-
کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔
گھر میں تنہا اور کام میں مصروف ہونے کی وجہ سے کھانا پکانے کی مہلت نہ ملی ۔شدید بھوک کا احساس ہوتے ہی کھانے کی طرف نظر کی ۔ ڈبے میں ایک روٹی نظر آئی تو لپک کے اٹھا لی ۔سالن کی تلاش میں ادھر ادھر دیکھا اور بے اختیار منہ سے نکلا “،،،کچھ بھی…
مکمل تحریر پڑھیں -
اگر تم بدلنا چاہو!
بچے جیسے ہی ٹیوشن اور کوچنگ سے گھر پہنچے ، ان کے لیے ہدایت تھی ۔ ” جلدی سے تیا ہوجاؤ ! پھپو کے ہاں جانا ہے منگنی میں ۔۔۔! ” ” ابھی سے ؟ صرف ساڑھے چھہ بجے ہیں ؟ ” بچوں کا احتجاج جائز تھاکیونکہ آج صبح امتحان تھا ۔کل رات سے نیند…
مکمل تحریر پڑھیں -
ایدھی صاحب یاد رکھے جائیں گے۔۔۔
ایدھی صاحب بلاشبہ اس حوالے سے ضرور یاد رکھے جائیں کہ جو انہوں سمجھااسے بسر کرکے دکھایا۔۔۔۔۔ جی جناب۔۔۔ جو سمجھا اسے بسر کرکے دکھایا۔۔۔۔ اور یہ اتنی بڑی بات ہے کہ انسانی تاریخ میں ایسے مثالیں کم ہی ملتی ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان کی کامل مغفرت فرمائے اور ان کی…
مکمل تحریر پڑھیں -
احمد پاریکھ صاحب کی یادیں!
غالبا 2009 کی بات ہے میں شارع فیصل نرسری کے پاس واقع ایک پٹرول پمپ سے متصل دکان میں داخل ہو ہی رہا تھا کہ ہلکے بھورے رنگ کی اونی ٹوپی اوڑھے، زردی مائل سفید رنگ کی شلوار قمیص پر گہرے بھورے رنگ کی ویسٹ کوٹ میں ملبوس، بھورے رنگ کے مخملی جوتے زیب تن…
مکمل تحریر پڑھیں -
ایدھی: خدمت کے میدان کا شہسوار۔۔۔
ایدھی علم کے نہیں عمل اور خدمت کے میدان کا شہسوار تھا۔ ایدھی کوئی مذہبی رہنما نہیں تھا، نہ فلسفی، نہ مفکر اور نہ ہی عالم یا استاد، ایدھی نے کسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا، نہ وہ کسی دینی درس گاھ سے فارغ التحصیل عالم فاضل تھا، وہ کسی مکتب فکر کے بانی…
مکمل تحریر پڑھیں
جمہوریت کی ناکامی کا دعویٰ فقط ایک مکّاری ہے جو ایک ملک کے باشندوں کے حقوق پر ڈاکہ مارنے کے لیے کی جاتی ہے۔ ورنہ ظاہر بات ہے کہ کوئی قوم بھی جب آزاد ہوتی ہے تو یہ نہیں ہوتا کہ وہ پہلے دن سے اپنے معاملات کو چلانے کے کام میں ماہر ہوجائے۔ وہ…
ہم دیکھیں گے ۔۔۔۔!
ہ “۔۔۔ماما ! آپ روئیں بالکل نہیں ! ماموں جان نے کہا ہے کہ ہم سب خیریت سے ہیں ۔الماس سے کہو ہمیں فون نہ کرے ۔۔۔! ماہم نے روتی بلکتی ماں کو فون پر تسلی دی دوسری طرف اپنے شور مچاتے بچوں کو چپ کرانے کی کوشش کی۔ ہمیشہ قہقہے انڈیلتی الماس وحید اس…
جذبوں کی حرارت کہاں کهو گئی ؟ گئے برسوں بلکہ ربع صدی پہلے کی بات ہے جب ابا جان نے عید کی خریداری کے لیے رقم دی ۔ اتفاق سے اسی دن سامان بیچنے والا ایک لڑکا گٹهر اٹهائے آموجود ہوا. اس کے مطابق خاندان کے بڑے جہاد افغان میں ختم ہوگئے ہیں اور وہ گهر…
ذرا نم ہو تو یہ مٹی۔۔۔۔۔ تبصرہ
ذرا نم ہوتو یہ مٹی…. یہ علامہ اقبال کے ایک شعر کامصرعہ ہے جوربع صدی سے امت کا درد رکھنے والوں کے لیے امید کا استعارہ ہے مگر درا صل یہ محترمہ بنت الاسلام کے ناول کا عنوان ہے جو سقوط ڈھاکہ کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔یہ ناول 1978 ء میں پہلی دفعہ شائع…
تنہا ۔۔۔سقوط ڈھاکہ کے پس منظر میں لکھا ناول
سلمیٰ اعوان کا ناول تنہا آ ج بھی تنہا ہے ! یادش بخیراردو ڈائجسٹ میں پڑھی سلمٰی اعوان کی کہانی کے کچھ حصے ذہن میں چمکتے ہیں جنہوں نے اس وقت سے ان کو پسندیدہ ناول نگار کا درجہ دے دیا تھا ۔ پھر اشتہار دیکھا کہ سلمیٰ اعوان کا ناول ”…
امتحان اور بھی ہیں !
امتحاں اور بھی ہیں………!! ثریا بیگم پر ایک ہول سی سوار ہونے لگی ”پندرہ روزے گزر چکے ہیں مگر ابھی تک کوئی گہما گمی نظر نہیں آرہی………“ عید کی تیا ری تو ہر گھر میں زیر بحث ہے مگر ان کو تو اپنے نواسے سعد کی شادی کی فکر ہے جس کے لیے وہ بطور…
Hero to Zero
From HERO to ZERO My siblings including myself were the Fans of Imran khan in our young age. We had subscribed a weekly cricket magazine just to grab his posters! Being a cricketer he was the hero of the nation.Despite of having the label of play boy all loved him, There was some difference of opinion among…
دم کٹا مغرب
دم کٹا مغرب رسالت مآب ﷺ کے توہین آمیز خاکے! قرآن نذر آتش کر نے کا قبیح عمل! اسلامی تہذیب کی علامات پردہ، داڑھی،تعدد ازواج کا تمسخر! حیات طیبہ ﷺپر اشتعال انگیز فلم کی گستاخی! ان تمام گھناؤنی حرکتوں میں قرون وسطیٰ کی گھاٹیوں، افریقہ کے تاریک جنگلوں، دور دراز سنسان وبیابان صحراؤ ں میں…
گللک
گللک * ہمارے بچپن کی ایک خوبصورت روایت !جس کے ذریعے بچت کی عادت پروان چڑھتی ! بہن بھائیوں میں مقابلہ کہ کس نے زیادہ جمع کیے ؟ چھوٹے بھائیوں تک آتے آتے اس کی جگہ خوبصورت money box نے لے لی ۔ٹیلی فون کی شکل کا یہ بکس جر منی سے ابا جان لائے…
وہ غم اور ہوتے ہیں !
……..آج بھی جب اس نے میری بری طرح سوجی ہوئی آنکھوں کو دیکھا تو پھر وعظ و تلقین شروع کردی: ”یہ بھلا تم روتی کس بات پر رہی ہو آخر؟ضرور اماں جان نے کچھ کہا ہوگا یا سعید بھائی نے کفایت شعاری پر لیکچر پلایا ہوگا….تو پھر کیاہوا؟ پگلی کیوں اپنی جان کی…
سہارا ۔ایک دلیل ،ایک یقین
سہارا….ایک یقین! سب لوگ دوپہر کے کھانے پر بیٹھے تھے۔عجب مصنوعی قسم کی گفتگو ہورہی تھی۔کبھی صدر کو زکام ہوجانے کا ذکر چھڑ جاتا اور کبھی کسی غیر ملکی سفیر کے ساتھ جو ”دوستانہ“گفتگو ہو چکی ہوتی،اسے تفصیل سے بیان کیا جا تا۔انداز کلام ایسا ہو تا گویا صاف صاف کہا جا رہا ہو…