کچھ لوگ اور گروہ ایسے ہوتے ہیں جو کہ شیشے کے گھروں میں بیٹھ کر دوسروں پر سنگ باری کرتے ہیں یا پھر کہنا چاہئے کہ چونکہ خود تو وہ کیچڑ میں لت پت ہوتے ہیں اور ان کا دامن داغ دار ہوتا ہے اس لئے وہ دوسروں پر کیچڑ اچھالتے رہتے ہیں اور دوسروں کا دامن بھی داغ دار کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہتے ہیں تاکہ ان اپنے کے عیب نمایاں نہ ہوسکیں ۔ لیکن تدبیر کند بندہ ا تقدیر زن خندہ کے مصداق وہ دوروں پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش میں خود ہی مزید گندے ہوجاتے ہیں۔
گزشتہ ماہ منگل چوبیس مئی کو کراچی کے معروف روزنامہ ”عوام“ نے ایک خبر جلی سرخی کے ساتھ شائع کی تھی۔ یہ خبر وکی لیکس کے حوالے سے تھی اور وکی لیکس نے کراچی میں امریکی قونصل جنرل کے ایک واشنگٹن بھیجے گئے ایک خفیہ مراسلے میں یہ لکھا ہے کہ ” متحدہ کے پینتیس ہزار مسلح جنگجو ہمارے ساتھ ہیں“ ۔یہاں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ ”روزنامہ عوام“ کسی سیاسی جماعت کا اخبار نہیں ہے بلکہ پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ گروپ آف پبلی کیشن کا ایک اخبار ہے اور اس کے ایڈیٹر سینئر صحافی اور معروف تجزیہ نگار محترم نذیر لغاری صاحب ہیں۔اس لئے کسی کو یہ شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ یہ کسی سیاسی جماعت کے ترجمان اخبار نے خبر لگائی ہے۔ جبکہ عوام اخبار سے پہلے اتوار بائیس مئی کو روزنامہ ڈان نے یہ خبر جاری کی تھی۔ ذیل میں ہم اس خبر کا عکس پیش کررہے ہیں۔
اب میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ایک ”اللہ کا بندہ “ دوسری جماعتوں پر امریکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ افغانستان پر امریکی حملہ کے وقت کراچی میں ”ویل کم امریکہ ریلی“ ایک لسانی جماعت نکالتی ہے۔ اور امریکہ کو ویل کم کیا جاتا ہے۔
ایک ”اللہ کا بندہ“ لوگوں سے سوال کرتا ہے کہ اسلامی جماعتیں امریکی ایجنٹ اور پٹھو ہیں لیکن امریکی قونصل جنرل اپنے خفیہ مراسلے میں کچھ اور ہی انکشاف کرتا ہے۔اور دوسرے لوگوں کے بارے میں بتاتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔
ایک ”اللہ کا بندہ“اسلامی جماعتوں پرامریکی ڈالر لینے کا الزام لگاتا ہے اور امریکی ایجنٹ ہونے کی بھپتی کستا ہے لیکن حقائق تو کچھ اور ہی کہہ رہے ہیں۔ تو اللہ کا یہ بندہ آخر اس قدر جھوٹا پروپیگنڈہ کیوں کرتا ہے؟ کوئی مجھے اس سوال کا جواب دے گا؟
میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔کاش کوئی مجھ کو سمجھاتا
نوٹ: اصل خبر جو روزنامہ ڈان نے وکی لیکس کی معاونت سے ‘پاکستان پیپرز’ کے تحت شایع کیے ہیں مندرجہ ذیل لنکس پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
ایم کیو ایم کے 35000 مسلح کارکن جو کہ اچھے دوست ہیں
ہمیں نظر انداز نہ کریں، کینیڈا سے کہہ کر دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکلوائیں
کتنا ہی اچھا ہوتا اگر خبر کا ماخذ خود وکی لیکس یا کوئی بین القوامی نیوز ایجنسی ہوتی .
افسوس اس بات کا ہے کہ اچھے خاصے سلجھے ہوئے لوگ انکے نام نہاد “انقلابی” پروپگنڈے سے متاثر نظر اتے ہیں اور اگر انہیں دلیل دی جائے کہ دنیا میں آج تک کبھی کسی انقلابی تحریک نے انقلاب برپا نہیں کیا جو اپنی شہریت تک چھوڑ چکا ہو مکمل طور پہ اپنے مبینہ “انقلابیوں” کو چھوڑ کر خود ملک سے دور محض پرآسودہ زندگی کے لئیے مقیم ہو۔ مگر الٹا وہ صابائی اور لسانی تعصب کو بنیاد بنا کر بے ہودہ الزامات کو ہوا دینا شروع کر دیتے ہیں۔
تھوڑا بڑے ہوجائیں پھر سب کچھ سمجھ آجائے گا!!!!!!
🙂
ایک اللہ کا بندہ
ویسے اسکا مطلب یہ ہوا کہ وکی لیکس نے اب تک جتنی لیکس کی ہیں ان سب پر آپ پکا یقین رکھتے ہیں!
کیوں ٹھیک ہے نا!!!!!!!
🙂
میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔ سلیم اللہ شیخ
اب تو آپ کی سمجھ میں آگیا ہوگا۔ کہ آپ ابھی بچے ہیں۔
ایم کیو ایم بوری بند لاشوں کی ٹریڈ مارکہ مافیا ہے۔ اور یہ اپنے ہی لوگوں پہ دھونس جما کر ان سے بھتہ لیتی ہے۔ ان کا گرو بھی اسلئیے لنڈن میں عیاشی کرتاہے کہ اسمیں سبھی ڈانز کو کھلی آزادی ہے۔
ایم کیوایم بلاشبہ ایک دہشت گرد جماعت ہے خطرناک بات یہ ہے کہ اس نے سیاسی جماعت کا چولا اوڑھا ہوا ہے. یہ لوگ طالبان کی طرح کاروائی کرتے ہیں لیکن ان کی طرح خود کش حملے نہیں کرتے بلکہ گھیر گھار کر مارتے ہیں. آپ کسی کے منہ سے ان کے لیے کلمہ خیر نہیں سنیں گے.
—————
[تبصرہ ایڈیٹ کیا گیا ہے]————
میرے سچ سے اتنی مرچیں لگتی ہیں تم لوگوں کو؟؟؟؟؟؟؟
اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میں جو کہتا ہوں وہ سچ کہتا ہوں!
🙂
بالکل اتنی بڑی دہشت گرد ہے کہ جھوٹوں کے ملک میں سچ بولنے کی دہشت گردی کرتی ہے!!!!
ظالموں کو کھلم کھلا ظالم اور غاصب کو کھلم کھلاغاصب کہتی ہے،
یہ کوئی کم دہشت گردی ہے کوئیں کے مینڈکوں کے نزدیک!!!!!!!
. آپ کسی کے منہ سے ان کے لیے کلمہ خیر نہیں سنیں گے.
اور وہ سارے کسی دو مخصوص جماعتوں اور دو مخصوص علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں!!!!!!!
🙂
ہاں جی بہت سچی ہے بھئی اتنی سچی کہ بقول وکی لیکس امریکی سفارتکاروں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کے پائوں پڑتی تھیں کہ ہمیں ہماری وفائوں کا سلہ نہیں دیا جارہا۔ کینیڈا سے کہہ کر ہمیں انکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے تو نکلوا دیں پلیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم عبداللہ صاحب اسی کو چور کی داڑھی میں تنکا کہتے ہیں۔ اس مضمون میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا تھا کہ یہ مضمون کس پس منظر میں لکھا گیا تھا اور نہ ہی میں نے اس مضمون نگار کا نام لکھا تھا ۔لیکن ہماری ویب اور اب اس فورم پر آپ کے تبصروں سے دو باتیں توثابت ہوئیں پہلی یہ کہ ہمارا یہ مضمون رائیگاں نہیں گیا۔ اور چور کی داڑھی میں تنکا کے مصداق آپ نے اپنے آپ کو ظاہر کردیا کہ یہ مضمون آپ کے بارے میں ہی تھا۔
دوسری بات یہ کہ متحدہ کے سارے کارکنوں کی طرح آپ لوگوں کی آنکھوں میں یہ دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کرتے رہے کہ آپ بالکل غیر جانبدار فرد ہیں اور آپ کا متحدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔لیکن یہاں کئے گئے آپ کے تبصرے زبانِ حال سے متحدہ سے آپ کی وابستگی کی داستان بیان کررہے ہیں۔ مجھے اور کچھ نہیں کہنا۔
محترم عبداللہ صاحب آپ سے گذارش ہے کہ صرف تحریر پر ہی تبصرہ کیا کریں۔ تبصرہ کرتے ہوئے یا کسی تبصرہ نگار کو جواب دیتے ہوئے اخلاقی حدود کو ملحوظ خاطر رکھیں اور شائستگی سے جواب دیں۔ تبصرہ نگاروں سے الجھنے سے گریز ہی کریں تو بہتر ہے۔ اگر آپ اپنا مدعا شائستگی سے بیان نہیں کرسکتے تو تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔
میری تحریر میں کوئی ناشائستہ بات نہیں تھی ،
اگر کوئی _____،اور اس کو الفاظ میں کہا جائے تو اس میں ناشائستہ بات کون سی ہے؟؟؟؟؟
لگتا ہے آپ بھی اپنے بھائی بندوں کی طرح مجھے بلاک کرنے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں!
خوب چلیئے ایسے ہی سہی،
اب ان سب کا نون لیگ اور جماعت اسلامی کے بارے میں کیا خیال ہے جو دہشت گردوں کو پالتی رہی ہیں ،
اور وہی آج پاکستان میں جگہ جگہ پھٹ رہے ہیں،
جو امریکا سے ڈالر لیتے رہے اورغریبوں کے بچوں کو مرواتے رہے ،اور اپنے بچوں کو امریکا میں پڑھواتے رہے!
پريشان نہ ہوئيے ۔ اتنا خيال کيجئے کہ يہ جماعت جب حکومت ميں ہوتی ہے تو عوام سے کہتی ہے “ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہيں کہ يہ وہ وغيرہ”۔ جب حکومت سے باہر ہوتی ہے تو عوام سے مطالبات کرتی ہے ۔ ان کی نظر ميں عوام صرف لندن پير کے مريد ہيں ۔ باقی يا وڈيرے ہيں يا انہاء پرست ۔ لندن پير نے حال ہی ميں کہا ہے کہ ان کی پارٹی پاکستان کے چپے چپے پر چھا گئی ہے ۔ ميں اس وقت سے يہ وہ چپے تلاش کر رہا ہوں جہاں پر لندن پير کے مريد چھا گئے ہيں
يہ اپنا نام عبداللہ بتانے والا آدمی لندن پير کا مريدِ خاص ہے ۔ جس طرح کی زبان يہ استعمال کرتا ہے اس سے پتہ چل گيا ہو گا کہ ايم کيو ايم کيا چيز ہے
دیگر قارئین و تبصرہ نگار حضرات کو میں اس مضمون کا پس منظر بتاتا چلوں کہ ہماری ویب ڈاٹ کام پر محترم عبداللہ صاحب نے جماعت اسلامی کے دھرنے کے خلاف ایک مضمون لکھا جس میں اس بات پر اعتراض کیا گیا تھا جماعت اسلامی مہگائی کے اس دور میں کروڑوں روپے ایک دھرنے پر خرچ کررہی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی پر تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا گیا تھا کہ جماعت اسلامی کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ دراصل فاضل مضمون نگار کو جماعت اسلامی کی کراچی میں اس اہم سرگرمی پر بہت تکلیف ہورہی تھی جس کے باعث انہوں نے یہ مضمون(جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا) لکھا تھا۔
ہمارے لئے بہت آسان تھا کہ ہم اس مضمون پر ہی تبصرہ کرتے ہوئے ان کو جواب دیا جائے لیکن الحمدللہ بہت سارے لوگوں نے ان کو شافی و کافی جواب دیئے ۔ اور ہم نے سوچا کہ ذرا ان کو آئینہ دکھایا جائے اس لئے ہم نے یہ مضمون لکھا تھا۔ ابھی اس مضمون کی ویور شپ ٨ یا ٩ تک ہی پہنچی تھی کہ عبداللہ صاحب سے برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے اپنے آپ کو ظاہر کردیا۔ لیکن ہماری ویب پر تبصرے میں انہوں نے ایک بار پھر یہ دھول جھونکنے کی کوشش کی کہ ان کا تعلق کسی سیاسی جماعت یا متحدہ سے نہیں ہے لیکن قلم کاروان کے فورم پر ان کے تبصروں نے ان کا یہ پول بھی کھول دیا ہے۔
آپکو بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرم آنا چاہیئے ،
میں نے کبھی آپکی ویب ڈاٹ کام پر کوئی مضمون نہیں لکھا،
کیونکہ میں جماعت اسلامی اور اس کے دھرنے کو پر کاہ برابر بھی اہمیت نہیں دیتا!
اور میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ میں ایم کیو ایم کا ہمدرد ہوں اور رہوں گا،
اس تنظیم کو ہم نے برسوں آزمایا ہے اور یہ ہمیشہ ہر آزمائش پر کھری اتری ہے،
مگر یہ بات ایجینسیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والوں کو کہاں سمجھ آسکتی ہے،
میں مودودی صاحب کا معتقد اور جماعت اسلامی کا نقاد ہوں ،
کیونکہ میں نے قرآن کا پہلا فہم ان کی تفہیم القرآن سے ہی لیا تھا،
اور جماعت مجھے اس لیئے نا پسند ہےکہ انہوں نے ہمیشہ ایجینسیوں کا ساتھ دیا ہے،اور عوام کوتقسیم کرنے میں ان کے شانہ بشانہ رہے ہیں!
اور ایجینسیوں کے ٹاؤٹ ہی آپ جیسوں کے مضامین پر واہ واہ بھی کرتے ہیں!
ایسے فضول مضمون لکھنے والے احمقوں کی جنت مین رہتے ہیں اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ ایم کیو ایم کو غیر مقبول بنا سکتے ہیں!
اگر آپ میں تھوڑی سی بھی انسانیت اور شرافت ہے تو آپ میرے اس جواب کو جوں کا توں چھاپ دیں گے ،ورنہ کم سے کم میں تو سمجھ ہی جاؤں گا کہ آپکی اوقات کیا ہے!
منہ پر صاف مکرجانا بھائی لوگوں کا شیوہ رہا ہے خاص کر عبداللہ کا. جماعت کے دھرنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اس لیے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں. لگتا ہے خوب پلاٹ اور زمینیں ملی ہیں اس اللہ کے بندے کو جبھی تو ایم کیو ایم ہر آزمائش میں کھری اتری ہے. 😀
بھلا بتائیے، ایجنسیوں اور فوج کی گود میں پیدا ہونے اور پل کر جوان ہونے والے دوسروں پر الزام تراشی کررہے ہیں.
اور اب تو انہوں نے وکی لیکس پر بھی جھوٹ کا الزام لگادینا ہے حالانکہ بیچارے نے تو صرف امریکی سفیر کا مراسلہ شایع کیا ہے جو ان استعمار کے ایجنٹوں کو سر بازار ننگا کرنے کے لیے کافی ہے. یہ احمق یہ سمجھتے ہیں کہ زیادہ زور سے چلانے سے یہ سچ کو چھپاسکتے ہیں.
جھوٹے کو سب ہی جھوٹے نظر آتے ہیں!!!!!!!
اور مین بھی تو یہی پوچھ رہا ہوں کہ تم سب وکی لیکس کی ہر لیک پر اسی طرح ایمان رکھتے ہو نا!!!!!
تو جب وہ تم لوگون کی پو ل پٹیاں کھولتے ہیں ان پر بھی تم اسی طرح ایمان لاتے ہو گے؟؟؟؟؟؟؟
🙂
ہاں بیٹا ہمیں یقین ہے کہ جو کچھ وکی لیکس لیک کررہی ہے وہ تم جیسوں کو غدار امت و ملت ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ طاغوت کے ایجنٹ بھونک رہے تھے کہ جنوبی پنجاب میں پنجابی طالبان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ پچھلے دنوں وکی لیکس نے امریکی سفیر کا مراسلہ شایع کیا جس میں اس نے واشنگٹن کو لکھا تھا کہ سعودی عرب اور امارات جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کی فنڈنگ کررہے ہیں۔ اب اس سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ یہ طاغوت کے ایجنٹ کس کے اشارے پر بھونک رہے تھے؟ 😀
امریکی سفارتکار مراسلہ واشنگٹن بھیجتا ہے کہ 35 ہزار بھائی لوگ ہمارے ایک اشارے کے منتظر ہیں تو یہ تو اپنوں کی وفائوں اور دین و ملت سے بے وفائی کا ہی بیان ہے نا؟
بحرحال یہ تمام چیزیں زبان حال سے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ:
بھائی لوگ اور ان کے چمچے۔۔۔
ننگ دنیا، ننگ دیں، ننگ وطن۔۔۔
جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کی فنڈنگ توتمھارے نزدیک ایک معمولی خبر ہے،جس کے نتائج پورا پاکستان بھگت رہا ہے،جن کی ہمدردی میں تم دیوانے ہوئے جاتے ہو؟؟؟؟؟؟؟؟؟
تم جیسوں کے ہوتے پاکستان کو کسی بیرونی دشمن کی ہرگز ضرورت نہیں!!!
ڈئر عبداللہ صاحب میری باتوں سے اگر آپ کو تکلیف پہنچی ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں۔ البتہ کچھ باتوں کی وضاحت بہت ضروری ہے۔ میں نے اس فورم پر کوئی جھوٹ نہیں بولا۔ عبداللہ نامی ایک صاحب http://www.hamariweb.com
پر جماعت اسلامی کے خلاف مضامین اور تبصرے لکھتے رہے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے مذکورہ فورم پر ایک مضمون (جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا ) لکھا تھا۔ جس کا لنک بھی یہاں دیا جارہا ہے۔
http://hamariweb.com/articles/article.aspx?id=13804
اس کے بعد میں نے اپنا مضمون (متحدہ اور وکی لیکس : میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا) لکھا تھا۔
اب بات ہوجائے کچھ اتفاقات کی۔ ہماری ویب ڈاٹ کام پر جو عبداللہ صاحب ہیں وہ بھی جماعت کے مخالف ہیں اور ہمارے مضامین پر مخالفانہ (واضح رہے کہ میں نے لفط مخالفانہ لکھا ہے تنقید نہیں ) تبصرے کرتے رہتے ہیں اور جماعت اسلامی و دیگر مذہبی جماعتوں پر کی بھی مخالفت کرتے ہیں۔ تبصرے اگر تنقیدی اور اصلاحی ہوں تو کوئی بات نہیں لیکن موصوف محض مخالفت برائے مخالفت میں تبصرے کرتے ہیں۔
ہماری ویب پر میرا مضمون شائع ہونے کے بعد عبداللہ صاحب چراغ پا ہوئے اور انہوں نے فوری طور پر صفائیاں پیش کرنی شروع کردیں حالانکہ اس مضمون میں کہیں بھی کسی فرد کا نام نہیں لیا گیا تھا اور نہ ہی یہ لکھا ہوا ہے کہ یہ مضمون کس پس منظر میں لکھا گیا تھا لیکن ہمارا اندازہ درست نکلا اور وہ فوری طور پر خود کو ظاہر کربیٹھے۔ آپ کا نام بھی عبداللہ ہے اور آپ اس فورم پر میرے مضمون پر چراغ پا ہیں۔ کیا یہ حیرت انگیز اتفاق نہیں ہے کہ آپ نے بھی یہ فرض کرلیا کہ یہ مضمون آپ کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ اور کیا یہ بھی اتفاق نہیں ہے کہ عبداللہ نام کے دو افراد دو مخلتف ویب سائٹس پر تبصرے کرتے ہیں ۔دونوں کے خیالات،سوچ اور نام تک ایک ہی ہیں اس لئے مجھے غلط فہمی ہوئی۔ اگر آپ ہماری ویب ڈاٹ کام والے عبداللہ نہیں ہیں تو آپ کو تو بالکل بھی برا نہیں ماننا چاہئے تھا لیکن پتا نہیں کیوں آپ نے اس مضمون کا اتنا اثر لیا ہے۔
سلیم اللہ شیخ صاحب، میں نے کہا ہے نا کہ یہ استعمار کے ایجنٹ اپنے مطلب کے لیے گدھے کو بھی ___ بنالیتے ہیں اور جھوٹ اس دھڑلے سے بولتے ہیں کہ سچ کا گمان ہو۔ یہ لوگ دراصل بھائی کے وظیفہ خور لوگ ہیں۔ انہیں اسی مقصد کے لیے رکھا گیا ہے کہ جھوٹ اور صرف جھوٹ کا پرچار کریں۔ ایک باراسنگھا عرصے سے بلاگستان میں اور ہماری ویب نامی ویب سائٹ پر گند پھیلا رہا ہے اور مطلب براری کے لیے جھوٹ سے گریز نہیں کرتا کیونکہ جھوٹ تو اس کی گھٹی میں پڑا ہے۔ آپ ٹینشن نہ لیں۔ 😉
اگر آپ اتنے ہی سچے ہیں تو اس دوسرے عبداللہ کے وہ تمام تبصرے جہاں موجود ہیں انکا لنک یہاں لگائیں تاکہ میں بھی دیکھ سکوں کہ وہ حضرت کون ہیں ،
رہی جماعت کی مخالفت کی بات تو ،تو جو زہریلے بیج جماعت اس ملک میں بوتی رہی ہے ،فوج اور ایجینسیوں کے اشاروں پر اس پر ہر سینس ایبل شخص کے ایک جیسے تاثرات ہونا کوئی حیرت انگیز بات نہیں،
امید کرتا ہوں کہ میرا تبصرہ بغیر ایدٹ کیئے شائع کیا جائے گا!
سلیم اللہ شیخ صاحب آپ نے دُم پر پیر رکھ دیا ہے۔ اتنے لعن طعن و بے عزتی کے باوجود اس نے باز نہیں آنا۔۔۔۔
آپ نے اپنے تبصرے میں جو لنک دیا ہے وہ عقل کے اندھے کے سر پر سے گذر گیا ہے تبھی لنک مانگ رہا ہے۔ آپ ایسا کریں کہ الطاف لکھ کر اس میں لنک لگادیں، شاید اسے نظر آجائے۔ 😆
محترم عبداللہ صاحب اول تو میں نے گذشتہ تبصرے میں آپ کا مطلوبہ لنک بھیج دیا تھا اگر آپ غور سے دیکھتے تو نظر آجاتا۔ دوسری بات یہ کہ میرے محترم دوست شائد آپ پورا اخبار کبھی نہیں پڑھا صرف سرخیاں پڑھ کر گزارا کرتے ہونگے ورنہ آپ کو پتہ ہوتا کہ اخبار میں عموماً خبر ایک ہی جگہ یا ایک ہی صفے پر مکمل نہیں ہوتی بلکہ سرخی اور خبر کا کچھ حصہ ایک صفحے پر ہوتا ہے اور بقیہ کسی دوسرے صفحے پر۔ اسی لئے عوام اخبار کی مذکورہ اخبار کاٹ کر اسکین کی گئی ہے۔ اور رہی بات آپ کی تسلی کی تو ہم وہ لوگ نہیں ہیں جو جھوٹ کا پرچار کریں اور بلکہ جھوٹے کو گھر تک پہنچانے والے لوگ ہیں ۔آپ اپنا ای میل ایڈریس بھیج دیں میں اس پر مذکورہ تصویر میل کردیتا ہوں آپ اچھی طرح اس کو انلارج کرکے اپنی تسلی کرلیجئے گا۔ اس میں تاریخ بھی نظر آجائے گی۔
ایک چیز جس پر میرا پہلے دھیان نہیں گیا تھا،
یہ اوپر جس طرح ٹکڑے کاٹ کر تصویر کھینچ کر لگائی گئی ہے ،اس خبر کو مشکوک بنا رہی ہے،
آپ فورا سے پیشتر اس خبر کا اوریجنل لنک لگائیں ،ورنہ ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے ،کہ یہ امت اخبار جیسے چیتھڑے سے کاٹ کر اس پر عوام اخبار کا نام لگایا گیا ہے ، اور وہ بھی اس احتیاط کے ساتھ کہ تاریخ نظر نہ آئے؟؟؟؟؟
یہ لے مزے کر اور اس کو فریم کروا کر 90 میں لگوادے سند رہیگی کہ طاغوت کے قابل اعتماد ساتھی ہیں۔۔۔۔
ایم کیو ایم کا عسکری گروہ جو کہ اچھے دوست ہیں
ہمیں نظر انداز نہ کریں، کینیڈا سے کہہ کر دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکلوائیں
یہ تمام لنکس روزنامہ ڈان کے ہیں۔ انگلش تو آتی ہے نا تھوڑی بہت؟ اب مزا آیا؟
اُٹھ ناں! لگ پتے گئے نیں۔
یعنی اب پتہ چلا کہ موصوف یون بھی کہہ لیتے ہیں کہ میرا کسی پارٹی سے تعلق نہیں مگر جماعت اسلامی سے بغض رکھتے ہیں۔ کیونکہ وہ کراچی میں ان جنتر منتر پارٹیوں اور انکی دہشت گردی اور مافیا اسٹائل کو جمائت اسلامی سے خدشہ محسوس کرتے ہیں کہ کراچی کے عوام ایک بار پھر پیر لنڈن اور ایویں کیوں ایوں کی مافیائی سیاست سے نجات پانے کے لئیے پھرسے جماعت اسلامی میں جائے امن اور پناہ امن محسوس کر رہے ہیں۔ تو جنتر منتر اور پیر لنڈن بمع اپنے چیلوں کے بوکھلا گئے ہیں اور جھوٹ در جھوٹ پہ اتر آئے ہیں۔
کیا ہوتا اگر موصوف سچ کہہ کر کہ وہ ایویں کیوں اویں کے جنتر منتر کے رکن ہیں اور جماعت اسلامی پہ انگلی اٹھارہے ہیں کہو وہ جواب دے تو میرے خیال میں جماعت کا ریاکارڈ سامنے رکھتے ہوئے کہا جسکتا ہے کوئی نہ کوئی انکی پھر بھی تسلی کر ہی دیتا مگر یوں جھوٹ بولنا ایسی سیاستوں اور نام نہاد سیاسی جمائتون کے کارکنوں کا اڑھنا بچھونا ہے ۔
مگر نہیں جانتے کے باطل نے ایک دن مٹنا ہوتا ہے۔ اور حق نمودار ہو کر رہتا ہے۔
وضاحت۔: واضح ہو کہ میں کسی مذہبی یا سیاسی جماعت کا رکن نہیں اور سبھی سیاسی جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کو اپنی جماعتیں سمجھتا ہوں جب تک ہر مسلک سے بالا ہوکر وہ اسلام اور پاکستان کے لئیے کام کرتی ہیں۔ پاکستان کے عوام کے مفاد میں انکے فائدے کے لئیے کام کرتی ہیں۔اور اس حوالے سے جماعت اسلامی کا ریکارڈ ایویں کیوں ایوں مافیا سے سوگنا بہتر ہے۔
بہت اعلیٰ وقار بھائی!
میں اب جاننا چاہوں گا کہ اس نئے انکشاف کے بعد عبداللہ کے پاس کیا تبصرہ رہ جاتا ہے ؟
سوال یہ ہے کہ ٣٥ ہزار مسلح غنڈوں کی فوج کے ساتھہ امریکا کو اپنی وفا داری کا یقین دلانے والی ایم کیو ایم زیادہ خطرناک ہے یا طالبان کی مبینہ ہمدرد جماعت اسلامی ؟
پنجابی پٹھان سندھی بلوچی،ان سب کی ثقافت میں بندوق لازمی جزو ہے،
یہاں تک کے نام نہاد مذہبی جماعتیں بھی اپنے عسکری ونگز رکھتی تھیں،
واحد اردو اسپیکنگ ایسے تھے کہ جنکی ثقافت میں بندوق شامل نہیں تھی،
مگر سروائول کی جنگ میں ایسا ہی ہوتا کہ جب روم میں رہو تو رومیوں کی طرح رہو،
80 کی جماعتی ،لسانی اور ایجینسیوں کی دہشت گردی کے بعد ایم کیو ایم نے بھی جان لیا کہ نہتے مرنے سے بہتر ہے کہ دو چار خبیثوں کو مار کر مرو،
سو دیگر سیاسی پارٹیوں کے بدمعاشوں سے مقابلہ کرنے کے لیئے یہ تو کرنا ہی تھا،
ہماری بندوق جب بھی اٹھی جوابی کاروائی کے لیئے اٹھی ،دہشت گردوں کا مقابلہ خالی ہاتھوں سے تو نہیں کیا جا سکتا نا!
پھر بھی دو کروڑ کی آبادی میں ایک کروڑ اردو بولنے والون کی 35 ہزار بندوقوں پر تو تمھاری اچھل کود دیکھنے والی ہے اور وہ جو تمھارے چاچے مامے ایک ایک گھر میں دس دس بندوقیں رکھتے ہیں ،منی بسوں اور ٹرکوں میں ادھر سے ادھر سپلائی کرتے ہیں ،
جنکا کوئی حساب کتاب کسی کے پاس نہیں کہ وہی اسلحہ بناتے اور بیچتے بھی ہیں،کبھی اپنی شیطانی زبان ان کے لیئے بھی کھول لیا کرو!!!!!!
کہاں تو خبر کو ہی جھوٹ قرار دے رہے تھے اوربڑی معصومیت سے کہہ رہے تھے کہ سب سے شریف جماعت ہے اور پورے پاکستان کی آواز بھی ہے اور اب جب منہ پر زبردست گھونسہ پڑگیا تو کھسیانی بلی کھمبہ نوچے کے مصداق کہنے لگے کہ ‘ہاں جی یہ سب کچھ تو ہم نے دوسری قومیتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے 35000 مسلح غنڈے رکھے ہیں’۔
وکی لیکس کے مطابق امریکی سفیر نے بھائی لوگوں کے ساتھ ساتھ اے این پی، سنی تحریک اور پیپلز پارٹی کے بارے میں بھی کہا ہے اور ساتھ ہی یہ کہا کہ سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ایم کیو ایم کا ہے۔ لیکن بارا سنگھے صاحب بغیر کسی ثبوت کے چاچوں ماموں کا ذکر کررہے ہیں اور ساتھ ہی 35 ہزار مسلح دہشت گردوں کی فوج رکھنے کا دفاع بھی کررہے ہیں کہ جناب یہ سب کچھ تو اپنا دفاع کرنے کے لیے ہے۔ بیچارے پنجاب کے عوام کے غم میں مرے جاتے ہیں اور ادھر اپنا بغض و عناد نکالنا ہی پڑا۔
اردو بولنے والے تم جیسے استعمار کے ایجنٹوں پر لعنت بھیجتے ہیں سمجھے۔ دراصل ان لوگوں نے 35 ہزار دہشت گردوں کے ذریعے اہل کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اور اس پر زعم کے یہ اردو بولنے والوں کی حفاظت کے لیے ہے۔ شرم انکو مگر نہیں آتی۔ بے شرمی و ڈھٹائی کی بھی حد ہوتی ہے۔ اور یہ بے غیرت تو ساری حدیں پار کرگئے ہیں۔
میں یہ اچھی طرح سمجھ چکا ہوں کہ تم نے اپنے بلاگ پر ٹریفک نہ ہونے پر ،یہ نئی ویب سائٹ بنائی ہے اوراس پر یہ موضوع بھی جان بوجھ کر چھیڑا ہے تاکہ ٹریفک بڑھا سکے!
مجھے اس خبر پر بالکل یقین نہیں،کیونکہ اگر یہ خبر سچ ہوتی تو اسے عوام میں نہین جنگ میں چھپنا اور جیو پر چلنا چاہیئے تھا!
لیکن اگر یہ سچ ہے بھی تو اس سے بڑا سچ یہ ہے کہ کراچی میں موجود اسلحے کی تعداد کروڑوں میں ہے،اور زیادہ تر بلا لائسنس اسلحہ، یہ سب تمھارے چاچے ماموں کے پاس ہی موجود ہے!!!
اور پورے پاکستان میں تو لاتعداد اور بے حساب اسلحہ موجود ہے ،جس کی سب سے بڑی مقدار صوبہ سرحد اور پنجاب میں موجود ہے،کیونکہ اسے بنانے ، اسکا کاروبار کرنے والےاور اسکا استعمال کرنے والے سب سے زیادہ ان ہی صوبون میں موجود ہیں،یہ حقیقت بھی ساری دنیا جانتی ہے ،
مگر
ہمارے لائسنس یافتہ اسلحے پر خبریں بنانے اور چھاپنے والے اس بلالائسنس اسلحے کے خلاف کبھی زبان نہیں کھول سکیں گے!!!!
اگر اردو بولنے والے اور کراچی والے متحدہ پر لعنت بھجتے ہیں تو پھر تو تمھیں خوش ہونا چاہیئے!!!!
مگر پھر بھی تم لوگ ہر وقت بلبلا تے رہتے ہو!!!!!
یہ ہی جواب اس مضمون کو لکھنے والے سلیم اللہ شیخ کے لیئے بھی ہے،
جھوٹ اور سچ کا فیصلہ آنے والے انتخابات میں ایک بار پھر ہوجائے گا انشاءاللہ!!!!!
🙂
یار عبداللہ بے پر کی ہانکنے میں تیرا جواب نہیں ہے۔ کبھی کبھی تو مجھے تجھ جیسوں پر ترس آتا ہے بیچارے محرومیوں کے مارے حقائق سے نگاہیں چرانے والے معصوم۔ تیری عقلمندی کی تو داد دینی ہوگی بھئی۔ 😀
ہمارا لائسینس اسلحہ، ہاہاہا یار کیا لطیفہ ہے۔ بھئی یہ ڈان کا لنک نہیں دیکھا کیا؟ جنگ اور جیو تو منافقین کا گروہ ہیں۔ وہ کہاں دیں گے۔ بھئی باراسنگھے کو اب ڈان پر بھی اعتبار نہیں رہا۔ 😛
ہم تو بہت خوش ہیں کیوں کہ ہم خود اسی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور تم جیسے منافقین کی اوقات اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ سرکاری زمینیں، پارکوں پر قبضہ اور رفاہی پلاٹس کی بھائی لوگوں میں بندر بانٹ وغیرہ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ ان بھائی لوگوں کو تو الیکشن سے اس قدر خوف آتا ہے کہ سالوں سے مقامی حکومتوں کے انتخابات ملتوی کررکھے ہیں باوجود 35 ہزار دہشت گردوں کی فوج ظفر موج کے کہ جس کے ذریعے پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ، مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ اور جعلی ووٹ بھگتاتے ہیں لیکن اس کے باوجود خوف میں مبتلا ہیں کہ اگر واقعی فری اور فئر الیکشن ہوگئے تو کیا ہوگا؟
تم کس کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہو ،
اس کی وضاحتیں پیش کرنے کی ضرورت نہیں،
کیونکہ متحدہ کے دشمنوں کی یہ اسٹریٹیجی بھی پرانی اور ناکارہ ہوچکی ہے کہ
خود کو اردو بولنے والا ظاہر کرو اور پھر خوب دل بھر کر متحد ہ پر الزامات کی بارش کرو،
متحدہ میں اب دیگر زبانیں بولنے والون کی بھی بہت بڑی تعداد شامل ہوچکی ہے،اور الحمد للہ اسمیں دن بدن اضافہ ہی ہورہا ہے
جو دشمنوں کے سینوں پر سانپ بن کر لوٹ رہا ہے
ان بچکانہ اور جاہلانہ حرکتوں سے تم متحدہ کا بال بھی بیکا نہ کرسکوگے!!!!
اب تم لوگوں کو کوئی نیا جال لانا پڑے گا!!!!
🙂
اور ہاں تم ایجینسیون کے پٹھوؤں کو بھی اب جماعت کی جان چھوڑ دینا چاہیئے،تاکہ وہ بھی کوئی ڈھنگ کاکام کرنے جوگے ہوں!
🙂
بہت خوب یار، اب تو اس بلاگ کے قارئین تم لوگوں کی منافقت اچھی طرح سمجھ جائیں گے۔ ویسے تو سب پہچانتے ہیں تم منافقین کو لیکن یہ سونے پر سہاگہ ہے۔
دوستو اوپر اسکے دوسری قومیتوں اور صوبوں کے بارے میں تبصرے پڑھیں اور پھر ان منافقین کی خوشفہمی ملاحظہ کریں۔
متحدہ میں اب دیگر زبانیں بولنے والون کی بھی بہت بڑی تعداد شامل ہوچکی ہے،اور الحمد للہ اسمیں دن بدن اضافہ ہی ہورہا ہے
زبردست لطیفہ، خیر اقبال صاحب کی فراہم کردہ لنک پر جائیے، ضرور افاقہ ہوگا کہ بے پر کی بھونکنے سے حقائق بدل نہیں جاتے۔
یہ حقیقت اپنی جگہ موجود رہیگی کہ بھائی لوگ اور ان کے چمچے امریکی پٹھو اور غدار امت و ملت ہیں جن کے لیے گھر کی گواہی موجود ہے یعنی امریکی سفیر کا مراسلہ۔۔۔ 😆
اللہ غارت کرے ان ابلیس کے چیلوں کو۔ یہ لوگ حقیقت میں ٹروجن ہورس ہیں۔ امریکی سفیر کا ان کی تعریف میں رطب السان ہونا اور یہ کہنا کہ ایم کیوایم کے 35000 مسلح غنڈے اچھے دوست ہیں انکے حقیقی کردار کو واضح کرتے ہیں اور انکا مکروہ چہرہ اہل پاکستان کے سامنے آشکار کرتے ہیں۔
عبداللہ نامی اس بے نام کے لیے جیو کی گواہی۔۔۔۔
عنیقہ بالکل سچ کہتی ہیں واقعی جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے!!!!
ان مومنین کے کرتوت دیکھیں اور واہ واہ کریں ،
یہ ہے وہ لنک جو اس منافق اعظم اور جاہل اعظم نے لگایا!
بظاہر یہ 23 مئی 2011
ڈان اخبار ہے!
http://www.dawn.com/2011/05/23/2009-us-assessment-of-karachi-violence.html
اسے کھولنے پر اوپر بلوگ اور فورم بھی لکھا نظرآتا ہے!
اور یہ کوئی خبر نہیں بلکہ ایک بلوگ پوسٹ ٹائپ افواہ ہے!
اور یہ ہے ،
23 مئی 2011
کا اصلی ڈان اخبار،
http://www.dawn.com/postt?post_year=2011&post_month=5&post_day=23&monthname=May&medium=newspaper&category=37&categoryName=Front Page
اب آپ ان دونون لنکس مین فرق ڈھونڈیئے،یہ آپ تمام حضرات کی ذہانت کا امتحان ہے!!!!!!
🙂
اور پھر آپ حضرات اس ڈان مین وہ خبر ڈھونڈیئے جس کا لنک یہاں لگایا گیا ہے!
مجھ کم نظر کو تو نظر نہیں آئی،شائد آپلوگوں کو دکھ جائے!!!!!
🙂
یہ جھوٹے اور ایجینسیوں کے کتے مجھے گھر پہنچا رہے تھے!!!!
اب دیکھنا یہ ہے کہ کون کتنا بڑا جھوٹا ہے اور کون کس کو گھر پہنچاتا ہے!!!!
🙂
ویسے یہ کوئی نئی بات تو ہے نہیں ،
ایجینسیون کے پے رول پر بھونکنے والے ،
ایسی جھوٹی خبریں ہمیشہ سے ہی ایم کیو ایم کے خلاف بنابنا کر پھیلاتے رہے ہیں!
کبھی واشنگٹن پوسٹ لاہور سے چھپنا شروع ہوجاتا ہےتو کبھی لندن پوسٹ!!!
🙂
ہمیشہ انکا جھوٹ انہی کے گلے میں آکر پڑتا ہے مگریہ بے غیرت اپنی ذلالتون سے باز آنے والے کہاں!
میں یہ تبصرہ اور بھی کئی بلاگس پر پوسٹ کررہا ہوں اگر تم نے نہیں چھاپا تب بھی سب کو لگ پتہ جائے گا،
کیاسمجھے!!!!
قارئین اگر آپ ڈان کی ویب سائیٹ کھولیں تو نیوگیشن میں ان کی تمام نیوز کی کیٹگریز آرہی ہوتی ہیں جن میں بلاگز، فورم اور میڈیا گیلریز وغیرہ شامل ہوتی ہیں. یاد رہے کہ ڈان کا آن لائن ایڈیشن روزانہ کے اخبار سے مختلف ہوتا ہے.
ڈان نے وکی لیکس کے اشتراک سے پاکستان سے متعلق امریکی عہدیداروں کے خفیہ مراسلے شایع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور یہ گاہے بگاہے اپنی ویب سائیٹ پر اسے شایع کررہا ہے. اس میں ڈان مکمل متن کو من و عن شایع کردیتا ہے جس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ مراسلہ کس کس تو بھیجا گیا ریفرنس نمبر وغیرہ۔۔۔۔ پہلا لنک اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کی وجہ سے بارا سنگھے کے بھائی اور انکے چیلے ننگے ہوگئے….
روزنامہ ڈان اور دوسرے اخبارات اسے بحیثیت خبر کے شایع کرتے ہیں. اب بارا سنگھے نے جو دوسرا لنک دیا ہے اس کو کھولیں تو اس میں تیسری خبر ہے Armed gangs outnumber police in Karachi تو اب جس کا دل چاہے وہ اس خبر میں ساری کہانی پڑھ لے۔
بیچارا باراسنگھا۔۔۔۔۔
افسوس ذرا جلد بازی دیکھا گیا۔ یار عنیقہ جی سے مکمل تحقیق تو کروالیتا۔۔۔۔۔
مسڑ عبداللہ آپ کی غیر اخلاقی تبصروں اور انکے جواب میں کیے گئے غیر معیاری تبصروں کو بھی قلم کارواں میں شامل کیا گیا ہے لیکن اب ہم آپ کی بچکانہ حرکتوں کو مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ کوئی تبصرہ کرنے سے پہلے تھوڑی تحقیق کرلیا کریں اور اپنا مدعا اخلاقی حدود میں رہتے ہوئے بیان کریں۔ یہ آپ کے لیے آخری انتباہ ہے۔
وقاراعظم صاحب، محترم آپ نے وہ محاورہ نہیں سنا کہ ‘ جواب جاہلاں باشد خموشی’۔ برائے مہربانی اس پر عمل کیجیے اور اپنے اخلاق کو بچائیے۔
محترم قارئین۔۔۔۔ عبداللہ کے ہر مسئلے کا جواب یہاں پر ڈھونڈھا جا سکتا ہے۔۔۔
ایک مظلوم باپ کا خط عبداللہ کے نام
میں خاموش رہنا بہتر سمجھتا ہوں جب کہ کسی فورم پر ہم گفت و شنید میں صرف گفت پر زور دینے لگ جائیں۔ اور شنید کو تشنید کے قبرستان میں دفنا دیں۔ پھر وہی ہوتا ہے جو ہوٹلوں چوپالوں میں من حیث القوم ہمارے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن گیا ہے ۔ کہ اخلاقیات سے عاری ہو کر انتہائی نچلی سطح کی عامیانہ زبان بولنے لگ جائیں۔ بہر کیف حضر ت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا قولِ مبارک ہے کہ آدمی کا کردار اس کی زبان کے نیچے پوشیدہ ہوتا ہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مباحث کو بھی زندہ رکھیں اور اخلاقیات سماجیات معاشرت کے تقاضوں کو بھی زندہ درگور ہونے سے بچائیں۔ نیاز مند و نیاز مشرب
م۔م۔مغل
اردو اظہاریہ : ناطقہ ، ناطق
محترم دوستو اور ویب موڈریٹر صاحب آپ سے گزارش ہے کہ عبداللہ کے تبصرے کو ایڈیٹ کرنے کے بجائے من و عن شائع کریں تاکہ دنیا کے سامنمے قائد کے متوالوں اور ایم کیو ایم کا اصل کردار واضح ہوجائے کہ یہ وہ نام نہاد انقلابی تنظیم اور اس کے انقلابی کارکن ہیں جن کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے اور جو دلیل کا مقابلہ گولی اور گالی سے کرتے ہیں
شکریہ عبداللہ صاحب اپنے گالی دینے اور کتا کہنے کا۔ کیوں کہ گالی دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کے پاس اب کوئی دلیل رہ نہیں گئی۔ ایک بار پھر شکریہ