1924ء سقوط خلافت سے کچھ پہلے یہودی بہت بڑی دولت لیکر اُس وقت کے خلیفہ مسلمین سلطان عبدالحمید جو مملکت ترکی کے حکمران تھے کے پاس آئے اور درخواست کی کہ ہمیں فلسطین میں آباد ہونے دیا جائے۔مگر ایمانی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترکی کے سلطان نے یہودیوں کو منع کر دیا اور کہا جب تک میں زندہ ہوں فلسطین کی زمین کا ایک انچ بھی یہودیوں کو نہیں دے سکتا۔پھر جب برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کیا تو برطانوی افواج کے جنرل ایلین نے کہا تھا کہ اب صلیبی جنگہوں کا خاتمہ ہوا ہے۔ مگر عیسائیوں نے صلیبی جنگ جاری رکھی اور کمال اتاترک کو بلقان ڈیکرلیشن میں کہاکہ خلافت کو لازمی ختم کیاجائے، خلیفہ کو معزول کر کے ملک بدر کیا جائے، خلیفہ کی جائیداد پر قبضہ کیا جائے اوراسلامی نظام ِ حکومت ختم کر کے مغربی طرز کا سیکولر نظام ِ حکومت قائم کی جائے۔ کمال اتاترک نے یہ مطالبات منظور کر لیے اور پارلیمنٹ سے اس کی توثیق کے لیے کہا مگر پارلیمنٹ نے اپنے ایمان کا مظاہرہ کرتے ہوے کمال اتاترک کا یہ مطا لبہ منظور نہیں کیا۔ دوسری پارلیمنٹ قائم کی گئی اس نے بھی پہلی پارلیمنٹ کی طرح انکار کر دیا تو پارلیمنٹ کو توڑ دیا گیا اور مغرب زدہ کمال اتاترک نے زبردستی یہ رسوائے زمانہ مطابات منظور کیے اورسیکو لرنظامِ حکومت کی بنیاد رکھی پھر ایک ایک کر کے تمام اسلامی شعائر کو ترکی میں مٹا دیا۔ یہ تو اللہ کا شکر ہے ترکی نے پھر اسلام کی طرف لوٹنا شروع کر دیا ہے موجودہ حکمران مبارک باد کے مستحق ہیں۔
قارئین صلیبی جنگ تو اول روز سے صلیبیوں نے ختم ہی نہیں کی جب بھی ان کوموقعہ ملتا ہے وہ اپنی دشمنی کا اظہار کرتے ہیں ڈونلڈ رمز فیلڈ امریکی سکریٹری آف ڈیفنس نے اعلان کیا تھا مسلمانوں کو دوبارہ خلافت کا نظام قائم نہیں کرنے دیں گے۔اسی طرح911 کے موقعے پر بش نے بھی کہا تھا کہ ہم نے صلیبی جنگ چھیڑ دی ہے۔ ان کی شیطانی چالوں کا اس بات سے اندازہ کیجیے کہ معروف عرب چینل الجزیرہ کی تحقیق کے مطابق امریکہ میں ایف بی آئی کے افرادمنافق بن کر اسلام لاتے ہیں ایجنٹ بن کر مساجد میں آتے ہیں اور سادہ لوح مسلمان نوجوانوں کو مساجد میں جہاد پر اکساتے ہیں ان کے ذہن میں چھپے جہادی خیالات کو مد نذر رکھتے ہوئے اور دھوکا دے کر بدلہ لینے اور تخریبی کاروائیوں میں ملوث کرتے ہیں اس قسم کی تازہ مثال کریگ مونٹیل ایک بدماش امر یکی سفید فام کی ہے۔ اس کو ایف بی آئی نے پونے دو لاکھ ڈالر دے کر اس بات پر تیار کیا۔اس نے اپنا فرضی نام فرخ عزیز ظاہر کر کے ایک صومالی نوجوان محمد عثمان محمود کو کرسمس پر دھماکہ کرنے پر تیار کیا۔ کرسمس ٹری بم سازش تخریب کاری پر اکسایا بم میں مصنوی دھماکہ خیز مواد رکھا۔اس کے بعد عین موقعے پر بم بلاسٹ کرتے ہوئے ایف آئی بی نے اس مسلمان نوجوان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا اور پرنٹ اور الیکٹرو نک میڈیا پر اس کی خوب تشہر کی ساری دنیا میں اس کرسمس ٹری بم سازش کا پرو پیگنڈہ کیا گیا اور مسلمانوں کا دنیا بھر میں دہشت گرد ہونے کا واویلا مچایا۔صلیبی مکر کرنے والوں سے اللہ کا مکر جیت گیا اور کریگ مونٹیل کے اندر کا انسان جاگ اٹھا اور اس نے اس بات کا اعتراف کیا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے سامنے ساری سازش کو بے نقاب کر دیا۔ پہلے تو ایف بی آئی کے اعلیٰ افسران نے اس واقعے سے انکار کیا پھر جب کیریگ مونٹیل نے ایف بی آئی کا نشان پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے سامنے پیش کیا تو ایف بی آئی نے کہا کہ مجرموں کی تلاش میں ایسے کام کرنے پڑتے ہیں۔ کریگ مونٹیل نے ایف بی آئی پر مقدمے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایف بی آئی کی مزید سازشوں کا شکار نوجوان نجیب اللہ زازی افغان، احمداللہ سعید ،عاص سمیر لبنان، فیصل شہزاد پاکستان او ر حسام حسین رومادی اردن کا باشندہ ہے۔ امریکی مسلمانوں نے کہا اس سے گمان ہوتاہے کے اسی طرح عرب نوجوانوں کو بھی اکسا کر 911 کا واقعہ کروایا گیا اور امت مسلمہ کے خلاف نام نہاد دشت گردی کا الزام لگا کر صلیبی جنگ چھیڑ دی گئی۔
قارئین موجودہ صلیبی جنگ کی پلا ننگ انہوں نے افغان جنگ کے دوران ہی شروع کر دی تھی۔ یہودی ہنری کسنجر اور دوسرے صلیبی دانشوروں نے جنگ کے دوران اورافغان جہاد کے بعد جہادیوں کی مخالفت میں مضامین لکھے تھے جس میں واضح کیا گیا تھا کہ امریکیوں اور اہل یورپ روس کے خلاف جن جہادیوں کی تم مدد کر رہے ہو یہ در اصل روس اور تمہارے مشترکہ دشمن ہیں یہ جہاد کے فلسفے کو تمہارے خلاف استعمال کریں گے. اس کے بعد مسلمان ملکوں کے پٹھو حکمرانوں کے ذہنوں میں یہ بات بٹھائی کہ جہادی جو اسلامی حکومت افغانستان میں قائم کر رہے ہیں اس کے بعد تمہارے ملکوں کی باری ہے لہذا مجاہدین کو اپنے ملکوں میں واپس نہ آنے دویہ تمہاری سیکولر حکومتیں ختم کر کے اسلامی حکومتیں قائم کرینگے اور تمہیں اقتدار سے ہٹا دیں گے۔ ادھر پاکستان اور افغانستان پر دباو ڈالتے رہے کہ جہادیوں کو ان کے ملکوں کو واپس کرو اس طرح سازش کے ذریعے یہ مسلہ کھڑا کیا۔ اس کے علاوہ ساری عرب دنیا سے جہادیوں اور اسلامی تنظیموں کو جو عطیات ملتے تھے پٹھو حکمرانوں پر دباو ڈال کر ختم کروائے۔ اور بھی بہت سی خفیہ تدبیریں بھی کیں۔ پھر 911 کا واقعہ عرب نوجوانوں کے ذریعے کروایا گیا جیسے کریگ مونٹیل کے ذریعے ایک صومالی نوجوان محمد عثمان کو کرسمس ٹری بم سازش دھماکہ اور فیصل شیزاد سے پینٹاگون کا جعلی واقعہ۔ فیصل شہزاد واقعے کے موقعے پر امریکی وزیر خارجہ کی دھمکی کہ ایسا دو بارہ ہوا تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے مزید فیصل شہزاد واقعے کو پاکستان پر دباو بڑھا کر وزیرستان آپریشن کے لیے استعمال کیا گیا۔
قارئین بش نے صلیبی جنگ مسلمانو ں کو دنیا سے نیست ونابود کرنے کے لیے شروع کی تھی۔ ساری امتِ مسلمہ تو امریکا کے خلاف ہے جس کا اظہار آئے دن سروے رپورٹس سے ہوتا رہتا ہے مگر اسلامی دنیا اور پاکستان کے حکمران امریکہ کے پٹھو اس کو اپنے ملکوں میں رسائی دیتے ہیں اور اس نے ساری اسلامی دنیا میں اپنے فوجی ا ڈے قائم کر لیے ہیں اور ہمیں غلام بنا لیا ہے یہ ایک سخت آندھی ہے جس کے آگے چراغ جلانے کی ضرورت ہے جماعت اسلامی ایسی آند ھیوں کے آگے ہمیشہ چراغ جلاتی رہتی ہے اس نے پاکستان میں گو امریکہ گو کی مہم شروع کر رکھی ہے اہل وطن اور تمام دینی سیاسی جماعتوں سے دردمندانہ درخواست ہے کہ وہ جماعت اسلامی کی گو امریکہ گو مہم میں شامل ہو جائیں اور اپنے وطن سے صلیبیوں کو باہر کریں ورنہ مزید غلامی میں پھنستے جائیں گے اور واپسی مشکل ہو جائے گی اللہ ہمارے ملک کا محافظ ہوآمین۔
کریگ مونٹیل والی بات کا اگر کوئی لنک یا مزید تفصیل مل جائے تو نوازش ہو گی۔
میں منتظر ہوں۔ نوازش۔
ڈیئر فیصل،
کریگ مونٹیل والا واقعہ ایک مشھور واقعہ تھا. جو پاکستانی اخبارات کی زینت بھی بنا اور مین اسٹریم امریکی میڈیا میں بھی اسے ایک شرمندگی کا ایک حوالہ قرار دیا گیا. اس پر میں نے کئی مضامین پڑھے اور ان سب میں ایف بی آئی کے طرز عمل کہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا. بدقسمتی سے ان مضامین اور میڈیا رپورٹس کے لنک فی الحال مجھے نہیں مل رہے. لیکن کوائنٹل پرو پر اپنے مطالعہ کے دوران مجھے پال کریگ رابرٹس کا مضمون ” فیبریکیٹنگ ٹیرر “ میرے پاس محفوظ رہا ہے. آپ اسکا مطالعہ کیجیے. جیسے ہی مجھے مزید لنک ملے میں آپ سے شیئر کروں گا.
http://www.counterpunch.com/roberts11302010.html
والسلام
شکریہ، میں یہ ربط دیکھتا ہوں۔
حیرت کی بات یہ کہ میں نے کریگ کا نام مختلف طریقوں سے گوگل کرنے کی کافی کوشش کی لیکن اس واقعے کا کوئی ذکر نہیں ملا۔
جی ہاں مجحے بھی اس پر خاصی حیرت ہو رہی ہے۔ کیونکہ مجھے بحی وہ تفصیلات نہیں مل رہی ہیں جو چند ماہ پہلے تک نیٹ پر دستیاب تھیں۔ بہرحال ایک اور لنک ملاحظہ کیجیے۔ مجھے اچحی طرھ یاد ہے کہ میں اس قضیہ کے مرکزی کردار کا اعترافی بیان پڑھ چکا ہوں۔شاید تلاش کرنے میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔
http://www.cbsnews.com/stories/2010/11/30/national/main7103284.shtml
نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والا مضمون
http://www.nytimes.com/2010/12/01/us/01trust.html?ref=us