قارئین کرام اپنے گذشتہ مضمون میں ہم نے نعمت اللہ صاحب کے چند منصوبوں کی خبریں اور تصاویر پیش کی تھیں تو ہمارے کچھ ’’مہربان ‘‘ دوستوں نے نہایت ’’محبت‘‘ ،’’خندہ پیشانی‘‘، ’’کشادہ دلی‘‘ اور ’’حق پرستی‘‘ کا ثبوت دیتے ہوئے ان مضامین کو بہت ’’سراہا‘‘ اور اپنے ’’محبت بھرے‘‘ تبصروں سے ہمیں نوازا۔ لبِ لباب ان تبصروں کا یہ تھا کہ نعمت اللہ صاحب نے صرف یہی چند ایک کام کرائے ہیں، یا یہ کہ یہ کوئی اہم کام نہیں ہیں یا پھر یہ کہ یہ سارے کام شروع تو نعمت اللہ صاحب نے کئے لیکن ان کو مکمل دنیا کے ’’دو نمبر‘‘ مئیر مصطفیٰ کمال نے کیا ( اب بھائی لوگ ’’دونمبرمئیر ‘‘ کہنے پر ناراض نہ ہوجائیں یہ ہم نہیں بلکہ وہ خود کہتے ہیں).
خیر ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں اور بات کرتے ہیں KIHDیعنی کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارڈ ڈیسیز۔ کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریاکے بلاک 16میں واقع یہ ایک جدید اور خوبصورت ہسپتال ہے۔
سابق سٹی ناظم جناب مصطفیٰ کمال شدو مد سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ ان کے دور نظامت میں شروع اور مکمل ہوا جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ امراض قلب کے لئے یہ ہسپتال نعمت اللہ صاحب کے دور میں شروع کیا گیا اور انہی کے دور میں الحمد اللہ نہ صرف یہ مکمل ہوا بلکہ نعمت اللہ صاحب کے دور میں ہی اس میں پہلے مریض کی انجیو پلاسٹی بھی کی گئی۔شہر قائد کراچی میں امراض قلب کا یہ دوسرا بڑا ہسپتال ہے۔2002کے وسط میں نعمت اللہ صاحب کے کو آرڈی نیٹیر ڈاکٹر فیاض عالم صاحب نے اس ہسپتال کے قیام کی تجویز پیش کی تھی۔
19ستمبر 2002کو سوک سنٹر میں اس حوالے ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔2جنوری 2003کو سٹی کونسل میں KIHDکی تعمیر کے حوالے سے قرارداد (قرارداد نمبر 211) متفقہ طور پر منظور کی گئی۔الخدمت کی سٹی کونسلر محترمہ ریحانہ افروز صاحبہ نے یہ قرارداد پیش کی تھی۔
اس منصوبے کے لئے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی پرانی جگہ اور اس سے متصل پلاٹ کا انتخاب کیا گیااور 9جنوری 2004کو ایک پر قار تقریب میں اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
2005 کے اوائل میں KIHDمیں OPDکا آغاز کردیا گیا تھا جبکہ 28مئی 2005 وہ مبارک اور تاریخ ساز دن تھا جب پروفیسر ڈاکٹر عبد الصمد نے بلوچستان کے علاقے ’’اوستہ محمد‘‘ سے آئے ہوئے پہلے مریض کی انجیو گرافی کی اور اس طرح KIHDکام شروع کردیا۔
اس کے بعد ڈاکٹر عبد الصمد کی درخواست پر سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے 3جون 2005کو ہسپتال کے منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر ایک تقریب منعقد کرکے ہسپتال کا باقاعدہ آغاز کردیا۔
واضح رہے کہ اوپی ڈی اور اس کے بعد انجیو گرافی کا آغاز دنیا کے ’’دونمبر‘‘ مئیر مصطفیٰ کمال کے ناظم سٹی بننے سے کم و بیش چھے ماہ قبل ہوچکا تھا۔ اس طرح یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ منصوبہ نعمت اللہ صاحب کا تھا یا کسی اور کا؟ اس بارے میں مزید اور مفصل معلومات کے لئے مندرجہ ذیل لنک چیک کئے جاسکتے ہیں۔
میں تو سمجھتا تھا کی پی پی والے دوسروں کے مکمل کئے منصوبے اپنے نام لکھ لیتے ہیں مگر یہ ایم کیو ایم والے بھی کم نہیں لگتے
yes, MQM is cheater, so that it copies the structure and way of working ,but the difference is of honesty and dedication! if they have had some ethics,karachi might be best city in the world!
Pingback: معمارِ کراچی ..نعمت اللہ خان (حصہ اول) | قلم کارواں