ایک دو تین چار ۔۔۔۔۔۔۔ دس۔۔ پندرہ۔۔ بیس۔۔ تیس۔۔! نہیں آپ ہر گز یہ نا سمجھیں کہ میں نے ابھی نئی نئی گنتی سیکھی ہے اور آپکو سنانے لگی ہوں, نہیں ۔۔ بلکہ یہ تو وہ گنتی ہے جو آج مجھ سمیت اس قوم کے ہر فرد کو گنوائی جارہی یہ گنتی میں نے کب…
فلسطین کے تڑپتے لہو میں نہاےٴ وہ معصوم بچے، عورتوں کی چیختی ہوئی آہیں ، جواں لاشے اور میری بے بسی۔۔۔! یہ سب وہ مناظر تھے جنھوں نے مجھ سے ایک مضمون لکھوادیا۔ مضمون کیا تھا صرف میرے احساسات تھے جن کو میں نے اپنے قلم میں سیاہی کی جگہ بھر کہ کاغذ کے حوالے…
فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے پندرہ لاکھ ڈالر مالیت کا گولڈن بوٹ غزہ کے بچوں کے نام کر دیا اس خبر نے جہاں بہت سے لوگوں متاثر کیا وہیں مجھے بہت رلایا ،میرے یہ آنسو جہاں ایک طرف فلسطین کے لیے کی جانے والی مدد پر خوشی کے تھے مگر وہیں دوسری طرف یہ آنسو مجھے…
مصنّف: محمد سعد خان
عموماًعام مسلمانوں کے نظریہ حجاب پر بائیں بازو کے دانشور اپنی بھنویں چڑھاتے ہیں اور اسے مردانہ شاونزم گردانتے ہیں اورمغرب ذدہ خواتین اسے اپنا ذاتی فعل قرار دے کر مردوں کو اس معاملے سے دور رہنے پر زور دیتی ہیں لیکن کیا حقیقت یہ ایسے ہی ہے؟ کیا مرد حضرات اس چیز سے لاتعلق رہتے ہیں کہ خواتیں کا لباس کیا ہے؟ کچھ خود ساختہ اسلامی اسکالرز یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ مردوں کو اپنی نگاہوں کو نیچا کرلینا چاہئے اگر وہ اپنی نفسانی خواہشات پر کنٹرول نہ رکھ سکیں تو انہیں پہلے ہی اپنی نگاہوں کو نیچا کرلینا چاہئے۔
مصنف: محمد سعد خان
بعض کا خیال ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کافی زیادہ نہیں ہے کہ اسکی مذمت کی جائے کیونکہ چند درجن افراد ہی کوتو قتل اور چند خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے، کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ وہ سب مسلمان تھے. کچھ دوسرے یہ کہتے ہیں کہ ہم تو برما سےبہت ہی دور ہیں، اس لیے انہیں تنہا چھوڑ دو اور پہلے اپنے مسائل کو پہلے حل کریں، جبکہ کچھ اس ہیجان کہ شکار ہیں کہ کیا یہ مظالم اصل میں وقوع پزیر ہوئے بھی ہیں یا نہیں۔