دنیا میں کچھ لوگ اپنی محنت اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنا نام کماتے ہیں اور تاریخ میں زندہ رہتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ کام نہ کریں البتہ دوسروں کے کارنامے اپنے کھاتے میں ڈال کر تاریخ میں زندہ رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وقتی طور پر تو ایسے سچ پر جھوٹ کی چادر تان کر لوگوں کو بیوقوف بناتے ہیں لیکن جب سچائی سے پردہ اٹھتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ حقائق تو کچھ اور ہی ہیں۔ ایسا ہی معاملہ کراچی کا ہے۔
کراچی میں الخدمت گروپ کے منتخب سٹی ناظم ”نعمت اللہ خان “ نے ریکارڈ ترقیاتی کام کئے، انڈر پاسز، ماڈل پارکس، فلائی اووز، پارکنگ فیس کا خاتمہ، بچیوں کی مفت تعلیم ، اور بچیوں کے لئے ماہانہ تعلیمی وظیفے کا اجراء تاکہ لوگ بچیوں کی تعلیم کو بوجھ نہ سمجھیں اور اپنی بچیوں کو تعلیم دلائیں، شہر کراچی میں امراضِ قلب کا نیا اور جدید ہسپتال کا قیام، عباسی شہید ہسپتال میں ترقیاتی کام۔ اس کے علاوہ متعدد ترقیاتی کام کرائے گئے، جن میں سے بیشتر انکے دور میں مکمل ہوگئے اور کئی منصوبوں کو سازش کے تحت فنڈز روک کر مکمل نہ ہونے دیا گیا ۔آگے چلنے سے پہلے ہم معروف ویب سائٹ (WIKIPEDIA) میں نعمت اللہ خان اور کراچی کے بارے میں جو لکھا ہے وہ آپ کے سامنے رکھتے ہیں ۔ وکیپیڈیا کہتا ہے کہ
Nazim of Karachi
He was first Nazim of Karachi after devolution plan. He belongs to Jamaat-e-Islami. Naimatullah Khan was elected City Nazim (Mayor) in 2001. Nematullah Khan achieved to get an amount of Rs.2900 million for reconstruction of Karachi,city council passed various projects such as 18 flyovers, six underpasses, two signal free roads and a huge water supply scheme for the people of Karachi. It was first time in the history of Karachi that all the stake holders in Karachi were incorporated for the developmental works in Karachi. The Karachi development plan comprises signal free main roads, many flyovers, underpasses and the replacement of water and sewage lines.
تفصیلات اس لنک میں ملاحظہ کریں
نعمت اللہ خان صاحب 2001 سے مئی 2005 تک کراچی کے سٹی ناظم (مئیر ) رہے۔ انٹرنیٹ اور کچھ دوستوں کی مہربانی سے ہمیں نعمت اللہ خان صاحب کے دور نظامت کی کچھ یادگار تصاویر حاصل ہوئیں، کچھ تصاویر ہم نے یو ٹیوب کی ویڈیو سے Screen shot کی مدد سے بنائی ہیں اور کچھ تصاویر آن لائن نیوز پیپرز کی خبروں کی ہیں تھوڑی سی محنت سے ہم نے یہ چیزیں حاصل کرلی ہیں اگر موقع ملاا تو مزید تصاویر بھی حاصل کی جائیں گی۔، ہم نے سوچا کہ ہم قارئین سے یہ چیزیں شئیر کرلیتے ہیں۔
نعمت اللہ صاحب نے یہ بات محسوس کرلی تھی کہ کراچی کے بنیادی مسائل میں سے ٹریفک کا مسئلہ ایک اہم ترین مسئلہ ہے اس لئے انہوں نے ٹریفک کے نظام کو درست کرنے اور ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے متعدد انقلابی اقدامات کئے ۔
سب سے پہلے لیاقت آباد انڈر پاس کا ذکر ہوجائے ، آج دنیا کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ انڈر پاسز کا تمام منصوبہ مصطفی کمال صاحب نے بنایا اور اس کی بنیاد بھی انہوں نے رکھی جوکہ درست نہیں ہے یہ تمام منصوبے نعمت اللہ خان صاحب نے شروع کئے تھے، کراچی کا پہلا انڈر پاس جس کی بنیاد رکھی گئی وہ لیاقت آباد،غریب آباد انڈر پاس ہے اور اس کی بنیاد دسمبر 2004 میں رکھی گئی اور نعمت اللہ خان صاحب نے اس پر کام شروع کیا تھا۔ نیچے دی گئی تصویر روزنامہ ڈان کے آن لائن ایڈیشن کی ہے اور ڈان اخبار نے انڈر پاس کے منصوبے کے افتتاح کے موقع پر یہ خبر جاری کی تھی۔ اصل خبر یہاں دیکھی جاسکتی ہے
اس کے بعد ہم بات کرتے ہیں سہراب گوٹھ فلائی اوور کی.۔سہراب گوٹھ فلائی اوور کا کام بھی نعمت اللہ خاں صاب کے دور میں شروع ہوا ،28اپریل 2004 کو اس کے کام کا آغاز کیا گیا تھا۔ اور عین ممکن تھا کہ یہ برج ان کے دور میں ہی مکمل ہوکر ٹریفک کے لئے کھول دیا جاتا لیکن صوبائی حکومت نے سٹی گورنمنٹ کے فنڈز روک کر اس کی تکیمل میں روڑے اٹکائے بالخصوص وزارت بلدیات و کچی آبادی کی جانب سے کئی منصوبوں کے فنڈز روکے گئے تاکہ نعمت اللہ صاحب اس کا کریڈٹ نہ لے سکیں۔ تفصیلات کے لئے یہ لنک دیکھا جاسکتا ہے
آج اہلیان کراچی نمائش چورنگی کی جو خوبصورتی دیکھتے ہیں یہ نعمت اللہ صاحب کے دور سے قبل نہ تھی، اس سے پہلے یہاں ایک بڑی سی چورنگی تھی اور کوئی سگنل نہ تھا اور یہاں عموماً ہر شام کو جب دفاتر کی چھٹی ہوا کرتی تھی تو ٹریفک جام ہوجایا کرتا تھا۔ نعمت اللہ صاحب نے یہاں چورنگی کو ختم کرکے سگنل نصب کیا گیا ۔ مارچ 2003میں اس کام کا آغاز کیا گیا اور یہ ان کے دور میںہی مکمل ہوا۔اہلیان کراچی آج بھی ا س سے مستفید ہوررہے ہیں۔
نمائش چورنگی سے تھوڑے ہی فاصلے پر بابری چوک المعروف ”گرومندر“ چورنگی ہے۔ ایم اے جناح روڈ کا یہ حصہ بھی انتہائی مصروف اور ٹریفک سے بھرا رہتا ہے۔ یہاں سے دو تین یا چار نہین بلکہ چھے سات راستے آپس میں ملتے ہیں اور یہاں کا ٹریفک کا سسٹم انتہائی پیچیدہ تھا۔ یہاں قریب قریب دو چورنگیاں تھیں،ایک جہانگیر روڈ سے متصل تھی جبکہ دوسری سبیل والی مسجد سے متصل تھی ۔یہاں پر بھی ٹریفک کے سسٹم کو درست کرنے کی کوشش کی گئی اور یہاں ٹریفک کا رخ تبدیل کیا گیا اب یہاں ایک چورنگی ہے اور اس کے ساتھ ہی سگنل بھی تنصیب کیا گیا۔ جنوری 2004میں اس کام کا آغاز کیا گیا اور یہ بھی اہلیان کراچی کے لئے نعمت اللہ صاحب کا ایک خوبصورت تحفہ ہے۔
نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد کے سنگم پر بھی ایک پیچیدہ چوراہا تھا، بلکہ اس کو چھے راہا کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، نارتھ ناظم آباد سخی حسن کی جانب سے یہاں آئیںایک روڈ نارتھ ناظم آباد کو نارتھ کراچی سے ملاتی ہے۔انتہائی دائیں جانب سے سہراب گوٹھ سے آنے والا ٹریفک یہاں لنک کرتا تھا اس کے ساتھ ہی ایک راستہ بفرزون کی جانب جاتا ہے۔ بائیں جانب بارہ داری کی طرف جانے والی سڑک ہے جبکہ سامنے نارتھ کراچی سلیم سینٹر کو جانے والا راستہ ہے ۔یہ تعارف ہے ساببق ناگن چورنگی کا۔یہ ایک انتہائی خطرناک روڈ تھا اور یہاں آئے دن حادثات رونما ہوتے رہتے تھے۔نعمت اللہ صاحب اور ان کی ٹیم نے یہاں ٹریفک کی سنگین صورتحال کا اداراک کرتے ہوئے یہاں بھی ٹریفک کے نظام کو درست کیا گیا اور یہاں چورنگی کو مختصر کرکے سگنل نصب کیا ،جس کے باعث یہاں ٹریفک کی روانی بہتر ہوئی اور حادثات میں نمایاں کمی آئی ۔دسمبر 2003میں اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور یہ منصبوبہ بھی انکے دور میں پایہ تکمیل تک پہنچ گیا۔جبکہاس سے قبل نومبر 2001میں اسی شارع کے دوسرے حصے سہراب گوٹھ تانارتھ کراچی روڈ کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا تھا۔ ذیل میں اس کی تصاویر اور یو ٹیوب کا لنک دیا جارہا ہے
کراچی کے ٹریفک سسٹم کی بات کی جائے اور یہاں کی ٹرانسپورٹ کا ذکر نہ کیا جائے تو بات ادھوری رہ جائے گی۔ اہلیان کراچی جب اپنے کاروبار اور جابس پر جانے کے لئے گھر سے نکلتے تھے تو بسوں میں اردو کے سفر کے بجائے انگریزی کا SUFFERکرتے تھے،غیر آرام دہ ،ٹوٹی پھوٹی سیٹوں والی بسوں پر عوام انتہائی تکلیف دہ حالت میں سفر کرتے تھے۔ عوام کی اس مشکل کا اندازہ کرتے ہوئے شہر میں پہلی بار ماحول دوست گرین بسیں متعارف کرائی گئیں اور اہلیان کراچی نے انتہائی سستے ٹکٹس میں آرام دہ ACبسوں میں سفر کا لطف اٹھانا شروع کیا۔ جبکہ اسی سلسلے میں UTSیعنی اربن ٹرانسپورٹ سکیم کا آغاز کیا گیا۔گرین بسیں نارتھ کراچی تا ٹاور، نارتھ کراچی تا لانڈھی ،ملیز جبکہ دیگر کئی روٹس پر نئی سی این جی UTSبسیں چلائی گئیں تاکہ عوام کو ریلیف دیا جاسکے۔لیکن افسوس صد افسوس کہ نعمت اللہ خان صاحب کی نظامت ختم ہوتے ہی یہ بسیں اچانک شہر سے غائب کردی گئیں،چند ایک روٹس جیسے ،اورنگی تاﺅن،ملیر کے روٹس پر یہ بسیں ٹوٹی پھوٹی حالت میں کچھ عرصے تک چلتی رہیںاس کے بعد یہ ٹوٹی پھوٹی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہوگئیں اور پھر یہ ہوا کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال صاحب نے انہی روٹس پر دوبارہ گاڑیاں چلائیں لیکن قابل صد افسوس بات یہ ہے کہ انہوں نے بد دیانتی کا ثبوت دیتے ہوئے اس پروجیکٹ کو بھی اپنا کارنامہ قرار دیا حالنکہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں گرین بسز اور UTSبسیں نعمت اللہ خان صاحب نے نومبر 2002میں متعارف کرائیں۔ ذیل میں اس موقع کی تصویر اور ڈان اخبار کی خبر کا لنک دیا جارہا ہے۔
ضروری تصیح:
سہراب گوٹھ فلائی اوور کا سنگِ بنیاد اٹھائس اپریل دو ہزار پانچ کو رکھا گیا لیکن مضمون میں غلطی سے اٹھائس اپریل دوہزار چار لکھا گیا ہے. جس کے لئے میں قارئین سے معذرت خواہ ہوں
jzakAllah! this is the truth about the prosperity of karachi. it should be highlighted
there is no need to say on progressive works of Naimatullah Sb.,but waiting other part of the article!
ایک ایسا سچ جسے ایم کیو ایم کے دہشت گردوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے۔