دنیا کی زندگی تمہارے لئے ایک امتحان کا زمانہ ہے، اور امتحان اس امر کا ہے کہ تم حقیقت کو دیکھے بغیر عقل و فکر کے صحیح استعمال سے اس کا ادراک کرتے ہو یا نہیں، اور ادراک کرنے کے بعد اپنے نفس اور اس کی خواہشات کوقابو میں لاکراپنے عمل کو درست رکھتے ہو یا نہیں۔ اس امتحان کیلئے غیب کا غیب رہنا شرط لازم ہے اور تمہاری دنیوی زندگی جو دراصل مہلت امتحان ہے’ اسی وقت تک قائم رو سکتی ہے جب تک غیب’ غیب ہے۔ جہاں غیب شہادت میں تبدیل ہوا، یہ مہلت لازما ختم ہوجائگی اور امتحان کے بجائے نتیجہ امتحان نکلنے کا وقت آپہنچے گا۔ (تفہیم القرآن)
فیس بک تبصرے