’’کیا تم ایسے بے حیا ہو گئے ہو کہ وہ فحش کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کیا، تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہو‘‘(الاعراف ۱۸)
’’آخر کار پو پھٹتے ہی اُن کو ایک ذبرداست دھماکے نے آ لیا اور ہم نے اُس بستی کا تل پٹ کر کے رکھ دیا اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش برسا دی‘‘( الحجر ۴۷)
یہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب قرآن کی رو سے ان لوگوں کے لیے جو اس قسم کے بدکردار لوگ پہلے گزرے ہیں۔ کیا اب یہ عذاب ایسے لوگوں پر نہیں آسکتا جو آج کے دور میں ایسی قبیج حرکت کرتے ہیں؟ مغرب کے مادر پدر آذاد معاشرے میں جہاں اور خدا بیزار رسم و رواج اپنے اوپر مسلط کر لی ہیں ایک یہ قوم لوط ؑفعل بھی رواج پا گیا ہے جو ان کی تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ امریکہ بہادر نے ہمارے ملک پر نام نہاد وارآن ٹیررجنگ مسلط کی ہوئی ہے جس سے ہمارے ملک کا 68 کھرب ڈالر سے ذیادہ نقصان ہوگیا ہے وہاں ہماری اسلامی تہذیب کے پیچھے بھی ہاتھ دھو کے پڑگیا ہے۔ مشرف دور میں ہمارے تعلیمی نصاب کو تبدیل کیا گیا، ہماری اسلامی قدروں کو بھی پامال کیا گیا، میراتھن ریس اور دوسری بے حیائی کے اقدام کو عام کیاگیا۔ اب موجودہ حکومت جو مشرف دور کا تسلسل ہے کے دور حکومت میں 6 جون 2011ء کو امریکی سفارت خانے میں اللہ کے عذاب کو دعوت دیتے ہوئے پہلی مرتبہ ہم جنس پرستوں کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی گئی اس میں 75 افراد شریک ہوئے۔ قائم مقام امریکی سفیر نے ان بدکردار افراد کو امریکی حکومت کی طرف سے حمایت کا یقین دلایا اور ان حوصلہ افزائی کی۔ اس سے قبل مغرب کی لونڈی اقوام متحدہ نے 17جون 2011ء کو اس کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے قراداد پاس کی جس میں اپنے ممبران کو کہا گیا ہے کہ ہم جنس پرستوں سے اچھا سلوک کیا جائے۔ اس وقت ہمیں شاعر اسلام علامہ اقبال کا شعر یاد آ رہا ہے جو مغرب کی خدا بیزار تہذیب پر گرفت کرتے ہوئے فرمایا تھا۔
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہو گا
قارئین! اس میں کیا شک ہے کچھ سال قبل اخبارات میں خبر آئی تھی کہ مغرب کے کسی ملک میں ایک شخص نے ہزار سے ذیادہ افراد کو قائل کر کے اکٹھا کیا اور ان کو اس بات پر راضی کیا کہ ہم سب زہر پی کراجتماعی خودکشی کرتے ہیں چنانچہ وہ لوگ اکٹھے ہوئے اور زہر پی کر اجتماعی خود کشی کر لی اب ذرا غور کریں کہ اپنے ہاتھوں خود خود کشی نہیں ہے تواور کیا ہے؟ یہ ہے مغرب کے مادر پدر معاشرے کی آذادی! امریکہ میں ہر سال گے پرائڈ(ہم جنسی پر فخر) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ بر طانیہ کے اخبار’’ ینگ نیوز‘‘کے مطابق 2006 ء میں خاموشی سے جرنل مشرف نے پرائڈ کا آغاز کیا تھا اور ہر ویک اینڈ پر ایسی محفل منعقد کرواتا تھا۔ جہاں پرویز مشرف کی دوسری بہت سی اسلام دشمنی کے اقدام ہیں ان میں ایک یہ بھی اضافہ ہے۔ کبھی بھی کسی غیر ملک میں سفارت خانے اس ملک کے قوانین کی خلاف ورذی نہیں کرتے مگر ہمارے ملک میں آذادانہ اس قسم کے قبیح حرکتیں امریکی سفارت خانہ کرتا رہتا ہے. جو ملک امریکی امداد کے لیے ہر وقت سرگرداں ہو اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہوتا ہے. آج کے اخبار میں خبر لگی ہے امریکہ بہادر نے ہماری فوجی امداد بند کر دی ہے، وجہ یہ بتائی گئی کہ پاکستان سے امریکی ٹرینر ز کو واپس امریکہ بھیج دیا گیا یہ اس وجہ سے ہے. ہمارے سارے ملک کو امریکہ نے ہلا کے رکھ دیا ہے ہمارے کھربوں ڈالر کے نقصان کے بعد بھی امریکہ ہم سے خوش نہیں اور ڈو مور کی رٹ لگائے ہوئے ہیں اور ہماری تہذیب کے پیچھے بھی پڑا ہوا ہے. اس کی وجہ ہمیں قرآن کے ذریعے ہمارے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے پندرہ سو سال پہلے ہی بتا دی تھی کہ یہود و نصارا مسلما نوں کے کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتے مگر تمام دنیا کے مسلمان حکمرانوں نے عموماًاور پاکستان کے حکمرانوں نے خصوصاً امریکہ بہادر کو خدا بنا لیا ہے۔
پاکستان میں لا تعداد دینی تنظیمیں ہیں مگر اس قبیج حرکت پر کسی نے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ نہیں کروایا جو قابل غور ہے. جماعت اسلامی کے طلبہ ونگ اسلامی جمیعت طلبہ نے پورے پاکستان میں احتجاج کیا امریکی سفارت خانوں تک مارچ کی کال دی اور حسب سابق ہمارے ملک کی پولیس نے ان کو روکا ان پر آسو گیس پھینکی اور لاٹھی چارج کیا اس ملک میں اسلام کے لیے مر مٹنے والے طلبہ کو زخمی کیا. شکر الحمدو اللہ ہمیشہ کی طرح یہ اعزاز بھی اسلام کے رکھوالے ان نیک طلبہ کو ملا۔
اسلام کی حدود کو پاما ل ہونے سے روکنے کے لیے پاکستان میں دینی اور اسلام سے محبت رکھنے والی سیاسی جماعتوں کا ایک مستقل اتحادی فورم ہونا چاہیے تاکہ وہ عوام کو احتجاج کی کال دے اور غیر اسلامی اقدام اور غیراسلامی قانون سازی کو پاکستان میں روکے۔ جیسے تحفط ناموس رسالت ؐ کے موقعے پر پرامن احتجاج کیا گیا تھا اور پارلیمنٹ میں پیش ہونے کے لیے پیپلز پارٹی کی شیری رحمان کا حدود آرڈینس بل کو روک دیا گیا.
لکھتے رہيئے ۔ شايد ہماری سوئی ہوئی يا نشہ ميں مدہوش قوم کبھی جاگ اُٹھے
جزاک اللہ، اے خدا مسلم امت کو کھویا ہو مقام واپس دے دے امین۔