یکے بعد دیگرے منظر کتنی تیزی سے بدلتے چلے گئے ، کوئی منظر بھی تو ایسا نہ تھا کہ لمحہ بھر کو نظریں ٹھہر پاتیں، وہ لب کچھ بھی نہ کیتے تو آنسوؤں کی زبان بھیئ سمجھنا مشکل ہے بھلا- ایک دو نہیں سترہ سو مائیں ہیں وہاں گویا کہ سترہ سو داستانیں، کس میں…
دس سال پہلے اس دنیا میں ایک بار پھر شیر اور دنبے کی بات دہرائی گئی شیر کہہ رہا تھا تم میرا پانی گندا کر رہے ہو اور دنبہ بے چارہ کہہ رہا تھا جناب آپ تو پانی ندی کے اوپر والے حصے سے پی رہے ہیں اور میں پانی نیچے والے حصے سے پانی…
اسلامی جمعیت طلبہ بلا شبہ ایک منظم اور ملک گیر قو ّت ہے اور اپنی اس خاصیت کی بنا پر دوستوں کے دلوں کی ٹھنڈک اور مخالفین کی آنکھوں میں کھٹکتی رہتی ہی۔ جمعیت کا واحد تشخص اس کی اسلام سے لگن اور پاکستان سے بے لوث محبت ہے جس کے باعث یہ اغیار کی…
ریمنڈ ڈیوس کا تازہ تازہ غم کھائی ہوئی قوم کو ایک اور سانحہ سے دوچار ہونا پڑا روزو شب ھلاکتوں کی ماری قوم کو ایک تازہ ھلاکت نے ھلا کر رکھ دیا اور سانحہ سے بڑا حادثہ یہ رھا کہ اس کی اطلاع امریکی صدر اوبامہ جاری کرتے ہیں–رات کے پچھلے پہر ایبٹ آباد کی…
صبح ٹی وی پر خبر نشر ہوئی کہ اوباما نے اسامہ کو مار دیا ہے سارا دن معلومات آتی رہیں اور رات جیو ٹی وی کا پروگرام سننے کے بعد یہ کالم لکھنا شروع کیا تھوڑی ہی دیر بعد بجلی چلی گئی صبح دوبارہ لکھنے بیٹھا اس وقت تک کے حالات کو قلم بند کیا…
چنچلاتی دھوپ ۔۔ اسلام آباد کی تپتی سڑکیں اور دیوانوں کا جوش عروج پر تھا میں گاڑی میں بیٹھا ان کو دیکھ رہا تھا ، میں سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ کیسے لوگ ہیں ، یہ کیسے مجنوں ہیں ۔ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ، ان میں ریڑھی بان بھی تھے…
میرے دوستو! میرے دوستو! میرے واسطے پھول لاتے رہو گیت گاتے رہو میں پھول چنتا رہوں، گیت سنتا رہو ں ……………………………….. ذہن کے کسی گوشے میں محفوظ یہ نظم بار بار لبوں پر آ جاتی ہی۔نظم کس کی ہی؟ ادب میں کیا مقام رکھتی ہی؟ان سوالات سے قطع نظر گہرا طنز محسوس ہوتی ہی۔بھلا پھول…
یہ ایک نجی ٹی وی چینل کا پروگرام ہے۔ وائس آف امریکہ کا میزبان واشنگٹن ڈی سی کے ایک خاندان کا تعارف کراتا ہے۔ وجہ تعارف یہ ہے کہ سٹیلائٹ کے اس دور میں بھی یہ خاندان ٹیلی وژں کی ضرورت سے بے نیاز ہے۔ 20 برس کا نوجوان گویا ہوتا ہے اس “ڈبے” نے…
سماج انسانی ضرورت ہے ہر شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اسکے تعلقات نہ صرف لوگوں سے اچھے ہوں بلکہ انکا دائرہ بھی وسیع ہو بدمزگی اور تعلقات کی خرابی کسی کی فطری خواہش نہیں ہوتی اور پھر جس نے یہ فیصلہ کرلیا ہو کہ وہ لوگوں کے موجودہ معیارات، ذوق اور دلچسپیوں کو بدلے…
خبر یہ ہے کہ جامعہ پنجاب نے بدنام زمانہ اور جامعہ پنجاب میں منفی شہرت کے حامل پروفیسر افتخار بلوچ کو مورخہ 21 اپریل 2011کو جامعہ کی ملازمت سے برطرف کردیا ہے۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار نے اس بات کی تصدیق کردی ہے۔ یہ پروفیسر افتخار بلوچ کون ہے؟ یہ وہی پروفیسر افتخار بلوچ ہیں جن…