امریکہ اپنی ہاری ہوئی جنگ کو ہماری ناہل حکومت کی وجہ سے افغانستان سے پاکستان لے آیا ہے ہم پر گوریلہ جنگ مسلط کر دی گئی ہے ہمارے ملک کے 9 نامور جرنلز شہید ہو چکے ہیں 5 ہزار دوسرے فوجی بھی شہید ہو چکے ہیں ڈرون اور خودکش حملوں میں 35ہزار پاکستانی شہری شہید ہو چکے ہیں سوات میں اپنے ہی ملک دنیا کی سب سے بڑی ہجرت ہو چکی ہے اب بھی صوبہ پختونخوا میں لوگ گھر بے گھر ہیں ہم 68 ارب ڈالر کے نقصان تلے دب گے ہیں کیا کیا بیان کیا جائی۔ اس لیے قومی حکومت کی انتہائی ضرورت ہے تاکہ سوچ بچار کے بعد کوئی اجتمائی فیصلہ ہو پھر اللہ پر بھروسہ کر کے ہم اپنا معقف دنیا کے سامنے رکھیں ملک اس وقت بہت ہی دشوار حالت سے گزر رہا ہے۔
یہودونصارا اور دوسری مسلم دشمن قوتوں نے ملک کو گھیرے میں لے لیا ہے انہوں نے کوئی چیز بھی سلامت نہیں چھوڑی بلکہ ڈومور کی رٹ لگائے ہوئے ہے ایبٹ آباد میں اُسامہ بن لادن کا نام نہاد واقعہ اسی سلسلے کی کڑی ہے اس کو بہانہ بنا کر وہ ہماری بچی کچی آذادی کو بھی ہڑپ کرنا چاہتے ہیں امریکہ نے اعلان کر دیا ہے کہ آئندہ بھی ایسے ہی حملے کرے گا کہاں گئی ہماری آذادی و خودمختیاری؟ پہلے ہمارے ملک کے جرنل ہیڈ کواٹر پر حملے ہوئے ، دوسرے دفاہی ادارے پر حملے ہو رہے ہیں، ہمارے خفیہ اداروں کے ہیڈ کواٹر جس میں ملک دشمن سرگرمیوں کے سدِ باب کے لیے سر جوڑ کر تدبیریں کرتے ہیں حملوں کی زد میں ہیں، ہمارے پولیس اسٹیشنوں جن میں ڈاکووں اور جرائم پیشہ افراد کے قلہ قمہ کرنے کے لیے ہمہ تن مصروف عمل رہتے ہیں پر حملے ہو رہے ہیں ، پولیس ٹرینگ سنٹروں پر حملے ہو رہے ہیںہمارے ان اداروں کے لوگ اپنی اپنی ہی جگہوں پر مورچے بنا کر قلعہ بند ہو نے پر مجبور کر دئیے گے ہیں وہ باہر نکل کر عوام کی حفاظت کرنے میں کتنی دشواریاں برداشت کر ر ہے ہیں وہ ان ہی کو معلوم ہے ، تعلیمی اداروں ، یونیورسٹیوں ،لڑکیوں کے کالج اسکولوں، بازاروں، کھیل کے لیے آنیوالے مہمانوں ،مساجد وں، امام بارگاہوں،مدرسوں ، مزاروں، چہلم ،عاشورہ اور مذہبی جلوسوںپر حملے ہو رہے ہیں عوام کی حفاظت سے غافل اور دنیا بنانے میں مصروف حکمرانوں کیا بچا ہے جس پراس ملک میں حملہ نہ ہوا ہو؟ اس کے علاوہ لاقانونیت ،مہنگاہی، رشوت، اسٹریٹ کرائمز، بار بار کاقتل عام، ٹار گٹ کلنگ، ڈرون حملی،لسانی دہشت گردوں سے ریمنڈ ڈیوس اور اس جیسے لاتعداد امریکی جاسوسوں کے رابطے اور فنڈمہیا کرنے کی خبریں ،اغوا برائے تعاوان،لوگوں کا دن دھاڑے غائب ہو جانا، بھتہ خوری، ٹھپہ مافیا، لینڈ مافیا، ملک کی اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل کرنے میں ٹال مٹول،جیدعلماء کا قتل،این آر او زدہ کرپٹ اشخاص کا عوامی عہدوں پر بار بار تعینات کرنا، قومی خزانے کو جی بھر کر لوٹنا، قدرتی آفات، زلزلہ اور سیلاب نے بھی اس قوم کی رہی سہی کسر نکال دی ہے ۔ اور وہ ہمار ااسلامی تشخص اور ہمارے ایٹمی پروگرام کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑھ گئے ہیں ان کے پرو گرام کے مطابق افرتفری اور پاکستان کو معاشی طور پر مفلوج کر دیا جائے اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو اقوام متحدہ(مغرب کی لونڈی) کے حوالے کر دیا جائے اور وہ اس صورت میں (اللہ نہ کری) ممکن ہو سکتا ہے کہ پاکستان کو ناکامیاب اسٹیٹ بنا دیاجائے اس کے لیے وہ مقامی میر جعفروں سے ملک میں افرا تفری پھیلا کر ملک کی املاک کو نقصان پہنچا کر اپنے پروگرام کے مطابق عمل پیرا ہیں ۔ذرا ذرا سے بات پر پاکستان کی قومی املاک پر حملے کیے جاتے ہیں بینظیر صاحبہ کی موت کے موقعہ پر اس ملک کی املاک کو کتنا نقصا ن پہنچایا گیا اس کا کسی قومی ادارے نے اس کا نوٹس نہیںلیا اسی طرح کراچی جو ملک کوسب سے زیادہ رونیو دیتا ہے کافی عرصہ سے دہشت گردوں کے حوالے کر دیا گیا ہے جو مسلسل ملکی املاک کو نقصان پہنچا رہا ہے اس کی کون تحقیق کرے گا حکمرانوں کو تو آئی ایم ایف سے قرضے لینے سے ہی فرصت نہیں اس سے پہلے کیری لوگر بل کے پیچھے حکمرانوں نے ایٹری چوٹی کا زور لگا کر امداد حاصل کی اور نہ جانے ملک کے کن کن مفادات پر سمجھوتا کیا گیا۔
قرض کو تو اسلام میں پسندیدہ فعل نہیں سمجھا جاتا جہاں تک کہ رسول قرض دار کی نماز جنازہ نہیں پڑھاتے تھے رہی امداد تو مغرب کا ایجنڈا ہے کہ اسلامی ملکوں میں اسلا م کے تشخص کو ختم کرنے میں امداد دیتے ہیں مثال کے طور پر جب ہم نے ایٹمی تجربات کیے تھے تو امریکہ بہادر نے سیکشنز لگا دیں تھیں مگر خاندانی منصوبہ بندی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد دی اور اس کے ذریعے 30 ہزار نوجوان لڑکیاں ہمار ی اُس وقت کی حکمران جماعت نے اس فنڈ کو استعمال کر کے بھرتی کیں ان لڑکیوں کا کام تھا کہ دیہاتوں میں گھرگھر جا کر خاندانی منصوبہ بندی کے بے حیا طریقے ہماری اسلام پسند خواتیں کو بتائیں جو بلا آ خر مغربی سیسکسل سوساٹی بن جائے جس میںحرامی بچوں کا ان کے خود کے مطابق 40% ہے یہ صرف ایک ٹیسٹ کیس بیان کر رہا ہوں ورنہ ہر اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے بہانے مغرب ہر و قت امداد دینے کے لیے تیار رہتا ہے حال ہی میںا ن جیسی کوششوں کی خبر اخبارات کی زینت بننے والی خبروں کے مطابق اسکول کے بچوں کے نصاب میں جعلی طور ایسی کتابیں شامل کی گئیں ہیں جس پر میڈیا میں بحث چل رہی ہے اس امداد کی حالت یہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم کے مطابق 50% تو حکومت تک پہنچتی ہی نہیں۔مغربی امداد صلیبی حربہ ہے جو ہمارے مٹھی بھر مغرب زدہ حکمرانوں کی سمجھ نہیں آتا۔
قارئین ان حالات کی وجہ سے ملک کے تقریباً تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اورخصوصاً الطاف حسین صاحب اس بات پر متفکر نظر آتے ہیں کہ ملک میں ایک متفقہ قومی سوچ والی حکومت ہونی چاہیے لہٰذا ہمارے نزدیک ایک قومی حکومت کی اس وقت انتہائی ضرورت ہے جو ملک کی متفقہ پالیسی ترتیب دے اس سے ملک کے حالات کا کسی ایک پارٹی پر الزام نہیں لگے گااس میں پارلیمنٹ میں موجود سیاسی پارٹیاں اور پارلیمنٹ سے باہر سیاسی و مذہبی پارٹیوں ،بری،بحری ا ور فضائی افواج کے سربرائہ اور ملک کے ہر کونے کونے سے اس کی نمائندگی ہونی چاہیے یہ تمام لوگ سر جھوڑ کر بیٹھیں کوئی واضح پالیسی جو ملک وقوم کے لیے مناسب ہو ملک کو اس مشکل سے نکالیں ورنہ وقت نکل جائے گا اور تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی ۔
فیس بک تبصرے