اسامہ بن لادن وقت کی سپر پا ور امریکہ کو ۱۲ سال تک “تگنی کا ناچ “ نچا تا رہا۔ امریکہ نے بھی اسکی تلاش میں اپنا سر مایہ پا نی کی طرح بہایا۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد امریکہ میں جہاں جشن کا سماں ہے وہیں امریکہ یہ دہائی بھی دے رہا ہے کہ اسامہ نے ہمیں کنگا ل کر دیا۔ ویسے بھی اگر اسا مہ کی ہلا کت کی خبر درست ما ن بھی لی جائے تو بھی یہ امریکہ کے لئے جشن منا نے کے بجائے ڈوب مر نے کا مقا م ہے۔ وہ اس لئے کہ افغانستان پر حملے کے وقت امریکہ نے جو چند اہد اف طے کئے تھے ان میں پہلا ہد ف اسا مہ کی تلاش تھا۔ اب افغانستان میں امریکی جنگ دسویں سا ل میں داخل ہو رہی ہے گو یا امریکہ نے اپنا پہلا ہدف حا صل کر نے کے لئے ایک دہائی کا عرصہ لیا ہے۔ امریکی خوشیاں منا رہے ہیں کہ اسامہ کا چھلا جان سے اترا لیکن اس ایک دہائی کے دوران امریکہ نے افغانستان اور پاکستان میں لاکھوں بے گناہ شہریوں کو شہید کر کے اپنے لئے کتنے مزید اسامہ پیدا کر لئے؟؟ اسکا حساب کون لگا سکتا ہے؟؟ اب ان سے نمٹنے کے لئے امریکہ کو مزید کتنے ١٠ سال درکار ہو نگے؟؟
کہتے ہیں کہ شیر میسور ٹیپو سلطان نے جب میدان جنگ میں شہادت پائی تو دیر تک اپنی تلوار پر ان کی گرفت مضبوط رہی۔ اس وقت بھی ان کے چہرے پر اتنا رعب اور جلا ل تھا کہ میدان جنگ میں کوئی برطا نوی سپاہی ٹیپو کی نعش کے قریب سے نہیں گزر تا تھا۔ اب یہ امریکی انگریز , برطانوی انگریزوں سے بھی بڑھ کر بزدل ثابت ہوئے ہیں ۔ جنھوں نے اسامہ کی لاش کو سپرد خاک کرنے کے بجائے بیچ سمندر بہا دینے میں اپنی عا فیت جا نی۔ ویسے اسامہ کا چھلاوا اب بھی امریکیوں کو چین کی نیند سو نے نہیں دیتا ہو گا ۔ کیا خبر ابامہ کے حکم پر امریکہ کے سا حلوں پر ہنگا می طور پر سو نا می سے بچا ؤ کے اقدا مات شروع کر دئے گئے ہوں ۔
بہرحال پاکستان میں امریکہ کی مو جودگی اور پاکستان میں اسامل کی ہلا کت کے بعد یقیناً پاکستا ن پر سر کا ری اور فوجی دباؤ میں اضا فہ ہی ہو گا ۔
اس واقعہ کو جواز بنا کر امریکہ کوئی بہت بڑی غلطی بھی کر سکتا ہے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر امریکہ نے پاکستان کو اپنی جنگ کا مرکز بنانے کی غلطی کی تو اپنی رہی سہی قوت بھی گنوا دے گا ۔ امریکہ کو موت افغانستان میں آئے یا پاکستان مں ہر صورت میں اصل امتحان پاکستا نی قیا دت کا ہو گا کہ وہ امریکی شکست کو کس طرح ہینڈ ل کرتی ہے اور اپنے حق میں استعمال کر تی ہے۔ پاکستان کو بیدار نو قیادت نصیب ہو تی تو امریکی شکست کا 100 فیصد فائدہ پاکستان اٹھا سکتا تھا ۔ اس کے بر عکس گر بے بصیرت حکمراں ہی مسلط رہے تو امریکی نا کا می کا 100 فیصد ملبہ پاکستان کے اوپر گر سکتا ہے۔ فی الحا ل تو جو حکمراں ہیں وہ ڈھنگ کا بیان دینا بھی نہیں جا نتے , عزت مآب صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ایبٹ آباد واقعے کے فورا بعد اپنا رد عمل ظا ہر کرتے ہو ئے ارشاد فر مایا تھا ” پتہ چل گیا کہ امریکہ جو چا ہے کر سکتا ہے ” واہ بہت خوب۔
اچھی بات ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ بیدار مغز قیادت سے کہیں زیادہ ضرورت مخلص قیادت کی ہے۔ اگر مخلص قیادت میسر آجائے تو ہر لحاظ سے قابل محبِ وطن لوگوں کا جمع ہونا اور پاکستان کے لئے کام کرنا محال نہیں ہے۔
واہ جی، سونامی سے بچائو کے اقدامات کی خوب کہی۔ 😀
یقیناً بیدار مغز قیادت کی اشد ضرورت ہے جس کی اقتدار پر قابض ٹولے سے توقع نہیں۔