سے بے زار یہ مسلمان تم پر ٹوٹ پڑتا ہے یہ پیغام ہے تمہارے لیے کہ تم لا علم ہو کہ ایمان کیا ہوتا ہے تم اس عزم کا مقابلہ اپنی ذہنی پسماندگی سے کرلو نعوذ باللہ قرآن پاک کو جلا کر ، شان اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کیچڑ اچھال کر ، اسلام پر شر انگیز فلم تیار کر کے ، تم اس خوف سے نکل سکو ، کچھ لذت اور مزہ لے سکو ، یہ ممکن نہیں ، ہاں یہ ممکن نہیں ! بہتر ہے تم دستبردار ہو جاؤ –
آج تم نے دنیا بھر کو دھوکہ دیا ہر مذہب اور عقیدہ کو دھوکہ دیا تم خود کو مہذب ، شائستہ اور بااخلاق پیش کرتے تھے لیکن تم اخلاق سے گری ہوئی حرکتوں پر اتر آئے تم اسلام اور محمّدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیش قدمی پر بوکھلا چکے ان کے اسم مبارک پرتمہاری آنکھوں میں خون آرہا ہے، منہ سے جھاگ بہہ رہی ہے ، حواس باختہ ہو کر ہوش کھو بیٹھے ہو اور سفاکی تمہارے چہرے پر غالب ہےآج پھر تمہارا سارا مہذب پن عیاںہو گیا ہے اصول آزادی راۓ محض ایک دھوکہ اور فریب ٹھہرا ہے تمہاری رگ و پے میں میرے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عداوت اور دشمنی ہے دراصل میری پہچان سے دشمنی ہے – آج یہ دنیا تمہارے خود ساختہ اصولوں سے انکار کر رہی ہے چار دانگ عالم تم نفرت کے گرداب میں ہو یہ اعلان عام ہو رہا ہے تم دنیا کو اپنے رنگ میں نہیں رنگ سکتے پھر دستبردار کیوں نہیں ہو جاتے ؟
تمہاری میکنائزڈ سہولیات سے مزین زندگی تمہارے کچھ کام نہ آسکی، تم نے میزائلوں کی بارش سے لوگوں کو سبق سکھایا ، تمہارے ڈرونز نے دن دیہاڑے ہزاروں جانوں کو اچک لیا ، عالمی امن کا ڈھونگ بھی افراد عالم کے دل میں جگہ پیدا نہ کر سکا اور آج تمہارے لیے چہار سو چہروں پر اجنبیت اور نفرت سجی ہے ، تم دوسروں پر یہ زمین تنگ کرتے تھے لیکن آج خود خطرات میں گھر چکے ہو -مصر ، لیبیا ، مراکش اور تیونس سے اٹھنے والی ہواؤں کو سونگو کہ یہ زمین اب تم پر تنگ ہو رہی ہے جان لو کہ یہ آمد بجنگ ہو رہی ہے اب تمہارے لیے بہتر یہی ہے کہ تم دستبردار ہو جاؤ ، انسانیت کی معراج پاؤ گے ، خوف سے نکل جاؤ گے سکون کی طرف بڑھ جاؤ گے ، اگر آج دستبردار نہ ہوۓ تو یہ زمین اور تنگ ہو جاۓ گی ، سمجھو کہ تمھارے گھروں میں ہی جنگ ہو جاۓ گی –
برادرم غلام اصغر ساجد، تم نے حق تحریر ادا کیا۔
کلنا فداک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
ماشاءاللہ۔ االلہ آپ کو جزائے خیر دے۔
جو آسمان پہ تھوکنے والے کا اپنا منہ گندا ہوتا ہے۔
ماشاءاللہ، اتنے خوبصورت پیرائے میں جذبات کے اظہار پر مبارکباد قبول کیجیے۔
اللہ کرے زورقلم اور بھی زیادہ۔
کلنا فداک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔
اللہ تعالٰی ہم سب کی محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اور اِضافہ فرماےَ۔ماشاءاللہ لاجواب تحریر ہے۔یہ لوگ کچھ عرصے کے بعد کوئی کوئی ایسی حرکت کرتے تاکہ پتا چلے کہ مسلمانوں میں کتنی دینی حِس باقی ہے لیکن اِن کو اَب پتا چل جانا چاہیَے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے محبت ہی مسلمانی کا بیرومیٹر اگر محبتِ رسول نہیں ہے تو مسلمانی بھی نہیں۔لیبیا کے عاشقانِ رسول کا عمل انہیں نہیں بھولنا چاہِئے۔