کچھ تو سوچا کرو، کچھ تو سمجھا کرو! (پیغامِ یومِ پاکستان)
کچھ تو سوچا کرو ،کچھ تو سمجھا کرو!
کس کی آنکھوں سے ٹپکا غموں کا لہو
آن میں کس کی محنت دُھواں ہوگئی
غم کے اظہار نے اور بھی غم دیے
ہم لٹُے بھی تو خود، ہم کٹے بھی تو خود
شرپسندی کا ہم کیسے حصّہ بنے
ہم سے کس نے کہا، خود کو رُسوا کرو