’’عاشی!!‘‘ ’’ہوں!‘‘ ’’ یہ زندگی کتنی خوبصورت ہو جاتی ہے ناں! جب آپ کو اپنی کھوئی ہوئی متاع مل جائے تو۔ کوئی ایسی چیز ۔۔۔ جو کہ آپ کے وجود کا حصہ ہونا چاہئے تھی ‘‘ ’’ہاں! واقعی! یہ تو ہے مگر بھئی خیریت تو ہے ناں؟آج تو بڑا رومینٹک موڈ لگ رہا ہے جناب…
میں اپنا ووٹ کس کو دوں بڑی مشکل میں ڈالا مجھے فکر الیکشن نے کھڑے ہیں ووٹ لینے کو کہیں ننھے کہیں بنّے میں شاعر آدمی ٹھہرا ہزاروں ملنے والے ہیں مرے چاروں طرف امیدواروں کے رسالے ہیں ہزارو امیدوار وں کے مقابل میں اکیلا ہوں ادھر اک فوج مشاقان ادھر میں ایک ٹڑوں ٹوں…
عدل و انصاف کے دست و بازو بنو ہاتھ میں تھام کر اب ترازو چلو ایسی مہنگائی کہ ٹوٹتی ہے کمر کھاگئے بیچ کر گیس و بجلی کے گھر چور اُچکّوں کو مت اپنا حاکم چُنو عدل و انصاف کے دست و بازو بنو ہاتھ میں تھام کر اب ترازو چلو بزدلوں…
ہا ں بولو مسلسل بجتی فون کی گھنٹی پر اس نے ریسیور اٹھا کر کہا۔۔۔ کیا بات ہے، بہت جلدی میں ہو، سانس بھی پھول رہا ہے ہا ں سے بھا گتی آئی ہو نیہا اسٹا رٹ ہو چکی تھی کچھ نہیں بس آجکل کچھ مصروفیت زیادہ ہے فٹا فٹ کام نمٹا رہی تھی خیر…
تبدیلی کاجذبہ، ہر انسان کی جبلت میں پایا جاتا ہے۔ تبدیلی اور تحرک دراصل زندگی کا دوسرانام ہے۔ زندگی بیدار و متحرک ہو تو تبدیلی کا پیش خیمہ ہوتی ہے ورنہ جمود، سستی اور غیر فعالیت قرار پاتی ہے۔ انسانوں کی اجتماعی کاوشیں تبدیلی میں کارگر ہوتی ہیں، اور دیرپا اور مضبوط تبدیلی تبھی آتی…
’’ میڈیا تو بھوت بن گیا ہے ! ‘‘ ’’بھئی اب تو کچھ نہیں ہو سکتا !!! ‘‘ ’’ کیا ہم اور کیا ہما ری اوقات؟ ‘‘ ’’ آپ یہ کیو ں نہیں کر تے ؟‘‘ ’’ آپ کو یہ بھی نہیں آ تا۔۔۔۔‘‘ ’’آ پ یہ کر ہی نہیں سکتے؟؟‘‘ ’’ ہم بے وسیلہ…
سال 2012ء اپنے اختتام کی طرف گامزن تھا روشنیوں کے شہر میں کرسمس اور ہیپی نیو ایئر کی تقریبات اپنے عروج پر تھیں مسز عامر کی جوان پوتیاں بھی کسی ایسی ہی تقریب میں شرکت کی تیاریاں کررہی تھیں۔ جو لباس انہوں نے پہن رکھے تھے انہیں دیکھ کر مسز عامر کے دل میں ہُوک…
نظام تعلیم،نصاب تعلیم اور تعلیم کے مقاصد کا تعین ہی دراصل کسی قوم کے مستقبل کے تاریک یا روشن ہونے کا تعین کرتے ہیں۔ کسی بھی تعلیمی نظام کے مقاصد کو اُس قوم کے مقصد وجود، اس کے اجتماعی نصب العین اور قومی امنگوں سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ نظام تعلیم…
’’خواتین کے لئے بھی یہ ہی ہدا یات ہیں ۔ بس جہاں گا ہو گی کر لیں اور جہاں کا ہو کی کر لیں۔۔۔‘‘ دھیمے دھیمے لہجے میں شام کے جھٹ پٹے وقت کہی گئی بات پورے آ ڈیٹوریم میں شگفتگی بکھیر گئی۔ یہ تھے محترم لیاقت بلوچ جو ورکشاپ کے شر کا ء سے…
بعض ایونٹ ایسے ہوتے ہیں جن کو سوچا جائے تو ناک کے نتھنوں سے آکسجن جانے کے بجائے اک خوشگوار احساس جسم میں داخل ہونا شروع ہو جاتا ہے جس سے سارے وسوسے اور اندیشے باہر نکلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور روح پر ایک محبت کا ہیولا سا چھا جاتا ہے میں وہاں…
قارئین، ’’زمانے کے انداز بدلے گئے‘‘ سو نئے راگ اور نئے ساز کی ضرورت ہے۔ بچپن سے حکایاتِ سعدی و رومی پڑھتے اورسردھنتے چلے آرہے تھے۔مگر اب زمانہ اور رواج بدل چکا۔ پرانی اصطلاحات متروک ہو چکیں، بادشاہ اور خزانے کہیں دکھائی نہیں دیتے اور انگلش میڈیم میں پڑھنے والے بچے قبا،دہقان اور ڈونگی جیسے…
اگر میں کسی کو بھول نہیں رہا تو کراچی سے شعیب صفدر اور کاشف نصیر، فیصل آباد سے شاکر عزیز، ملتان سے ریاض شاہد، گجرات سے بلال محمود، لاہور سے زوہیر چوہان، اسلام آباد سے محمد سعد اور راولپنڈی سے خرم ابن شبیر، راجہ اکرام یعنی یہ کل ملاکر کوئی آٹھ نو مستقل اردو بلاگرز…
جون ٢٠١١ میں امریکی صدر بارک اباما نے پہلی بار افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی حکمت عملی کا اعلان کیا جس میں کہا گیا کہ امریکا مستقبل میں اپنے افغان مشن کو جنگی کے بجاۓ افغان مدد گار کے رخ پر ڈھال دیا جائے گا لیکن ٢٠١٤ تک مکمل انخلا کا کوئی با…
لکھنے کو تو بہت کچھ ہے مگر میرے اطراف میں پھیلے ہوئے کالم ،اخبارات میں اب تک آتی سر خیاں ،میڈیا پر ہر ایک کے منہ سے نکلتی دکھ بھری حقیقتیں جو یقینا تاریغ میں سنہری حرفوں سے لکھی جائیں گی مجھے پھر اسی طرف لے آتی ہیں اور میں حیران پریشان سی اپنے ذہن…
آج کا دن کچھ مختلف سا لگا شاید اسلئے کہ مایوسی کی اس فضا میں کہیں سے بھی ہلکی سی بھی کوئی کرن نمودار ہو تو ہمیں امید نظر آنے لگتی ہے۔ آج بھِی ایسا ہی کچھ ہواتھا صبح حامد میر صاحب کے کالم “بکواس ” سے ہوئی ابھی وہ پڑھ کے فارغ ہی ہوئی…
لوگوں کا اژھام ۔۔۔ انٹرنس گیٹ سے لے کر پارکنگ ایریا تک تا حد نظر لوگوں کے سر ہی سر ،گھنٹوں لائنوں میں لگے بچے ،بوڑھے ،جوان عورتیں اور مرد ۔۔۔۔ یہ وارفتگی بے وجہ تو نہیں —–آخر رخ لیلہ تھا تماشہ تو نہیں تھا۔۔۔ جس نبی کی تعلیمات کا آغاز ہی اقرا سے ہو…
ٹوٹے پتوں کا دکھ اس کے زرد رنگ میں تو عیاں ہوتا ہی ہے لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ پتے اپنی شاخوں سے کرنے کا شوق کیسے رکھتے ہیں؟ جو شاخ ساری زندگی ان کو خوراک دیتی ہے، کونپل نکلنے سے ایک خوبصورت پتا بننے تک اس کی نشوونما جاری رکھتی ہے…
آج پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ بہت دیر تک صرف یہی سوچتی رہی کہ میں کہاں سے اور کیسے شروع کروں ؟ آج مجھے الفاظ کا چناوٴ انتہائی دشوار لگ رہا تھا شائد یہی وہ دشواری تھی جس کو ختم کرنے کے لیے ہمارا میڈیا نے دن رات ایک کیا ہوا ہے اور…
پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان ذیشان عباسی کو ناشتے کی ٹیبل پر گلاس میں پانی کی جگہ تیزاب دیا جسے پی کر انکی حالت بگڑ گئی اوروہاں ہسپتال لیجانے والا کوئی نہیں اور جب ہسپتال پہنچےتو وہاں اٹینڈ کرنے والا کوئی ڈاکٹر موجود نہیں اور کافی دیر وہ اسی حالت میں ڈاکٹر کا انتظار…
یکے بعد دیگرے کئی دردناک مضامین لکھتے لکھتے آج میرا قلم بھی سراپا احتجاج تھا جس نے ابھی نیا نیا چلنا ہی سیکھا تھا کہ اتنے تکلیف دہ مناظرکو قلم بند کرنا یقینا اس کے حوصلے کا امتحان تھا مگر میں کیا کروں کہ۔ جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں کہاں سے لاوٴں…