کیا عورت کو اس کے حقوق مل گئے؟؟؟؟؟؟
by Aliya Shamim
Incharge Media cell
Jamate Islami
karachi
میں ایک عورت ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔ہزاروں لاکھوں کروڑوں عورتوںجیسی….. جس معاشرے میں سانس لے رہی ہوں وہ معاشرہ موجودہ معاشرہ ہے
۔۔۔۔ جدت یافتہ ، ترقی پذیر معاشرہ۔۔۔۔ جہاں عورت اور مرد کو برابری کی بنیاد پر بغیر کسی تفریق کے اعلٰی عہدے،ملازمتیں دی گئی ہیں ،صنفی تفریق کا خاتمہ وقت کی ضرورت سمجھا گیا۔۔۔۔۔”مرد حاکم عورت محکوم”کی تفریق کی اصطلاحات کو ختم کر کے
عورت کو آزادانہ روش اختیار کرنے کی ترغیب دلا کر اسے چراغ خانہ سے چراغ محفل بنایا جا چکا ہے–
اس معاشرے میں جبکہ زندگی کے تمام شعبوں میں بغیر کسی امتیاز کے عورت کو تمام حقوق حتٰی کہ وراثت میں بھی اللہ کے
قانون کو پس پشت ڈال کر برابر کا حصہ دلانے کی کوشش کی گئی ہے
۔۔۔۔۔آج حقوق نسواں کے عالمی دن پر میں سوچ رہی ہوں کہ کیا عورت کو اس کا حق مل گیا..
۔۔۔۔۔؟ کاروکاری کے نام پر عورت پر ظلم ختم ہو گیا۔۔۔۔۔
ملازمت سے واپس آکر عورت نے خانہ داری گھرداری و بچوں کی ذمہ داری کی وجہ سے کہیں اپنے اوپر دہرا تہرا بوجھ تو نہیں ڈال دیا ۔۔۔۔؟؟
گھریلو تشدد،عزت کے نام پر قتل،تعلیم اور صحت کی ناکافی سہولیات۔۔۔۔۔؟ عورت کی نسوانی حیا اور وقار کی توہین و تذلیل ۔۔۔۔۔۔۔قرآن سے شادی کے نام پر وراثت سے محرومی۔۔۔۔۔عزت نفس کی پامالی …. جگہ جگہ مختلف اشتہارات کے ذریعے عورت کی رسوائی۔۔۔۔۔۔ناکافی لباس و انداز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا آج کی عورت کو حقوق نسواںکے نام نہاد علمبرداروں نے تحفظ فراہم کر دیا؟؟؟؟؟
ًمغربی تہذیب کا یہ فلسفہ کہ “عورت کو گھر سے نکالو،آدھی آبادی گھر میں بیکار پڑی ہے” اہل مغرب کی شاطرانہ پالیسی ہے -عورت کے حقوق کا ورد کرنے والے کشمیر و فلسطین کی تڑپتی بلکتی عورتوں سے نا واقف ہیں
غزہ میں ہونے والی دہشت گردی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والی 400 خواتین اور 200 معصوم بچے ان کے دلوں کو نہیںجھنجھوڑ سکے، فا ٹآ اور سوات کی مظلوم اور اپنے ہی وطن میں مہاجر ہونے والی عورت پر مہر بلب ہیں ہر 15 سیکنڈ میں ایک عورت تشدد کا شکار ہوتی ہے
-(Un study 2000)
ہر 2 منٹ کے بعد امریکا میں عورت جنسی حملہ کا شکار ہوتی ہے —ہر چار میں سے 3 خاندانوں کے جو افراد تشدد کا شکار ہیں وہ عورتیں ہیں — (جون 2005ء) — یورپیں خواتین کی 16 سے 44 سال کی عمر میں موت اور معذوری کی سب سے بڑی وجہ گھریلو تشدد ہے
(ایمنسٹی انٹرنیشنل
1999ء اور 2002ءمیں لگائے گئے تخمینے کے مطابق روس میں 14000 عورتیں اپنے شوہر یا رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل کی گئیں — کینیا 42 فیصد عورتیں مسلسل ماری جاتی ہیں
آج بھی لا پتہ افراد اور آپریشن کے نتیجے میں تباہ و برباد ہونے والی معصوم و بے بس عورتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ لال مسجد کی زندہ در گور ہو جانے والی معصوم طالبات
—
اپنوں کے ہاتھوں غیروں کے سپرد کی جانے والی امریکا کے مظالم کا شکار ڈاکٹر عافیہ اپنے اوپر ہونے والی بربریت پر نوحہ کناں ہے ۔۔۔۔۔آج کی عورت اپنے حقوق کی آواز بلند کر رہی ہے یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اس نے اسلام کی پناہ گاہ کو جھٹک کر اپنے آپ کو ذلیل اور ارزاں کر لیا ہے -تہذیبوں کی کشمکش نے اس کو ایک دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے
جہان ایک طرف جدید تہذیب آندھی طوفان کی طرح اس سے نسوانیت کا غرور،حیا کا چلن، ماں کی ممتا چھین لینے کے درپے ہے تو دوسری جانب اسلام سے دوری نے اس کو مساوی حقوق کے پھیر میں الجھا کر اس کے اپنے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔۔ مغرب نے عورت کا استحصال کرتے ہوئے ،گھر کی چار دیواری سے محروم کرتے ہوئے ،مرد کا دل لبھانے کا ذریعہ بناتے ہوئے اس کی حیا کی چادر کو تار تار کر دیا ہے
جبکہ محسنِ انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب معاشرے میں عورت کو بحیثیت ماں ،بہن ،بیوی، بیٹی کے بلند ترین مرتبے وعزت سے نوازا ۔۔ دینِ اسلام نے عورت کو عظمت و تحفظ کے بے مثال نظام سے نوازا
ماں کی نافرمانی کو حرام اور بیٹی کو اللہ کی رحمت قرار دیا تو نیک بیوی کو بہترین متاع کہا ۔۔اور یہ بھی کہ عورتیں نازک آبگینے ہیں انھیں ٹھیس بھی نہ لگنے دو ۔۔عورت صرف مرد کی خوشنودی کے لئے نہیں بنائی گئی بلکہ اس کی زندگی کا مقصد بھی اللہ کی اطاعت اور رضا جوئی ہے۔۔ آج جبکہ ہمارا معاشرہ ہندوازم ومغرمیت کا ملغوبہ بنتا جا رھا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ عورت قرآن و حدیث سے مکمل رہنمائی لے کر اپنے نسوانی پندار و حیا کی خاطر اسلامی قوانین کی پاسداری کرے جس میں عورت کے تقدس کی بحالی ہے
Now we know who the sesnbile one is here. Great post!