تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
جس دن سب نے ملکر سوچا اور بنایا پاکستان
آئو عزم و ہمّت کے اُس دن کو ہم پھر یاد کریں
اپنے ذہنوں کو انگریزی کلچر سے آزاد کریں
اپنا دیس ہے اپنی منزل، اپنا دیس ہے اپنی شان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس ہم کو یہ بتلاتی ہے
عزم و ہمّت ہو تو منزل خود ہی چل کر آتی ہے
آئو ہم کچھ ایسا کردیں دنیا رہ جائے حیران
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
من کے کالے لوگوں نے اس دیس کو ہے برباد کیا
آپس میں لڑواکر ہم کو اپنا گھر آباد کیا
آئو ہم پھر یکجا ہوکر اِن سے چھڑواتے ہیں جان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
خیبرپختونخوا ، کشمیر ، سندھ ، پنجاب ، بلوچستان
سب کا ایک اللہ ہے ، ایک نبیؐ ہے ، ایک قرآن
ہم سب ہیں بس پاکستانی ، دیس ہے اپنا پاکستان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
ہم پر کئی برسوں سے جو یہ خوف و دہشت طاری ہے
یہ غیروں کا دھوکہ ہے ، یہ اپنوں کی غدّاری ہے
پھر سے دو آواز جُنوں کو ، زندہ کرلو پھر ایمان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
پاکستان ہمارا گھر ہے ہم اس کے رکھوالے ہیں
ہیں تنہا تو کیا ہے صفدؔر عزم و ہمّت والے ہیں
دِین اور دیس کی خاطر ہم تو دے سکتے ہیں اپنی جان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
شاعر: صفدر علی صفدر
فیس بک تبصرے