مکرومکرُاللہ

ذولفقار مرزا صاحب نے جو باتیں میڈیا کے سامنے بیان کیں ہیں ان میں کوئی نئی بات نہیں. ہے برسوں سے محب وطن ذرائع یہ باتیں میڈیا کے ذریعے حکمرانوں تک پہنچاتے رہے ہیں جو قومی اخبارات میں شائع ہوتی رہی ہیں. المیہ یہ ہے کہ ہمارا ملک ایڈہاک بیس پر چل رہا ہے۔ انصاف اور قانون کی حکمرانی ناپید ہے ورنہ ملک دشمن عناصر قانون کے مطابق اپنے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے۔ ڈکٹیٹر حکمران جنہوں نے زیادہ عرصہ پاکستان پر ناجائز حکومت کی ایک غلطی پر دوسری غلطی کرتے رہے جس سے ملک کو نقصان پہنچتا رہا مگر اپنی غلطیوں کی تلافی نہیں کی۔ ان غلطیوں میں ایک غلطی ایم کیو ایم کو بنانا اور پیپلز پارٹی کے خلاف حمایت حاصل کرنا بھی تھی۔ اسی طرح سندھ کے قوم پرست غلام مصطفیٰ سید (جی ایم سید)کی بھی حمایت کی گئی تھی جس نے انڈیا کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو پاکستان پر حملے کی دعوت دی تھی۔ جو کہتا تھا پاکستان نہ کھپے! اسی طرح جو شخص پاکستان کے ازلی دشمن بھارت میں بیان دے کہ بٹوارہ دنیا کا سب سے بڑا المیہ تھا یہ بیان دو قومی نظریے کی نفی نہیں تو کیا ہے؟ یہ پاکستان بنانے والوں کی روحوں کو کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ جو پاکستان کے جھنڈے کی بیحرمتی کرے اس سے کیا امید کی جا سکتی ہے ایک بات ضرور ہوئی کہ ذولفقار مرزا کے حلفیہ بیان کے بعدپاکستان کو توڑنے کی سازشیں کرنے والے اپنے ملک دشمن بیانات کی وجہ سے خود جال میں پھنس گئے۔

مرزا صاحب نے فرمایا الطاف حسین صاحب نے میری ملاقات کے دوران، جس میں پیر مظہرالحق بھی موجود تھا اور اس بات کا گواہ ہے، کہا تھا امریکہ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پاکستان کو توڑنا ہے اور میں اور میری پارٹی امریکہ کی مدد کرے گی۔ میں پٹھانوں کو مارنا نہیں چھوڑوں گا وغیرہ۔ ایسی باتیں کئی بار کی گئیں۔افغانستان پر امریکی حملے کے وقت کراچی میں اس لسانی تنظیم نے ویل کم امریکہ ریلی نکالی تھی۔ اس سے قبل اخبارات میں بیان آتے رہے کہ جہادیوں اور مذہبی جماعتوں کے خلاف امریکہ کی مدد کرنے کے لیے ہم تیار ہیں۔ مرزا صاحب نے کہا کہ نشتر پارک میں مذہبی جماعتوں کی شہادتوں اور 10 محرم کے واقعے میں بیان کہ جلوس میں کچھ ہوگا اس کے بعد آپ لوگوں نے لوٹ مار کرنی ہے اس بات کا ثبوت ہے۔

شہید صحافت سید صلاح الدین ہلال امتیاز اپنی زندگی میں اپنے ہفتہ وار رسالے تکبیر کے اندر ایم کیو ایم کی سرگرمیوں کی نشان دہی کرتے رہے تھے جو سب پاکستانیوں کو معلوم ہے اسی بنا پر اس کو شہید کر دیا گیا۔ مرزا صاحب نے یہ بھی کہا کہ992 آپریشن کے دوران جن محب وطن پولیس افسروں نے اس میں حصہ لیا تھا ان کو پرویز مشرف صاحب کے دور میں ایک ایک کر کے شہید کر دیا گیا۔ اشتیاق پولیس والانے اس کام میں ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کی مدد کی۔ مرزا صاحب نے کہاالطاف حسین صاحب نے برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلئیر کو خط لکھا کہ آئی ایس آئی کو ختم کر دیاجائے ورنہ وہ کئی اسامہ بن لادن پیدا کرتے رہیں گے۔ یہ ہے اپنی مسلح افواج کے لیے ان کے ارادے، مذید کہامیں ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کو گرفتار کرتا رہا تو ملک عبدالرحمان انہیں یہ کہ کر چھڑواتا رہا اور کہتا رہا کہ اس عمل سے ایم کیو ایم والے پاکستان کو توڑ دیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ملک عبدالرحما ن کو اس سازش کا علم تھا۔ مرزا صاحب نے فرمایا یہ باتیں میں صدر اور وزیر اعظم کو بتاتا رہا مگر سب کچھ مفاہمت کی پالیسی کے نذر ہو گیاتاکہ حکمرانوں کا اقتدار قائم رہے۔ ان انکشافات کے جواب میں کچھ تاخیر کے بعد ایم کیو ایم  کے صوبائی اسمبلی کے ممبر فیصل سبزواری صاحب نے پر یس کانفرنس کر کے کہا یہ سب پرانی باتیں ہیں ہم ان کی تردید کرتے ہیں ان کی حقیقت کے بارے میں قانون سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے صحیح کہا ہم اس بات کی تائید کرتے ہیں تاکہ الزامات کے بارے میں پوزیشن صاف ہو جائے۔

24مئی 2011 ء عوام اخبار کراچی جو کہ جنگ گروپ آف نیوز پیپر کا اخبار ہے نے فرنٹ صفحے پر خبر شائع کی کہ وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے قونصل جرنل نے خفیہ مراسلے میں اپنی حکومت امریکہ کو لکھا کہ ہماری حمایت کے لیے ایم کیو ایم کے 35000 اسلحہ بردار جنگجو ہر وقت تیار ہیں۔ اس سے قبل 22  مئی011ء اتوار کو روز نامہ ڈان نے بھی یہ خبر شائع کی تھی۔ کیا اس خبر پر ارباب اقتدار کی سر پر جوں رینگی تھی؟ قطعا ً نہیں مفاہت کی پالیسی میں یہ سب باتیں قابل غور نہیں ہیں بلکہ محترم صدر صاحب کے حوالے سے اخبارات میں خبر لگی،’’ دیکھا کیسے کراچی میں لڑا کر کامیابی سے حکومت کر رہا ہوں‘‘اللہ کے بندوں کو ذرا برابر خوف نہیں کہ اس چشم پوشی سے ہزاروں گھر اجڑ گئے ہیں اور اجڑ رہے ہیں۔اس ناحق خون کا کون ذمہ دار ہے؟ کیا حکمران پر اس کی ذمہ داری نہیں آتی؟

وکی لیکس کے مطابق ایم کیو ایم کے ممبران قومی اسمبلی امریکی سفارتکاروں سے ملاقات کے دوران درخواست کرتے رہے ہیں ہماری قربانیوں کا بدلہ نہیں دیا جارہا آپ کینیڈا سے درخواست کر کے ہمیں دہشت گردوں کی لسٹ سے خارج کروائیں۔ یہ قربانیاں کیا ہیں؟ امت مسلمہ کے واحد بڑے اسلامی شہر کراچی جو پاکستان کو 70  فی صد ریونیو کما کر دیتا ہے اس کو ڈسٹرب رکھا جائے تاکہ پاکستان کی معیشت  ختم ہو جائے اور پاکستان امریکہ اور اس کی لونڈی آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے قرضے مانگے اور امریکہ اپنے من مانے مطالبات کامنوائے اور اپنا گریٹ منصوبہ پایا تکمیل تک پہنچائیں، پاکستان کو دنیا میں ناکام حکومت ثابت کرکے اس کے ایٹمی اثاثوں کو بین الالقوامی کنٹرول میں دے دیا جائے یا خود امریکہ اپنے قبضے میں لے لے۔ پاکستان کو بھارت کا دست نگر ریاست بنا دیا جائے اور اس کے اسلامی تشخص کو ختم کر کے مکمل سیکولر اسٹیٹ بنا دیا جائے اور اسلامی بم کا خاتمہ کردیا جائے۔ یہ پروگرام بھارت امریکہ اور اسرائیل کا بنایا ہوا ہے اور اس میں مقامی اداکار اداکاری کر رہے ہیں محب وطن افراد اسی بارے میں میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔

اسی سلسلے میں جماعت اسلامی نے 26  اگست 2011 ء بروز جمعہ کو کراچی سمیت پورے ملک میں کراچی سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی بچائو ریلیاں نکالیں۔ اس سلسلے کا ایک مضمون نوائے وقت میں دو حصوں میں شائع ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نوائے وقت گروپ کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی صاحب نے 1989 میں تمام قومی اخبارات کے مدیروں سینئر کالم نگاروں کی مٹینگ جس میں آج کے حالات کی وارنگ دی تھی۔جناح اسلام آباد کے چیف ایڈیٹر جناب خوشنود علی خان بھی اپنے کالموں میں کراچی کے حالات کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کی بھی کراچی کے حالات پر گہری نظر ہے۔ جسارت کراچی اپنے ایڈیٹوریل میں کراچی کا مقدمہ ہمیشہ لڑتا رہا ہے اسی طرح ملک کے تمام اخبارات کی کراچی کے حالات پر نظر ہے۔

قارئین ایک بات ہمارے ذہن میں رہنی چاہیے کہ اللہ کی چال کے سامنے شیطانی چالیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتیں بس دنیا اس فریب میں مبتلا رہتی ہے کہ وہ اپنی چا لوں سے کامیابی حاصل کر لے گی اور تاریخ کا سبق ہے کہ لوگ تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرتے ورنہ کئی بار اللہ تعالیٰ اپنی اس سنت کو ان شیطانوں کے سامنے آشکار کرتا رہتا ہے دوسری بات کہ اللہ بھلا کرے مرد مومن چوہدری افتخار صاحب چیف جسٹس آف پاکستان کا کہ انہوں نے کراچی کے مسئلے پر سوموٹوایکشن لے لیا ہے اب وہ ضرور ان شہادتوں کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا کہیں گے اور انشا اللہ پاکستان کی عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو کر سامنے آ جائے گا انشااللہ۔ ہماری اللہ سے دعا ہے کہ اس مثل مدینہ ملک پاکستان کو اپنی حفاظت میں لے لے اور ہمیشہ دنیا کے نقشے پر قائم رہے چاہے اس کے دشمنوں کو کتنا ناگوار ہوامین۔

فیس بک تبصرے

Leave a Reply