سیلاب ایک عذاب!

اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہی’’اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دنیا میں(کسی نہ کسی چھوٹی) عذاب کا مزا اِنھیں چکھاتے رہیں گے شاہد کہ یہ( اپنی باغیانہ روش سی)باز آجائیں‘‘ (السجدۃ ۱۲)۔ہمارے گنائوں کی وجہ سے ہمارا ملک اللہ کے عذاب کے اندر مبتلا ہے اور اس کے باسیوں کو سمجھ نہیں آرہا۔اس سے پہلے بھی سیلاب نے ہمارے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور زلزلے نے بہت ہی نقصان کیا تھا دس سال سے ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں گوریلا جنگ جاری ہے جس میں بے گناہ پاکستانی شہری ہلاک ہو رہے ہیں ملک کا 70 کھرب سے زائد ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے صلیبیی فوجیں جو کہ 40  سے زائد ملکوں پر مشتمل ہیں ہماری ملک کی سرحدوں کو آئے دن پامال کر رہی ہیں امریکہ ہمارے اتحادی نے ہمارے ملک پر حملہ کر کے بین القوامی قانون کو توڑا ہے ملک کی غالب اکثریت اس امریکی مفادات کی جنگ کے خلاف ہے ہماری پارلیمنٹ نے امریکہ کی پالیسی تبدیل کرنے کی قرادادیں منظور کی ہوئی ہیں مگر ہمارے مقتدر حلقوں اور حکمرانوں کو سمجھ نہیں آ رہا بس ہر وقت امریکی امداد کے لیے ہاتھ پیھلاتے رہتے ہیںیہ امریکہ کی جنگ ہے جو اسے ہمارے ملک میں لے آیا ہے جس سے ہمیں فوراً جان چھر ڑانا چاہیے تازہ اخبارات کے تجزیوں کے مطابق امریکہ کے تمام دفاہی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ ہمیں شمالی وزیرستان اور حقانی نیٹ ورک پر حملہ کر دینا چاہےی۔ہم نے پہلے بھی اپنے لوگوںسے جنگ کر کے کیا حاصل کیا یہی نا خود کش حملے ،ملک میں جاری گوریلا جنگ اور لا تعداد نقصانات۔
قارئین اللہ ہم سے ناخوش ہے ہم نے یہود و نصارا کو اپنا دوست بنایا ہوا ہے اور وہ ہم کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔اللہ نے قرآن شریف میں صاف صاف کہ دیا تھا کہ یہود و نصارا مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے جب تک مسلمان اں کی تہذیب نہ اختیار کر لیں کیا وہ ہماری تہذیب کو زبر ستی تبدیل نہیں کر رہی؟  ان کی جنگ کی وجہ سے ہمارے ملک کے جرنل ہیڈ کواٹر حملے ہوئے ، دفاہی ادارے پر حملے ہو رہے ہیں، ہمارے خفیہ اداروں کے ہیڈ کواٹر حملوں کی زد میں ہیں، ہمارے پولیس اسٹیشنوں پر حملے ہو رہے ہیں ، پولیس ٹرینگ سنٹروں پر حملے ہو رہے ہیںہمارے ان اداروں کے لوگ اپنی اپنی ہی جگہوں پر مورچے بنا کر قلعہ بند ہو نے پر مجبور کر دیے گے ہیں وہ باہر نکل کر عوام کی حفاظت کرنے میں کتنی دشواریاں برداشت کر ر ہے ہیں وہ ان ہی کو معلوم ہے کرو ڑوں عوام کی حفاظت کرنا او ر تعداد میں کم ہونا بھی ایک مشکل کام ہی، تعلیمی اداروں ، یونیورسٹیوں ،لڑکیوں کے کالج اسکولوں،بازاروں، کھیل کے لیے آنیوالے مہمانوں ،مساجد وں، امام بارگاہوں،مدرسوں ، مزاروں، چہلم ،عاشورہ اور مذہبی جلوسوںپر حملے ہو رہے ہیں عوام کی حفاظت سے غافل امریکی امداد کے منتظر اور دنیا بنانے میں مصروف حکمرانوں کیا بچا ہی؟ جس پراس ملک میں حملہ نہ ہوا ہو اس کے علاوہ لاقانونیت،مہنگاہی، رشوت، اسٹریٹ کرائمز، بار بار کاقتل عام، ٹار گٹ کلنگ، ڈرون حملی،لسانی دہشت گردوں سے ریمنڈ ڈیوس اور اس جیسے لاتعداد امریکی جاسوسوں کے رابطے اور فنڈمہیا کرنے کی خبریں ،اغوا برائے تاوان،لوگوں کا دن دھاڑے غائب ہو جانا، بھتہ خوری، ٹھپہ مافیا، لینڈ مافیا، ملک کی اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل کرنے میں ٹال مٹول،جیدعلماء کا قتل،این آر اُو  زدہ کرپٹ اشخاص کا عوامی عہدوں پر بار بار تعنیات کرنا، قومی خزانے کو جی بھر کر لوٹنا، قدرتی آفات، ڈینگی مچھر کے ڈرون حملے زلزلہ اور سیلاب نے بھی اس قوم کی رہی سہی کسر نکال دی ہے ۔ یہ عذاب نہیں تو کیا ہے ہماری قوم آنکھیں کیوں نہیں کھولتی اسے کیوں سمجھ نہیں آرہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کی وجہ سے اللہ نے عذاب مسلط کیا ہوا ہے کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جیسے عوام ہونگے ویسے ہی حکمران ہو نگے پچھلے سیلاب کے دوران بھی اس ملک کے صدر صاحب پیرس اور لندن کے دورے پر چلے گئے تھے اور اس دفعہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو چھوڑ کر لندن اور دوبئی کا دورا کر کے آئے ہیں نواب شاہ میں سیلاب کے اندر چل کر فوٹو سیشن بنا کر فرینڈلی اپوزیشن کے لیڈر کو نواب شاہ آنے کی دعوت کے بعد خود باہر کے دوروں پر جانا لوگوں کو اچھا نہیں لگا اس دفعہ پھر محترم وزیر اعظم صاحب نے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کی ہے اور ساتھ ہی ساتھ فرمایا ہے کی امداد کی شفاف تقسیم ہو گی ۔ خود سیلاب کی تباہ کاریوں کو چھوڑ کر ایران کے دوری، پھر اپنے آباء کی جگہ گیلان دیکھنے کی خوشی میں سیلاب زدگان کو بھول گئے اعلان کے باوجود ایران کا دورہ مختصر نہیں کیا۔ یہ حالات اور ہمارے ملک کے کرپشن کا ٹریک ریکارڈ پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ نے دنیا سے 357  ڈالر کی امداد کی اپیل توکر دی ہے مگر دیکھتے ہیں  دنیاہما ری کتنی مدد کرتی ہے اکبر الہ آبادی کا ایک شعر:۔
مصیبت میں بھی یاد خدا آتی نہیںان کو
دعا منہ سے نہ نکلی پاکٹوں سے عرضیاں نکلیں
۲
سندھ بلوچستان کے علاقوں میں یہ ایک قسم کا عذاب ہے جو سیلاب کی صورت میں ہم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے اسی طرح پنجاب میں ڈینگی بخار بھی اللہ کی نافرمانیوں کی وجہ سے ایک عذاب کی شکل ہے ہمیں بحیثیت مسلمان قوم اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کر دے ۔ہم اللہ تعالیٰ سے معافی کی بجاے غیر قوموں سے امداد کی بھیک مانگتے ہیں جو ہمارے کرتوتوں کی وجہ سے دینے کے لیے تیار نہیں اس لیے کہ اس سے قبل امداد میں ہم نے کرپشن کے ریکارڈ توڑے ہیں اور ان کا اعتبار ہم سے اٹھ گیا ہی۔صدر صاحب نے اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے قوم سے اجتماعی دعاء کی اپیل کی ہے اور لوگوں نے مساجد میں اللہ سے دعائیں بھی کیں ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کی حکو مت وقت اس بات کا اعلان کرے اور فورناً طے کرے کہ ہم پوری پاکستانی قوم کسی طے شدہ دن اپنے اپنے گھروں سے نکل کر میدانوں میں جمع ہو کر دو رکعت نماز ادا کریں گی( ا س سلسلے میں علماء سے مشورہ طلب کیا جانا چاہےی) اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا اللہ سے وعدہ کریں تا کہ اللہ تعالیٰ ہم سے یہ عذاب ٹالی۔اور اللہ تعالیٰ ہمیں آسمان اور زمین سے رزق کے خزانوں سے مالامال کرے اور ہم دوسروں سے امداد کی بھیک نہ مانگیں۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے بھی قوم سے اجتماعی  دعاء کی اپیل کی ہی۔سندھ میں بارش کی تباہ کاریوں کا یہ عالم ہے کی کراچی میں گھروں میں بارش کا پانی داخل ہو گیا ہے اور  لاتعداد کچی بستیاں پانی میں ڈوب گئیں تھیں ا ور لوگ گردن تک پانی میں ڈوبے ہوئے گھروں سے اپنا قیمتی سامان نکال رہے تھی۔ تمام میں شاہرائیں پانی میں ڈوب کئیں تھیں۔ کرنٹ لگنے سے 12 افراد  ہلاک ہو گئی۔ سند میں بارشوں کی وجہ سے  182افراد ہلاک ہو گئی۔ سندھ میں80 فیصد سے زائد بارشیں ہوئیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق 53لاکھ افراد بے گھر، 17 لاکھ پر کھڑی فصلیں تباہ 64  ہزار مویشی ہلاک سندھ میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اورہ  ہائیر ایجو کیشن کمیشن نے بھی جامعات بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔تمام حیدر آباد شہر سیلاب کی کیفیت پیش کر رہا تھا ٹھٹھہ اور حیدر آباد کے درمیان زمینی رابطہ منقطع  ہو گیا تھا ۔بدین کے سیلاب زدہ علاقوں ثمن سرکار ،تارائی ،کھوسکی، جھڈو،سنگھوڑا،پنکھریو کے 2145  لوگوں کوپاک بحریہ کے ریسکیو آپریشن کے ذریعے محفوظ مقامات تک منتقل کیا4لاکھ افراد میں بیماریاں پھیل گئیں این ڈی ایم اے کا اعلان۔ میر پور خاص اور تھر پارکر کے سیم نالوں نے تباہی مچا دی دریائے سندھ کا پانی کچے کے علاقے میں داخل ہو گیا سانگھڑ میں فوج طلب کر لی گئی ۔نوشہروفیرز، عمر کوٹ، نواب شاہ، دادو ، موروٹنڈوباگو ٹنڈومحمد خان دیگر اضلاح میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے عوام پریشانی میں مبتلا ہیں اقوام متحدہ کی امداد آنا شروع ہو گئی ہے عمر کوٹ میں اقوام متحدہ کی طرف سے بھیجے گئے امدادی خیموں کے لیے متاثرین آپس میں گتھم گتھا ہو گئی۔اقوام متحدہ پانچ لاکھ متاثرین کو خوراک پہنچائے گا اقوام متحدہ کے نمائندے جان کنگ کا اعلان۔چین نے پچاس ہزار ڈالر امداد این ڈی ایم اے کے حوالے کر دی اور پچاس ہزار ڈالر کا وعدہ کیا۔
غیر ملکی این جی اوز کو سیلاب کے علاقوں میں کام کرنے سے حکومت نے روک دیا ہے ملکی اے جی اوز نے کام شروع کر دیا ہے وزیر اعظم صاحب نے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران فرمایا متاثرہ خاندان کو بیس ہزار روپے کی امداد دی جائے گی ۔ بری بحری اور ہوائی فوج نے اپنی اپنی امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں جرنل پرویز کیانی صاحب نے کراچی میں امدادی سرگرمیوں کی رپورٹ لی اور ہدایات دیں۔
الخدمت فاوئڈیشن پاکستان کے صدر0سال سے زائد عمر کے بوڑھے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے سب سے پہلے سندھ میں سیلاب زدگان کی مدد کی خیمہ بستیاں قائم کیں خشک اشیاء تقسیم کیں لیاقت بلوچ سیکرٹری جرنل جماعت اسلامی نے کنری، سامارو،عمر کوٹ اور دیگر اضلاح  کے مکینوں  میں خیمی،خشک راشن۔ کپڑی، مچھر دانیاں اور ضرورت زندگی کا سامان تقسیم کیا۔ امدادی اشیاء سے بھرے ٹرک روزانہ کراچی سے محمد حسین محنتی امیر جماعت اسلامی کی نگرانی میں اندرون سندھ روانا کئے جا رہے ہیں کراچی میں امدادی کیمپ قائم کر دئے گئے ہیں متاثرین کو محفوظ مقامات پر متقل کیا گیا ۔بدین میں جھولی فنڈ اکٹھا کیا گیا۔ ملک ریاض کی تنظیم بحریہ نے دسترخوان لگائے گئے لوگوں نے دعائیں کیں نواز شریف نے سندھ کے متاثرہ  علاقوں کا دورہ کیا امداد بھی تقسیم کی گئی عمران خان صاحب نے بھی سندھ کا دورہ کیا اور امدادی اشیاء متاثرین میں تقسیم کیں۔ ایم کیو ایم نے بھی اپنی امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں ہیں ملک کی تمام این جی اوز نے امدادی سرگرمیاں شروع کی ہوئی ہیںزندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے اپنے سیلاب زدگان بھائیوں کی مدد کی اس مضمون میں سب کا ذکر کرنا ممکن نہیں۔
قارئین یہ سب مشکلات ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو بُرائی آتی ہے وہ تمارے اعمال کی وجہ سے آتی ہے اور جو اچھائی ہے وہ میری طرف سے ہے اگر ہمارے اعمال صحیح ہوں تو اللہ تعالیٰ کسی کو خوا مخواہ تکلیف تو نہیں دیتا ہمیں انفرادی طور پر اور اجتماعی طور پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے تا کہ حالات بہتر ہوں اللہ ہماری قوم کو معاف کرے ۔

فیس بک تبصرے

Leave a Reply