امریکہ کے نائن الیون کے جھوٹے ڈرامے کے بعد ایبٹ آباد کے جھوٹے ڈرامے کے لیے مغرب اور امریکہ کے زندہ ضمیر انسان کیا کہہ رہے ہیں آج ہم اپنے مضمون میں اس کا احاطہ کرنے کی کوشش کریں گے امریکہ نے جو پانچ وڈیوز جاری کی ہیں ان سے یہ بات ثابت نہیں ہو سکتی کہ اُسامہ ایبٹ آباد میں موجود تھا بی بی سی کی رپورٹ۔ امریکہ نے جو خود ساخطہ پانچ وڈیوز جاری کیں ہیں مغرب کے زندہ ضمیر لوگ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
پاکستان، بھارت ،برطانیہ، ترکی کی فاتح مسجد، مصر، مقبوضہ کشمیر، کویت اور مختلف ملکوں میں اُسامہ کی نماز جنازہ پڑھائی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے یہ لوگ اس کو ظلم سمجھتے ہیں۔ ایبٹ آباد نہیں اب اس شہر کا نام ہمیشہ کے لیے اُسامہ آباد ہے جابجا چاکنگ کر دی گئی ہے اور لوگ ایک دوسرے کوایس ایم ایس کر رہے ہیں۔ ہمیں معلوم ہوتا کہ اُسامہ ایبٹ آباد میں ہیں تو ہم اس کی خدمت کرتیں پڑوسی خواتین کے جزبات۔ ایک غیر مسلح شخص کو قتل کرنا بین القوامی قانون کی خلاف ورزی ہے انسانی ضمیر کی آواز۔ امریکہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے ہمارے پرانے حقیقی دوست چین کا بیان۔ امریکی آپریشن سے انتہا پسندی کے خلاف کوششیں متا ثر ہونگی امریکہ کے اتحادی برطانیہ کی ضمیر کی آواز۔ اُسامہ کے خلاف آپریشن عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے برطانوں ماہر قانون۔ اقوام متحدہ جو مغرب کی لونڈی ہے کا ضمیر بھی جاگ اُٹھا اور اس نے بیان دیا کہ امریکہ ثابت کرے کہ اُسامہ کا قتل قانونی ہے حقائق منظر عام پر لائے جائیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن۔
امریکہ بے تکی باتیں کرنے کی بجائے اُسامہ کی لاش کی تصویر اور پوسٹ مارٹم کی تصویر جاری کرے امریکی انسانی حقوق کے این جی اوئز کی عہدہ دار سارہ پالن کا بیان۔اُسامہ کی جاری کردہ تصویر میں ایک بھی اس کی حقیقی تصویر نہیں۔ اُسامہ نے حق خوداختیاریت اوراپنے عقائد کے لیے جنگ لڑی عظیم مجاہد کے مرنے پر سوگ منانا چاہیے رکن پارلیمنٹ نیوزی لینڈ کا بیان۔ ( بعد میں بیان واپس لے لیا) سی آئی اے ایجنٹ، منشیات اسمگلر، ورلڈ ٹریڈ دھماکوں کا ذمہ دار، کشمیر میں روپوش، چیچن گروپ کا نمائندہ سمیت تمام الزام بے بنیاد ہیں گارجین ممتاز برطانوی اخبار۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوںنے یہ الزامات اور تصورات گھڑے تھے۔ ایک تصویر میں اُسامہ کو ہاتھ میں ریموٹ ہے داڑھی سفید نظر آرہی ہے جبکہ دوسرے میں داڑھی کالی ہے نہ جانے کہاں کہاں سے ویڈیو مختلف وقتوں کی نکال کر ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ مرکزی آپریشن کے حصے کی کوئی برائے راست فوٹیج نہیں دکھائی گئی جو اس جھوٹ کا اشارہ کرتیں ہیں۔ امریکہ کے صدر اور قومی سلامتی کونسل کی ٹیم صرف اندازہ کر رہی تھی کہ کمپوئنڈ میں کیا ہو رہا ہے سی آئی اے کا انکشاف۔ کیا ہوا اس کی تصویر نہیں دکھائی گئی۔ اُسامہ کے قتل کا فیصلہ کمانڈروں کا اپنا تھا پینٹا گون۔ جبکہ پہلے کہا گیا تھا صدر امریکہ نے حکم دیا تھا۔ کیوبا کے سربراہ فیڈل کاسٹرو نے 4 مئی کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ عزیزوں کے سامنے ایک غیر مسلح شخص کا قتل قابل نفرت ہے امریکہ کے دانشور چوم نومسکی نے 7 مئی کو کہا اگر عراقی کمانڈو جارج بش کے کمپاونڈ میں آکر اس کو قتل کریں اور لاش بحر اوقیانوس میں پھینک دیں تو امریکیوں کا کیا ردعمل ہو گا؟ برطانیہ کے ایک وکیل نے 3 مئی کو کہا کہ قانون کے ایک سابق پروفیسرصدر اوباما کا کہنا کے قتل کر کے انصاف کے تقاضے پورے ہو گئے ہیں واہیات بات ہے زندہ کرفتار کر کے مقدمہ چلتا اور سزا ہوتی یہ انصاف ہے۔ دی انڈی پنڈنٹ کی مضمون نگار جوڈی می انٹائر نے 3 مئی کو لکھتی ہیں کہ اگر نائن الیون کے ہزاروں مقتولین سے انصاف ہو گیا تو عراق کے 10 لاکھ مقتولیں کا انصاف کب ہو گا افغانستان کے لاکھوں مقتولین کا انصاف کب ہو گا۔
قار ئین حقیقت یہ ہے کہ اُسامہ کو بہت پہلے قتل کیا جا چکا ہے اور اس کی تصویر بھی جاری کی گئی تھی 2 مئی کو اُسامہ کے ہم شکل انسان کو اُسامہ کے بچوں کے سامنے لا کر قتل کیا گیا ہے اُسامہ کے بچے وہاں رہ رہے تھے اس سے اوبامہ اپنے الیکشن میں بہت بڑا کارنامہ امریکہ عوام کے سامنے پیش کر کے الیکشن جیتنے کے لیے ڈرامہ کیا ہے مذید افغانستان سے نکلنے کا جواز بھی پیش کر سکتے ہیں اُسامہ مر گیا لہٰذا ہم جا رہے ہیں شرم کی بات تو یہ ہے کہ ہماری امریکی غلام حکومت کہہ رہی ہے کہ آئندہ ہائی ولیو ٹارگٹ کے لیے امریکہ اور پاکستان مل کر آپریشن کریں گے جبکہ پارلیمنٹ کی قرادا اور کمیٹی کی سفاشات کہ امریکہ سے پالیسی پر نظر ثانی ہونی چاہیے ایک طرف ڈال دی گئی ہے مغرب کا زندہ انسانی ضمیر اس ڈرامے کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے جو ان کی تحر یروں اور بیانات سے ثابت ہو تا ہے۔
مرگ بر امریکہ
بالکل صحیح فرمایا احمد عرفان شفقت صاحب، اللہ آپ کو اجر دے۔