لیلۃ القدر

ہے ہزاروں رات سے افضل یہ رات (ہے نزول رحمت پروردگار ! ) اس مبارک رات جبرائیل امین ، عرش سے ہوتے ہیں نازل خاک پر ( اپنے پیچھے لیکر نورانی ہجوم ) مانگنے والوںپر پو پھٹنے تلک، بانٹتے رہتے ہیں رحمت بے حساب اس شب اقدس میں ہوتی ہیں  دعائیں مستجاب ! آتش دوزخ…

میری ماما۔۔۔

میری ماما! میرا کرتا دھودینا میر ی کتابیں بھی صاف کرنا! مجھے ڈانٹنا نہیں ہے ، مجھے مارنا نہیں مجھ سے ناراض نہ ہو ، مجھ سے روٹھنا بھی نہیں ہے یہ سب جو لہو لہو ہے، اسے دیکھ کر رونا بھی نہیں! میری ماما میری کتابوں کی سر خی میرے اجلے اجلے کرتے کی…

ایثار

محبّت کی کہانی میں اگر ایثار و قربانی نہ شامل ہو کہانی نا مکمل، ناتواں بے جان رہتی ہے یہ قربانی کہانی کو نیا ایک رنگ دیتی ہے نیا آ ہنگ دیتی ہے! ایک ایسی ہی کہانی عید قرباں سے ہے وابستہ۔۔۔ کہ ابراہیم ؑ کو اللہ نے ایک خوا ب دکھلایا کہ وہ اپنے…

میرے پیارے قائد، محمد علی!

تری بات کیا! شان کیا ہے تری، مرے پیارے قائد! محمد علی! تیری جہد سے ہم کو منزل ملی ہمیں راس آئی تیری رہبری تیری آ رزو تھی جو پوری ہوئی تیری جستجو رنگ لا کر رہی رگوں میں لہو پھر لگا دوڑ نے دلوں میں اخوت ّ کی شمع جلی تیری خوش لبا سی…

ہائے فلسطین…

’’آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اِس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد…

تُکا لگاؤمسلمانو…

اِس بار اِک الگ ہی جگہ کھولی ہے دُکان اور اُس میں بیچنے کا ارادہ ہے پاکستان اِس بار تو سفینہ بھی اپنا ہے، موج بھی جھانسے میں پہلے قوم تھی اِس بار فوج بھی اِس بار بھی میں لوگوں کو اُلُّو بنا ؤں گا مسجد نہ جانے دوں گا ، تماشے دکھا ؤں گا…

میں اپنا ووٹ کس کو دوں

میں اپنا ووٹ کس کو دوں بڑی مشکل میں ڈالا مجھے فکر الیکشن نے کھڑے ہیں ووٹ لینے کو کہیں ننھے کہیں بنّے میں شاعر آدمی ٹھہرا ہزاروں ملنے والے ہیں مرے چاروں طرف امیدواروں کے رسالے ہیں ہزارو امیدوار وں کے مقابل میں اکیلا ہوں ادھر اک فوج مشاقان ادھر میں ایک ٹڑوں ٹوں…

عدل و انصاف کے دست و بازو بنو!

عدل و انصاف کے دست و بازو بنو ہاتھ میں تھام کر اب ترازو چلو   ایسی مہنگائی کہ ٹوٹتی ہے کمر کھاگئے بیچ کر گیس و بجلی کے گھر چور اُچکّوں کو مت اپنا حاکم چُنو عدل و انصاف کے دست و بازو بنو   ہاتھ میں تھام کر اب ترازو چلو   بزدلوں…

اسامہ مر نہیں سکتا

اسامہ مر نہیں سکتا مثالِ شمس ز ندہ ہی،عدو سے ڈر نہیں سکتا اسامہ اِک علامت ہے، اسامہ مر نہیں سکتا جو ڈر کے صلح کر لے وقت کے فرعون و ہاماں سے مجا ہد  ہو  تو  یہ  گھاٹے  کا  سود ا  کر نہیں  سکتا زمانہ منتظر ہے کسقدر ضربِ حکیمی کا عصا ڈالے بنا…