دفاعی تجزیہ نگار اور امت کا درد رکھنے والے جنرل (ر) حمید گل صاحب نے کیا صحیح کہا ہے امریکہ اور ہمارے دشمنوں کا پروگرام ہے’’ بہانہ طالبان.ٹھکانہ افغانستان اور نشانہ پاکستان ‘‘ یہی رائے تمام حب وطن پاکستانیوں کی ہے ہم نے اس مضمون کو امت مسلمہ کا نا م اس لیے دیا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں میں پوری امت کاخون شامل ہے نہ جانے کس کس نے کس کس طرح اس کو پایا تکمیل تک پہنچانے میں مدد دی ہے اس لیے اب اس کو سنبھالنا بھی امت مسلمہ نے ہے کیونکہ یہ اس کی امانت ہے آپ کو معلوم ہے اگر پاکستان کے پاس ایٹمی قوت نہ ہوتی تو بھارت اب تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مذید ٹکڑے کر چکا ہوتااب بھی و ہ پاکستان میں اور خصوصاً بلوچستان میں امریکہ کے ساتھ مل کر یہ کام کررہا ہے بھارت نے افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ متعدد کونسلر جرنل کے دفاتر کھولے ہوئے ہیں ان کے ذریعے وہ ہمارے ملک کے خلاف جارحیت میں برابر کا شریک ہے۔ دنیا جانتی ہے بھارت اسرائیل اور امریکہ اس ملک اور اس کے ایٹمی اثاثوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ۔ بھارت 1971 میں اسلامیہ جمہور یہ پاکستان کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کر چکا ہے۔ اس میں ہمارے منافق دوست امریکہ نے بھی اپنا حصہ ادا کیا اور اس کا ساتواں بحری بیڑہ ہماری مدد کو نہ پہنچ سکا جب کے ہم اس کے سنٹو سیٹو کے معاہدوں میںشامل تھے اور ہماری مدد کرنا اس کا فرض تھا امریکہ مدد کیا کرتا وہ تو پاکستان توڑنے میں شریک تھااُس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کینسگرنے اپنی کتاب میں اس کا ذکر کیا ہے کے پاکستان کو توڑنے میں ہمارا بھی ہاتھ تھا روس نے تو کھلم کھلا اعلان کیا تھا اور پشاور کے علاقے بڈھ بیر کو اس وقت نشان زدہ کر دیا تھا جب ہم نے اپنے منافق دوست امریکہ کو وہاں سے روس کے خلاف یو ٹو جاسوس طیا رہ اڑانے کی اجازت دی تھی جو روس نے اپنی سرزمین پر گرا لیا تھا اس نے 1971 اپنی ایٹمی گن بوٹس کے ذریعے ہماری ناکہ بندی کر کے ہندوستان کی مدد کی تھی جس کی وجہ سے بنگلہ دیش وجود میں آیا۔خیر اس کا بدلہ امت مسلمہ نے افغان جہاد کے ذریعے روس کو توڑ کر اور دنیا کو آزادکروا کے اوراپنی چھ اسلامی ریاستیں قازقستان، کرغیزستان، اُزبکستان، ترکمانستان، آزربائیجان، اور تاجکستان کوآزاد کروا کے روس سے بدلہ لے لیا ہے کسی نے کیا خوب کہا ہی(ڈریے رب قادر کولوں جیڑا چڑیاں تو باز مر وان دا ہے) ۔
کیا یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت نہیںہے کہ وہ امریکہ کو گھیر کر فاقہ مست افغانیوں کے ملک میں لے آیا تا کہ اس کی سنت پوری ہو کہ کمزور لوگوں سے دنیا کی سپر طاقت کو شکست دے ( فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے ترجمانی… یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی) پی این ایس مہران ایئر بیس پر حملہ اور اس سے پہلے ہماری خودمختاری پر حملہ ایک ہی قسم کی کاروائیاں ہیں جو بلاآخر ہماری ایٹمی اثاثوں پر حملہ کروا کر کہا جائے گا پاکستان ایک ناکام اسٹیٹ ہے یہ اپنے ایٹمی اثاثے سنبھال نہیں سکتا اور یہ موجودہ وار آن ٹیرر کا آخری ٹیلر ہو گا اس طرح بھارت، ا سرائیل ،مغربی ممالک اور امریکہ اسلامی ایٹمی بم سے نجات حاصل کریں گے ہم بار بار اہل اقتدار پر واضع کرتے آ رہے ہیں کہ ہوش کے ناخن لیں اور اپنے ہی لوگوں سے لڑائی لڑنا بند کر دیں ان سے مذاکرات کریں مگر ہماری اور ہم جیسے لا تعداد پاکستانیوں کی بات پر دھیان نہیں دیا جا رہا ہے ہر حملے کے بعد مذید لڑائی کرنے کا عزم ظاہر کر کے اپنے بیرونی آقاوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو جاتے ہیں افغانی طالبان کا ہی معاملہ لے لیں جن کے ملک کو تور ا بورا بنانے کے لیے ہمارے ملک سے روزانہ ناٹو سپلائی جا رہی ہے وہ افغانستان سے ہمیں پھولوں کے ہار بھجیں گے ہم نے (نام نہاد)وار آن ٹیرر میں فرنٹ لائن اتحادی بن کر اپنے ملک کی بربادی کا سودہ نہیں کیا؟ جرنل مشرف نے جو افغانیوں کے خلاف جرم کیا ہے اس کی باقاعدہ افغانیوں مسلمانوں سے معافی مانگنا چاہیے اور ان کے خلاف لڑائی سے دست بردار ہو نا چاہیے۔ تا کہ ملک میں جاری گوریلہ جنگ ختم ہو۔
27 مئی کے اخبارات میں خبر ہے کہ گھر کے بھیدی ملوث ہونے کا امکان ہے تفتیش میں افسران، اہلکار اور ملاقاتیوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے بالکل صحیح ہے ہر قومی مجرم کو سزا ملنی چاہیے قوم کااربوں کا نقصان ہو اہے قوم کو سخت دکھ پہنچا ہے اس کی سزا بھی سخت ہونی چاہیے اور سرے عام سزا ہو تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات نہ کر سکے اور عبرت حاصل کریں۔
امریکہ کس طرح بتدریج آگے بڑھ رہا ہے1 مئی011ء کے اخبارات میں خبر شائع ہوئی ہے کہ ناکام اسلامی ایٹمی ملک امریکہ کے لیے خطرہ ہو گا یہ امریکی ذہن کی عکاسی ہے اور بات کوئی عام آدمی نہیں کر رہا ہے بلکہ یہ فرمان ہے رمز فیلڈ سابق وزیر دفاع امریکہ کا ہے۔امریکہ نشریاتی ادار ے فاکس نیوزکو دیے گئے انٹرویو سے مقامی اخبارات نے خبر شائع کی ہے 26 مئی کو بھارت کے وزیر دفاع اے کے انتھونی نے فرمایا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ پر حملوں کے بعد پاکستانی جوہری اثاثوں کا تحفظ اب پوری عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث بن گیاہے۔ ناٹو کے سربراہ اینڈرس فاگ راسموسن نے فرمایا ہے کہ پاکستان کے جوہری اثاثوں کی حفاظت کا معاملہ باعث تشویش ہے۔ یہ صرف تین واقعات ہم نے لکھے ہیں ورنہ یہ بات دنیا میں بتدریج پھیلائی جا رہی ہے تا کہ کام آسان ہو جائے۔ پہلے بھی ایسی خبریں شائع ہوتی رہی ہیں اور آئندہ بھی ایسی خبریں شائع ہوتی رہیں گی امریکہ اپنے پلان پر کام کر رہا ہے ہمیں اس پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے ہم بار بار کہہ رہے ہیں یہود و نصارا کو اسلامی ایٹم بم ہضم نہیں ہو رہا وہ ہمارے ملک کو افراتفری میں مبتلا کر کے کہیں گے یہ ایک ناکام اسٹیٹ ہے اس کے ایٹمی اثاثوں کو بین القوامی کنٹرول میں دے دینا چاہتے ہیں اس منصوبے کے لیے کراچی جو پاکستان کو 70%ریونیو دیتا ہے ایک عرصے ڈسٹرب کیا ہوا ہے ذرا ذرا سے بات پر پاکستان کی املاک کو نقصان پہنچانا اسی پلانگ کا حصہ ہیں اور یہ کام امریکہ کے مقامی ایجنٹ سرانجام دے رہے ہیں کراچی میں دو قوم پرست جماعتیں نورا کشتی کھیل کر اس کھیل میں شریک ہیں اس کا ثبوت ریمنڈ ڈیوس سے تفتیش کے وران اس کا اخباروں میں شائع شدہ بیا ن کہ کراچی میں دونوں قوم پرست جماعتوں کو فنڈ فراہم کرتا رہا ہے اس کے علاوہ بے نظیر صاحبہ کی موت پر پاکستان کو چند دنوں میں اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا تھا اور اب پی این ایس پر حملہ کر کے اربوں کا نقصان پہنچایا گیا ہے یہ سب کچھ کون کر رہا ہے آج تک اتنے بڑے نقصان کے تحقیق کیوں نہیں کروائی گئی؟
موجودہ حکومت کو ایک معاہدے کے تحت این آر او کے ذریعے اقتدار میں لانااور اس کے ذریعے اربوں ڈالر کی کرپشن کو قانونی حثیت دلانا امریکہ بہادر کا کام ہے اب پھر پرویز مشرف کی باقیات کو اپنی موجودہ پٹھو حکومت سے ملانا اس گریٹ گیم کا حصہ ہے امریکہ کی حشیرآ باد والی قوم پرست جماعتوں اور ڈکٹیٹر کی باقیات کو ملا کر پارلیمنٹ میں دو تہائی قوت حاصل کروانے کا پروگرام بنانا ایک بہت بڑا خطرہ ہے حکومت امریکہ کے کہنے پر عمل کرتی ہے اسے اپنی پارلیمنٹ کی پہلی منظور شدہ قرادادجس میں کہا گیا تھا کی امریکہ سے خارجہ تعلقات پر نظر ثانی کی جائے ردی کی ٹوکری میں ڈالی ہوئی ہے۔ ابیٹ آباد حملے کے بعد ان کیمرہ اجلاس کی قراداد پر اب تک عمل نہیں کیا گیا اس لیے محب وطن عناصر کو سر جوڑ کر فوراً بیٹھنا چاہیے اور اس حکومت کو ختم کرنے کی تدبیر کرنی چاہیے۔ موجودہ صدر کا کہنا کہ ڈرون حملوں سے میں پریشان نہیں ہوتا اور وزیر اعظم صاحب کا کہنا کے ہم پارلیمنٹ میں فرضی شور مچاتے رہیں گے ہمیں حکومت کرنے دیں۔
قارئین جمہوری آئینی پرامن طریقے سے جد وجہد کر کے عوام کی طاقت سے اس حکومت کو تبدیل کرنے کے علاوا اور کوئی طریقہ نہیں اس لیے اس بات پر تمام سیاسی دینی جماعتوں کو کوئی نہ کوئی لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کریگی۔
مسلمان ابھی دھمال ڈالنے مين غرق ہيں ۔ اللہ کريں جلد حقيقی دنيا کی طرف لوٹ آئيں.
ہمارا کام امت کو سازشوں سے آگاہ کرنا ہے مایوسی نہیں بقول علامہ اقبال شاعر اسلام ’’سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے، وہ شیر پھر ہوشیار ہو گا‘‘ انشا اللہ۔
امت کا درد اور حمید گل ۔۔ جیسے میٹر اور اینٹی میٹر
ایٹمی اثاثوں میں امت کا خون۔۔ امت کی تعریف؟ پاکستانی فوج اور سعودی بادشاہت۔
ایک مثال ایسی فراہم کریں جب ایٹمی “اثاثے” امت کے کسی کام آئے ہوں؟ پینے کا صاف پانی امت کو پہنچا نہیں سکے ہم ابھی تک لیکن آپ لوگوں کی “شاہینی” اڑان اسی کی دہائی میں پھنسی ہوئی ہے۔ چار پانچ دہشت گرد اور دو اتحادی پرندے آپ کے ناقابل تسخیر دفاع کی سیسہ پلائی دیوار پر روزانہ فرزانہ دواخانہ کا اشہتار چھاپ جاتے ہیں اور آپ چقو ہے میرے پاس کے مصداق ایٹم بم کا راگ الاپ رہے ہیں۔
بلوچستان میں بلوچوں کی ناراضگی ناانصافی کا ردعمل ہے یا یہودو ہنود کی سازش؟
کچھ خدا کا خوف کریں اور اس قوم پر رحم کریں۔۔ اس کو امریکہ سے نا لڑوائیں۔۔
ہاں جی ادھر اگر امت کا درد اور الطاف حسین ہوتا تو بہت سوٹ کرتا۔
پینے کے صاف پانی کو پہنچانے سے کس نے منع کیا ہے؟ بس کریں جی امریکہ کی دلالی۔ سارے چور اچکے جو اس ملک پر قابض ہیں اور فوجی افسران جن کی تربیت امریکہ میں ہوتی ہے۔ جو اپنے آقا کے اشارے پر اس ملک کا تیا پانچہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
بلوچستان کی ناراضی، او بھائی ملک کے کس حصے میں لوگ شاد کام ہیں؟ اپنے نام نہاد حقیقت پسندی کی روشنی میں سب کچھ غلط ملط نہ کیا کریں حضور۔ ملک کے ہر حصے میں کوئی خوش نہیں تو پھر کیا کریں علیحیدگی کی تحریک چلائیں اور عصبیت کی بنیاد پر لوگوں کو ماریں؟ کمال ہے یہود و ہنود کے ذکر پر بڑا سیخ پا ہوتے ہیں آپ حضرات۔۔۔۔
اگر قومی غیرت و خود انحصاری کی بات کی جائے تو بزعم خود روشن خیال لوگوں سے کہتے ہیں کہ کیا کریں امریکہ سے لڑیں؟ بہت خوب ہیں جی۔ اس دنیا میں وہ ممالک جو امریکہ مخالف ہیں انہوں نے امریکہ سے کتنی جنگیں لڑیں ہیں؟ ایران کی اب تک کتنی جنگیں ہوئی ہیں امریکہ سے۔ کچھ تو حقیقت پسندی کا ثبوت دیں اور مخالفین کے لیے جو بغض و عناد بھرا ہے اسے باہر نکال کر کچھ سوچنے کی کوشش کریں۔ اپنے آقائوں کی خوشنودی اور امریکی شہریت کا قائم رکھنے کے لیے لوگوں کو کیا کچھ نہیں کرنا پڑتا۔۔۔۔
حمید گل پاکستان جیسے ملک کے ایک ریٹائرڈ جرنل ہیں۔ جنہوں نے دنیا کی گنی چنی چند ایک پائے کی خفیہ ایجینسیوں میں سے ایک یعنی آئی ایس آئی کی سربراہی کی۔ افغان وار میں بھرپور حصہ لیا۔ اور ان لوگوں میں شامل تھے جن کی وجہ سے امریکہ کو پاکستان مشرف بے غیرت جیا کوئی ننگ دین و وطن و ملت ہاتھ نہ آیا اور پاکستان آج سے نسبتا سو گنا زیادہ محفوظ تھا۔ اور جنرل ریتائرڈ جہاں نمایاں جرنیل ہوئے ہیں وہیں پاکستان و افغانستان کے حالات پہ نظر رکھنے والے اعلٰی درجے کے دفاعی تجزئیہ نگار بھی ہیں۔ اور وہ اسطرح یوں بھی کچھ نہ ہوتے تو وہ ایک جرنیل ہونے کے ناطے بھی کوئی بات کرتے تو انکی بات میں محض ایک “جرنیل” ہونے کے ناطے انکے تجربات ہی اسقدر قابل اعتناء ہوتے کہ انہیں کسی طور اہمیت دینی پڑتی۔ جس طرح کسی زمانے میں پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف مرزا اسلم بیگ پاکستان کی دفاعی پالسیز پہ روشنی ڈالتے رہے ہیں اور ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی پاکستان کو درپیش ممکنہ خدشات کی نشاندہی کرتے رہے ہیں تو ایسے میں ظاہر ہے جنرل حمید کے پائے کی کوئی بھی شخصیت کوئی بات بے پر کی نہیں اڑاتی۔
جب کہ حمید گل کے بیان کا حوالہ دینے پہ ان پہ طنز کرنے والے حسب معمول ایک خاص طبقے جسے پاکستانی جوہری پورگرام سے الرجی ہے اس طبقے سے اپنی وفاداری نباہتے ہوئے ۔ امریکہ سے ڈراتے ہوئے پینے کے صاف پانی پہ آن رکے ہیں۔ جبکہ الزام تراشی کے لئیے انہیں کوئی حوالہ وغیرہ یا اپنے بیان کے حق میں کوئی دلیل دینی چاہئیے تھی۔ جو دینے میں وہ ناکام رہے ہین۔
اب یہ تو نہیں ہوسکتا کہ کوئی بغیر کسی حوالے یا دلیل کے یا کم ازکم اتنا ہی معروف اور تجربہ کار ہو جتنا جنرل حمید گل ہیں تو بھی انکے اس لطیفے پہ غور کیا جاتا کہ صاف پانی کے لئیے پاکستان سے قومی غیرت اور ایٹمی قوت سے ہاتھ دہونا ضروری ہے اور نیز اس سارے معاملے میں یعنی پاکستان کو کرپٹ کرنے والے امریکہ کو جس کی وجہ سے آج پاکستان کے حالات ایسے ہیں کہ لوگ پینے کے صاف پانی کے حصول کو بھول کر آپس میں گھتم گھتھا ہیں۔ انھیں اور حکومتی حلقوں کوامریکہ کی مزید غلامی کرنی چاہئیے۔ تانکہ صاف پانی مل جائے۔
انکا یہ طریقہ واردات بہت پرانا ہے۔ کہ اپنے الزامات کی حمایت میں کسی ثبوت کے بغیر باقی لوگ ان کی بات مان لیں کہ نہیں صاحب آپ نے فرما دیا ہے تو ہم امریکہ کو مائی باپ ہی کیا مہاراج مان لیتے ہیں ۔ تو پھر بھی اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ پھر قوم کو پینے کو صاف پانی مل جائے گا؟ کیونکہ امریکہ کو مائی باپ اور مہاراج مانے کتنے جگ بیت گئے ہیں مگر صاف پانی پینے کو نہیں ملا۔
پاکستان میں پینے کا صاف پانی کیوں نہیں ملتا ؟سرکاری دوا خانوں میں مفت دوائیں کیوں نہیں ملتیں؟سرکاری اسکولوں میں بہترین تعلیم کیوں نہیں ملتی؟
دفاعی بجٹ
کچھ برس قبل جب بجٹ آتا تھا تو وزارت دفاع اور دفاعی پیداوار کا مجموعی بجٹ بتایا جاتا تھا۔ لیکن بعد میں دفاعی پیداوار کی وزارت کو علیحدہ کردیا گیا تاکہ دفاعی بجٹ کم دکھایا جا سکے۔ لیکن سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں جب دفاعی بجٹ بڑھ گیا اور تنقید بڑھنے لگی تو ریٹائرڈ فوجیوں کے پینشن کی رقم سویلین پینشن میں شامل کردی گئی۔
موجودہ حکومت نے دفاعی بجٹ کو کم بتانے کے لیے ایک ایک اور نیا فارمولہ نکالا ہے۔ جس کے تحت گزشتہ برس ’گرانٹس‘ کا نیا مد بنایا گیا اور اس میں ڈھائی سو ارب روپوں سے زیادہ رقم رکھی گئی اور اس کا بڑا حصہ فوج کو دیا گیا۔ نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ میں ’گرانٹس اینڈ ٹرانسفر‘ کا نیا کھاتہ کھولا گیا ہے جس میں دو سو پچانوے ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کہنے کو تو دفاعی بجٹ چار سو پچانوے ارب روپے ہے لیکن اصل میں یہ رقم آٹھ سو ارب بن جاتی ہے۔
پاکستان کو دو مسئلوں کا سامنا ہے… صرف دو اور کوئی نہیں، معاشی پسماندگی اور مذہبی جنونیت۔ یہ دونوں اندرونی مسائل ہیں اور ان کے ذمہ دار اندرونی عناصر ہیں، نہ جیسا کہ ہم اس خبط کا شکار ہیں، انڈین اور امریکی سازشیں ہمیں گھیرے ہوئے ہیں ۔ جب تک فوج انڈین خبط سے نہیں نکلے گی، پاکستان میں امن نہیں ہو گا۔ ذرا اس کے بارے میں سوچیں، انڈیا کو مکّے دکھانا اور امریکہ کے پاؤں پڑ جانا، کس قسم کی خود مختاری ہے؟
پاکستانی ریاست کا مذہب اسلام نہیں، انکار ہے۔ ہمارا قومی نشان شتر مرغ ہونا چاہئے کیونکہ ہم اپنا سر ریت میں چھپا کر اردگرد کے زمینی پس منظر سے غافل ہو جانے کے ماہر ہیں۔ ہمیں یقینی طور پر مشکل فیصلے کرنے کی ضرورت ہے مگر جس طرح کے سیاسی رہنما ہمارے پاس ہیں، ان کی اہلیت کو تو ہم سب جانتے ہیں۔ جہاں تک فوج کا تعلق ہے، کیانی بھی پرانے نظام کا کھلاڑی ہی نظر آتا ہے۔ اب اُن کی افادیت کا وقت قریباً ختم ہو چلا ہے۔ اُن کی مدت ملازمت میں توسیع شاید زرداری کی اپنے آپ کو بچانے کی ایک سیاسی چال تھی مگرقومی سطح پر اس سے کوئی معجزہ رونما نہ ہوا۔ ہمیں محافظوں، چاہے وہ فوجی ہوں یا سیاسی کی تبدیلی کی ضرورت ہے اور ایسے لوگوں کے سامنے آنے کا وقت ہے جو موجودہ نظام کے باغی ہوں۔ یہ تبدیلی پاکستان کے لیے ناگزیر ہے مگر اس کے لیے کسی آسمانی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ اردگرد پھیلے ہوئے سیاسی صحرا میں ذکاوت فکر ی کے پھول کھلانے کے لیے کوئی معجزہ درکار ہے ۔ ورنہ انگریز شاعر شیلی کے بقول ہم ایک لق و دق صحرا میں ہیں اور بنجر ریت کا وسیع سمندر ہمارے اردگرد تاحد نظر پھیلا ہوا ہے۔
عبداللہ صاحب بہت خوب بھئی، نسخہ بھائی کے کیا کہنے؟ ابھی کچھ عرصے پہلے تک پاک فوج کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے اور فوج سے اظہار یکجتی نئے نئے طریقوں سے کرتے تھے پھر کچھ دنوں پہلے نہ جانے کس سے لکھوایا کہ فوج کے ساٹھ فیصد حصے کو کاٹ کر پھینک دیا جائے۔ 😀
لگتا ہے آقائوں کا اشارہ آگیا ہے کہ اب فوج کو نشانہ بنانا ہے۔ بھائی کے چیلے بھی بہترین لطیفہ گو ہیں۔ یہی دیکھ لیں بھارت سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں۔ الطاف بھائی بھی دلی جاکر یہی کہہ رہے تھے اور تو اور یہ بھی کہہ بیٹھے کہ پاکستان کیا قیام تاریخ کی سنگین غلطی ہے۔ تو ان کے چیلوں کا اس طرح کی باتیں کرنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔
قیام پاکستان کے فوراً بعد 1948 کی پاک بھارت جنگ، 1965 میں رن آف کچھ کی لڑائی اور پھر 1965 کی جنگ، 1971 میں پاکستان نوڑنے کے لیے پاکستان پر حملہ اور علیحیدگی پسندوں کی مدد۔ 80 کی دہائی میں سیاچین پرقبضہ یہ سب کچھ بھارت نے پاکستان سے دوستی مظبوط کرنے کے لیے ہی تو کی ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ غیر ملکی آقائوں کی گود میں پلنے والے سارے لیڈروں اور جنرلوں سے اس ملک کو پاک کیا جائے اور بے داغ اور دیانتدار افراد کو منتخب کیا جائے ورنہ اس ملک پر یہ ابلیس کے چیلے ہی مسلط رہیں گے اور اپنے غیر ملکی آقائوں کے اشارے پر ہمارے شہروں کو بدامنی میں مبتلا رکھیں گے۔ ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا راج رہے گا، غربت مزید بڑھے گی اور ساتھ ہی حکومت اور وزارتوں کے مزے بھی چلیں گے اور۔۔۔۔ اس طرح کی واہیات بھی پڑھنے کو ملتی رہیں گی بھائی لوگو کی طرف سے۔ 😉
وقار بھائی جس دن بی بی سی اردو ایڈیشن بند ہوگیا تو موصوف کہاں سے یعنی بی بی سی اردو ایڈیشن کا حوالہ دئیے بغیر اپنے نام سے کاپی پیسٹنگ کا چھاپہ ماریں گے؟۔ 😉
کچھ احمقوں کے لیئے بتا دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ جس طرح ہر پنجابی برا نہیں ہوتا،اسی طرح ہر فوجی برا نہیں،
جو اچھے ہیں انہیں اچھا کہنا چاہیئے ،جو برے ہیں انہیں برا،
جو قربانیاں دے رہے ہیں اور دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں وہ ہمارے ہیرو ہیں اور جو ان کی قربانیوں کو کیش کررہے ہیں ،یا ان کی آڑ میں اپنے مزموم کاروبار چمکا رہے ہیں ان سے ہمیں نفرت ہے اور انہیں ہر حالت میں پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچانا چاہیئے،جو اس ادارے ہی نہیں اس ملک کا بھی گنگرین ہیں،
کچھ لوگ اس قدر احمق ہوتے ہیں کہ جب تک ا ب پ کر کے نہ سمجھاؤ ان کی موٹی عقل میں کوئی بات گھستی ہی نہیں!!!!!!
At last, sooenme comes up with the “right” answer!
سب سے پہلی بات کہ لوگ جاگ رہے ہیں اچھا یا بُرا تبصرہ بعد کی بات ہے اچھی بات کی کچھ صاحبان نے تائید کی اور مخصوص خیالات رکھنے والے صاحابان نے بھی اہنا تاثر بیان کیا۔ حمید گل صاحب نے افغان جنگ لڑی اور دنیا کی سپر پاور کو شکست دیا۔ ایٹمی طاقت کے لیے تمام امت نے اپنا اپنا حصہ ڈلا ہے۔ سعودی عرب کا سال بھر مفت پٹرول سپلائی کرنا، لیبیا کا بلینک چیک اس کی مثال ہے، امت کی تعریف یہ ہے کہ اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب نہ کر۔۔۔۔۔خاص ہے ترکیب میں قوم روسول ہاشمی۔۔۔۔ایٹمی اثاثوں کی وجہ سے آپ محفوظ ہیں ورنہ بھارت آپ کو ختم کر چکا ہوتا۔ صاف پانی۔۔۔ مفت داوائیں ۔۔۔بلوچستان۔۔ تعلیم۔۔ اور اس قسم کی تمام پریشانیوں کا حل ملک پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاظ ہے میری درخواست ہے اس جدوجہد میں شامل ہو جائیں ورنہ اللہ کو کیا جواب دیں گے؟ رسول اللہ نے جب وفات پائی تو ان کے اثاثوں میں سات تلواریں تھیں، ان کے تربیت یافتہ حضرات نے ہی تمام مسائل حل کر دیئے اب مسائل کا حل اسلام کے نفاظ میں ہے۔ کچھ لوگوں نے پیٹ کاٹ کر ایٹم بم بنا دیا اب ہمارا کام ہے کہ اس کی حفاظت کرٖیں اور اس سے فائدہ اُٹھائیں یہود و نصارا کو اس ملک پا کستان سے دیس نکالا دیں۔ پاکستان کے آئین میں پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ذرا پڑھ لیں اللہ ہم سب کو پاکستان کو قائم دائم رکھنے میں کامیاب فرمائے اور بھارت اور امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے سے باز رکھے آمین۔