ہم دیکھیں گے ۔۔۔۔!

ہ  “۔۔۔ماما ! آپ  روئیں بالکل نہیں ! ماموں جان نے کہا ہے کہ ہم سب خیریت سے ہیں ۔الماس سے کہو ہمیں فون نہ کرے ۔۔۔!  ماہم نے  روتی بلکتی ماں  کو فون پر تسلی دی  دوسری طرف اپنے شور مچاتے بچوں کو چپ کرانے کی کوشش کی۔ ہمیشہ قہقہے انڈیلتی الماس وحید  اس…

ذرا نم ہو تو یہ مٹی۔۔۔۔۔ تبصرہ

ذرا نم ہوتو یہ مٹی…. یہ علامہ اقبال کے ایک شعر کامصرعہ ہے جوربع صدی سے امت کا درد رکھنے والوں کے لیے امید کا استعارہ ہے مگر درا صل یہ محترمہ بنت الاسلام کے ناول کا عنوان ہے جو سقوط ڈھاکہ کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔یہ ناول 1978 ء میں پہلی دفعہ شائع…

تنہا ۔۔۔سقوط ڈھاکہ کے پس منظر میں لکھا ناول

سلمیٰ اعوان کا ناول    تنہا                                     آ ج بھی تنہا ہے !    یادش بخیراردو ڈائجسٹ میں پڑھی سلمٰی اعوان کی کہانی کے کچھ حصے ذہن میں چمکتے ہیں   جنہوں نے اس وقت سے ان کو پسندیدہ ناول نگار کا درجہ  دے دیا تھا ۔   پھر اشتہار دیکھا  کہ سلمیٰ اعوان کا     ناول  ”…

گللک

گللک * ہمارے بچپن کی ایک خوبصورت روایت !جس کے ذریعے بچت کی عادت پروان چڑھتی ! بہن بھائیوں میں مقابلہ کہ کس نے زیادہ جمع کیے ؟ چھوٹے بھائیوں تک  آتے آتے اس کی جگہ خوبصورت money box نے لے لی ۔ٹیلی فون کی شکل کا یہ بکس جر منی سے ابا جان لائے…

وہ غم اور ہوتے ہیں !

    ……..آج بھی جب اس نے میری بری طرح سوجی ہوئی آنکھوں کو دیکھا تو پھر وعظ و تلقین شروع کردی: ”یہ بھلا تم روتی کس بات پر رہی ہو آخر؟ضرور اماں جان نے کچھ کہا ہوگا یا سعید بھائی نے کفایت شعاری پر لیکچر پلایا ہوگا….تو پھر کیاہوا؟ پگلی کیوں اپنی جان کی…

سہارا ۔ایک دلیل ،ایک یقین

سہارا….ایک یقین!   سب لوگ دوپہر کے کھانے پر بیٹھے تھے۔عجب مصنوعی قسم کی گفتگو ہورہی تھی۔کبھی صدر کو زکام ہوجانے کا ذکر چھڑ جاتا اور کبھی کسی غیر ملکی سفیر کے ساتھ جو ”دوستانہ“گفتگو ہو چکی ہوتی،اسے تفصیل سے بیان کیا جا تا۔انداز کلام ایسا ہو تا گویا صاف صاف کہا جا رہا ہو…

بد نظر

” ماہم، ماہم میں نے کھیر پکائی ہے ،تم آ کر پلیٹوں میں نکال دو    ” اوپر کی منزل سے آنے والی آواز بھولی بھالی لڑکی سنتی ہے اور چونک کر توجہ کرتی ہے مگر سامنے کچن میں کھڑی ماں پہلے بھنویں چڑھا کر چہرےاور ہاتھ  کی جنبش  سے نفی کا اشارہ ہے پھر بیٹی…

جمنازیم میں کتب میلہ

     جمنازیم میں لگنے والے  کتب میلے میں پہلی دفعہ کب شر کت کی ؟ یاد نہیں ! ہاں مگرالماری میں رکھی  وہا ں سے خریدی گئی کچھ کتب پر لکھی تاریخ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اپنے تعلیمی دور سے ہی وہاں کا دورہ کرتے رہے ہیں ! ان تاریخی کتب میں کچھ تو…

تجدید

مسلسل انگلیوں میں ڈولتے پین کی حالت تارا کے ڈولتے دل کی عکاسی کر رہی تھی ۔ایک گھنٹہ سے وہ اپنے خیالات میں آنے والے اُتار چڑھاو کو الفاظ کے سانچے میں پرونے کی کوشش میں مگن تھی، لیکن جزبات کا اُبال اتنا زیادہ تھا کہ الفاظ کی ڈور بندھ ہی نہیں رہی تھی۔ آج…

لیلۃ القدر

ہے ہزاروں رات سے افضل یہ رات (ہے نزول رحمت پروردگار ! ) اس مبارک رات جبرائیل امین ، عرش سے ہوتے ہیں نازل خاک پر ( اپنے پیچھے لیکر نورانی ہجوم ) مانگنے والوںپر پو پھٹنے تلک، بانٹتے رہتے ہیں رحمت بے حساب اس شب اقدس میں ہوتی ہیں  دعائیں مستجاب ! آتش دوزخ…

سچی خوشی

امی بہت بھو ک لگی ہے کھانا کب پکے گا یہ سوا ل پچھلے دو گھنٹے سے ببلو کئی با ر آ کر پو چھ چکا تھا  اور جوا ب میں نیہا نے ہر با ر یہی کہہ کر تسلی دی تھی کہ بس کچھ ہی دیر ہے  مگر اب ببلو پر ضد سوا ر…

اردو سوشل میڈیا سمٹ 2015، آخری حصّہ

کھانے سے فارغ ہوکر آڈیٹوریم میں اپنی نشست پر واپس آئے۔تھوڑی دیر بعد پروگرام کا دوبارہ آ غاز ہوا۔KPFکے نائب صدر خورشید تنویر صاحب کی تقریرتھی۔انہوں نے زبان کے ضمن میں پڑھے لکھے افراد کے زیادہ ذمہ دارہونے کی ضرورت پر زوردیا۔ اس کے بعد کالم نگار، بز نس ا یڈوائزر۔۔۔ جناب کاشف حفیظ کی…

سوشل میڈیا سمٹ: حصہ دوم

پروگرام کے آغاز میں شبہ ابلاغ کے صدر جناب محمود غزنوی افتتاحی کلمات کے لیے اسٹیج پر تشریف لائے۔ ان کو دیکھتے ہی ہمارے کانوں میں راہنما، راہنما، بت شکن غزنوی، غزنوی کے نعرے گونجنے لگے۔۔۔ جی نہیں! ایسی کوئی آوازیں آڈیٹوریم میں نہیں تھیں بلکہ یہ تو آ ج سے برسوں پہلے کے انتخابی…

اردو سوشل میڈیا سمٹ 2015

سال کا گرم ترین مہینہ مئی!اس میں کسی تقریب کا انعقاد اور وہ بھی دن کے اوقات میں کوئی دانشمندانہ فیصلہ نہیںکہلاتا !ہاں مگر دن کی طوالت کے باعث کام کے لیے وافر وقت مل جاتا ہے۔ شاید اسی لیے امتحانات اور اب انتخابات کے لیے بھی کیلنڈر کا یہ ہی حصہ پسندیدہ ٹھہرتا ہے!…

فاصلہ

( ایک ماں کے نام جس نے جس نے ممتا پر ملازمت کو ترجیح دی اور بچی کو خود سے جدا کر دیا ) دس ماہ کی وہ بچی جو ماں سے جدا کر دی گئی تھی۔ اس کے اعصاب پر سوار ہو کر رہ گئی تھی۔ کاش وہ یہ خبر نہ سنتی یا آنکھوں…

مر چلے ہم اس۔۔۔ ٹر کے ہاتھوں!

منیر نیازی کا بہت مشہور شعر ہے: تم نے تو کچھ عادت سی بنا لی ہے منیر! جس دیس میں رہنا، اکتائے ہوئے رہنا اپنا ذکر کریں تو ہمیں یہ بات یوں سچ لگتی ہے کہ ہمیں ٹیکنالوجی کے دور میں پیدا ہونے کا بہت قلق ہے۔ گھر میں موجود تمام تر مشینوں میں سر…

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

کیا مشکل ہے کبھی کسی کو بھوک لگی ہے، کبھی دروازے پر کوئی، کبھی ٹیلی فون بج رہا ہوتا ہے۔ کیا میں صرف اسی لئے زندہ ہوں کہ سارے گھر کے کام کرتی رہوں۔ حفصہ خود کو اکثر کوستی رہتی تھی۔ وہ دن بدن اکتا تی جارہی تھی، تھکاوٹ اس کے چہرے پر عیاں رہتئ…

بڑائی

تو پھر کیا سو چا آپ نے جمیلہ بیگم نے اخبا ر بینی میں مصروف اپنے شو ہر سے کہا بھئی کس با رے میں، غائب دما غی سے جوا ب آیا افوہ میں تو آپ کے اس شغل سے تنگ آ گئی ہو ں ،اس اخبا ر بینی نے تو آپ کو دنیا و…

معصوم شہیدوں کے خون کو رائیگاں نہ جانے دیں

سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے معصوم بچوں نے اپنا لہو دیکر قوم کو متحد کردیا ہے۔ اس دلدوز سانحے کی ہر جانب سے مذمت کی گئی اور قاتلو ں کے لیے سخت ترین سزائوں کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ بات درست بھی ہے کیوں کہ جب تک مجرموں کو سزا نہ ملے ، وہ…

میری ماما۔۔۔

میری ماما! میرا کرتا دھودینا میر ی کتابیں بھی صاف کرنا! مجھے ڈانٹنا نہیں ہے ، مجھے مارنا نہیں مجھ سے ناراض نہ ہو ، مجھ سے روٹھنا بھی نہیں ہے یہ سب جو لہو لہو ہے، اسے دیکھ کر رونا بھی نہیں! میری ماما میری کتابوں کی سر خی میرے اجلے اجلے کرتے کی…