جمعہ 9ستمبر کی شب کو کئی نجی چینلز پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کم و بیش ساڑھے تین گھنٹے طویل خطاب براہ راست نشر کیا گیا۔ یہ خطاب کسی سیاسی لیڈر کی پریس کانفرنس کے بجائے اسٹیج کے کسی مزاحیہ اداکار کا ون مین شو یا پھر کسی ذہنی مریض کی حواس باختگی کا کوئی نمونہ لگ رہا تھا۔اس لائیو شو میں انہوں نے سوائے بے ربط اور بے سروپا باتوں اور مخالفین پر الزامات لگانے کے سوا کچھ نہیں کیا تھا۔ ہاں اگر اس کے سوا کچھ تھا تو وہ قائد تحریک کی عمدہ اداکاری اور گلوکاری تھی۔اور معذرت کے ساتھ عرض کروں کہ عورتوں کی طرح لہک اور تھرک تھرک کے گاتے ہوئے وہ ایک عجیب مضحکہ خیز چیز نظر آرہے تھے۔
یہ پریس کانفرس محترم الطاف حسین کے ذہنی خلفشار اور پراگندگی کو ظاہر کررہی تھی۔ انہوں نے تلاوت سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا، اس کے بعد اچانک چھلانگ لگا کر پاکستان کی تایخ کی جانب چلے گئے۔ اس کے بعد ساری پریس کانفرسں میں ان کا یہی حال تھا کہ وہ کبھی کراچی کی بات کرتے تھے، کبھی قرآن کریم کی بات کرتے تھے، کبھی 12مئی کی اور کبھی کسی طرف نکل جاتے تھے۔اس پریس کانفرنس سے چند دن قبل مصطفیٰ کمال نے نائن زیرو پر ایک پریس کانفرنس کی تھی اور اس میں انہوں نے ذوالفقار مرزا کے لگائے گئے الزامات کے جواب دینے اور پارٹی کو پریشر سے نکالنے کی حتی الامکان کوشش کی، اس کوشش میں انہوں نے غلط بیانی بھی کی۔ میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کافی تند و تیز لہجہ اختیار کیا۔ ان کی پریس کانفرنس کے بعد میڈیا اور عوام میں ایم کیو ایم کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا ملا تھا اور ایم کیو ایم پر تنقید پر کچھ کمی واقع ہوئی تھی لیکن الطاف حسین صاحب کی پریس کانفرنس نے وہ سارا تاثر زائل کردیا۔
ہمیں الطاف حسین سے زیادہ انکے پارٹی رہنماؤں اور لیڈرز پر ترس آتا ہے کہ وہ ایک ایسے منتشر زہن کے فرد کے پیچھے چل رہے ہیں جو کہ اپنے حواسوں میں ہی نہیں ہے۔ اب جن لوگوں کا لیڈر اس کیفیت کا شکار ہو اس کے کارکنان اور پارٹی لیڈرز کی زہنی سطح کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اب لوگوں کو یہ بات سمجھ آگئی ہوگی کہ ایم کیو ایم کے لوگ اپنے اوپر تنقید کیوں برداشت نہیں کرتے؟ وجہ صاف ظاہر ہے کہ ان کی زہنی سطح ہی اتنی نہیں ہے کہ وہ اچھے برے میں تمیز کرسکیں، یا کسی اور جماعت کے لٹریچر، طریقہ کار اور طرزِ سیاست سے اپنی پارٹی کا موازنہ کرسکیں۔ ان کی برین واشنگ کردی جاتی ہے اور اس کے بعد ان کو سوائے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے تمام سیاسی پارٹیاں، تمام مخالف لیڈرز جھوٹے اور نااہل نظر آتے ہیں۔
بہر حال محترم الطاف حسین کی حالیہ پریس کانفرنس ان کی زہنی کیفیت اور تناؤ کو ظاہر کرتی ہے اور ہمارا ایم کیو ایم کے کارکنوں اور لیڈرز کو یہ مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ اپنے قائد کا کسی اچھے نفسیاتی ہسپتال میں علاج کرائیں۔ اس وقت انہیں علاج اور آرام کی سخت ضرورت ہے۔
ہم آپ کی ہر بات سے متفق ہیں. ہمیں تو لگتا ہے الطاف بھائی نشے میں تھے کیونکہ کوئی ہوش و ہواس والا آدمی اس طرح کی حرکت نہیں کرتا. ہمیں ترس ان لوگوں پر آتا ہے جن کے یہ لیڈر ہیں. اگر کراچی کے لوگ ایسے آدمی کو لیڈر مانتے ہیں تو پھر ان کے علم پر شک ہونے لگتا ہے.