231ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت معطل

تازہ ترین خبر ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اثاثوں کے گوشوارے جمع نہ کرانے پروزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ،وزیرداخلہ رحمن ملک سمیت 231 منتخب نمائندوں کی رکنیت معطل کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے قومی اسمبلی کے 103، 13سنیٹرز‘ پنجاب کے 58‘ خیبر پختونخوا کے 28‘ سندھ 23 اور بلوچستان کے 6 اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ 30ستمبر تک مذکورہ اراکین نے اثاثوں کے گوشوارے جمع نہیں کرائے تھے۔ اثاثوں کے گوشوارے جمع کرانے پر مذکورہ ارکان کی غیر فعالیت کو ختم کر دیا جائے گا۔ پی پی پی،ق لیگ، ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کے ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ،وزیرداخلہ رحمن ملک، پانی و بجلی کے وزیر سید نوید قمر، وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین، وزیر دفاع احمد مختار، وزیر پیشہ ورانہ تعلیم میاں ریاض پیرزادہ، وزیر تجارت امین فہیم، وزیر مملکت شیخ وقاص اکرم، وزیر مملکت سردار بہادر خان سیہڑ شامل ہیں۔ جبکہ جیو نیوز کے مطابق اس فہرست میں مسلم لیگ ن کے انجم عقل،پی پی پی کے صفدر وڑائچ،ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت بھی شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام ارکان کو بطور ممبر اسمبلی کام کرنے سے روک دیا ہے۔
سوچیں اور غور کریں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کی تقدیر سنوارنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اپنے اثاثے ظاہر کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ حالانکہ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے تو عوام کے سامنے بھی ظاہر ہونے چاہئےں تاکہ ان کو علم تو ہو کہ ان کے ارکان پارلیمنٹ ممبر بننے سے پہلے کتنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کے مالک تھے اور اب رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد اس میں کتنا اضافہ ہوا ہے اور پھر یہ بھی دیکھا جانا چاہئے کہ ان ممبران نے اپنے حلقہ جات میں کیا کام کیئے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ جب ٹیکس ادائیگی کی بات آتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک عام پاکستانی جب کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے جاتا ہے تو اس کے بل میں باقاعدہ طور پر ٹیکس کی رقم وصول کی جاتی ہے ۔ اور ریسٹورنٹ کے بل میں موجود ہوتا ہے کہ مثلاً
میزان         ۵۸۷
20فیصد سیلز ٹیکس ۷۵۱
کل رقم         ۲۸۹
پاکستانی تو جب ایک روپے والی ماچس کی ڈبیا بھی خریدے گا تو وہ اس پر ٹیکس ادا کرتا ہے حتیٰ کہ بچوں کی ایک روپے کی دو والی ٹافی پر بھی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ لیکن جب ارکان اسمبلی،وزراءاور مشیروں کی بات کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب سے بڑے ٹیکس چور یہی ہیں۔ہمیں حیرت ہوتی ہے جب کبھی کبھی سیاستدانوں کے انکم ٹیکس وغیرہ کی ادائیگی کے گوشوارے سامنے آتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے پورے سال میں صرف ۰۰۰۵روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔کسی کے گوشواروں کے مطابق اس بےچارے کے پا س تو کوئی ذریعہ آمدنی ہی نہیں ہے۔ اور کوئی بے چارہ تواتنا غریب ہے کہ اس کے پاس اپنی گاڑی تک نہیں ہے۔اس لئے یہ لوگ انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس وغیرہ سے مستثنیٰ ہیں البتہ باتوں کی حد تک یہ ملک و قوم کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں لیکن صرف باتوں کی حد تک،عملی طور پر جب ملک کو ضرورت پڑتی ہے تو کوئی بھی اپنے ذاتی اکاﺅنٹ سے ملک کے لئے ایک دھیلہ خرچ کرنے کو تیار نہیں ہوتا ہے۔لاکھوں،کروڑوں،ڈالرز انکے بیرون ملک بینکوں میں موجود ہوتے ہیں لیکن وہ پیسہ ملک و قوم کے لئے خرچ نہیں کیا جاتا ہے۔
جب یہ لوگ اپنے اثاثے ظاہر نہیں کرتے،جب یہ لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے،جب یہ لوگ ملک کی خاطر اپنی جیب سے کوئی پیسہ خرچ نہیں کرتے تو حب الوطنی کے ان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ ہمارے کرپٹ ارکان پارلیمنٹ جب قدرتی آفات کے بعد عالمی برادری سے امداد کی اپیل کرتے ہیں تو اس کا مثبت جواب نہیں آتا تو اس کی بڑی یہی ہے کہ یہ لوگ ملک و قوم سے مخلص نہیں ہیں ۔ان کا مقصد صرف اور صرف اپنی جیبیں بھرنا ہے۔اب یہ تو عوام کے سوچنے کی بات ہے کہ کیا وہ الیکشن میںدوبارہ انہی پارٹیوں اور انہی ممبران کو منتخب کریں گے یا دیانت دار قیادت کو منتخب کرتے ہیں۔

فیس بک تبصرے

231ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت معطل“ ایک تبصرہ

  1. Pingback: 231ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت معطل | Tea Break

Leave a Reply