صبح ٹی وی پر خبر نشر ہوئی کہ اوباما نے اسامہ کو مار دیا ہے سارا دن معلومات آتی رہیں اور رات جیو ٹی وی کا پروگرام سننے کے بعد یہ کالم لکھنا شروع کیا تھوڑی ہی دیر بعد بجلی چلی گئی صبح دوبارہ لکھنے بیٹھا اس وقت تک کے حالات کو قلم بند کیا جو قارئین کی خدمت میں حاضر ہیں ۔ایبٹ آباد کی ایک خاتون کا جو اُسامہ کے 2000گز کی حویلی کے سامنے ہاشمی کالونی کی رہائشی ہے کامران خان کے ساتھ ٹی وی پروگرام میں بیان دیا ہے کہ 12.35 am کو ایک دھماکے کی آواز سنی اور آگ کے شعلے نذر آئے پتہ لگا کہ دو میں سے ایک ہیلی کاپٹر تھا جنہوں نے اس کاروائی میں حصہ لیا کھیتوں میں گر گیا ہے اور اس میں آگ لگ گئی ہی۔ بقول امریکہ40 منٹ کی کاروائی ہوئی جلنے والے ہیلی کاپٹر کے بندے صحیح سلامت دوسرے ہیلی کاپٹر میں سوار ہو گئے دوسرا ہیلی کاپٹر حویلی کے اندر اترا اور اس نے کاروائی کی! کیا اُسامہ نے یا اس کے ساتھ دوسرے لوگوں نے مذاہمت نہیں کی ؟کیا امن سکون سے ہیلی کاپٹر اتر گیا اور اُسامہ اور اس کے ساتھیوںنے اسے گرانے کی کوشش نہیں کی ؟عجیب معاملہ معلوم ہوتا ہے اور وہاں سے اُسامہ کی لاش ہیلی کاپٹر میں ڈالنا، اسے پاکستانی یا کسی دوسرے ائیر پورٹ پر لے جاناِ اور اسے امریکہ پہنچانا اور ڈی این اے ٹیسٹ کرنا ، شناخت کی مدد اس سے ملی کہ اس کی بہن کا دماغ کاآپریشن جو 2005 ء میں امریکہ میں ہوا تھا کیا رپورٹ تیار پڑی تھی؟ کیونکہ صبح سات بجے یہ خبر دنیا نے الیکٹرونک میڈیا پر دیکھی سات گھنٹے کے قلیل وقت میں یہ سب کچھ ہو گیا؟ کیا الہ دین کا چراغ تھا یا سلیمان ؑ کے زمانے کی بات ہے کہ پلک جھپکنے میں سب کچھ امریکہ پہنچ گیا؟ شک وشبہ پیدا کر رہے ہیں…. اس کے بعد اسلامی روایات یعنی نماز جنازہ اور سعودی عرب کا لاش لینے سے انکار کرنا اور بلاآخر اُسامہ کی لاش کو سمندر برد کرنے میں کتنا وقت درکا ہی؟ ویسے بھی علماء کے نزدیک غیر شرعی کام ہی۔
اسامہ بن لادن کا ایک دو ہزار گزکی بڑی حو یلی میں دس ماہ سے رہائشی علاقے میں مقیم ہونا اور پاکستان کی اجنسیوں کو کانوں کان خبر نہ ہونا،کاکول اکیڈمی کے بلکل ساتھ ایک کشادہ گھر میں رہائش پذیر ہو نا، انسان تھے کیا کھانے پینے کی چیزوں کی ضرورت کے لیے باہر نکلتے نہیں ہوں گے وہ بھی پانچ ممبروں کے ساتھ جن کی ہلاکت کی خبر دی جا رہی ہے بلکل عجیب باتیں معلوم ہوتیں ہیں!اسامہ اتنا بیوقف تھا کہ آسانی سے ٹریس ہونے والے رہائشی علاقے میں رہ رہا تھا بجائے پہاڑوں میں رہنے کے ؟
اُسامہ کی جوتصویریں الیکٹرونک پرنٹ میڈیا میں دکھائی جا رہی ہیں اِس میں اُس کی داڑھی کے بالوں میں سفید بال کثرت سے ہیں جب کہ جو موت کی تصویر پرنٹ مڈیا پر دکھائی جا رہی ہے اس میں اسامہ کی داڑھی کے بال بلکل سیاہ کالے ہیں پندرہ سال پہلے اور آج کی تصویر میں فرق بلکل نہیں ہے ؟وہی پرانا حربہ جس کا راز فاش ہونا امریکہ کی قسمت میں لکھا ہے جیسے صدام کی تصویر کے پیچھے کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے جو گرفتاری سے چھ ماہ پہلے کے موسم کے تھی۔
اسامہ جو دنیا کی ایک سپرپاور سے جنگ کر رہا ہے وہ بلکل اپنی اصلی شکل کے اندر موجود تھا جو امریکی میڈیا پر دنیا کو دکھا رہے ہیں کیا اپنی داڑھی شیو نہیں کر سکتا تھا تاکہ ٓاسانی سے پہچان نہ ہو سکی! کیا اپنا حلیہ تبدیل کر کے ایک آباد علاقے میں رہنا عقل میں آتا ہی۔
اگر کسی پہاڑی علاقے میں اس آپریشن کی وڈیو جاری کی جاتی تو شاید دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا آسان ہوتا مگر شیطان کی چال رحمان کی چال کے سامنے نہیں ٹہر سکتی۔
اس سے قبل جتنے بھی اہم لوگ قتل کیے گئے ان کی لاش کی ہر اینگل سے وڈیو جاری کی گئی جبکہ اسامہ کی ایسی وڈیو کا انتظار رہے گا اسی طرح گرفتار افراد کا بھی سامنے آنا باقی ہی
S پاکستان میں اتنا بڑا آپریشن اور اس کا معلوم نہ ہونا عجیب بات ہے وزارت خارجہ کا بیان کہ ہماری اطلاع کے بغیر آپریشن ہو اسمجھ سے بالا تر ہی۔ حکومت کو صحیح حالات سے عوام کو آگاہ کرنا ضروری ہی۔ لگتا ہے جیسے افغانستان پر حملہ کرنے کے لیے نائن الیون کا یہودی ڈرامہ اسٹیج کیا گیا تھا جو ساری دنیا میں جعلی ثابت ہوا اسی طرح افغانستان سے نکلنے کے لیے یہ ڈرامہ اسٹیج کیا گیا ہے کہ اسامہ کے قتل کے بعد اب افغانستان سے امریکہ جا رہا ہے اب وہاں رہنے کی ضرورت نہیں تا کہ دنیا میں فیس سیونگ مل جائے ۔ ویسے بھی لوگ کہتے ہیں اب امریکہ کو اس علاقے سے کوچ کر جانا چاہے
واہ بہت خوب جناب۔ اس قسم کا انسان استاد کہلانے کا لائق نہیں ہے۔ اچھی تحریر ہے بمعہ حقائق و واقعات۔ مزید لکھتے رہئے
بہت شکریہ، جزاک اللہ۔
میں آپ سے اتفاق کرتی ہوں۔
بہت شکریہ، جزاک اللہ۔