جیسے افغانستان میں بلند بالا پہاڑوں کو ختم نہیں کیا جا سکتا اسی طرح افغانوں کو بھی ختم نہیںکیا جا سکتا بلکہ بڑے بڑے جابروں کو یہاں آکر پسپا ہونا پڑتا ہے فلسفی شاعر حضرت علامہ اقبال ؒ کے اس شعر کے مطابق افغان تو فطرت کے مقاصد پورے کر رہے ہیں۔ فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندا صحرائی یا مر د کوہستانی
دنیا میں اللہ نے ان دو طبقوں ہی سے ظالموں کو عبرت ناک سبق سکھایا جب طاقت ور طبقے دبی ہوئی اللہ کی غریب مخلوق کو اس حد تک تنگ کرتے ہیں کہ پیمانہ لبریز ہو جائے اور چھلک جائی، اس کی تشریع بقول حضرت علیؓ کہ کفر کی حکومت توچل سکتی ہے ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی۔ کیا بر طانیہ، روس اور اب شیطان کبیر امریکہ نے دنیا کو،خصوصاً مسلم دنیا کو دکھوں سے بھر نہیں دیا ؟ کیا امریکہ کاجاپان پر ایٹم بم گرانا انسانیت کے خلاف سفاک ظلم نہیں؟ اس سے زیادہ اور کیا ظلم ہو سکتا ہی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف فرمایا ہے کہ اگر اللہ ایک طبقے سے دوسرے طبقے کو شکست سے سبق نہ سکھائے تو دنیا دکھوں سے پھر جائے ۔افغانستان سے پہلے صلبیوں کی ہندوستان میں آمد کا تذکرہ کرتے ہیں۔
سب سے پہلے پرتگالی کپتان واسکوڈیگاما ۸۹۴۱ ء میںصرف تین بادبانی جہازوں کے دستے کے ساتھ جنوبی ہند کی کا لی کٹ بندرگاہ پہنچا اور گوآ کو مستحکم جنگی مرکز بنایا ۱۰۵۱ ء میں شاہ پرتگال کا فرمان تھا موروں( مسلمانوں)کو قتل کیا جائے اور ہندوں کو تعلیم دے کر دفتری کام لیا جائے انگریز اور دوسری یورپی قوموںکو ہند وستان میں قدم جمانے کے لیے ۰۷ سال تک آپس میں کش مکش کرنی پڑی انگریز سوداگروں کی سب سے پہلی تجارتی کوٹھی ۲۱۶۱ ء میں سورت میں قائم ہوئی بھر ریشادونیوں سے فرنگی سوداگر ہندوستان پر قبضہ جماتے گئے ۔ ۳۹۸۱ میں افغانستا ن سے برطانیہ نے بین الاقوامی سرحد کا معاہدہ کیا جو سر مورٹیمر ڈیورنڈ اور امیر عبدلرحمان کے درمیان ہوا مختلف وقتوں تجدید ہوئی آخر میں ۰۳۹۱ میں بادشاہ نادر شاہ سے ہوئی ۔اسی ڈیورنڈ لین کا قصہ افغانستان کی حکومت نے شروع سے پاکستان کی حکومت کے ساتھ چھیڑے رکھا۔
افغانستان کی آزاد مملکت کا وجود احمد شاہ درانی کی ہمت وشجاعت کی وجہ سے ہوا پنجاب،کشمیر،سندھ،بلخ وبدخشان اور مشرقی ایران کے اضلاع تک کابل کے زیر نگین تھی۔۹۰۸۱ ء میں بارک زئی قبیلے کے پائندہ خان نے کابل کو فتح کیا اور اس خاندان کے آخری بادشاہ ظاہر شاہ کو داود خان نے معزول کردیا ۔روسیوں نے داود کو بھی خاندان سمیت موت کے گھاٹ اتار دیا اور اپنے پٹھو حکمران افغانستان پر مسلط کےی۔ سترویں صدی میں جب برطانیہ نے ہندوستان میں اپنے پنجے جمانے شروع کئے اوراپنی حکومت مستحکم کر لی تواس کے بعداس نے افغانستان پراقتدار قائم کرنے کی کوشش شروع کی انگریزوں نے سرخ انقلاب کو دریائے آمو تک محدود رکھنے کی غرض سے افغانستان پر ۸۳۸۱ ء میں اپنے جنوبی پنجاب اور بمبئی کے مرکزوں سے حملہ کیا اور شاہ شجاع کو تخت پر بٹھایا۔ اس کے بعد افغان قبائل نے انگریزوں پر حملے شروع کیے کابل میں انگریز ایجنٹ سر الیک زنڈر برنیس کو قتل کر کے ٹکرے ٹکرے کر دیا ۔ اسی دوران دوست محمد خاں کا فرزند ، اکبر خاں اپنی جمعیت کے ساتھ حملہ آور افغان قبائل کے ساتھ آ ملا اور انگر یزوں سے کہا شاہ شجاع کود ست بردار کریں، انگریز سپاہ ملک خالی کریں اس وقت سیاسی اقتدار انگریز سفیر میک ناٹن کے ہاتھ میں تھا اکبر خان نے اسے طلب کیا اس نے اکبر خان سے بدتہذیبی سے بات کی اسے فوراً گولی سے اُڑا دیا گیا تمام توپیں اور گولہ بارود اکبر خان نے قبضے میں لے لیں باقائدہ فوج جو پانچ ہزار اور گیارا ہزار لشکری تھے ۲۴۸۱ ء کو پشاور کی طرف روانہ ہوئے ان فوجیوںکو کابل کے تنگ درے میں غلزئی قبائل نے گھیر لیا اور ختم کر دیا کیوں کہ اس قبیلے پر انگریزوں نے بہت ظلم کیا تھا مشہور ہے کہ پورے لشکر میں سے صرف ایک فرنگی ڈاکڑ واپس پشاورآیا۔کابل کی دوسری جنگ میںبھی انگریزوں نے بازی ہاری اور ۲۴۸۱ ء میں واپس ہوئی۔خدا کے سوا نہ کوئی پہاڑوں کو ختم کر سکتا ہے نہ افغانوں کو۔ کہسار باقی …..افغان باقی۔
تقریباً ۰۵۳ سال سے زار روس کی حکومت اور اس کے بعد اشتراکی روس کی حکومت نے ترک مسلمانوں سے علا قوں پر علاقے فتح کیے ۔ ایک طرف سنکیاک تک کے علاقعے اور دوسری طرف دریائے آمو تک کے علاقے فتح کر لےی۔ روسی حکومت کے بانی حکمران ایڈورڈ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ دنیا میں وہ قوم حکمرانی کرے گی جس کے قبضے میں خلیج کا
۲
علاقہ ہو گا ۔اس پلائنگ کے تحت روس نے ا فغانستان میں ظاہر شاہ کے دورحکومت کے دوران کام کرنا شروع کر دیا تھا ایک وقت آیا کہ کابل یونیورسٹی میں اشتراکیوں کا قبضہ ہو گیا اور سارے افغانستان کو روشن خیال معاشرے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر کام شروع کر دیا گیا۔کچھ مدت بعد داود نے ظاہر شاہ کو معزول کر کے افغانستان کی حکومت پر قبضہ کر لیا اور ذلفقار علی بٹھو کی حکومت کے دوران پاکستان کا درورہ بھی کیا تھا۔یہ چیز روس کو پسند نہ آئی اور آ خر کار روس نے داود کو قتل کروا کر اسی بہانے ببرک کارمل روسی ایجنٹ کو روسی ٹنکوں پر سوار ہو کر کے افغانستان پر قبضہ کر لیا۔ افغانوں نے دنیا کی سب سے بڑی مشین، جس کے پاس ایٹمی ہتھیار کے علاوہ ہر قسم کے جنگی ہتھیار تھے کا مقابلہ درے کی بندوقوں سے شروع کیا۔ وہ روس جو اپنے بانی لیڈر کا خواب کہ جو قوم خلیج پر قابض ہو گی وہ دنیا پر حکومت کرے گی اور جس نے ترک مسلمانوں سے بہت بڑے علاقے فتح کر لیے تھے جنگ شروع کر دی اس وقت دنیا دو بلاکوں کے اندر تقسیم تھی اس لیے روس مخالف بلاک امریکہ نے بھی اس جنگ میں اشتراکیوں کو شکت سے دو چار کرنے کے لیے جنگ میں تین سال بعد شرکت کی۔ مسلمان علماء نے اس جنگ کو جہاد کہا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کے مسلمان اس جہاد میں شریک ہونے کے لیے افغانستان میں آنے لگے دنیا کے مسلمان ملکوں کے لوگوں نے اپنی اپنی بساط کے مطابق اس جنگ میں حصہ لیامگر یہ جنگ افغانیوں نے خود لڑی لاکھوں شہد ہوئے ،لا کھوں اپاہچمعذور ہوئی، لاکھوں نے پڑوسی ملکوں اور دنیا میں مہاجرت کی زندگی اختیار کی اور بلا آ خر روس کو شکت ہوئی ۔افغان تیس سال سے حالت جنگ میں ہیں مگر زندہ ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ افغان کبھی بھی محکوم نہیں رہے کیونکہ کہسار باقی… افغان باقی ۔اس فتح میں کلیدی امداد مسلمانوں کے اتحاد کی وجہ سے اللہ کی طرف سے تھی ا س جنگ میں منطقی انجام امریکہ اور امریکی بلاک کی امداد اور اسٹنگر میزائل نے ادا کیا لیکن اللہ تعالیٰ کا فرمانا کے اگر میں ایک گروہ کو دوسرے گروہ سے شکست نہ دیتا رہوں تو یہ دنیا ظلم سے بھر جائے گی اس جنگ میں بہت سے معجزے رو پذیر ہوئے راقم کو ایک واقعہ یاد ہے روس کا ایک حاضر سروس کا جرنل جس کی اسٹوری فوٹو کے ساتھ جسارت اخبار نے شائع کی تھی وہ تاشقند کی مسجد میں اذان دے رہا ہے اس سے پوچھا گیا یہ کسطرح ہوا آپ حاضر سروس جرنل ہیں آپ کا کورٹ ماشل ہو سکتا ہے اس نے کہا پرواہ نہیں اس نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ایک متعصب عیسائی جرنل تھا اور میں نے افغانستان میں ہرکت کرنے والی کوئی چیز نہ چھوڑی تھی سب پر بم گراتا تھا ایک دفعہ چند قیدی میرے سامنے پیش کیے گئے میں نے سوچا جسطرح قیدی ہوتے ہیں اس طرح یہ بھی ہونگے لیکن میں حیران رہ گیا کہ وہ مجھے اسلام کی تبلیغ کرنے لگے میرے اندر سے ایک ا نسان جاگ اٹھا اور میں ایمان لے آیا روس نے پہلے بھی مسلمانوں پر بہت مظالم کیے تھے مسلمانوں کی ریاستوں میں قبضے کے دوران لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا لاکھوں مسلمانوں کو سائے بیریا کے سخت سر د علاقو ں میں سزا کے طور پر بھیجا کچھ ختم ہو گئے کچھ کو بعد میں کو واپس آنے کی اجازت دی تھی دنیا نے افغانوں کے خون کی وجہ سے سفید ریچھ سے نجات حاصل کی اس جنگ کے نتیجے میں مشرقی یورپ کی کئی ریاستیں آزاد ہوئیں اور وہ علاقے جو مسلمانوں سے چھینے گئے تھے چھ اسلامی ریاستوں کی شکل میں آزاد ہوئیں ۔
اب پھر دنیا کے چالیس ملکوں کے نیٹو اتحادی ،امریکہ اور پاکستانی لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ عرصہ ۰۱ سال سے افغانستان پر حملہ آور ہیں پھر ظلم کی داستان شروع ہو گئی ہے بلگرام اور گوانتا موبے جیل کے قید ی ان ظالموں کی داستا نیں سنا رہے ہیں۔پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ایک فون کال پر ان کے سارے مطا لبات مان لیے جبکہ امریکی خود اپنی کتابوں میں لکھ رہیں کہ ہم تو سمجھ رہے تھے تین چار مطالبات مانے جائیں گے مگر پاکستانی کمائنڈو جرنل نے سارے کے سارے مطالبات مان لیے امریکہ نے تمام افغانستان کو نیست ونابود کر دیا ہی۔ ا مریکہ افغانستان سے فرار کے راستے تلاش کر رہا ہے اور اب امریکہ اپنی جنگ کو پاکستان میں لے آیا ہے ہمارے ملک کو کھربوں ڈالر کا تقصان پہنچا چکا ہے ہمارے ۹ جرنل اور ہزاروں فوجی شہید ہو چکے ہیں، ڈرون حملے روزانہ ہو رہے ہیں، خودکش حملے ہو رہے ہیں، نیٹو کنٹینرز کی وجہ سے ہماری سڑکیں تباہ ہو رہی ہیں،غیر ملکی جاسوس ہمارے ملک میں انسانیت دشمن کاروائیاں کر رہے ہیں، بلیک واٹر دہشت گرد تنظیم ملک دشمن کاروائیاں کر رہی ہی، ہماری مساجد،امام بارگاہیں، بزرگوں کے مزار، ہمارے بازار، کرکٹ میچ کے مہمان،ہمارے سیاسی لیڈر اور ان کے بچی، ہمارے مذہبی رہنما،ہماری بچیوں کے اسکول، کیاکچھ ہے جو تباہ نہ ہو گیا ہو؟ اس پر بھی صلیبی امریکہ خوش نہیں ہے ڈو مور ڈومور کی رٹ لگا رہے ہیں اور شمالی وزیرستان میں کاروائی کرنے پر زور دے رہیں ہیں۔ایسا کرنے سے پہلے سے تباہ شدہ ملک میں مذید تباہی پھیلے گی۔
قارئین یہ سب کچھ کیوں ہے ؟ اس لیے ہے کہ ہم اللہ کے فرمان کہ یہود و عیسائی مسلمانوں کے دوست ہرگز نہیں ہو سکتے جب تک مسلمان ان جیسے نہ ہو جائیں اس لیے ہماری درد مندانہ گزارش ہے کہ امریکہ سے دوستی ختم کریں پارلیمنٹ کی قرادا اور دفاہی کمیٹی کی سفار شات پر عمل کریں اور اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کریں ہم عوام سے جنگ کرنے کی بجائے مذاکرات کریں ملک سے بلیک واٹر دہشت گرد تنظیم سی آئی اے اور دوسرے غیر ملکیوں کو باہر نکالیں امریکہ کو بھی اللہ شکست سے دوچار کرنے کے لیے افغانستان میں گھیر لایا ہے اس کو بھی پہلی دو سپر طاقتوں کی طرح فاقہ مست افغان شکست دیں نگے اللہ نے افغانستان کے کہساروں کو جب تک قائم رکھنا ہے افغانوں کو بھی قائم رکھے گاکہسار باقی افغان باقی
—
فیس بک تبصرے