ذرا نم ہو تو یہ مٹی۔۔۔۔۔ تبصرہ

ذرا نم ہوتو یہ مٹی…. یہ علامہ اقبال کے ایک شعر کامصرعہ ہے جوربع صدی سے امت کا درد رکھنے والوں کے لیے امید کا استعارہ ہے مگر درا صل یہ محترمہ بنت الاسلام کے ناول کا عنوان ہے جو سقوط ڈھاکہ کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔یہ ناول 1978 ء میں پہلی دفعہ شائع…

تنہا ۔۔۔سقوط ڈھاکہ کے پس منظر میں لکھا ناول

سلمیٰ اعوان کا ناول    تنہا                                     آ ج بھی تنہا ہے !    یادش بخیراردو ڈائجسٹ میں پڑھی سلمٰی اعوان کی کہانی کے کچھ حصے ذہن میں چمکتے ہیں   جنہوں نے اس وقت سے ان کو پسندیدہ ناول نگار کا درجہ  دے دیا تھا ۔   پھر اشتہار دیکھا  کہ سلمیٰ اعوان کا     ناول  ”…

وہ غم اور ہوتے ہیں !

    ……..آج بھی جب اس نے میری بری طرح سوجی ہوئی آنکھوں کو دیکھا تو پھر وعظ و تلقین شروع کردی: ”یہ بھلا تم روتی کس بات پر رہی ہو آخر؟ضرور اماں جان نے کچھ کہا ہوگا یا سعید بھائی نے کفایت شعاری پر لیکچر پلایا ہوگا….تو پھر کیاہوا؟ پگلی کیوں اپنی جان کی…

سہارا ۔ایک دلیل ،ایک یقین

سہارا….ایک یقین!   سب لوگ دوپہر کے کھانے پر بیٹھے تھے۔عجب مصنوعی قسم کی گفتگو ہورہی تھی۔کبھی صدر کو زکام ہوجانے کا ذکر چھڑ جاتا اور کبھی کسی غیر ملکی سفیر کے ساتھ جو ”دوستانہ“گفتگو ہو چکی ہوتی،اسے تفصیل سے بیان کیا جا تا۔انداز کلام ایسا ہو تا گویا صاف صاف کہا جا رہا ہو…

تجدید

مسلسل انگلیوں میں ڈولتے پین کی حالت تارا کے ڈولتے دل کی عکاسی کر رہی تھی ۔ایک گھنٹہ سے وہ اپنے خیالات میں آنے والے اُتار چڑھاو کو الفاظ کے سانچے میں پرونے کی کوشش میں مگن تھی، لیکن جزبات کا اُبال اتنا زیادہ تھا کہ الفاظ کی ڈور بندھ ہی نہیں رہی تھی۔ آج…

سچی خوشی

امی بہت بھو ک لگی ہے کھانا کب پکے گا یہ سوا ل پچھلے دو گھنٹے سے ببلو کئی با ر آ کر پو چھ چکا تھا  اور جوا ب میں نیہا نے ہر با ر یہی کہہ کر تسلی دی تھی کہ بس کچھ ہی دیر ہے  مگر اب ببلو پر ضد سوا ر…

فاصلہ

( ایک ماں کے نام جس نے جس نے ممتا پر ملازمت کو ترجیح دی اور بچی کو خود سے جدا کر دیا ) دس ماہ کی وہ بچی جو ماں سے جدا کر دی گئی تھی۔ اس کے اعصاب پر سوار ہو کر رہ گئی تھی۔ کاش وہ یہ خبر نہ سنتی یا آنکھوں…

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

کیا مشکل ہے کبھی کسی کو بھوک لگی ہے، کبھی دروازے پر کوئی، کبھی ٹیلی فون بج رہا ہوتا ہے۔ کیا میں صرف اسی لئے زندہ ہوں کہ سارے گھر کے کام کرتی رہوں۔ حفصہ خود کو اکثر کوستی رہتی تھی۔ وہ دن بدن اکتا تی جارہی تھی، تھکاوٹ اس کے چہرے پر عیاں رہتئ…

بڑائی

تو پھر کیا سو چا آپ نے جمیلہ بیگم نے اخبا ر بینی میں مصروف اپنے شو ہر سے کہا بھئی کس با رے میں، غائب دما غی سے جوا ب آیا افوہ میں تو آپ کے اس شغل سے تنگ آ گئی ہو ں ،اس اخبا ر بینی نے تو آپ کو دنیا و…

احساس کے انداز

سنو، کبھی ایسا ہوا ہے کہ تمہاری زبان بات کرنے کو ترس گئی ہو؟؟ میں نے خلامیں تکتے ہوئے سوال بہر حال اس سے ہی کیا تھا، جی نہیں ہمارے یہاں ایسا کوئی دستورِ زباں بندی نہیں ہے، علامہ کے شعر کی ترکیب کا استعمال کرتے ہوئے اس نے لا پرواہی سے سر کو جھٹکا…