ہم یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی کے موجودہ بگاڑ کو دُور کرنے کی کوئی تدبیر بھی کامیاب نہیں ہوسکتی، جب تک کہ اصلاح کی دوسری کوششوں کے ساتھ ساتھ نظامِ حکومت کو دُرست کرنے کی کوشش بھی نہ کی جائے، اس لیے کہ تعلیم، قانون، نظم و نسق اور تقسیمِ رزق کی طاقتوں کے بَل پر جو بگاڑ اپنے اثرات پھیلا رہا ہو ، اُس کے مقابلے میں بناؤ اور سنوار کی وہ تدبیریں جو صرف وعظ اور تلقین اور تبلیغ کے ذرائع پر منحصر ہوں، کبھی کارگر نہیں ہو سکتیں۔
لہٰذا۔۔۔۔ اگر ہم فی الواقع اپنے ملک کے نظامِ زندگی کو فِسق و ضلالت کی راہ سے ہٹا کر دین حق کی صراطِ مستقیم پر چلانا چاہتے ہیں تو ہمارے لیے ناگزیر ھے کہ بگاڑ کو مسندِ اقتدار سے ہٹانے اور بناؤ کو اُس کی جگہ متمکّن کرنے کی براہِ راست کوشش کریں۔۔۔
ظاہر ہے کہ اگر اہل خیر و صلاح کے ہاتھ میں اقتدار ہو تو وہ تعلیم و قانون اور نظم و نسق کی پالیسی کو تبدیل کرکے چند سال کے اندر وہ کچھ کر ڈالیں گے، جو غیر سیاسی تدبیروں سے ایک صدی میں بھی نہیں ہو سکتا۔۔۔
( سیّد ابوالاعلٰی مودودی رح ، روداد جماعت اسلامی 6 )
فیس بک تبصرے