پاکستانی قوم نے جمعہ کے روز اجتماعی طور پر ’’یوم عشق رسولﷺ‘‘ منایا اور پوری دنیا پر واضح کردیا کہ وہ رسول پاک ﷺ سے اپنی ذات اور ہر چیز سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں ۔ اس موقع پر بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے جن میں سے کچھ میں تشدد کا عنصر غالب رہا اور کئی مقامات پر سینما، بنک اور پولیس کی گاڑیوں کو نظر آتش کردیا گیا، جو کہ یقیناًافسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ پرامن احتجاج کے ذریعے آواز بلند کرنا ہر شہری کا حق اور حرمت رسول ﷺ کے معاملے میں فرض ہے لیکن اس احتجاج کو تشدد کی بھینٹ چڑھا دینا کسی صورت بھی اچھا فعل نہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حرمت رسول ﷺکی خاطر اپنے گھروں سے نکلنے والے جانثاران نبی ﷺ نے احتجاج کے دوران پولیس اور سرکاری عمارات کو کیوں نشانہ بنایا اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے لبرلز اور اسلام مخالف افراد کو تنقید کا موقع دیا؟ ذاتی مشاہدے اور احتجاج میں شامل لوگوں کی رائے کے مطابق ان تمام مظاہروں کا ہدف صرف اور صرف امریکی تنصیبات تھیں۔ اسلام آباد میں لوگ امریکی سفارتخانے جانا چاہتے تھے جبکہ لاہور، کراچی اور پشاور میں نکلنے والی ریلیوں کا مقصد امریکی قونصل خانوں تک جانا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔حکومت وقت نے ناقص حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان تمام بڑے شہروں میں امریکی قونصل خانوں تک جانے والے تمام راستے نہ صرف کنٹینرز لگا کر بند کردئے بلکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی تعینات کردی۔ جیسے ہی ریلیاں مرکزی سڑکوں پر پہنچیں پولیس اور سیکورٹی اداروں نے بلا اشتعال فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کردیا جس کے بعد مظاہرین نے بھی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دوبدو مقابلہ کیا۔ مظاہرین کے مطابق جن سنیما گھروں اور بنکوں کو مشتعل ہجوم کی جانب سے نظر آتش کرنے کی کوشش کی گئی ،ان کی چھتوں پر پولیس تعینات تھی جو تاک تاک کر مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کر رہی تھی۔وجہ کچھ بھی ہو لیکن املاک کو نقصان پہنچانا یقیناًایک افسوسناک امر ہے لیکن یہاں انتظامیہ کی غفلت اور ناقص حکمت عملی کا بھی برابر عمل دخل ہے کہ امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں کو عوامی غیض و غصب سے بچانے کے لئے اپنی عوام، پولیس اور املاک کی قربانی دے دی گئی۔ چونکہ امریکی عملے کو پہلے ہی ان مقامات سے دوسری جگہوں پر منتقل کردیا گیا ہے تو کوئی وجہ نہیں تھی کہ مظاہرین کو ان عمارات کی جانب جانے سے روکا جاتا جس کی وجہ سے یہ تمام افسوسناک صورتحال پیدا ہوئی۔
ایک توجہ طلب امر یہ بھی ہے کہ پر تشدد مظاہرے صرف ان شہروں میں ہوئے جہاں مظاہرین کا رخ امریکی تنصیبات کی جانب تھا اور انتظامیہ نے ریاستی جبر کے ذریعے ان کو زبردستی روکا، ان شہروں کے علاوہ پورے ملک میں عشاق مصطفی ﷺ کے بڑے بڑے جلوس نکلے لیکن کسی جگہ ایک پتہ ہلا نہ ہی توڑ پھوڑ کی گئی لہذا اگر اسلام آباد سمیت صوبائی دارالحکومتوں میں بھی مظاہرین کو روکنے کی کوشش نہ کی جاتی تو ایسے تمام واقعات سے بچا جا سکتا تھا۔ یہاں ایک گلہ میڈیا سے بھی ہے کہ اس نے دیگر تمام شہروں میں منعقد ہونے والی سرگرمیوں کو چھوڑ کر صرف اور صرف جلاؤ گھیراؤاور تصادم والے واقعات کی کوریج کی۔ نہ صرف یہ بلکہ بڑے نیوز چینلز کی جانب سے اس دن کی مناسبت سے خاص پروگرامات کا بھی انعقاد نہیں کیا گیاصرف اور صرف مظاہرین کی جانب سے کی گئی کاروائیوں کا احوال بتایا جاتا رہا اور اس پر اپنے تبصروں اور تجزیوں میں تبرابھیجا جاتا رہا۔شائد یوم عشق رسول ﷺ کے موقع پر کئے جانے والے احتجاجی مظاہروں پر تنقید کرنے والے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اور کراچی میں قائد متحدہ قومی مومنٹ کی شان میں گستاخی کے بعد کی صورتحال بھول چکے ہیں جن واقعات میں پورے ملک کی معاشی و دفاعی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا گیا تھا۔
مستقبل میں ایسے واقعات سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ حکومت اور انتظامیہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار بننے کی بجائے امریکی اہلکاروں تک پاکستانی عوام کے جذبات پہنچائے اور ان سے مطالبہ کرے کہ امریکی صدر اس معاملے میں صرف بیان بازی اور اشتہارات میں رونمائی کرنے کی بجائے معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے گستاخانہ فلم کو بنانے اور اس میں معاونت فراہم کرنے والے تمام امریکوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں ورنہ امریکہ کے خلاف جاری ان مظاہروں کاسلسلہ رکے کا اور نہ ہی امریکہ کے بارے میں موجود نفرت اور غصہ میں کمی لائی جا سکے گی۔
غیر جانبدارانہ اور جاندار تبصرہ ہے. ان حالات میں جب سب اک ہی بولی بول رہے اور صرف عوام کو ھی قصور وار ٹھہرایا جارھا ہے، آپ نے واقعہ کی اصل وجوھات سے آگاہ کیا ھے. باقی پاکستانی حکومت نے جس طرح جانی اور مالی قربانی دے کر امریکن املاک کی حفاظت کی ہے اس پر انکے آقا نے انکو نا صرف شاباش دی ہے بلکہ ڈرون میزائلوں کی سلامی بھی دی ہے.
بالکل درست کہا ہے آپ نے۔ اس وقت مغرب کے تمام زر خرید پالتو اس ناپاک جسارت کی بجائے احتجاج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایسے وقت میں حقائق بیان کر کے آپ نے اہم امور کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اللہ آپ کو اجر دے