ہائے فلسطین…
’’آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اِس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد…
’’آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اِس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد…
اِس بار اِک الگ ہی جگہ کھولی ہے دُکان اور اُس میں بیچنے کا ارادہ ہے پاکستان اِس بار تو سفینہ بھی اپنا ہے، موج بھی جھانسے میں پہلے قوم تھی اِس بار فوج بھی اِس بار بھی میں لوگوں کو اُلُّو بنا ؤں گا مسجد نہ جانے دوں گا ، تماشے دکھا ؤں گا…
پھر سے سارے ایک ہوجاؤ یومِ پاکستان مناؤ آؤ بھریں نفرت کے گھاؤ یومِ پاکستان مناؤ یاد کرو اُنّیس سو چالیس ایک ہوئے تھے سارے جب آزادی کی راہ میں یکسُو پاک زمیں کے تارے سب ایک ہی جانب بہتے تھے ہر ایک زباں کے دھارے تب جیت مقدّر تھی اپنی ہرگام پہ تب ہم…
(یومِ دفاع پر بھارتی اورعالمی سامراجوں کی جارحیت اور اُنکی خوش فہمیوں کے نام ایک نظم)
ہم امن کے خواہاں ہیں لیکن
تم جنگ کے پیاسے لگتے ہو
کوئی بات نہیں
کوئی فِکر نہیں
یہ پیاس بُجھادی جائے گی
عدل و انصاف کے دست و بازو بنو ہاتھ میں تھام کر اب ترازو چلو ایسی مہنگائی کہ ٹوٹتی ہے کمر کھاگئے بیچ کر گیس و بجلی کے گھر چور اُچکّوں کو مت اپنا حاکم چُنو عدل و انصاف کے دست و بازو بنو ہاتھ میں تھام کر اب ترازو چلو بزدلوں…
کچھ تو سوچا کرو ،کچھ تو سمجھا کرو!
کس کی آنکھوں سے ٹپکا غموں کا لہو
آن میں کس کی محنت دُھواں ہوگئی
غم کے اظہار نے اور بھی غم دیے
ہم لٹُے بھی تو خود، ہم کٹے بھی تو خود
شرپسندی کا ہم کیسے حصّہ بنے
ہم سے کس نے کہا، خود کو رُسوا کرو
سال 2012ء اپنے اختتام کی طرف گامزن تھا روشنیوں کے شہر میں کرسمس اور ہیپی نیو ایئر کی تقریبات اپنے عروج پر تھیں مسز عامر کی جوان پوتیاں بھی کسی ایسی ہی تقریب میں شرکت کی تیاریاں کررہی تھیں۔ جو لباس انہوں نے پہن رکھے تھے انہیں دیکھ کر مسز عامر کے دل میں ہُوک…
ہر طرف آہ و بکا ہے کیا ہے؟
یہ کوئی شہرِ جفا ہے کیا ہے؟
اپنی غفلت کا نتیجہ تو نہیں
اپنے جرموں کی سزا ہے کیا ہے؟
بھوک سے روتے بِلکتے بچّے
اُن کی آہوں کی صدا ہے کیا ہے؟
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
جس دن سب نے ملکر سوچا اور بنایا پاکستان
آئو عزم و ہمّت کے اُس دن کو ہم پھر یاد کریں
اپنے ذہنوں کو انگریزی کلچر سے آزاد کریں
اپنا دیس ہے اپنی منزل، اپنا دیس ہے اپنی شان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
عاشقانِ نبیؐ بلاتے ہیں
آؤ کشمیر ڈے مناتے ہیں
جشن ہے جنکی یہ ولادت کا
کام ہے اُنکی ہی نبوّت کا
دہر سے ظلم کو مٹاتے ہیں
عاشقانِ نبیؐ بلاتے ہیں
آؤ کشمیر ڈے مناتے ہیں