منور حسن صاحب نے ایک سیدھا سا سوال اٹھایا تھا کہ ’’ امریکی فوجی مرے تو وہ جہنم واصل ہوجائے اور جو اس کا ساتھ دے اس کو میں کیا کہوں ؟ یہاں میرے سامنے بھی ایک سوالیہ نشان کھڑا ہوجاتا ہے۔‘‘ یہ بات انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہی تھی۔ اس میں کہیں بھی…
مسلمانوں کی تاریخ میں یزیدی لشکراپنے تخت وتاج کی حفاظت کیلئے قافلہ حسینی سے ٹکراتے ہی رہے ہیں۔ حق کی شناخت کرلینا، باطل کو للکارنا، اور پھر اس حق کی خاطر جان دے دینا ہی تو حق کی سب سے بڑی فتح ہے۔ اور یہی فتح امام حسین ؓ نے میدان کربلا میں حاصل کی۔…
کیا پاک فوج کے ترجمان بیان جاری کرتے ہوئے یہ بھول گئے تھے کہ یہ وہی سید منور حسن ہیں جنہوں نے میجر جرنل ثناء اللہ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے طالبان کو سخت تنقید کانشانہ بنایا تھا۔ کیا ترجمان یہ بھی بھول گئے تھے کہ یہ وہی جماعت اسلامی ہے…
ٹھیک ہی تو کہہ رہے ہیں کہنے والے کہ کمزوروں کی کھوپڑیوں سے مینار ہی بننا چاہیں ۔لیکن کیا کریں کہ ہم مینار یوں نہیں بناسکے کہ ’’ڈرون‘‘ کھوپڑیوں کو سلامت ہی نہیں رہنے دیتے ۔ اور کوئی کھوپڑی تو انہیں اتنی عزیز ہوتی ہے کہ محض ایک سر کی قیمت’’پچاس لاکھ ڈالر‘‘ بھی لگا…
نبی اکرم ﷺ بیت اللہ کے طواف کے دوران مقامِ ابراہیم پر پہنچے تو دیکھا حضرت عمر فاروقؓ سر جھکائے کچھ سوچ رہے ہیں، قائد ﷺ نے اپنے جان نثارؓ پوچھا کیا سوچتے ہو عمرؓ! جواب ملا جب میں طوافِ کعبہ کے دوران مقامِ ابراہیم پر پہنچتا ہوں تو مجھے براہیمی سجدوں کی یاد آنے…
اسلامی کیلنڈر کے 1434 برسوں میں جہاں طائف کے بازار اور شعبِ ابی طالب کی گھاٹیاں ہیں ، وہیں بدر و احد کے معرکے بھی ہیں اور حدیبیہ کی صلح و مکہ کی فتح بھی غرناطہ کا سقوط اور ڈھاکہ کے رستے زخم بھی ہیں تو اعلائے کلمۃ اللہ کی تحریکوں کا عروج بھی، دشمنوں…
مجھے اپ سے بہت کچھ کہنا ہے۔ اپنے خوابوں کی تعبیر کے اس سفر پر میں نے کیسے کیسے مصایب جھیلے، کیسے کیسے معرکے لڑے اور اندھیری رات کاٹتے اپنے پیاروں کے لئے کوں کون سے دیے روشن کیے۔ میرا خواب، میرا سفر، میری قربانیاں اور میری کامیابیاں۔ کیا اپ ایک ایسی شخص کا قصہ…
ضلع باغ :شام کو تقریباً ساڑھے چار بجے ضلع با غ پہنچے جو شاید اپنے رنگ برنگے خو بصورت گھروں کی وجہ سے باغ کہلاتا ہے مگر اب یہ سارے گھر اپنی اپنی چھتوں گرے پڑے تھے ۔ ایک عجیب سی وحشت نظر آ رہی تھی ۔وہاں پہنچ کرپیما کے کیمپ سے رابطہ کیا مگر…
جمعہ11اکتوبر کو پوری قوم ایک ہی خبر کی منتظر تھی کہ’’امن کا نوبل انعام جرات مند ملالا یوسف زئی نے حاصل کیا‘‘ بلاآخر وہ خبر نشر ہوئی جس سے طالبان خوش ہوئے اور بہت دیگر بھی۔ اور کچھ سیاستدان اور دانشور خاصے ناراض کہ ایک بار پھر ’’اسلحہ نے تعلیم‘‘ کو شکست دیدی وغیرہ وغیرہ۔…
کیسارقت آمیز تھا وہ منظر جب بوڑھا شفیق باپ اپنے کم سن لخت جگر سے کہ رہا ہے کہ’’پیارے بیٹے میں نے خواب دیکھا ہے میں تجھے ذبح کررہا ہوںبتا تیری کیا رائے ہے؟‘‘ اور لائق فرزند نے پورے عزم سے جواب دیا’’ابا جان آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے اسے کرڈالیے آپ انشااللہ…